Cattle farming business & All Pakistan Feed Material Supplier

Cattle farming business & All Pakistan Feed Material Supplier گائے، بیل، بکری، مرغی، مچھلی اور ہر طرح کے جانوروں کے لیے خوراک دکان پر موجود ہے تشریف لائیں
(2)

01/09/2024

End tk dekhna zabardast sabq

*دنیا کے آٹھ ارب لوگوں کے سولہ ارب انگھوٹے ہیں ، جن کے چھوٹے سے حصے میں ایسا ڈیزائن بنا ہوا ہے کہ ہر ایک ڈیزائن سولہ ارب...
04/08/2024

*دنیا کے آٹھ ارب لوگوں کے سولہ ارب انگھوٹے ہیں ، جن کے چھوٹے سے حصے میں ایسا ڈیزائن بنا ہوا ہے کہ ہر ایک ڈیزائن سولہ ارب انسانوں کے ڈیزائنوں میں سے کسی سے نہیں ملتا۔۔۔۔!!* *پھر مجھے ایک آیت کا ذکر تو کرنا ہی پڑے گا*
*وَ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ*
اور خود تمہاری ذات میں بھی ہماری قدرت کی کئی نشانیاں ہیں ، تو کیا تم دیکھتے نہیں۔۔۔

*سبحان اللّہ*

فش فارمنگ میں پی ایچ کی کیا اہمیت ہے اور کب کب چیک کریں؟پاکستان کے میدانی علاقوں کی زمینیں اور پانی عام طور پہ غیر تیزاب...
20/07/2024

فش فارمنگ میں پی ایچ کی کیا اہمیت ہے اور کب کب چیک کریں؟
پاکستان کے میدانی علاقوں کی زمینیں اور پانی عام طور پہ غیر تیزابی (اساسی یا basic) ہے یعنی ان کا pH سات سے زیادہ ہے. اور یہ ایک اچھی بات ہے کیونکہ مچھلی کی بہتر گروتھ کیلئے پی ایچ کا اساسی ہونا اچھا ہے. اور 6.5 سے 8.5 بہترین ہے۔
لیکن اگر پی ایچ کو ناپنے بیٹھیں گے تو صبح کچھ ہوگی، شام کچھ اور رات میں کچھ۔ کئی اوقات میں اس رینج سے بھی اوپر یا نیچے ہوگی اور یہ آپ کو فکر میں ڈالنے کیلئے کافی ہے لیکن یاد رکھیں یہ تالاب میں ہر وقت بدلتی رہتی ہے اور ایسا ہونا عام ہے۔ اسلئے پی ایچ کی فکر اور اس کو ناپنا چھوڑ دیں۔
پھر کیا کریں سب اسی کا بتاتے ہیں!
اسکا حل یہ ہے کہ تالاب کے پانی کا ٹوٹل الکلینیٹی (Total Alkalinity) ٹیسٹ کروائیں۔
اگر ٹوٹل الکلینیٹی 50 سے اوپر ہے تو پی ایچ کی فکر بھول جائیں۔ اگر 50 سے کم ہے اور 20 سے اوپر ہے تو کچھ دن صبح دوپہر شام پی ایچ چیک کریں، اگر زیادہ تر اوقات 6 سے کم یا 9 سے اوپر رہے تو ایکواکلچر ایکسپرٹ سے مشورہ کریں۔
اگر الکلنیٹی 20 سے کم ہے تو تالاب میں چونا ڈالیں۔
لیکن اتنی کم الکلینیٹی کہیں اوپر پہاڑوں میں ہو تو علیحدہ بات ہے ورنہ میدانی علاقوں میں اسکا امکان بہت کم ہے۔
الکلینیٹی ٹیسٹ فشریز یا زرعی توسیع ڈپارٹمینٹ کی لیب کرایا جاسکتا ہے۔ یا کسی قریبی یونیورسٹی یا کالج کی لیب میں شاید یہ سہولت ہو۔

20/07/2024

اس وقت بہت سارے فارمز پر آکسیجن کی کمی کے مسائل نظر آ رہے ہیں جس کی بڑی وجہ حبس والا موسم ہے، کئی جگہوں پر مچھلی مر بھی رہی ہے

اس سے نمٹنے کے لیے
تازہ پانی ڈالیں خصوصا حبس کے وقت اور آدھی رات سے لے کر صبح تک
پولٹری گوبر خوراک کھاد وغیرہ کم ڈالیں یا پانی کو دیکھ کر کچھ وقت کے لیے روک دیں
ایمرجنسی کے وقت جب مچھلی پانی سے منہ باہر نکال کر سانس لینے کی کوشش کرے تازہ پانی ڈالیں اور مناسب الجیسائیڈ مثلا پنکی (پوٹاشیم پرمنگنیٹ) یا ہائیڈروجن پر آکسائیڈ ڈالیں، 50 فیصد والی ہائیڈروجن تقریبا 2 کلو فی ایکڑ کے حساب سے پانی میں ملا کر ہوا کے رخ سے چھڑک دیں ان جگہوں پر چھڑکیں جہاں مچھلی اکٹھی نظر آئے

اللہ ہمارا ہادی و ناصر ہو
سہیل احمد

تاریخ عالم کا وہ واحد ہندو جس کی چتا پر کئی من گھی ڈالاگیا مگر اُس کے جسم کو آگ نہ لگی، اُس کا قرآن سے کیا تعلق تھا ،ت...
13/07/2024

تاریخ عالم کا وہ واحد ہندو جس کی چتا پر کئی من گھی ڈالاگیا مگر اُس کے جسم کو آگ نہ لگی، اُس کا قرآن سے کیا تعلق تھا ،

