Pakistan Goat Farmers

Pakistan Goat Farmers ONLY GOAT FARMING & TIPS
(5)

سرد علاقوں میں پنجاب کے بکروں کا شوق کرنے والے بھائیوں کے لیے جانور کو مانوس کرنے کے حوالے سے چند تجاویز۔۔۔۔۱۔۔۔۔۔۔جب جا...
30/03/2020

سرد علاقوں میں پنجاب کے بکروں کا شوق کرنے والے بھائیوں کے لیے جانور کو مانوس کرنے کے حوالے سے چند تجاویز۔۔۔۔
۱۔۔۔۔۔۔جب جانور آپ کے علاقے میں پہنچ جائے۔۔تو اسے سب سے پہلے سفید پیاز کھلائیں۔۔۔پھر بڑے جانور کو ۴ پیناڈول چھوٹے کو ۲۔۔اور پانی پلا دیں۔۔ شروع میں کم کم خوراک دیں۔۔۔خوراک اور موسم کا عادی بنائیں۔۔ونڈہ یا سخت خوراک بلکل نہ دیں۔۔۔سوکھا لوسن جانور کو استعمال کروائیں۔۔جانور منگوانے کا بہترین وقت مارچ یا ستمبر۔۔۔
۲۔۔۔شروع کے دنوں میں گرائپ واٹر،موسیگار وی سیرپ،اینٹمازول ڈی ایس سیرپ ۵دن لگا تار صبح شام پلائیں
۳۔۔۔شروع میں جانور کو صبح کو جلد باہر نکالے۔۔اور شام کو لیٹ باڑہ میں داخل کریں۔۔اسطرح جانور آہستہ آہستہ موسم سے مانوس اور سخت سردی کو برداشت کرنے کی قوت پیدا ہو جائے گی۔۔۔
۴۔۔۔باڑہ سے نکالتے اور واپس داخل کرتے وقت ٹھنڈا پانی پلائیں۔۔۔
۵۔۔۔سفید پیاز روٹین میں استعمال کروائیں۔۔
۶۔۔۔ہر تیسرے دن ۲سبز مرچ۔۲ لہسن کی پوتھی۔۲انچ ادرک کا ٹکرالے کر کوٹ لیں۔۔اس میں ۱/۲ چائے کا چمچ سفید نمک۔۔۱/۲ کالا نمک۔۔۔کالی مرچ۔۔زیرا چمچ کا تیسرا حصہ شامل کر کے جانور کو استعمال کر وائیں۔۔
۷۔۔۔جانور کے ساتھ پیار کر کے اسے اپنے ساتھ مانوس کریں۔۔اپنی خوہش کے لئے خوراک دینے میں زیادتی نہ کریں۔۔

اسلام علیئکم بکروں کو قربانی کہ لیئے یا ویسے ہی شوق کہ لیئے تیار کرنا ۔ مجھ سمیت جتنے بھی شوقین ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ان ک...
26/03/2020

