Zohaib Veterinary Clinic

Zohaib Veterinary Clinic Here you can consult for the treatment of all type of animals including cattle,buffalo,Horse,pets,sheep,goat,and poultry.

Beside this we can give consultancy to your Dairy and poultry Farms

22/11/2023
میرا ٹیلی نار نمبر کمپنی کیطرف سے عارضی طور پر بند ہے. اسلئےآپ لوگ مجھے اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہے.0334-9006685ویٹرنری ...
16/01/2023

میرا ٹیلی نار نمبر کمپنی کیطرف سے عارضی طور پر بند ہے. اسلئےآپ لوگ مجھے اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہے.
0334-9006685
ویٹرنری ڈاکٹر زوھیب وزیر

Lumpy skin diseased animals.. Vaccinate your animal to save their life.
07/06/2022

Lumpy skin diseased animals..
Vaccinate your animal to save their life.

07/06/2022

Lumpy skin disease:
لمپی سکن ڈیزیز کثیرالانواع جانوروں بالخصوص گائیوں کا ایک متعدی چھوت دار وائرل اور مہلک مرض ہے جو کہ براعظم افریقہ سے متحرک ہوا اور ایشیا مڈل ایسٹ اور مغربی یورپ میں پھیل گیا،
وطن عزیز جہاں عصر حاضر میں متعددآفتوں کا سامنا کر رہا ہے وہاں جانوروں کی متعدی بیماری لمپی سکن بھی دو دو چار چار ہاتھ کر رہی ہے صرف آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ممالک اس مرض سے محفوظ ہیں جو موسمیاتی کیفیات اور فطرتی تحفظ کی وجہ سے ہے

✓وجہ مرض
کیپری پاکس وائرس اس مرض کا سبب ہے جوکہ گرم مرطوب علاقوں میں تیزی سے پھیلتا ہے حشرات الارض جن میں مکھیاں مچھر اور چیچڑشامل ہیں اس مرض کو پھیلانے میں ویکٹرکا کردار ادا کرتے ہیں سلائیوا، متاثرہ جانور کے ڈسچارج میں بھی وائرس موجود ہوتا ہے
(تحریر محمد جنید )
✓علامات مرض
اس مرض کا وائرس جسم میں داخل ہونے کے چار سے چودہ دن میں مرض کی علامات ظاہر کرتا ہے جس میں تیز بخار ¹⁰⁴ تا ¹⁰⁶، لیکریمیشن، ناک سے ڈسچارج کا آنا، سینے پر ممکنہ سوجن اور جسم پر گول قدرے ابھرے ہوئے اور درد زدہ ابھار نمودار ہوتے ہیں جو کہ نظام انہضام، تنفسی اور تولیدی اعضاء تک سرایت کرسکتے ہیں، بروقت اور معیاری علاج نہ ہو تو سیکنڈری بیکٹیریل انفیکشن پیدا ہونے کے ساتھ شرح اموات 50 فیصد تک ہو سکتی ہے دودھ اور گوشت کی پیداوار پر اثر پڑنا اور معاشی نقصان ہونا طے ہے

✓روک تھام
اس مرض کے روک تھام میں چند چیزیں قابل ذکر ہیں
•بیماری پھیلانے والے حشرات الارض کا کنٹرول،
(حشرات کے کنٹرول کے لیے لیے کی تحریریں موجود ہیں)
•کولڈ چین برقرار رکھتے ہوئے معیاری اور بروقت ویکسینیشن،
•وٹامن اے ڈی تھری کا انجکشن،
•لیوامیسول سالٹ پر مشتمل انجکشن یا اورل ادویات، یاد رہے لیوامیسول نہ صرف اینٹی ہلمینتھک ہے بلکہ مدافعتی اعتبار سے جانوروں کے لیے آبِ حیات کا درجہ رکھتا ہے

✓علاج
••• آئیورمیکٹن/ ڈورامیکٹن پہلے ساتویں اور پندرھویں دن،
•••میپرامین / فینرامین 25 سی سی صبح شام تین دن پھر حسب ضرورت / فی بڑا جانور،
•••لنکو + سپائرہ مائیسین کمبینیشن،اینرو فلوکساسین اور پینسلین میں سے کوئی ایک 24 گھنٹے بعد
••• کیٹو پروفن تین دن صبح شام اور بعد میں حسب ضرورت،
••• انجکشن ویڈ تھری کا استعمال
••• لیور ٹانک ادویات کا استعمال تالہ جانور آف فیڈ نہ ہو