تقسیم ہند کے زمانے میں لاہور کے 2 اشاعتی ادارے بڑے مشہور تھے ۔ پہلا درسی کتب کا کام کرتا تھا اس کے مالک میسرز عطر چند اینڈ کپور تھے۔ دوسرا ادارہ اگرچہ غیر مسلموں کا تھا لیکن اس کے مالک پنڈت نول کشور قران پاک کی طباعت و اشاعت کیا کرتے تھے نول کشور نے احترام قرآن کا جو معیار مقرر کیا تھا وہ کسی اور ادارے کو نصیب نہ ہوسکا۔ نول کشور جی نے پہلے تو پنجاب بھر سے اعلی ساکھ والے حفاظ اکٹھے کئے اور ان کو زیادہ تنخواہوں پر ملازم رکھا احترام قرآن کا یہ عالم تھا کہ جہاں قرآن پاک کی جلد بندی ہوتی تھی وہاں کسی شخص کو خود نول کشور جی سمیت جوتوں کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی*
۔دو ایسے ملازم رکھے گئے تھے جن کا صرف اور صرف ایک ہی کام تھا کہ تمام دن ادارے کے مختلف کمروں کا چکر لگاتے رہتے تھے کہیں کوئی کاغذ کا ایسا ٹکڑا جس پر قرآنی آیت لکھی ہوتی اس کو انتہائی عزت و احترام سے اٹھا کر بوریوں میں جمع کرتے رہتے پھر ان بوریوں کو احترام کے ساتھ زمین میں دفن کر دیا جاتا۔وقت گزرتا رہا اورطباعت و اشاعت کا کام جاری رہا۔ پھر برصغیر کی تقسیم ہوئی۔ مسلمان،ہندو اور سکھ نقل مکانی کرنے لگے۔ نول کشور جی بھی لاہور سے ترک سکونت کرکے نئی دلی انڈیا چلے گئے۔ ان کے ادارے نے دلی مین بھی حسب سابق قرآن پاک کی طباعت و اشاعت کا کام شروع کر دیا۔ *یہاں بھی قرآن پاک کے احترام کا وہی عالم تھا۔ ادارہ ترقی کا سفر طے کرنے لگا اور کامیابی کی بلندی پر پہنچ گیا۔نول کشور جی بوڑھےہوگئے.اور اب گھر پر آرام کرنے لگےجبکہ ان کے بچوں نے ادارے کا انتظام سنبھال لیا. *اور ادارے کی روایت کے مطابق قران حکیم کے ادب و احترام کا سلسہ اسی طرح قائم رکھا۔آخرکار نول کشور جی کا وقت آخر آ گیا اور وہ انتقال کرکے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی وفات پر ملک کے طول و عرض سے ان کے احباب ان کے ہاں پہنچے۔ ایک بہت بڑی تعداد میں لوگ ان کے کریا کرم میں شریک ہونے کے لئے شمشان گھاٹ پہنچے . *ان کی ارتھی کو چتا پر رکھا گیا ۔ چتا پر گھی ڈال کر آگ لگائی جانے لگی تو ایک انتہائی حیرت انگیز واقعہ ہوا نول کشور جی کی چتا آگ نہیں پکڑ رہی تھی۔چتا پر اور گھی ڈالا گیا پھر آگ لگانے کی کوشش کی گئی لیکن بسیار کوشش کے باوجود بے سود۔ یہ ایک ناممکن اور ناقابل یقین واقعہ تھا۔ پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ لمحوں میں خبر پورے شہر میں پھیل گئی کہ نول کشور جی کی ارتھی کو آگ نہیں لگ رہی۔ مخلوق خدا یہ سن کر شمشان گھاٹ کی طرف امڈ پڑی۔ لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے اور حیران و پریشان تھے۔ یہ خبر جب *جامع مسجد دلی کے امام بخاری تک پہنچی تو وہ بھی شمشان گھاٹ پہنچے۔ نول کشور جی ان کے بہت قریبی دوست تھے۔ اور وہ ان کے احترام قران کی عادت سے اچھی طرح واقف تھے۔ امام صاحب نے پنڈت جی کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ آپ سب کی چتا جلانے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گی۔ اس شخص نے اللہ کی سچی کتاب کی عمر بھر جس طرح خدمت کی ہےاور جیسے احترام کیا ہے اس کی وجہ سے اس کی چتا کو آگ لگ ہی نہیں سکے گی چاہے آپ پورے ہندوستان کا تیل اور گھی چتا پر ڈال دیں۔ اس لئے بہترہے کہ ان کو عزت و احترام کے ساتھ دفنا دیجئے۔
چنانچہ امام صاحب کی بات پر عمل کرتےہوئے نول کشور جی کو شمشان گھاٹ میں ہی دفنا دیا گیا۔ یہ تاریخ کا پہلا واقعہ تھا کہ کسی ہندو کی چتا کو آگ نہ لگنے کی وجہ سے شمشان گھاٹ میں ہی دفنا دیا گیا*

روزنامہ اوصاف
29-10-2019۔
نوٹ
دعوتی تقاضہ کے پیش نظراس پیغام کودوسروں تک ضرور پہنچائیں تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپکے ذریعے بدل دے۔

🌳   ہم نے کالونستان بننا ہے 🌳ہم نے ملتان مظفرگڑھ شجاع آباد جلالپور کوٹ ادو شہر سلطان علی پور ایریا میں ہزاروں ایکڑ پر مو...
03/07/2024

🌳 ہم نے کالونستان بننا ہے 🌳
ہم نے ملتان مظفرگڑھ شجاع آباد جلالپور کوٹ ادو شہر سلطان علی پور ایریا میں ہزاروں ایکڑ پر موجود دنیا کے نایاب آموں کے باغ اجاڑ دیئے
ہم نے ہر دریا ہر نہر ہر کھالے ہر بنے اور سڑکوں کے ساتھ ساتھ بے تحاشہ کیکر نیم شیشم پیپل بوہڑ سکھ چین کے نایاب اور قیمتی درخت 🌲 کھا لئے اس میں ہمارے پکھی واس بھی بڑا کردار ادا کرتے ہیں

ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ کسی دن درخت کے ساتھ گند اکٹھا کر کے آگ لگا دیتے ہیں اس سے درخت 🌲 کا چھال جل جاتی ہے اور درخت کچھ عرصہ بعد سوکھ جاتا ہے اور گر جاتا ہے

دوسرا طریقہ واردات درخت 🌲 کی چھال یعنی چھلکا خواتین اور بچے اور ان کے لڑکے چھرے کے ساتھ اتار دیتے ہیں کہ یہ بالن ہے اور جلانے کیلئے لے جارہے ہیں
اس کے کچھ عرصہ بعد درخت سوکھنا شروع ہو جاتا ہے اور آخر کار گر جاتا ہے یا گرا دیا جاتا ہے

تیسرا ہم خود درخت 🌲 لگانے کے بعد اس کے اردگرد کی جگہ پختہ کر دیتے ہیں جس سے درخت کو خوراک نہیں ملتی اور وہ کمزور ہونے کی وجہ سے آندھی وغیرہ میں گر جاتا ہے

اس کے لئے ہمیں دائرہ کی شکل میں چند فٹ جگہ خالی اور کچی چھوڑنی چاہئے تاکہ درخت 🌲 کو پانی دیا جاسکے اور وہ پھلے پھولے

دیسی شییشم یعنی ٹالی کو گرمی میں بخار ہونے کی وجہ سے سوکھ جاتی ہے یا پھر سی وی حملہ کر دیتی ہے یہ بہت قیمتی لکڑی ہے اس درخت کو پانی لازمی دیتے رہیں
کیونکہ زمین کا پانی کا لیول بہت نیچے چلا جاتا ہے گرمیوں کی وجہ سے یا بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے
اور دوسرا پختہ سڑکیں اور گلیاں اور گھر بھی درختوں کی خوراک میں حائل ہو جاتے ہیں
پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے اور دو چار سال میں درجہ حرارت 55 تک پہنچ جائے گا
جہاں انسانی حیوانی اور فصلوں درختوں کی ذندگی ناممکن ہو جائے گی
اسلئے درخت لگائیں
اپنے لئے اور اپنی آنے والی نسل کیلئے

🌿 خشک سالی غالب ہونے سے پہلے، آئیں زمین کو درختوں اور ہریالی کی سرسبز چادر اوڑھائیں 🌿
تاکہ ہماری زمین بنجر ہونے سے بچ جائے اور زیر زمین پانی کو کڑوا اور نایاب ہونے سے بھی بچایا جا سکے۔ اس کا واحد حل جنگلات کی بحالی اور گھنی شجرکاری ہے۔
🌳 درخت لگائیں، زمین بچائیں! 🌳
ہماری اور ماحول کی بقا اسی میں ہے، اور آنے والی نسلوں کا صحتمند مستقبل بھی اسی سے وابستہ ہے۔ آئیں، سب مل کر درخت لگائیں اور ماحول کو خوبصورت بنائیں۔ کاپی پیسٹ

یہ ایک حیرت انگیز اور سچی کہانی ہے جو شاید آپ نے پہلے کبھی نہیں سنی ہوگی۔ یہ کہانی ایک آسٹریائی اداکارہ ماری کولی کوفسکی...
03/07/2024

یہ ایک حیرت انگیز اور سچی کہانی ہے جو شاید آپ نے پہلے کبھی نہیں سنی ہوگی۔ یہ کہانی ایک آسٹریائی اداکارہ ماری کولی کوفسکی کی ہے، جس نے فلم "قندیل ام ہاشم" میں شکری سرحان کی محبوبہ کا کردار ادا کیا تھا جب وہ میڈیسن کی تعلیم حاصل کرنے جرمنی گیا تھا۔

ماری ایک منتشر خاندان میں پیدا ہوئی تھی۔ اس کا والد اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگ رہا تھا اور اس کی ماں بھی کچھ مختلف نہیں تھی۔ نتیجتاً، ماری اور اس کے بہن بھائیوں کی زندگی برباد ہو گئی۔ اس کے بہن بھائیوں نے آسان راستہ اختیار کیا اور ناجائز کاموں میں ملوث ہو گئے، لیکن ماری نے کوشش کی کہ وہ خود کو محفوظ رکھے اور جائز طریقے سے زندگی بسر کرے۔ اس نے ایک کیفے میں ویٹریس کا کام شروع کیا۔

ایک دن ایک پروڈیوسر نے اسے دیکھا اور اسے چھوٹے چھوٹے کرداروں میں کام کرنے کی پیشکش کی۔ اس طرح وہ جرمنی اور آسٹریا میں بطور اضافی کردار کام کرنے لگی۔

جب فلم "قندیل ام ہاشم" کی شوٹنگ کے لیے ٹیم جرمنی پہنچی، تو انہیں ایک جرمن اداکارہ کی ضرورت تھی جو کم خرچ ہو۔ ماری نے اس کردار کے لیے آڈیشن دیا اور منتخب ہو گئی۔

فلم کی کہانی سن کر، ماری نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اور اہل بیت کے بارے میں سوالات کیے۔ اس کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں نے انہیں ان کی پاکیزگی اور نیکی کے بارے میں بتایا۔ ماری اس سے بہت متاثر ہوئی اور اس کی روح کو سکون ملا۔

جب فلم کی شوٹنگ ختم ہوئی تو ماری نے اپنی باقی زندگی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے قدموں میں گزارنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنی جمع پونجی سے مصر کا ٹکٹ خریدا اور قاہرہ پہنچ گئی۔

وہاں پہنچ کر اس نے سب سے پہلے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے روضے کا رخ کیا۔ چونکہ وہ عربی نہیں جانتی تھی، اس لیے مقامی لوگوں نے اس کی مدد کی اور اسے معروف اداکار عبد الوارث عسر کے پاس لے گئے جو فلم میں بھی شامل تھے۔