اسلام علیئکم

بکروں کو قربانی کہ لیئے یا ویسے ہی شوق کہ لیئے تیار کرنا ۔ مجھ سمیت جتنے بھی شوقین ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ان کا بکرہ سب سے اچھا تیار ہو وزن بڑھائے اور جلد میں قدرتی چمک ہو ۔ اس کہ لیئے آپ کو اس کو اپنے بچے کی طرح پیار دینا ہوگا اور اس کی خواراک کا مکمل خیال رکھنا ہو گا ۔ سب سے پہلے جس بکرے کو تیار کرنا ہو اس کی مکمل ڈیورمنگ کریں ۔ تاکہ اندرونی اور بیرونی کرموں یعنی کیڑوں سے آپ کا بکرہ پاک ہوجائے ۔ اور وہ جو بھی خوراک کھائے ۔ اس کی ہوری توانائی آپ کہ بکرے کو لگے ۔ پیٹ میں موجود کرم خون چوستے ہیں اور مختلف بیماریوں کا باعث بنتے جانور اچھی خوراک کہ باوجود بھی وزن نہیں بڑھاتا ۔
بکرے کی ڈیورمنگ
نہار موں پیٹ کہ کرموں کی دوائی وزن کہ حساب سے پلائیں۔ ویسے تو کافی فارمولے ہیں لیکن آپ البنڈازول دوائی کا استعمال کریں اس سے جانور کو موشن نہیں لگتے اور نتائج بھی بہت اچھے آتے ہیں 24 سے 48 گھنٹے بعد 2 ایم ایل آیورمیکٹن زیر جلد لگائیں اس سے آپ کا جانور خارش چیچڑ اور جلدی امراض سے محفوظ رہے گا ۔
بکرے کی خوراک کا مکمل پلان ۔
کالے چنے چنے ثابت آدھا کلو روزانا رات کو بھگو دیں ۔ تقریبان 12 گھنٹے اچھی طرح بھیگے ہوئے صبح ان کا پانی نتار لیں اور بکرے کو کھلائیں صبح 8 بجے ۔ اگر آپ کا بکرہ آدی نہیں تو شروعات کم سے کریں ۔ پھر آہستہ آہستہ بڑھا کر آدھا کلو پر لے آئیں ۔
اس کہ بعد صبح سویرے گندم کا دلیہ آدھا کلو بھگو کر رکھ دیں اور رات کو کھلائیں 8 بجے ۔ ٹوٹل راشن ایک کلو بنا ۔ روز کا ۔
دن کو 11 بجے 50 گرام سرسوں کا تیل اور آدھا پاو دہی کو بلینڈر میں مکس کرے شیک بنا کر بوتل کی مدد سے پلائیں
دن کہ 1 بجے کہ وقت تقریبان موسم کی مناسبت سے جو بھی سبز چارہ ہو آج کل جنتر کا موسم ہے تو جنتر کھلائیں پیٹ بھروا کر اگر جنتر نہیں تو لوسن بھی کھلا سکتے ہیں ۔
روزانا رات ادھا کلو سے ایک کلو تک دودھ بھی پلائیں ۔
ہر ہفتہ منرل مکسچر 25 گرام آٹے کہ سخت جان پیڑے یا گڑ 100 گرام میں کھلائیں ۔ کھرلی میں نمک کہ ڈھیلے رکھیں صفائی کا خاص خیال رکھیں پینے کا صاف پانی مہیہ کریں دن میں تین مرتبہ لازمی ۔ پندرہ دن بعد کسی اچھے خشکی والے شیمو سے نہلانے سے بالوں میں قدرتی چمک آئے گی۔ اپھارہ ہوجانے کی صورت میں لیکوئیڈ پیرافین 100 ایم ایل ایک گلاس نیم گرم پانی میں ڈال کر پلائیں ۔ واک اگر ممکن ہے تو لازمی کروائیں تاکہ جسم میں خون کی سرکولیشن ہو اور خوراک بھی ہضم ہو ۔ ان سب باتوں پر عمل کرکے آپ بہترین تیاری کرسکتے ہیں

PAKISTAN GOAT FARMERS

بکریوں میں کراس ہونے سے لیکر ڈلیوری تک کے مراحل:-اس پورے عمل کو سمجھنے کیلیے 6 حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔1۔ سپرم ٹرا...
19/01/2019

بکریوں میں کراس ہونے سے لیکر ڈلیوری تک کے مراحل:-

اس پورے عمل کو سمجھنے کیلیے 6 حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

1۔ سپرم ٹرانسپورٹیشن یا سپرم کا انڈے سے ملاپ:-(^^)