(اس تحریر سے اتفاق یا اختلاف سر آنکھوں پر)

گوکہ اس مرض کا مستقبل خوفناک اور تباہ کن اندیشوں سے لبریز ہے، مگر امیدِ واثق ہے کہ فطرت کے اصولوں کے عین مطابق اس کا زور ٹوٹ جائے گا۔۔۔
✓تحریر و تحقیق محمدجنید چکوال

29/01/2022
Intravenous, subcutaneous and intra muscular injection sites in goat
29/01/2022

Intravenous, subcutaneous and intra muscular injection sites in goat

ہمارا آج کا موضوع ہے دودھ والا جانور خریدتے وقت کونسی ٹیکنیکل باتوں کا خاص طور پر خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے تاکہ آپ ایک ا...
26/09/2021

ہمارا آج کا موضوع ہے دودھ والا جانور خریدتے وقت کونسی ٹیکنیکل باتوں کا خاص طور پر خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے تاکہ آپ ایک اچھا دودھیل جانور خریدنے میں ماہر ہو سکیں۔ اچھا دودھ دینے کی صلاحیت رکھنے والا جانور خریدنے کے لیے کچھ بنیادی باتوں کا علم ہونا بہت ضروری ہے آج کی اس تحریر میں آپکو ایک ایک کر کے وہ تمام پوائینٹس بتائیں گے جنکی مدد سے آپ کو ایک اچھا اور بہترین جانور منتخب کرنے میں کافی رہنمائی حاصل ہوگی۔

1 :- حوانے کی بناوٹ اور سائز ✓
دودھیل جانور خریدتے وقت سب سے پہلے اسکے حوانے کو دیکھا جاتا ہے کیونکہ دودھ حوانے میں ہی جمع ہوتا ہے اس لیے حوانے کی بناوٹ اور سائز کو دیکھ کر کافی حد تک اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ جانور کتنا دودھ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسکے علاؤہ جانور کے حوانے کی بناوٹ کیسی ہے یہ دیکھنا بھی بہت ضروری ہے جانور کا حوانہ بہت زیادہ لٹکا ہوا نہیں ہونا چاہئیے بلکہ متوازن اور فٹ بال کی طرح کسا ہوا ہونا چاہیے۔ اسکے علاؤہ جانور کا حوانہ پچھلی ٹانگوں سے پیچھے کی طرف باہر نکلتا ہوا دکھائی دینا چاہیے۔

2 :- تھن ✓
جانور کے چاروں تھنوں کا بغور جائزہ لینا چاہیے چاروں تھنوں کے درمیان مناسب وقفہ بہت ضروری ہوتا ہے یہ ایک اچھا دودھ دینے والے جانور کی اہم نشانی ہوتی ہے۔ اسکے علاؤہ تھن بہت زیادہ چھوٹے یا بہت لمبے اور موٹے نہیں ہونے چاہیں بلکہ مٹھی میں آنے والے تھن ہوں جو آسانی سے مٹھی میں آ جائیں یعنی درمیانے سائز کے تھن ہونے چاہئیں۔

3:- دودھ والی رگیں ✓
جانور کی دودھ والی رگیں جو اسکے حوانے کی طرف جا رہی ہوتی ہیں وہ موٹی اور ابھری ہوئی ہونی چاہیں اور واضح طور پر نظر آ رہی ہوں۔

4 :- چمڑی ✓
جانور کی چمڑی باریک اور چمکدار ہونی چاہیئے۔

5 :- آنکھیں ✓
جانور کی آنکھوں کا سیاہ یا سفید ہونا اسکی خوبصورتی میں کمی یا اضافے باعث تو ہو سکتا ہے لیکن اسکا دودھ کی پیداوار سے کوئی خاص تعلق نہیں ہوتا کیونکہ بعض اوقات سفید آنکھوں والا جانور زیادہ دودھ دے رہا ہوتا ہے جبکہ کئی بار سیاہ آنکھوں والا جانور زیادہ دودھ دیتا دکھائی دیتا ہے البتہ جانور کی آنکھیں چمکدار ہونی چاہیے جو اسکی اچھی صحت کی علامت ہوتی ہیں۔