عبد الوارث عسر نے اسے دل سے خوش آمدید کہا اور جب ماری نے اپنے اسلام قبول کرنے کی خواہش ظاہر کی تو وہ اسے دار الافتاء لے گئے، جہاں مفتی مصر احمد عبد العال ہریدی نے اس کا اسلام قبول کیا اور اس کا نام "زینب الحسین علی" رکھا۔

اسلام قبول کرنے کے بعد، زینب نے قرآن پاک کا جرمن ترجمہ پڑھنا شروع کیا اور روتی رہی۔ اس نے عبد الوارث عسر سے حج پر جانے کی خواہش ظاہر کی۔ عبد الوارث نے اس کے لیے حج کا انتظام کیا اور محمد توفیق اور ان کی اہلیہ کے ساتھ سفر کرنے کا بندوبست کیا۔

زینب نے حج کے مناسک سیکھنے میں اپنا وقت گزارا اور آخر کار حج کے لیے روانہ ہو گئی۔ حج کے دوران، محمد توفیق کی اہلیہ نے بتایا کہ زینب کو کسی قسم کی تھکان محسوس نہیں ہو رہی تھی اور وہ ہمیشہ ان سے آگے ہوتی تھی۔

حج کے بعد، وہ مدینہ منورہ گئیں اور جب وہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہنچیں، تو زینب کا چہرہ چمکنے لگا۔ انہوں نے قرآن پاک کو اپنے سینے سے لگایا اور بلند آواز میں کلمہ شہادت پڑھا اور اسی لمحے وفات پا گئیں۔

زینب کو مدینہ میں جنت البقیع میں دفنایا گیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسی ہی خوبصورت موت عطا فرمائے۔ آمین۔

روٹی لینے تندور پر گیا تو دیکھا کہ تندور والے نے پنکھے کے ساتھ سگریٹ کی خالی ڈبیا باندھ رکھی تھی۔ میں اور پروفیسر آپس می...
28/06/2024

روٹی لینے تندور پر گیا تو دیکھا کہ تندور والے نے پنکھے کے ساتھ سگریٹ کی خالی ڈبیا باندھ رکھی تھی۔

میں اور پروفیسر آپس میں تکرار کرنے لگے۔
میرا کہنا تھا کہ پنکھے کا توازن بگڑ گیا ہے لہٰذا متوازن کرنے کے لئے ڈبیا باندھی گئی ہے جبکہ پروفیسر کا خیال تھا کہ پروں کی گردشی حرکت کو مطلوبہ رد عملی قوت مہیا کرنے کے لئے ڈبیا باندھی گئی ہے۔

ہاں ایک بات پر ہم دونوں متفق تھے کہ ڈبیا کا پروں کی آر پی ایم کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بحث طوالت پکڑنے لگی تو تندور والا کہنے لگا کہ صاحب میں بھی اپنا نظریہ پیش کروں کہ اس ایجاد کا میں ذمہ دار ہوں۔

ہم یک زبان ہو کر بولے کہو۔
وہ کہنے لگا کہ آٹے والے گودام میں بلی نے بچے دے رکھے ہیں، یہ ڈبیا میں نے ان کے کھیلنے کے لئے باندھ رکھی ہے۔
ہر بات پر نیوٹن بننے کی کوشش نہیں کرتے۔۔۔😏

*کراچی: شدید گرمی سے بھینس کالونی میں متعدد جانور ہلاک*😥😥😥😥😥😥😥😥کراچی میں پڑنے والی شدید گرمی سے انسان تو انسان جانور بھی...
27/06/2024

*کراچی: شدید گرمی سے بھینس کالونی میں متعدد جانور ہلاک*😥😥😥😥😥😥😥😥

کراچی میں پڑنے والی شدید گرمی سے انسان تو انسان جانور بھی متاثر ہوگئے۔

سیکرٹری اطلاعات ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے مطابق گرمی کی وجہ سے بھینس کالونی میں متعدد جانور مرگئے اور متعدد گرمی سے متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گرمی کے پیش نظر جانوروں کی ہلاکتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے جب کہ مویشیوں کو گرمی سے بچانے کے لیے وٹامن سی اور گلوکو زدے رہے ہیں۔

27/06/2024

آج نہ صرف ٹرین رکی بلکہ مسافروں نے اتر کر ان کا سافٹویئر بھی اپڈیٹ کیا اور پولیس نے بائیک بھی ضبط کر لی
آئندہ یہ ایسا نہیں کریں گے

پاکستان میں بھیڑوں کے لیے دستیاب چند اہم اقسام کی گھاس درج ذیل ہیں:1. **برسیم** (Lucerne/Alfalfa): برسیم ایک اعلیٰ معیار...
22/06/2024

پاکستان میں بھیڑوں کے لیے دستیاب چند اہم اقسام کی گھاس درج ذیل ہیں:

1. **برسیم** (Lucerne/Alfalfa): برسیم ایک اعلیٰ معیار کی گھاس ہے جو پروٹین سے بھرپور ہوتی ہے۔ یہ بھیڑوں کی صحت اور پیداوار میں اضافہ کرتی ہے۔

2. **روڈس گھاس** (Rhodes Grass): یہ ایک معروف چارے کی گھاس ہے جو بھیڑوں کے لیے بہترین ہے اور ان کی غذائی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔

3. **نیپئر گھاس** (Napier Grass): نیپئر گھاس تیزی سے بڑھتی ہے اور غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے، جو بھیڑوں کے لیے مفید ہے۔

4. **جانسن گھاس** (Johnson Grass): یہ بھیڑوں کے چارے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے اور ان کی غذائی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔

5. **گنی گھاس** (Guinea Grass): یہ بھی ایک بہترین چارے کی گھاس ہے جو بھیڑوں کے لیے مفید ہے۔

6. **دھولہ گھاس** (Dholu Grass): یہ دیہی علاقوں میں عام ہے اور بھیڑوں کے چارے کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

یہ گھاس پاکستان کے مختلف علاقوں میں دستیاب ہیں اور بھیڑوں کے لیے بہترین چارہ فراہم کرتی ہیں، جس سے ان کی صحت اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔

ولایت آئے ہوئے کچھ دن ہو چکے ہیں۔ نیا شہر ہے، نئے لوگ۔ میں اکثر شام کو چہل قدمی کرنے نکل جاتا ہوں۔ ان لوگوں کے رویے، اند...
16/06/2024

ولایت آئے ہوئے کچھ دن ہو چکے ہیں۔ نیا شہر ہے، نئے لوگ۔ میں اکثر شام کو چہل قدمی کرنے نکل جاتا ہوں۔ ان لوگوں کے رویے، انداز دیکھتا ہوں اور لاشعوری طور اپنے وطن، اپنے لوگوں سے موازنہ کرتا رہتا ہوں۔

کل شام چہل قدمی کے لیے نکلا تو دیکھا ایک بطخ سڑک پہ آئی ہوئی ہے، ساتھ اس کے کچھ بچے ہیں۔ وہ بطخ اپنے بچوں کے ساتھ سڑک کے بالکل ایک کونے پہ چل رہی تھی لیکن سڑک کے دونوں طرف گاڑیاں رک گئی ہوئی تھیں۔

میں حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ باقی ساری سڑک خالی پڑی ہوئی ہے۔ گاڑیاں بہت آسانی سے گزر سکتی ہیں۔ بطخ کو کوئی نقصان پہنچنے کا خطرہ نہیں لیکن دونوں طرف کی گاڑیاں اپنی اپنی جگہ ٹھہر گئی ہیں ، ٹریفک رک گئی ہے۔

میرے دیکھتے دیکھتے سامنے والے گھر سے ایک انگریز خاتون نکلی، اس کے ہاتھ میں بریڈ کا پیکٹ تھا۔ اس نے بطخ کے پاس جا کر بریڈ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے اور ساتھ والے فٹ پاتھ پہ گرانے شروع کر دیے۔ بطخ کے بچے اٹھے اور فٹ پاتھ پہ جا کر وہ بریڈ کے ٹکڑے کھانے شروع کر دیے۔ سڑک خالی ہو گئی، گاڑیاں چلنے لگیں اور ٹریفک پہلے کی طرح رواں ہو گئی۔

میں پاس کھڑا دیکھ رہا تھا۔ ان کے اچھے رویے نے اپنے برے رویوں کے زخم ہرے کر دیے تھے۔ میں سوچ رہا تھا ہم سے کہاں غلطی ہو گئی؟ ہماری تعلیم اور تربیت میں کہاں کمی رہ گئی؟ ہماری قوم کیسے اخلاقی پستیوں میں گر گئی۔
ہمارے پرکھوں نے کہاں غلطی کر دی کہ ہماری ترجیحات ہی بدل گئیں، ہمارے معاشرے کا رنگ ڈھنگ ہی بگڑ گیا۔

میں سوچ رہا تھا ہمیں اخلاقیات کے اس مقام تک پہنچنے میں کتنا وقت لگے گا؟ ابھی تو یہ حالات ہیں کہ ہم جانور تو کیا، انسانوں کو بھی ان کے حقوق دینے پہ تیار نہیں۔

ایسا نہیں کہ ہم لوگ برے ہیں یا ہم لوگ خراب ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں تربیت ہی نہیں دی گئی اچھا بننے کی، مہذب انداز میں رہنے کی، ڈھنگ سے زندگی گزارنے کی۔ ہمیں بتایا ہی نہیں گیا کہ ہمیں اپنے اردگرد بسنے والوں کے حقوق کا خیال کیسے رکھنا ہے۔ سڑک پہ جاتے ہوئے دوسروں کو بھی رستہ دینا ہے۔ گھر بناتے وقت صرف اپنا آرام نہیں دیکھنا، اپنے پڑوسیوں کے آرام، ان کی حدود کا بھی خیال رکھنا ہے۔ ہمیں دوسروں کی زندگی آسان کرنے کا سبق سکھایا ہی نہیں گیا۔

یقیناً پاکستان میں بھی بہت اچھے، بہت مہذب لوگ موجود ہیں لیکن اجتماعی رویے کے مسائل سے انکار بھی تو ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ روز وطن عزیز میں کوئی نیا سانحہ، کوئی نیا ظلم رقم ہوتا ہے۔ہم دیکھتے ہیں، پڑھتے ہیں، کڑھتے ہیں اور بے بسی سے ہاتھ ملنے کے سوا کچھ بھی نہیں کر پاتے۔ انھی سوچوں میں گھرا چہل قدمی کر کے واپس آیا، موبائل اٹھا کر سکرولنگ کی تو سامنے ہی اونٹ کا واقعہ آ گیا۔

کہ کیسے اک اونٹ کسی وڈیرے کے کھیتوں میں گھس گیا اور اس وڈیرے نے اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی۔ زندہ اونٹ کی ٹانگ کاٹ کر اپنا سر فخر سے اونچا کر دیا۔ روتے ہوئے، کرب سے چیختے ہوئے اونٹ کی ویڈیو سامنے تھی اور آنکھوں کے سامنے بطخ کو سڑک پہ دیکھ کر رکی ہوئی گاڑیوں کی قطار بھی آ رہی تھی ، اور اس بطخ کے بچوں کو گھر سے لا کر بریڈ کھلاتی انگریز خاتون بھی۔

سکرول کرتے ہوئے تھوڑا نیچے گیا تو اونٹ والی بات پہ کسی نے اپنا اک واقعہ بھی لکھا ہوا تھا کہ کیسے ان کا قربانی کا بکرا کسی کے گھر میں گھس گیا تو وہاں لوگوں نے اس بکرے کو ڈنڈے مار مار کر اس کے جسم پہ نیل ڈال دیے۔

یہ واقعات تو تکلیف دہ ہیں ہی، لیکن دوسری اقوام کو مہذب انداز میں رہتے ہوئے دیکھ کر ان واقعات کی تکلیف مزید کئی گنا بڑھ جاتی ہے کہ ہم لوگ کیوں اور کیسے اتنے بد اخلاق، اتنے غیر مہذب ہوتے چلے گئے۔

معلوم نہیں ہمارا تعلیمی نظام کب حقیقی انداز میں تعلیم دینا شروع کرے گا، معلوم نہیں کتنی نسلیں لگیں گی ہمیں مہذب ہونے میں، دوسروں کے حقوق کے متعلق سوچنے میں۔

اور کچھ نہیں تو اپنے گریبان میں ہی جھانک لیجیے، کیا آپ سڑک پہ چلتے ہوئے دوسروں کے حقوق ان کے آرام کا خیال رکھتے ہیں؟ گھر بناتے ہوئے پڑوسیوں کے حقوق، ان کی حدود کی فکر کرتے ہیں؟

دکان چلاتے ہوئے اپنی حدود سے زیادہ جگہ پہ قبضہ تو نہیں کر لیتے؟ جھوٹ بیچ کر منافع تو نہیں لیتے؟ کام کرتے ہوئے بددیانتی تو نہیں کر جاتے؟
ہم استاد ہیں تو کیا بچوں کو اچھی تعلیم دے رہے ہیں، ڈاکٹر ہیں تو کیا مریضوں کا اچھا علاج کر رہے ہیں؟

اپنے گریبان میں جھانکیے، اور کچھ نہیں تو اپنے آپ کو تو ٹھیک کر لیجیے۔ آپ مہذب بن جائیے، دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنے والے بن جائیے۔ اپنا کام دیانت داری سے کرنے والے بن جائیے۔ دوسروں کو آسانیاں دینے والے بن جائیے۔
کہ اس معاشرے میں کم از کم اک مہذب فرد کا اضافہ تو ہو !

ڈاکٹر نوید خالد تارڑ
༺نͩــͤــͤــͮــᷲــᷡــوید خͩــͥــᷝــᷲــͪــᷜـــالد༻

06/06/2024

ٹیکسلا، اسلام آباد، راولپنڈی، فتح جھنگ اور آس پاس کے علاقوں سے بکرے اور چھترے بیچنے والے احباب تصویر کمنٹ کریں پلیز

05/06/2024

جانوروں کا گوشت بڑھانے کے لیے چنا کرا دستیاب ہے
3150 روپے 34 کلو
وقار فیڈ ترنول اسلام آباد
03325257510 03135227953

نیم کا درخت %55 گرمی اور %10 سردی برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔ ایک بارہ فٹ کا درخت 3 ایئر کنڈیشنر کے برابر ٹهنڈك پیدا ...
04/06/2024

نیم کا درخت %55 گرمی اور %10 سردی برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔
ایک بارہ فٹ کا درخت 3 ایئر کنڈیشنر کے برابر ٹهنڈك پیدا کرتا ہیں۔
درخت زندگی ہیں
درخت ایک قیمتی سرمایہ ہیں
نیم کہ پودے کی قیمت 50 سے 100 روپے ھوگی .
۔۔ درخت لگائیں. زندگیاں بچائیں ۔۔

A neem tree has the capacity to absorb 55% heat and 10% coldness. Once a twelve-foot tree produces cooling equivalent to three air conditioners. Trees are life. Trees are valuable assets. The value of a neem plant will range from 50 to 100 rupees. Plant trees. Save lives.

شجرة النيم لديها القدرة على امتصاص 55% من الحرارة و 10% من البرودة. مرة واحدة، تنتج شجرة نيم بارتفاع 12 قدم تبريدًا يعادل ثلاث وحدات تكييف هواء. الأشجار هي الحياة. الأشجار هي ثروات قيّمة. قيمة نبات النيم ستتراوح بين 50 و 100 روبية. ازرعوا الأشجار. انقذوا الأرواح.

‏آپریشن کے بعد گاوُں سے آئے ہوئے مریض کے رشتہ داروں کی ڈاکٹر سے بات چیت 😊🥴🥴🙄😁ڈاکٹر صاب مریض نوں کھان لئی کی دیئے؟ ڈاکٹر ...
02/06/2024

‏آپریشن کے بعد گاوُں سے آئے ہوئے مریض کے رشتہ داروں کی ڈاکٹر سے بات چیت 😊🥴🥴🙄😁

ڈاکٹر صاب مریض نوں کھان لئی کی دیئے؟
ڈاکٹر :نرم غذا دیں...
مطلب کیہڑی نرم؟
ڈاکٹر : دلیہ ، کھچڑی ڈبل روٹی بسکٹ پھل جوس وغیرہ۔
پھل کیہڑے کیہڑے۔۔۔ یاں سارے؟
ڈاکٹر کوئی بھی موسمی پھل
"فروٹر" دے سکدے آں؟
ڈاکٹر: ہاں دے دیں.
پر ایہہ تے کھنگ کر سکدا اے ؟
ڈاکٹر :اچھا تو نہ دیں۔
نئیں ڈاکٹر صاحب جے ضروری اے تاں کھلا دیندے آں جی۔
پھل روٹی توں پہلے دیئے یا بعد وچ؟
ڈاکٹر :او بھائی ابھی کھانا نہیں دینا۔
تے مریض کی کھاوے۔ خوراک دا تے دس دیو۔
ڈاکٹر :نرم غذا کھلائیں۔ دلیا کھچڑی پھل ڈبل روٹی جوس وغیرہ۔
گوشت کیہڑا کھوایئے؟
ڈاکٹر :ابھی گوشت نہیں دینا۔
چھوٹا وھڈّا کوئی وی نئیں دینا ؟ مرغی وی نئیں؟
ڈاکٹر :نہیں مرغی بھی نا دیں ؟
تے مچھلی ڈاکٹر صاب؟
ڈاکٹر :نہیں۔
چوچا یا بٹیر دے دیئے؟
ڈاکٹر :نہیں بابا ابھی کوئی پکانے والی چیز نہیں دینی۔
دودھ تے پلا سکدے آں؟
ڈاکٹر : ہاں دے دیں.
کیہڑا؟
کچا .... یا کاڑھ کےَ؟
ڈاکٹر: کاڑھ کے.
ٹھنڈا کر کے یا گرم گرم؟
ڈاکٹر :نیم گرم، کوسا کر کے دے دیں.
کنّاں کوسا ؟
ڈاکٹر : ہلکا کوسا...
اتنی دیر میں مریض کا دوسرا رشتہ دار جو ساتھ ہی بیٹھا تھا..
چھڈ... تینوں تاں سمجھہ ہی نئی آؤندی.. مینوں پچھن دے...
"ھیں جی ڈاکٹر صاحب... مریض نوں خوراک کیہڑی دیئے...

🤣🤣🤣

‏عیدالاضحی ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ 4 ﮐﮭﺮﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﮐﺎ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻫﻮتا ہے, ﺗﻘﺮﯾﺒﺄ 23 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻗصائی ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﮯ...
02/06/2024

‏عیدالاضحی ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ 4 ﮐﮭﺮﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﮐﺎ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻫﻮتا ہے, ﺗﻘﺮﯾﺒﺄ 23 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻗصائی ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﻤﺎتے ہیں۔
‏3 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﭼﺎﺭﮮ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ والے ﮐﻤﺎتے ہیں۔ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻋﯿﺪ ﭘﺮ ﻫﻮتا ہے۔
‏⁧‫ #ﻧﺘﯿجہ‬⁩ : ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ملتی ہے ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﭼﺎﺭﻩ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتا ہے.
‏ﺩیہاﺗﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻗﯿﻤﺖ ملتی ہے۔
‏اربوں روپے ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻻﻧﮯ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍلے کماتے ہیں۔
‏ﺑﻌﺪ ﺍﺯﺍﮞ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیے مہنگا ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻔﺖ ﻣﯿﮟ ملتا ہے ,
‏ﮐﮭﺎﻟﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﺳﻮ ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتی ﻫﯿﮟ ,
‏ﭼﻤﮍﮮ ﮐﯽ ﻓﯿﮑﭩﺮﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﺎﻡ ملتا ہے,
‏یہ ﺳﺐ ﭘﯿسہ ﺟﺲ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﻤﺎﯾﺎ ﻫﮯ ﻭﻩ ﺍﭘﻨﯽ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﭘﺮ ﺟﺐ ﺧﺮﭺ ﮐﺮتے ہیں ﺗﻮ نا ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﮐﮭﺮﺏ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﺩﻭﺑﺎﺭﻩ ﻫﻮتا ہے ...
‏یہ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﻏﺮﯾﺐ ﮐﻮ ﺻﺮﻑ ﮔﻮﺷﺖ نہیں ﮐﮭﻼﺗﯽ , ﺑﻠکہ ﺁﺋﻨﺪﻩ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻝ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ ,
‏ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﮐﻮٸی ﻣﻠﮏ ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﮯ ﺍﻣﯿﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﭨﯿﮑﺲ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﭘﯿسہ ﻏریبوﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﭩﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﮮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻓﺎﺋﺪﻩ نہیں ہوتا ﺟﺘﻨﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﺣﮑﻢ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﻓﺎﺋﺪﻩ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ ,
کاپی

ہم بے مثال لوگویسے تو ہم میں سے اکثر لوگ یورپ و امریکہ کی مثالیں دے کر پوری قوم میں احساس کمتری پیدا کرتے رہتے ہیں اور ک...
01/06/2024

ہم بے مثال لوگ

ویسے تو ہم میں سے اکثر لوگ یورپ و امریکہ کی مثالیں دے کر پوری قوم میں احساس کمتری پیدا کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھیں مغرب میں یہ اور یہ اور وہ۔ مگر جب ہماری حکومت کوئی اچھا کام کرتی ہے تو اس کی تعریف یآ حوصلہ افزائی سے اجتناب برتتے ہیں ۔
لاہور میں کچھ عرصہ پہلے صاحب ذوق افراد کے لئے تجرباتی طور پر یورپین طرز کی اسٹریٹ لائبریریاں بنائی گئی تھیں۔ یہ ناصر باغ کی چھوٹی سی اسٹریٹ لائبریری ہے۔ دو خانے بنائے گئے ایک کتاب لے جانے کے لئے دوسرا واپس رکھنے کے لئے۔ معاملہ خدا اور بندوں پر چھوڑ دیا
پھر یوں ہوا کہ دونوں خانے خالی رہ گئے۔ کتابیں اللہ جانے کہاں گئیں۔
شاید ہم پاکستانی لوگ یورپ اور امریکہ کے لوگوں سے بھی ذیادہ کتاب بین بن گئے ہیں کہ ساری کی ساری کتابیں ایک دم پڑھنے کے لیے اٹھا لیں اور واپس رکھنے کی بجائے اپنے دوستوں، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو دے کر انھیں بھی پڑھنے پر لگا دیا۔😄😂

سارا سارا دن ان جانوروں کو اسی طرح باندھ کر صرف یہ سمجھنا کے ہمارا جانور لوگوں کو اچھا لگے اور اپنے جانور کی نمائش کرنا،...
30/05/2024

سارا سارا دن ان جانوروں کو اسی طرح باندھ کر صرف یہ سمجھنا کے ہمارا جانور لوگوں کو اچھا لگے اور اپنے جانور کی نمائش کرنا، نہ یہ اپنی گردن نیچے کرسکتے ہیں نہ بیٹھ سکتے ہیں۔
بروز محشر اگر یہ آپ کی شکایت کر دے تو سوچو آپ کا کیا بنے گا؟ خدارا ان بے زبان جانوروں پر رحم کریں، جزاک اللہ
{{ زمین والوں پر تم رحم کرو اسمان والا تم پر رحم کرے گا۔

25/05/2024

Railway station pr yeh kia hua 😱








گندم بحران کی وجہ سے مارکیٹیں ویران کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئےابھی بھی وقت ہے سمجھ جاؤ معیشت کا پہیہ کسان کی خوشحالی سے چل...
19/05/2024

گندم بحران کی وجہ سے مارکیٹیں ویران کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے
ابھی بھی وقت ہے سمجھ جاؤ معیشت کا پہیہ کسان کی خوشحالی سے چلتا ہے

گرمیوں کی آمد آمد ہے۔گرمیوں میں جہاں دودھ کا ڈیمانڈ ذیادہ ہو جاتا ہے وہاں جانور گرمی ، مچھر مکھیوں اور چیچڑ کے وجہ سے دو...
16/05/2024

گرمیوں کی آمد آمد ہے۔

گرمیوں میں جہاں دودھ کا ڈیمانڈ ذیادہ ہو جاتا ہے وہاں جانور گرمی ، مچھر مکھیوں اور چیچڑ کے وجہ سے دودھ کم کر جاتے ہیں۔

کچھ باتیں جس پہ علم کرکے آپ بہت فائدے مند ہوسکتے ہو یہ ہیں

سب سے پہلے سارے جانوروں کو اچھی کمپنی کا ائیورمیکٹین یا ڈارمیکٹین کا ٹیکا لگا ، 15 دن کے بعد سیم ٹیکا دوبارہ لگانا نہ بھولنا۔

مچھر مکھیوں کو بھگانے کے لیے
20 لیٹر ہاتھ والی ٹینکی میں 40 سی سی cypermethrin یا Deltamethrin ، کے ساتھ 100 گرام Bio ETC یا Negawan
فینول Phenol دوائی 20 سی سی
مکس کرکے پورے شیڈ میں اسپرے کرتے رہے روزانہ شام کے وقت
اس سے مکھیاں اور مچھر دور بھاگتے ہیں۔ لیکن یہ اسپرے جانور پہ یا جانور کے خوراک اور پانی والے جگہ پہ نہ کرے باقی شیڈ کے اندر باہر ہر جگہ کرے

کھرلی میں نمک کا پھتر رکھ دے
دودھ دینے والے جانور کو میھٹا سوڈا اور میگنیشم سلفیٹ 20, 20 گرام روزانہ دے۔ نمک 40 گرام لازمی روزانہ

پانی تین سے چار مرتبہ اگر جانور کھلے چھوڑ دے تو بہتر ہے

چارہ اور ونڈا ٹھنڈے ٹائم میں دے یعنی صبح اذان کے بعد اور مغرب اذان کے ساتھ یا اس پہلے

دن کو 1 بجے سے 3 بجے تک شدید گرمی پڑتی ہے جانور کو سایہ دار جگہ پہ رکھنا اس کو 4 ، 5 مرتبہ نہلانا اور پنکھا چلانا تاکہ گرمی کم سے کم لگے

گڑ کے شربت میں لیموں ، میھٹا سوڈا نمک ڈال کر پلائے

سرسوں کا تیل ہر 3 دن کے بعد 200 سی سی ، یا بائی پاس فیٹس 100 گرام روزانہ

دعاؤں میں یاد رکھیں

ڈاکٹر سرتاج خان
مردان

ان فائر فائٹرز کو سلام ♥️
12/05/2024

ان فائر فائٹرز کو سلام ♥️

11/05/2024

کیا ہاتھ کا کمال ہے قدردان لوگو ۔
فنکار کے داد کا حق بنتا ہے.

دونوں امرود ایک ہی درخت کی ایک ہی شاخ پر ایک ساتھ لٹکے ہوئے ہیں، اِن میں سے ایک پہلے ہی پک چکا ہے، جبکہ دوسرے کو پکنے می...
11/05/2024

دونوں امرود ایک ہی درخت کی ایک ہی شاخ پر ایک ساتھ لٹکے ہوئے ہیں، اِن میں سے ایک پہلے ہی پک چکا ہے، جبکہ دوسرے کو پکنے میں مزید وقت درکار ہے، یاد رکھیں قُدرت ہمیں اِن دو امرودوں کے ذریعے ایک اہم سبق سکھا رہی ہے۔

جب ہم اپنے ارد گرد دوسروں کو کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیکھتے ہیں جب کہ ہم نے کامیابی حاصل نہیں کی تو اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ناکام ہیں، اِس کا سیدھا مطلب ہے کہ ہمارے لیے ابھی صحیح وقت نہیں آیا، لہٰذا ہمیں صبر کرنا چاہیے اور مایوس بالکل بھی نہیں ہونا چاہیے۔

ہوسکتا ہے کہ ہم اپنی پکنے والی حالت تک پہنچنے سے صرف چند دن دور ہوں، یاد رکھیں ہمارا وقت بھی آئے گا، لیکن اِس کیلئے صبر اور استقامت کی ضرورت ہے، اپنے رب پر اپنی قوّتِ بازو اور اپنی محنت پر بھروسہ رکھیں صبر کریں آپ کا بھی وقت ضرور آئے گا۔

Address

Islamabad

Opening Hours

Monday 09:00 - 18:00
Tuesday 09:00 - 18:00
Wednesday 09:00 - 18:00
Thursday 09:00 - 18:00
Saturday 09:00 - 18:00
Sunday 09:00 - 18:00

Telephone

+923135227953

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Cattle farming business & All Pakistan Feed Material Supplier posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Cattle farming business & All Pakistan Feed Material Supplier:

Videos

Share

Category


Other Pet Services in Islamabad

Show All

You may also like