ملاپ کے دوران نر بکرا اربوں کی تعداد میں جرثومے (سپرم) بکری کی سرویکل کنال (cervical canal)کے منہ پر خارج کر دیتا ہے اس جگہ کی PH 4 ہونے کی وجہ سے یہ سپرمز کیلیے ہر گز سازگار ماحول نہیں ہے جس وجہ سے سپرمز کو اپنا وجود برقرار رکھنے کیلیے فوری طور پر سرویکل کنال کے اندر تیزی سے داخل ہونا ضروری ہوجاتا ہے اور ملاپ کے چند ہی منٹ میں یہ عمل مکل ہوجاتا ہے۔ رحم کے اندر داخل ہونے سے پہلے تمام کمزور اور خراب سپرم فلٹر ہوجاتے ہیں۔ رحم میں داخل ہونے کے بعد یہ سپرم اپنے آپ کو انڈے سے ملاپ کیلیے تیار کرتے ہیں۔ اووی ڈکٹ (oviduct وہ نالی جہاں سے انڈا باہر آتا ہے جس کی لائف تقریبا 24 گھنٹے کی ہوتی ہے) تک پہنچتے پہنچتے سپرم کی تعداد گھٹ کر 1 ہزار سے 10 ہزار تک رہ جاتی ہے۔ یہ تعداد انڈے تک پہنچتے پہنچتے مزید کم ہو کر صرف 10 سے 100 تک رہ جاتی ہے یہ سپرم سب سے زیادہ تیز، طاقتور اور صحتمند ہوتے ہیں۔ ان سب میں سے بھی سب صحتمند اور تیز سپرم انڈے کی جھلی سے گزر کر انڈے تک پہنچ جاتا ہے اور سپرم کے انڈے سے ملتے ہی انڈے کی بالائی سطح پر تبدیلی رونما ہوتی ہے جس سے باقی بچنے والے سپرم کا اندر داخل ہونے کا راستہ رک جاتا ہے۔

2۔ مورولا اسٹیج Morula stage (^^)-

سپرم کے انڈے سے ملاپ کے 24 گھنٹے بعد 1 سیل والا انڈا درمیان سے دو حصوں میں تقسیم ہو کر دو سیلز بنا دیتا ہے۔ 32 گھنٹے بعد یہ سیلز دو سے 4 میں تقسیم ہوتے ہیں اور 36 گھنٹے بعد 4 سے 8 سیلز میں تقسیم ہوجاتے ہیں اس اسٹیج کو مورولا اسٹیج کہتے ہیں۔

3۔ بلاسٹولا اسٹیج blastula stage (^^)-

اگلے 6 سے 7 دن تک یہ سیلز تقسیم در تقسیم ہو کر ایک گولے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جسے بلاسٹولااسٹج کہتے ہیں۔

4۔ ایمبریو اسٹیج embryo stage(^^)-

12 دن بعد سیلز کا یہ گولا یوٹرس کی دیوار سے چپک جاتا ہے اور یہاں سے ایمبریو اسٹیج کا آغاز ہوجاتا ہے۔ یہ ابتدائی ایمبریو یوٹرس کی دیوار میں موجود مادوں سے پرورش پاتے ہیں

5۔ ٹشوز اور اعضاء کی ارتقا کا،آغاز(^^)۔

20 دن بعد دل حرکت کرناشروع کر دیتا ہے۔ 30 دن میں ایمبریو تقریبا آدھا انچ تک لمبا ہوجاتا ہے۔ 28 سے 35 دن میں جسم کے اعضاء کی جگہ ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

6۔ بچے کا وجود(^^)-

42 دن بعد ایمبریو کا پیریڈ مکمل ہوجاتا ہے اور ڈیڑھ انچ کا بالکل چھوٹا،سا بچہ وجود میں آجاتا ہے جس کے تقریبا تمام اعضاء اور ٹشوز واضح ہوجاتے ہیں۔ 42 سے 49 دن میں جنس بھی واضح ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ 49 سے 56 دن میں کانوں کی نالیاں کھل جاتی ہیں۔ 56 سے 63 دن میں ناک کی نالیاں بھی کھل جاتی ہیں۔ 60 دن میں بچے کی جسامت 4 انچ تک ہوجاتی ہے اور آنکھیں، آنکھوں کی پتلیاں اور ناک کافی حد تک واضح ہوجاتی ہیں۔ 77 سے 84 دن میں سینگوں کی جگہ واضح ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ 90 دن بعد بچے کی جسامت تقریبا 10 انچ تک ہوجاتی ہے (یہ سائز نسل کے حساب سے کم یا زیادہ ہو سکتا ہے) 98 سے 105 دن میں آنکھوں اور ناک کے آس پاس بال نکلنا اور دانت پھوٹنا بھی شروع ہوجاتے ہیں۔ 119 سے 126 دن تک پوری باڈی بالوں سے ڈھک جاتی ہے اور 141 دن میں بچہ پیٹ سے باہر اپنا وجود برقرار رکھنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ اور آخر کار 145 سے 152 دن میں ڈلیوری ہوجاتی ہے۔

پاکستان گوٹ فارمرز

ہربل مصالحہبد ہضمی۔جانور کا خوراک کم کھانہ۔یابالکل نا کھانا۔بندھ پڑ جانا۔جگالی نا کرنا۔ان علامات کے علاؤہ بھی اپنے صحت م...
15/01/2019

ہربل مصالحہ
بد ہضمی۔جانور کا خوراک کم کھانہ۔یابالکل نا کھانا۔بندھ پڑ جانا۔جگالی نا کرنا۔ان علامات کے علاؤہ بھی اپنے صحت مند جانوروں کے لیے بھی انتہائی مفید ہے
اجزاء
کالی مرچ 10گرام
زیرہ 10گرام
سوکھا دھنیہ 10گرام
میتھی 20گرام
اجوائن 10گرام
ادرک 50گرام
ھلدی 50گرام
ایلوویرا 100گرام
لہسن 50گرام
سرخ مرچ 50گرام
پان کے پتے 10عدد
کڑھی پتہ 100گرام
ناریل 100گرام
گڑ 100گرام
نمک 50گرام
میٹھا سوڈا 100گرام
پہلے تمام خشک اجزاء کو صاف کرکے گرائینڈ کریں
پھر تازہ اجزاء جیسے ادرک کو علیحدہ گرائینڈ کرلیں پھر انکو مکس کریں اور آخر میں نمک گُڑ
اور میٹھا سوڈا ڈال کر مکس کریں
خوراک
100گرام بڑے جانور کیلیے
چھوٹے جانور /بھیڑ بکری کے لیے 40تا 50گرام
صحتمند جانور کے لیے مہینے میں ایک بار ضرور دیں
اگر ھاضمہ کا مسلہ ہو تو دو سے تین بار دیں
ھاضمہ سے متعلق تمام مسائل انشاء اللہ حل ہو جائیں گے

پاکستان گوٹ فارمرز
ناصر مغل

بکریوں کی فارمنگبکریوں کی فارمینگ ایک اچھا اور منافع بخش کام ہے بکریوں کی فارمینگ کم پیسے سے بھی کی جا سکتی ہےاور بکریوں...
11/01/2019

بکریوں کی فارمنگ

بکریوں کی فارمینگ ایک اچھا اور منافع بخش کام ہے بکریوں کی فارمینگ کم پیسے سے بھی کی جا سکتی ہے
اور بکریوں کی افزائش ہمارے پیغمبروں کا پیشہ بھی رہا ہے
بکریوں کی فارمینگ دو قسم کی ہیں
۱- دودھ دینے والی قسم
۲- گوشت کی پیداوار والی قسم
دونوں اقسام کا کام منافع بخش کاروبار ہیں ۰
فارم بنانے کیلیے جگہ کا انتخاب:۰
فارم بنانے کیلئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جاتا ہے جہاں پہ فارم کے شیڈ کے قریب قریب جنگل ہو جہاں سبز چارہ ،گھاس،جڑی بوٹیاں ، کیکر ، پھلائی ، بیری ، شہتوت ، جامن ، اور پیپل کے درخت ہوں
اگر یہ سہولت موجود نی ہے تو خود کے درخت لگائے
اسکے علاوہ چراہ گاہوں کے ساتھ ساتھ پانی کی ندی نالے یا کسی نہر کا گزر ہو ایسی جگہ کا انتخاب کریں
چراہ گاہوں اور کُھرلیوں میں پلنے والی بکریوں کے وزن بڑھانے میں زمین آسمان کا فرق ہے
چراگاہوں میں جانے والی بکریاں اپنا وزن زیادہ بڑھاتی ہے کُھرلیوں میں پلنے والی بکریوں کے مقابلہ میں ۔
اسکے علاوہ باہر چراگاہوں میں جانے سے بکریاں مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں اور ہر قسم کا چارا کھانے سے مال مویشی بہت ساری بیماریوں سے بچ جاتے ہیں ۰
۱-بکریوں کے شیڈ کا طریقہ :۰
۱-بکریوں کے شیڈ کی تعمیر کے لے ہمیشہ جگہ اونچی ہو اور ایسی جگہ ہو جہاں قریب سیلابی پانی کے آنے کا خطرہ نہ ہو ۰
۲-شیڈ کی بنیادیں بھی زمین سے ۲ یا ۳ فٹ اونچی ہو تاکہ اندر کے پانی کی نکاسی اچھی ہو ۰
۳۳- شیڈ کی چھت صحن سے چھ انچ اونچی اور شیڈ کی پچھلی طرف چھ انچ نیچے ہو تاکہ بارشی پانی صحن میں نہ آئے ۰
۴- شیڈ کی چوڑائی کا رُخ شمالاً جنوباً ہو۰
۵- شیڈ کی چھت (7) سے (9) فٹ اونچی ہو۰
۶- شیڈ کی عمارت ہوا دار اور روشن ہو۰
۷- شیڈ کے ساتھ اور صحن میں سایہ دار درخت لگائے۰
۸- شیڈ کے اندر سردیوں میں دھوپ لگتی ہو۰
۹- شیڈ کے فرش پختہ ہو اگر فرش کچے ہے تو اندر کی دیواریں کم از کم (2) فٹ تک پختہ ہوں۰
۱۰- ٹیڈی بکری کیلے ۱۰ مربع فٹ چھتی جگہ ہو اور دوگنی جگہ کھلی صحن کی ہو۰
۱۱- بڑی نسل کی بکریوں کیلے (12) مربع فٹ جگہ چھتی ہو اور دوگنی جگہ کھلی صحن کے لے ہوو۰
۱۲- شیڈ کے اندر چارے کی کُھرلیوں کی تعمیر ۰
۱۳- شیڈ میں پانی کے حوض چوڑائی ایک فٹ گہرائی نو انچ اور لمبائی جانوروں کی تعداد کے مطابق۰
۱۴- شیڈ میں سردی اور گرمی کے مطابق انتظام ۰
۲-بکریوں کا انتخاب :۰
بکریوں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا ہوتا ہے اور اس کیلے اپ کو ان کا علم ہونا لازمی ہے کہ کس علاقہ کی نسل کدھر سے سستی ملے گئی ا س ک ے علاوہ اپ کو ان کی بیماریوں کا علم ہونا بھی ضروری ہے جانور لیتے وقت مکمل تسلی کر لیں کہ کہیں بیمار تو نی ہے یا کسی متعدی بیماری تو نی ہے
اس کے لے بکریوں کے کان کے اندر چیچڑ ، منہ اور کُھر کے اندر چھالے یا زخم نہ ہوں
تھن دو اور برابر ہوں زخمی یا سخت نہ ہو ں
پورا ھوانہ چیک کرے سخت یا سوجن نہ ہو
ھوانہ کا سائز بڑا ہو اور کم لٹکا ہو
ھوانہ میں دودھ ہو تو دودھ نکال کر چیک کرے
جانور کو دست کی بیماری نہ ہوں
بکریاں حاملہ ہوں یہ اپ کے لے سود مند ہوں گی
بکریاں جوان ہوں
ایسی بکریوں کا انتخاب کرے جو دو یا تین بچے پیدا کرنے والی ہوں
بکریاں اچھی نسل کی ہوں
بکریاں صحت مند ہوں
بکریوں کا قد و کاٹھ اچھا ہوں
۳-نئے فارم کے لے انتظامات :۰
نیا فارم شروع کرنے کے لے چند انتظام لازمی عمل میں لائیں
فارم صاف و ستھرا ہو
فارم میں پانی اور خوراک کا انتظام ہو
فارم میں سردی اور گرمی کے لحاظ سے مناسب انتظام ہو
فارم کے فرش پر چونے کا چھڑکاؤ ہو
فارم میں بکریوں کو اُتے ہی حفاظتی ٹیکہ جات لگوائیں
فارم میں اگر پہلے سے جانور موجود ہوں تو نئے جانوروں کو دس دن تک الگ رکھے اور ویکسین کر کے شامل کرے
حاملہ بکریوں کے آخری ماہ ہونے پر سب سے الگ رکھے
تمام جانوروں کو دس دن کے بعد کرموں کی دوائی دیں
جانوروں کی مینگنوں کو کسی لیبارٹری سے چیک کروا کر ان کی ہدایت کے مطابق کرم کش دوائی پلائیں
۴-کامیاب فارمینگ کے چند اہم نکات :۰
بکریوں کی فارمینگ کو کامیاب بنانے کیلے میں اپنے چند اہم نقطۂ نظر اپ کی پیش خدمت کرتا ہوں۰
جانوروں کا مکمل ریکارڈ رکھیں
بکریوں سے سال میں دو دفعہ بچے لیں
بکریوں سے حاصل ہونے والے ہر بچہ کی اچھی پرورش کریں
تمام بیماریوں کے حفاظتی ٹیکہ جات لگوائیں
تمام جانوروں کو اندرونی و بیرونی کرم کش ادویات دیں
تمام شیڈ کی صفائی ہر روز کریں
تمام شیڈ کو ہر ماہ چونا لازمی کریں خاص کر سردیوں میں
بکریوں کی اچھی پیداوار کے لے اچھی صحت کا ہونا اور اچھی صحت کے لے اچھی خوراک کا ہونا لازمی ہے
تمام جانوروں کے نمکیات اور منرل کا خیال رکھے
حاملہ جانوروں کو قبض سے بچائے
حاملہ جانوروں کو اپھارے سے محفوظ رکھیں
حاملہ بکریوں کو موسمی تبدیلیوں سے محفوظ رکھیں
چھوٹے بچوں کو موسمی تبدیلیوں سے محفوظ رکھیں
حاملہ بکریوں کو آخری ایام میں ونڈا کا استعمال کرے
بکریاں (145/150) دن میں بچہ دیتی ہے
بچوں میں میل فروخت کرے اور فیمیل رکھیں
حاملہ بکریوں کے ھوانہ کو سوزش سے محفوظ رکھیں
نسل کشی 15 مارچ سے 15 اپریل اور 15 ستمبر سے 15 اکتوبر تک کریں
ماہ جولائی اور اگست میں بکریوں کا ملاپ نہ کریں
ملاپ سے ایک ماہ پہلے بکریوں کو ونڈا استعمال کروائیں
30 بکریوں کے لے ایک بریڈر میل بکرا کافی ہے
اس کے علاوہ بھی اپ کے پاس بریڈر میل ہونے چاہیں
بریڈر میل کو نسل کشی کے موسم میں ہی ریوڑ میں چھوڑیں
نوکروں کے ساتھ خود بھی شیڈ میں کام کرے جانوروں سے پیار اور محبت سے پیش آنا لازمی شرط ہے

پاکستان گوٹ فارمرز

گوٹ فارمنگ کے اغراض ومقاصداس تحریر کامقصد نئے فارمرز کو اپنی منزل کی نشاندہی اور اس کے بارے میں آگہی ہے کوشش یہ ہے کہ رو...
08/01/2019

گوٹ فارمنگ کے اغراض ومقاصد
اس تحریر کامقصد نئے فارمرز کو اپنی منزل کی نشاندہی اور اس کے بارے میں آگہی ہے کوشش یہ ہے کہ روزمرہ کے پوچھے جانے والے سوالوں میں سے کچھ کےجوابات از خود اخذ کرنے میں آسانی ہو۔ یعنی کہ بکریاں کس مقصد کے لئیے خریدیں اور پالیں کیوںکہ آغاز میں شوق یا قدرتی کشش کے باعث نئے فارمرز مختلف قسم کی بکریاں بلا مقصد اکٹھی کر لیتے ہیں جن کا نسلی مقصد کچھ اور ہوتا ہے اور پالنے کا طریقہ کچھ اور جس کی وجہ سے نتیجتًا نقصان یا کم از کم منافع کم اور وقت کا ضیاع ذیادہ ہوتا ہے۔

گوٹ فارمنگ یا بکریاں پالنا ازل سے انسان کا سب سے ذیادہ مقبول پیشہ رہا ہے اور آج تک کروڑوں لوگوں کا بالواسطہ یا بلا واسطہ اس پیشے سے رزق وابستہ ہے۔
یہ پیشہ بہت سے طبعی عروج وزوال سے نبرد آزما رہا ہے لیکن کسی دور میں بھی مجبوریوں یا ضروریات کے باوجود اسے پسِ پشت نہیں ڈالا جا سکا۔
اس کا تاریخی پسِ منظر یہ ہےکم وبیش 9000سال قبل بکری دنیا کا سب سے پہلا جانور تھا جسے انسان نے گھریلو جانور کے طور پہ سُدھایا اور پالتو جانور کےطور پہ پال کر استفادہ حاصل کرنا شروع کیا۔

2001 میں کی گئی بز شماری کے مطابق اس وقت دنیا میں قریبًا 210 سے زائد نسلیں موجود ہیں اور تعداد کے اعتبار سے 450 ملین کی آبادی پر محیط ہیں۔
اس پیشے کو احادیث کی رُو سے تقریبًا تمام انبیا ئے کرام (سلام اَلّٰلہ علیہم اجمعین) نے اپناکر فضیلت بخشی۔
اس کے متبرک ہونے میں بھی کوئی دورائے نہیں ہے اس حوالے سے بہت سی احادیث مبارکہ ہیں لیکن وقت کی قلعت کے باعث شامل نہیں کی جا سکتیں توفیق ہوئی اور ہمت ہوئی تو یہ بابرکت موضوع پاکیزہ الفاظ کے ساتھ عرض کروں گا۔
اب آتا ہوں اصل موضوعِ تحریر کی سمت تو عرض ہے کہ کچھ عرصہ قبل اس پیشے کوہم نے نئی روشنیاں دیکھنے کے بعد یہ کہہ کر ترک کرنا شروع کردیا کہ نعوذ بالّٰلہ یہ اتنا باعزت ذریعہِ روزگار نہیں ہے اتناسوچتے ہی ہم نے اپنا رخ بوجہء جہالت اور ظاہری تعلیم نوکریوں یا دوسری کئی قباہتوں والے کاروبارہائے دنیا کی طرف کر لیا جہاں بمطابقِِ ضرورت سکون یا پاکیزہ رزق نہ نصیب ہو سکا یا اس کےعلاوہ بھی کئی وجوہات ہیں جن میں قدرتی اور حقیقی وسائل اور ماحول سے دوری سرِ فہرست ہیں’کی بنا پر آج پھر ہمیں اس کاروبار کا حصہ بننا پڑرہا ہے
المختصر یہ کہ ہم نے یہ تو سوچ لیا کہ ہم نے گوٹ فارمنگ کرنی ہے لیکن اس کی درست سمت یا اغراض ومقاصد سے نا آشنا ہی رہے ہیں اس ضمن مین ناقص علم کے باوجود جسارت کر رہا ہوں قبول فرمائیے گا اور رہنمائی کے سا تھ بارہا دعاؤں کی درخواست ہے۔
گوٹ فارمنگ کے اغراض ومقاصد تو بکریوں سے دودھ گوشت یا اُون یعنی بالوں کا حصول ہی ہے یاد رہے بالوں یا اون کے لئیے کی گئی فارمنگ کا دنیا میں اور خصوصًا ہمارے ہاں کوئی خاصفائدہ نہیں رہا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس اون کی جگہ اس سے ذیادہ سستی پولیئسٹر+ کارٹن اور بہت سی چیزوں نے لے لی ہے۔
مگر یہ سب کام کامیابی سے ایک ہی چھت تلے یا ایک ہی نسل ایک ہی علاقے اور آب وہوا یاایک ہی طریقِہ ء کار سے احسن طریقے سے سر انجامدینا نا ممکن ہیں۔
اس کے لئیے مختلف طریقہِء کار جو دنیا میں رائج ہیں یا ہماری ضرورت ہیں مندرجہ ذیل ہیں۔
ہر موضوع بہت طویل ہےمگر مقصد درجہ بندی اور تعارف ہےلہٰذا اختصار کے ساتھ عرض ہے

نمبر1 - دودھ کےلیئے فارمنگ کرنا،یا ڈیری فارمنگ۔۔۔
دنیا میں سب سے ذیادہ پالی جانے والی بکریوں کا مقصد دودھ کاحصول ہے ