Poetry by Zunaira Ali

  • Home
  • Poetry by Zunaira Ali

Poetry by Zunaira Ali کوئی چاند رکھ میری شام پر

ہجر کی شب بھی کٹ ہی جائے گیاتفاقاً اگر سحر نہ ہُوئیجب سے آوارگی کو ترک کِیازندگی لُطف سے بسر نہ ہُوئیاُس خطا میں خلوص کی...
11/03/2022

ہجر کی شب بھی کٹ ہی جائے گی
اتفاقاً اگر سحر نہ ہُوئی

جب سے آوارگی کو ترک کِیا
زندگی لُطف سے بسر نہ ہُوئی

اُس خطا میں خلوص کیا ہوگا
جو خطا ہو کے بھی، نڈر نہ ہُوئی

مِل گئی تھی دوائے مرگ، مگر !
خضر پر وہ بھی کارگر نہ ہُوئی

کِس قدر سادہ لَوح تھی شیریں !
شعبدہ گر سے باخبر نہ ہُوئی

کوہکن! ڈوب مر کہیں جا کر
تجھ سے پہلی مُہم بھی سر نہ ہُوئی

خواہشیں اِتنی خوبصُورت تھیں
کوئی، دِل سے اِدھر اُدھر نہ ہُوئی

دِل میں آنسو تو کم نہیں تھے، عدم !
آنکھ پاسِ ادب سے تر نہ ہُوئی
__

عبد الحمید عدم

11/03/2022

نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اُداس برکھا
یوں ہی ذرا سی کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ

کچھ اب سنبھلنے لگی ہے جاں بھی بدل چلا دور آسماں بھی
جو رات بھاری تھی ٹل گئی ہے جو دن کڑا تھا گزر گیا وہ
__
ناصر کاظمیؔ

11/03/2022

‏بامِ شہرت پہ تو پُوجا مجھے لوگوں نے مگر
ساتھ آیا نہ کوئی کوچہء رسوائی تک

وہ تری آنکھ ہو یا سنگِ ملامت کی چُبھن
کون پہنچا ہے مرے زخم کی گہرائی تک

سید محسنؔ نقوی

10/03/2022

اُسے مجھ سے ہمدردی تھی، محبت نہیں !
شاعرہ: نجمہ منصور

اُسے مجھ سے ہمدردی تھی
محبت نہیں تھی
گئے دنوں کے دُکھ
میری آنکھوں میں پڑھ کر
میرا مغموم بھیگا چہرہ دیکھ کر
اُس کی پلکیں بھی نم آلود ہو گئیں تھیں

پھر بھی نہ جانے کیوں
مجھے لگتا ہے
میرے ہاتھ پر اُس کا
بھیگا ہوا بوسہ
ہمدردی میں نہیں تھا
لیکن محبت بھی نہیں تھی
شاید
محبت کے درمیان کی کوئی کیفیت ہو
جیسے دن اور رات کے درمیان شام
اُداس اور بکھری ہوئی!

10/03/2022

ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺕ ﮐﮯ ﺩﮬﺎﮔﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
ﭨﻮﭦ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ
ﻭﮦ ﭼﺮﺧﮧ ﮔﮭﻤﺎﺋﮯ ﮔﯽ ، ﻣﺠﮭﮯ ﯾﺎﺩ
ﮐﺮﮮ ﮔﯽ
ﺑﮭﯿﮕﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺎﻏﺬ ﭘﮧ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﻮﮞ
ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ
ﺟﺐ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﻣﺠﮭﮯ
ﯾﺎﺩ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ

10/03/2022

لوگ کہتے ہیں کہ تم سے ہی محبت ہے مجھے
تم جو کہتے ہو کہ وحشت ہے تو وحشت ہوگی
__

عبد الحمید عدمؔ

09/03/2022

پہلے کی طرح شہر محبت نہیں دوں گی
یہ طے ہے کہ اسے اپنی امانت نہیں دوں گی

اک بار مرے دل سے اتر جائے کوئی تو
الفت تو بڑی بات ہے نفرت نہیں دوں گی

جو خواب کے بدلے میں ہے آنکھوں کا خریدار
بھولے سے اسے اپنی بصارت نہیں دوں گی

جو فیصلہ بھی اپنے مقدر کا کروں میں
دامن پہ کوئی اشک ندامت نہیں دوں گی

وہ صبح کا بھولا تو نہیں شام کو آئے
اس بار اسے کوئی رعایت نہیں دوں گی

یہ درد کی جاگیر وراثت میں ملی ہے
بیٹی کو کبھی اپنی وراثت نہیں دوں گی

ڈاکٹر ثروت رضوی

09/03/2022

دلوں کا حال تو یہ ہے کہ ربط ہے نہ گریز
محبتیں تو گئیں تھی عداوتیں بھی گئیں

سحر انصاری

امرتا پریتم کا  “آخری خط”  جو اس نے ساحر لدھیانوی کو اس کے مرنے کے بعد لکھا ۔“میرے محبوب ویسے تو جب بھی کوئی نغمہ لکھنے ...
08/03/2022

امرتا پریتم کا “آخری خط” جو اس نے ساحر لدھیانوی کو اس کے مرنے کے بعد لکھا ۔

“میرے محبوب ویسے تو جب بھی کوئی نغمہ لکھنے لگتی ہوں ، مجھے محسوس ہوتا ہے میں تم کو خط لکھنے لگی ہوں ۔۔ لوک گیتوں کی گوری کبھی کوؤں کو قاصد بناتی ہے، اور کبھی کبوتروں کے پیروں میں پیغام لپیٹ دیتی ہے ۔پرانے وقت اب گزر گئے ، جب کوئی برہن سر کے پراندے سے دھاگہ توڑتی تھی اور کسی جاتے راہ گیر کے پلو سے باندھ دیتی تھی ۔ وہ لوگ خوش قسمت ہوتے ہیں جو کسی چٹھی رساں کے قدموں کے سراغ لیتے ہیں ۔مگر جب کسی کو خط ڈالنا ممکن نہ ہو تو اس وقت صرف ہوائیں ہی رہ جاتی ہیں جن کے پلو میں کوئی پیغام باندھ دیں ۔۔ کوئی میگھ ،جیسے کالی داس کا نامہ بر بن گیا تھا ، میرا ہر نغمہ میرا ایک خط بن گیا ہے ۔۔
مجھے یاد ہے جب میں نے پہلے تمھیں دیکھا تھا ، ایک بیگانہ گاؤں تھا اور میں سوچنے لگی تھی کہ گاؤں بیگانہ ہے مگر تم کیوں بیگانے نہیں۔
ایک دن میرے گھر کی دہلیز کو تمہارے قدموں نے چھوا ۔۔ میں نے تمھاری آواز سنی تو مجھے محسوس ہوا ،جس ہوا میں تمہاری سانس ملی ہے اس میں ایک مہک آ نے لگی ہے
ایک دن تم آئے ، تمہارے ہاتھ میں کاغذ تھا ، میں نے کہا پڑھ کر سناؤ‌ گے ؟ اور تم نے اپنا نغمہ پڑھ کر سنایا۔۔ مجھے محسوس ہوا کہ تمہاری آواز جیسی میں نے کبھی آواز نہیں سنی ۔۔ تمہارے نغمے جیسا میں نے نغمہ نہیں سنا ۔۔
” میں پھر آ ؤں گا ” یہ زندگی میں تم نے پہلا قول دیا تھا ۔۔
مجھے زندگی میں تمہارا پہلا خط ملا ”میں تیس تاریخ کو آؤں گا ۔۔ مجھے لگا جیسے میرے انتظار میں تمہاری ایک ہی سطر نے رنگ بھر دیئے “
پھر کبھی تمھارا خط نہیں آیا ۔
میرے محبوب میں آج تمہیں آخری خط لکھ رہی ہوں ۔۔ اس کے بعد کبھی نہیں لکھوں گی ۔۔ اور جب تم میرے جنگلی گیتوں کو پڑھو گے تو یہ نہ سوچنا کہ میں تمہیں خط لکھنا بھول گئی ہوں ۔۔ میں ان ہاتھوں سے صرف جنگلی گیت لکھوں گی اور ایک نئی صبح کا انتظار کرونگی جو سیاہ نظام کو بدل دے ۔۔دنیا کے اس نظام کو بدل دے جو شکاریوں اور لیٹروں کو پیدا کرتا ہےاور اگر میری زندگی میں وہ نئی روشن صبح آئی تو میں تمھیں اپنے پیار کا سنہری خط لکھوں گی ۔

~ امرتا پریتم ,🥀

ساحر لدھیانوی یومَ پیدائش 8 مارچچلو اِک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوںنہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کینہ تم ...
08/03/2022

ساحر لدھیانوی یومَ پیدائش 8 مارچ

چلو اِک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے
نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑاۓ تیری باتوں سے
نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے

تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کے یہ جلوۓ پراۓ ہیں
میرے ہمراہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمہارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوں کے ساۓ ہیں

تعارف روگ بن جاۓ تو اس کو بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جاۓ تو اس کو توڑنا اچھا
وہ افسانہ جِسے انجام تک لانا ناممکن ہو
اسے اِک خوبصورت موڑ دے کے چھوڑنا اچھا

چلو اِک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

ساحر لدھیانوی

07/03/2022

منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا
بات کر، تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا

رات کیا سویا کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی
خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا

جس طرح بادل کا سایہ پیاس بھڑکاتا رہے
میں نے وہ عالم بھی دیکھا ہے تری تصویر کا

کس طرح پایا تجھے پھر کس طرح کھویا تجھے
مجھ سا منکر بھی تو قائل ہو گیا تقدیر کا

عشق میں سر پھوڑنا بھی کیا کہ یہ بے مہر لوگ
جوئے خوں کو نام دے دیتے ہیں جوئے شیر کا

جس کو بھی چاہا اسے شدت سے چاہا ہے فراز
سلسلہ ٹوٹا نہیں ہے درد کی زنجیر کا.

احمد فراز

نشہ قرب سے سرشار کرے گا اک روزوہ مجھے خواب سے بیدار کرے گا اک روزوہ جو آے گا ہمیں رہ پہ لگانے کے لیےراہ کچھ اور بھی دشوا...
07/03/2022

نشہ قرب سے سرشار کرے گا اک روز
وہ مجھے خواب سے بیدار کرے گا اک روز

وہ جو آے گا ہمیں رہ پہ لگانے کے لیے
راہ کچھ اور بھی دشوار کرے گا اک روز

اک وہ قصہ کہ نہیں جس سے ہمیں ربط کوئی
ہم کو رسوا سر بازار کرے گا اک روز

ہم نہیں ہیں یونہی منہ پھیر کے جانے والے
دیکھ تو ہم کو گنہگار کرے گا اک روز

عکس منزل سے وہ بھر دے گا یہ آنکھیں میری
پھر مری راہ کو دیوار کرے گا اک روز

وسعت دل میں کہیں آگ سی جل اٹھے گی
چاند اس دشت کو پھر پار کرے گا اک روز

خواب خوش رنگ ، شب و روز کی بے کیفی میں
ہم کو پھر تیرا طلب گار کرے گا اک روز

کھو کے رہ جاے گا آنکھوں میں ہر اک رنگ نشاط
دل ترے غم سے بھی انکار کرے گا اک روز

وہ خوشی ہے کہ رلاۓ گی ہمیں آخر کار
وہم ایسا ہے جو بیمار کرے گا اک روز
___

ابرار احمد

میں چلا بھی گیا تو مرے راستوں پر مری یاد میںکوئی آنسو، کوئی روشنی، کوئی خوشبو چھڑک جائے گا___عزم بہزاد
07/03/2022

میں چلا بھی گیا تو مرے راستوں پر مری یاد میں
کوئی آنسو، کوئی روشنی، کوئی خوشبو چھڑک جائے گا
___

عزم بہزاد

07/03/2022

میں وہ سکوت ہوں جو تیرے کام کا نہیں ہے
تو ایسا شور ہے جو میں مچا نہیں سکتا

ضمیرؔ طالب

07/03/2022

اچھا کیا جو مجھ سے کئی دن خفا رھے،
کتنے ادھورے کام تھے، تکمیل ھو گئی،

(کرن رباب نقوی)

07/03/2022

کبھی ہمیں بھی میسر ہو روٹھنا ان سے
کبھی ہمارے بھی دل میں یہ حوصلہ آئے

کرشن موہن

07/03/2022

اِس زندگی میں ، اتنی فراغت کسے نصیب
اتنا نہ یاد آ ، کہ تجھے بُھول جائیں ھم

”احمّد فراز“

07/03/2022

میں نے تو سوچ سمجھ کر ہی خریدی ہر شے
مرے سامان میں یہ کس نے جدائی رکھ دی
۔
(فاخرہ بتول )

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Poetry by Zunaira Ali posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Pet Store/pet Service?

Share