6:- منہ اور گردن ✓
جانور کا منہ چھوٹا اور گردن پتلی اور لمبی ہونی چاہئے۔

7:- دانت ✓
جانور کا منہ کھول کر اسکے دانت لازمی چیک کریں اس سے آپکو اسکی عمر کا اندازہ ہو جائے گا۔

8:- پُٹھا ✓
جانور کا پٹھا چوڑا اور مضبوط ہونا چاہیے۔

9:- ٹانگیں ✓
جانور کی ٹانگیں مضبوط ہونی چاہیں۔

10:- دُم ✓
جانور کی دُم باریک ہونی چاہیے۔

11:- وکھی یا پسلی ✓
جانور کی وکھی بڑی اور پسلیاں کمان کی طرح ہوں۔

ان سب پوائنٹس کو چیک کرنے کے بعد اب باری آتی ہے جانور کے تھن اور حوانے کو پریکٹیکلی پاس کرنے کی جو کہ نہایت ضروری اور اہم مرحلہ ہوتا ہے۔ اس کے لیے آپ گائے یا بھینس کی کم از کم دو چوائیاں لازمی کروائیں تاکہ آپکو دودھ کی پروڈکشن کا بہتر طور پر اندازہ ہو سکے اسکے علاوہ اسکے چاروں تھنوں کی کیا پوزیشن ہے وہ بھی واضع ہو جائے گی۔ دودھ نکالتے وقت دھار نرم ہونی چاہیے کسی بھی تھن پر کوئی زخم یا دانہ وغیرہ نہیں ہونا چاہئیے۔ چوائی مکمل ہونے کے بعد حوانہ بالکل ویسے ہی خالی ہو جانا چاہیے جیسے غبارے یا فٹ بال کی ٹیوب سے ہوا نکلنے کے بعد اسکی شکل ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر دودھ نکالنے کے بعد بھی حوانہ اسی طرح پھولا ہوا ہے جیسے پہلے تھا تو اسکا مطلب ہے جانور کے حوانے پر سوزش ہے یا اسکے حوانے پر گوشت زیادہ ہے۔

اسکے علاؤہ اگر گھبن جانور خرید رہے ہیں تو تھن پاس کرنے کے ساتھ ساتھ کسی ڈاکٹر سے اسکی پریگننسی کو بھی لازمی کنفرم کروائیں صرف بیچنے والی کی باتوں پر یقین مت کریں۔ اسکے علاؤہ پچھلے سوئے کا ملک ریکارڈ بیچنے والے کی زبانی مت مانیں بلکہ جانور کی موجودہ صورتحال کے مطابق ہی اسکی قیمت ادا کریں۔

تو یہ کچھ اہم باتیں تھیں جو آپ تک پہنچا دی ہیں امید ہے آپ اپنے لیے گائے یا بھینس خریدتے وقت ان پر عمل کرتے ہوئے ایک اچھا جانور خرید پائیں گے۔

26/09/2021
20/09/2021

Ketosis(hypoglycemia)

08/12/2020

سردیوں کے چارہ جات کی لاعلاج اور جان لیوا بیماری

موجودہ دنوں میں جب جانور کم پروٹین والے چارہ جات جیسے مکئی، جوار ،باجرہ، یا سبز چارے کی کمی کی وجہ سے زیادہ مقدار میں خشک چارہ جیسے توڑی، پرالی وغیرہ کھا رہے ہوں تو معدہ کے خوردبینی جاندار اپنے آپ کو ان چارہ جات کے مطابق ڈھال لیتے ہے لیکن جیسے ہی ایک دم سے سبز اور زیادہ پروٹین والا چارہ مثلاً لوسن، سرسوں اور خاص طور پر برسیم کھلایا جاتا ہے تو جانور ایک خطرناک، لاعلاج اور مہلک مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے

یہ مسئلہ کم پروٹین اور خشک چارہ کھانے والے جانوروں میں یکدم سبز اور پروٹین سے بھرپور چارہ کھانے کے 4 دن سے 10 دن تک ہوسکتا ہے۔ سبز اور زیادہ پروٹین والے چارہ جات میں پروٹین کا ایک جزو (امینو ایسڈ) ٹرپٹوفان (Tryptophan) ہوتا ہے، جس کو خشک چارہ کھانے والے جانوروں کے معدے میں موجود بیکٹریا ایک زہریلے کیمکل

3-methylindole (3-MI)
میں تبدیل کر سکتے ہیں
تھوڑی مقدار میں تو جسم اس کو برداشت کر لیتا ہے لیکن اگر معدہ میں اس کیمکل کی مقدار زیادہ پیدا ہو تو یہ پھپھڑوں میں پہنچ کر ان کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ ایسے بیکٹیریا خشک اور کم پروٹین والا چارہ کھانے جانوروں کے معدے میں زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں اور جیسے ہی ان کو یکدم زیادہ پروٹین ملتی ہے تو یہ زیادہ مقدار میں زہریلا کیمکل بنا سکتے ہیں
کیونکہ اس کیمکل سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں اسی لیے بیماری کی علامت نمونیا جیسی ہوتی ہیں!!

سانس لینے میں دشواری/ کھینچ کر سانس لینا
جانور کھڑا رہتا ہے، بیٹھنے کی کی کوشش کرتا ہے لیکن پھپھڑوں کی سوزش اور درد کی وجہ سے بیٹھ نہیں پاتا
کھانسی، زکام، ناک سے ریشہ اور پانی
منہ سے زیادہ جھاگ کا گرنا
جانور کا الگ تھلگ، سست ہوجانا اور کھانا پینا کم کردینا
اکثر جانور کا ٹمپریچر نارمل ہی رہتا ہے بخار نہیں ہوتا، اور اگر ہو تو گائے بھینس میں بخار 103 تک ہی ہوتا ہے لیکن اوپر بیان کی گئی علامات ہوتیں ہیں۔

تحریر: AyeshaZahoorAgri

کچھ جانور ایک دو دن میں خود ٹھیک ہوجاتے ہیں اور اس مسئلہ کا زیادہ شکار نہیں ہوتے، لیکن کچھ جانوروں میں یہ مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے اور جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ حالانکہ سب جانوروں کو ایک ہی طرح کی خوراک دی جا رہی ہوتی ہے۔ اگر 100 جانوروں کا فارم ہو اور خشک چارہ کھا رہے ہوں اور اسی طرح اچھی پروٹین والے سبز چارے ایک دم سے شروع کروا دئیے جائیں تو 50 جانور بیمار ہوسکتے ہیں اور 30 جانور اس بیماری سے مر بھی سکتے ہیں۔
کیونکہ یہ کیمکل پھپھڑوں پر اثر کرتا ہے اس لیے نمونیا اور سانس کی بیماری والی علامات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اس بیماری کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا جو اس زہریلے کیمیکل کو ختم کرسکے۔ اللہ نہ کرے اگر یہ مسئلہ جانوروں میں ہو جائے تو کوئی دوائی، کوئی ٹیکہ، ڈرپ بوتل کچھ بھی علاج نہیں ہے۔ اور اگر جانور کو یہ بیماری ہو جائے تو 6-8 گھنٹے میں جانور مر بھی سکتا ہے۔ اس لیے احتیاط ہی علاج ہے!
جانور لوسن, برسیم, سرسوں وغیرہ کو بہت پسند کرتے ہیں اس لئے وہ زیادہ کھاتے ہیں اور بیمار ہوسکتے ہیں
جانور بھوکا ہو اور بہت زیادہ مقدار میں اچھی پروٹین والا سبز چارہ کھا لے تو بھی یہ بیماری ہوسکتی ہے

"جانور کم پروٹین والی خوراک، چارہ کھا رہا ہو اور ایک دم سے اچھی پروٹین والا چارہ دیا جائے تو اس بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے"

کوشش کریں کہ نئے چارے کو مکمل تبدیل کرنے میں 10-12 دن لگائیں، تھوڑی مقدار سے شروع کریں اور آہستہ آہستہ خوراک تبدیل کریں تاکہ معدہ کے خوردبینی جاندار اپنے آپ کو اس تبدیلی کے مطابق ڈھال سکیں

اس بیماری کو فوگ فیور Fog Fever کہتے ہیں، پاکستان میں اس کو سردیوں کا بخار بھی کہا جاتا ہے۔
فوگ fog دھند کو کہتے ہیں دھند کا اس بیماری سے کوئی تعلق نہیں- فوگ (foggage, fog) چارے کو بھی کہتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس بیماری کا نام فوگ فیور ہے

یہ بیماری '"فوگ فیور'" لاعلاج ہے لیکن اگر چھوٹی سی احتیاط کی جائے تو اس بیماری سے مکمل طور پر بچا جا سکتا ہے

چارہ ایک دم تبدیل نہ کریں، جو چارہ استعمال کر رہے ہیں اس کو نئے چارے سے آہستہ آہستہ تبدیل کریں
برسیم کو ہمیشہ خشک چارہ کے ساتھ ملا کر دیں
برسیم سرسوں وغیرہ کو کاٹ کر چند گھنٹے ایسے ہی پڑا رہنے دیں تاکہ اس میں نمی کی مقدار کچھ کم ہوسکے
زیادہ نمی پانی والے چارے سے جانور کو اپھارہ بھی ہوسکتا ہے
جانور کو رات کا ٹھنڈا پانی نہ پلائیں، تازہ پانی پلائیں، رات کو پانی کے برتن، کھرلیاں خالی کر تاکہ کہیں جانور خود ہی ٹھنڈا پانی نہ پی لیں
دودھ نکالنے کے بعد جانور کو تازہ پانی ضرور پلائیں
جانوروں اور خاص طور پر چھوٹے بچوں کو ٹھنڈی ہوا سے بچائیں
تحریر: Ayesha Zahoor

بیماری بہت خطرناک ہے لیکن احتیاط بہت چھوٹی سی ہے کہ سردیوں کا چارہ ایک دم سے تبدیل نہ کریں۔

اس چھوٹی سی کام کی بات کو شئیر کردیں تاکہ پیغام زیادہ لوگوں تک پہنچ جائے۔
اللہ تعالیٰ آپ کے جان و مال میں برکت عطا فرمائے آمین

Vaccination schedule for goat..
05/07/2020

Vaccination schedule for goat..

17/06/2020

Dairy Cattle Teat/Udder Warts/Cutaneous Papilloma Treatment by Autohaemotherapy:
***********************************************************************

TREATMENT OF TEAT/UDDER WORT/CUTANEOUS PAPILLOMA IN DAIRY CATTLE BY AUTOHEMOTHERAPY

(Compiled & shared by- DR RAJESH KR SINGH, JAMSHEDPUR, 9431309542)

This is a treatment that consists of removing blood from Jugular veins of cattle and injecting it back into the muscular tissue. Doing that would increase the amount of macrofags in the body. Macrofages are the front line cells that enter defensive reactions in the body, they constantly circulate throughout all organs with the only aim – to find and remove undesired elements.

“It is a simple and low cost therapeutic resource which is nothing more than drawing blood from a vein and applying it into a muscle. This stimulates the Reticulo-endothelial System and increases fourfold the macrophages in the whole organism.”

This method has been used for over 100 years and nearly disappeared when antibiotics appeared in the 1940’s.

Today due to the use of auto-hemotherapy on a large scale by field veterinarians in India to treat the disease like Cutaneous papillomatosis, there is a popular movement in favour of its formal acceptance.

What is auto-hemotherapy?

It is a simple technique where by drawing blood from a vein and injecting it into a muscle stimulates an increase of macrophages that are, let us say, the "municipal cleaning company" of the organism.

The macrophages carry out a cleansing of everything. They eliminate bacterias, viruses and cancerous cells which are called neoplasic cells. They do a spring-cleaning, and even eliminate the fibrin, which is clotted blood. The increase in the production of macrophages by the bone marrow occurs because the blood in the muscle works as a foreign body to be rejected by the Reticulo-endothelial System (RES). While there is blood in the muscle, the Reticulo-endothelial System is being activated. The maximum activation only finishes at the end of five days.

The normal rate of macrophages in the blood is 5% (five percent) and with the auto-hemotherapy, we raise this rate to 22% (twenty-two percent) during 5 (five) days. From the 5th (fifth) to the 7th (seventh) day, it starts to drop, because the blood in the muscle is coming to an end. And when it finishes the rate returns to 5% (five percent). This is the reason why the technique dictates the auto-hemotherapy should be repeated every 7 (seven) days.

This is the reason why auto-hemotherapy works. It is a very low cost method, needing only a syringe. It can be done anywhere because it doesn't depend even on a refrigerator - simply because the blood is drawn in the moment it is applied into the patient, nothing being required to be done to the blood. There is no technique applied to this blood, only a person who knows how to puncture a vein and apply an injection into a muscle with hygiene, and a syringe to draw the blood and apply it into the muscle, nothing else. This results in a very powerful immune stimulant.

Therefore, it is really a method that could be disseminated and used in rural India without any resources, where people can't afford very expensive immune stimulants
Cutaneous papillomatosis
Cutaneous papillomatosis is a benign proliferative neoplasm caused by papilloma virus, which usually appear as multiple, sessile or pedunculated, circumscribed greywhite to dark brownish black outgrowth may appear on skin over different body parts. However, neck, eyelids, teats and lower line of abdomen are the most common sites. It is a contagious disease, usually transmitted via direct contact, contaminated food and equipment, flies, castration and injections. Papillomas on teats may cause difficulty in milking and suckling by calf and sometimes, pedunculated papillomas snap-off causing mastitis and teat infections (Singh and Somvanshi, 2010
with the clinical signs of various sizes of pedunculated cutaneous warts on various parts of the body with teat involvement, causing pain, bleeding and interference in milking The case is diagnosed as bovine papillomatosis.

Treatment
The Cutaneous papillomatosis involving teat and udder is treated by auto-hemotherapy. Accordingly the animal is administered with its own blood. The venous blood is drawn @ 20 ml from the Jugular vein by using 18G hypodermic needle in a disposable syringe in that 10ml of venous blood is injected subcutaneously in the lateral neck region and 10ml is injected deep intramuscularly in the gluteal region by taking all sterile precautions. The treatment is repeated once in a week for four weeks continuously. After third injection, the papilloma growths shows signs of regression. The animal is under observation for six weeks. By the end of six weeks all the papilloma growths are completely reduced.
Bovine papillomatosis is a contagious disease of cattle occurring as warts on skin and mucosa, caused by Bovine Papilloma Virus types 1 to 10 Vidhya et al. (2009).The virus infects the basal cells of the epithelium causing the excessive growth, which is characteristic of wart formation. Venugopalan (2000) and O’Conor (2001) have suggested remedial measures for removal of warts such as use of autogenous vaccine, wart enucleation, burning with hot iron or eraser, ligation and surgical removal of wart (excision) with surgical knife, application of salicylic acid ointment, di methtyl sulfoxide ointment and potential caustics. Surgical removal of one or two warts was proposed but surgical intervention and vaccination may increase the size of the residual warts and prolong the course of the disease Wadhwa et al. (1992).
Papilloma viruses are the cause of cutaneous warts in cattle and horses. These viruses have considerable host specificity.In cattle, warts can occur on almost any part of the body and these tumors persist for long periods and are discrete, low, flat and circular in appearance. Surgery and vaccination, or a combination of both, are the most common forms of treatment.

Other Treatment of Papillomatosis:
Animals are treated by different therapy.
1. Some are treated by anthiomaline, each ml of anthiomaline contains 60mg of Lithium Antimony thiomaliate.15ml/dose, given by i.m at 48 hours interval for four weeks.
2. treatement by topical application of thuja ointment, thrice a day for four weeks.
3 treatement by oral administration of thuja extract 20gm, thrice a day for four weeks
4. treatement by autohaemotherapy. Accordingly the cow is treated using its own blood.20ml of venous blood is drawn from the Jugular vein using 18G hypodermic needle in a disposable syringe. Each 10ml of it is injected both the sides of the lateral neck region by taking all sterile precautions. The treatment is repeated at weekly interval for four weeks continuously
It is seen that out of the above mentioned line of treatment the treatment by autohaemotherapy gives marvelous result. So we can apply this therapy at field level.

17/06/2020

بولی کا دودھ (Colostrum) کیا ہے اور اسکی اہمیت:

بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو قدرتی نظام کے مطابق اسکے جسم میں خطرناک بیکٹریا اور وائرس سے لڑنے کی خاطر خواہ صلاحیت موجود نہیں ہوتی۔ماں کا دودھ جسے ہم عام زبان میں بولی اور انگریزی میں Colostrum کہتے ہیں، وہ بچے کے مزاحمتی نظام کو خطرناک وائرس اور بیکٹیریا کے خلاف مضبوط کرتا ہے۔ بولی کے دودھ میں ایک خاص قسم کی پروٹین شامل ہوتی ہے جو گائے کے خونی خلیے بناتے ہیں۔اس پروٹین کو انگریزی میں Immunoglobulin کہتے ہیں اور اسکو Ig سے ظاہر کیا جاتا ہے- کیونکہ بچے کے جسم میں یہ یہ خاص پروٹین Ig پیدائش کے وقت موجود نہیں ہوتے لہذا یہ بچے کو جلداز جلد مہیا کرنا بہت ضروری ہے ورنہ بچے کی پہلے ہی دن موت واقع ہوسکتی ہے۔

بولی کے دودھ Colostrum پلانے کا مناسب وقت:

بعض لوگوں کی رائے ہوتی ہے کہ بچے کو پہلے دن گائے کے تھنوں سے خود بولی دودھ پینے دیا جائے۔ لیکن یاد رکھیں کہ یہ ایک غلط فیصلہ ہوسکتا ہے۔کیونکہ بولی کے دودھ میں Ig پروٹین بچے کو 24 گھنٹے کے اندر اندر مل جانی چاہیں۔ اور اگر بچے کو خود دودھ پینے کے لیے چھوڑ دیا جائے تو وہ اس کی مناسب مقدار حاصل کرنے میں تاخیر کردے گا۔وہ تھنوں کو تلاشنے میں وقت کا ضیاع کرسکتا ہے اور پروٹین کے حصول کے لیے ایک غیر یقنیی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ایک اور بات بتانا چاہوں گا کہ بچے میں پیدائش کے پہلے گھنٹے میں اس خاص پروٹین Ig کو جذب کرنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے جو وقت گرزنے کےساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔ اور چوبیس گھنٹوں میں بالکل ختم ہوجاتی ہے لیکن ابتدائی گھنٹے ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ لہذا اس میں تاخیر نہیں کی جانی چاہیے ورنہ بچے اسی دن وائرس اور بیکٹریا کے حملے کا شکار ہوسکتے ہیں۔بچوں کا اپنے پاوؑں پر جلد کھڑا ہونا آنتڑیوں میں Ig پروٹین جذب ہونے کو تیز کرتا ہے۔

بولی کے دودھ Colostrum پلانے کی مناسب مقدار:

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا کہ بولی پلانا درحقیقت Ig نامی پروٹین پلانا ہوتا ہے لہذا یہ جاننا ضروری ہے کہ بچے کو کتنی Ig پروٹین درکار ہے جسکا انحصار بچے کے جسمانی وزن ،پہلی فیڈ پر اسکی عمر گھنٹوں میں اور بولی کے دودھ میں کتنی مقدار میں Ig پروٹین موجود ہے، ان سب عناصر پر ہوتا ہے۔اگر بچے کو کم مقدار میں Ig پروٹین دی گئی تو بچہ خطرے سے باہر شمار نہیں کیا جائے گا۔
عموما بولی کی مقدار دو کوارٹز دی جاتی ہے۔ کوارٹز Quartz پیمانے کی اکائی ہے جو لیٹر سے تھوڑی زیادہ ہوتی ہے۔( ایک امریکی کوارٹ 0.946 لیٹر کے برابر ہوتا ہے۔)

کیا یہ دو کوارٹز مقدار کافی ہوتی ہے؟ اسکا تفصیل میں تجزیہ کرتا ہوں۔

ایک ریسرچ کے ڈیٹا کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد چوبیس گھنٹے تک کی عمر میں اسکے بلڈ پلازمہ Blood Plasma کا حجم اس بچے کے وزن کا قریباً 9% ہوتا ہے ۔ بلڈ پلازمہ خون کے مائع کا وہ حصہ ہوتا ہے جو خونی خلیوں اور پورے جسم میں پروٹین کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ریسرچ ڈیٹا کی بنیاد پر بلڈ پلازمہ میں Ig پروٹین کی کم از کم مقدار کو 10g فی لیٹر بلڈ پلازمہ مختص کیا گیا ہے۔
یعنی اگر اس بچے کا وزن 40کلوگرام ہو تو اسکا بلڈ پلازمہ مائع قریباً 3.6 لیٹر ہوگا۔ اور اس میں Ig پروٹین کی کم از کم درکار مقدار گرام3.6x10= 36 ہونی چاہیے۔

یعنی اس بچے کو چوبیس گھنٹے کے اندر 36 گرام Ig پروٹین ضرور ملنی چاہیے۔ لیکن یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ بچہ بولی کے دودھ مییں دی جانے والی Ig پروٹین 100% کارکردگی کی بنیاد پر جذب نہیں کرپاتا۔ تجربات سے اس پروٹین کے جذب ہونے کی اوسط کارکردگی 35% ہوتی ہے۔ لہذا بلڈ پلازمہ میں کل 36g پروٹین کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ہمیں بولی کے دودھ میں درج ذیل Ig پروٹین کی مقدار درکار ہوگی،

(36/35)x100 = 103 گرام

عموماً بولی کے دودھ میں Ig پروٹین کی مقدار 50 گرام فی لیٹر ہوتی ہے۔ لہذا 103 گرام بچے کو دینے کے لیے ہمیں 2.1 لیٹر بولی 24 گھنٹے کے اندر پلانا ہوگی۔

بولی کے دودھ کی یہ مقدار کم از کم مقدار ہے جو بچے کو 24 گھنٹے کے اندر دی جانی چاہیے۔ احتیاط کے طور پر Ig پروٹین کا پیمانہ 10 گرام کی بجائے 15 گرام فی لیٹر بلڈ پلازمہ کم از کم رکھا جانا چاہیے۔ اور اس طرح کم از کم مقدار 154 گرام ہوجائے گی جو بچے کو محفوظ رکھے گی۔اسکے لیے قریباً 3 لیٹر بولی پلانا ہوگی۔

اوپر کیے گئے تجزیے سے آپکو بولی کی اہمیت اور اسکی کم از کم مقدار کا تعین کرنے میں آسانی ہوگی۔ تجویز کردہ بولی کی مقدار چوبیس گھنٹوں میں کم ازکم تین لیٹر سے سات لیٹر تک ہے جس میں تین لیٹر ابتدائی تین گھنٹوں میں دینا زیادہ بہتر ہے۔

امید ہے کہ بولی سے متعلق یہ معلومات آپکے مفید ثابت ہونگی۔دوسرے دوستوں کے ساتھ شئیر کریں

شکریہ

03/06/2020

Emergence

Lumpy Skin Disease (L*D): Introduction:👉 Lumpy skin disease (L*D) is an infectious disease in cattle caused by a virus o...
18/01/2020

Lumpy Skin Disease (L*D):

Introduction:

👉 Lumpy skin disease (L*D) is an infectious disease in cattle caused by a virus of the family Poxviridae, also known as Neethling virus. ... Additionally, the disease often results in chronic debility, reduced milk production, poor growth, infertility, abortion, and sometimes death.

Cause:

👉 Lumpy skin disease (L*D) is caused by infection of cattle or water buffalo with the poxvirus Lumpy skin disease virus (L*DV). The virus is one of three closely related species within the genus capripoxvirus, the other two species being Sheeppox virus and Goatpox virus.

👉 L*D was first described in Zambia in 1929.

👉 Over the next 85 years it steadily spread throughout the majority of Africa and into the Middle East.

👉 In 2015 the virus entered mainland Europe in Greece, and the Caucasus and Russia.

👉 In 2016 the virus spread further east into the Balkans, north towards Moscow, and west into Kazakhstan.

👉 It is currently considered a rapidly emerging disease of high consequence.

👉 It is notifiable with outbreaks causing significant damage to productivity and trade.

Transmission

👉 There is still a good deal of information lacking about the transmission of L*D.

👉 Experimental work has shown that direct transmission from an infected to a naïve animal is very inefficient.

👉 Evidence to date supports transmission of the virus via arthropods such as insects or ticks (these are termed virus "vectors"). For example outbreaks of L*D occur during warm, wet weather while the disease usually diminishes in the cooler winter months.

👉 In addition, L*D epidemics are often characterised by new outbreaks occurring at distances over 50km from the nearest known disease focus.

👉 These characteristics strongly suggest insect-borne transmission, such as mosquitoes and ticks.

👉 Movement of infected cattle can also be a significant factor in the spread of L*D over large distances.

Prevention:

👉 Control and prevention of lumpy skin disease relies on four tactics - movement control (quarantine), 👉 vaccination,
👉 slaughter 👉 campaigns and management strategies.

👉 Specific national control plans vary between countries and so advice should be sought from the relevant authorities and veterinarians.

👉 Vaccination is the most effective means of control, and live homologous vaccines containing a Neethling-like strain of L*DV are recommended.

Treatment:

👉 There is no treatment for the virus, so prevention by vaccination is the most effective means of control.

👉 Secondary infections in the skin may be treated with Non-Steroidal Anti-Inflammatories (NSAIDs) and also antibiotics (topical +/- injectable) when appropriate.

Ref: Adapted from the original article from eMergence' (http://www.emergence-msd-animal-health.com/

Emergence

Vaccination schedule for broiler
08/01/2020

Vaccination schedule for broiler

Address

Domel

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00
Saturday 09:00 - 17:00
Sunday 09:00 - 17:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zohaib Veterinary Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Zohaib Veterinary Clinic:

Share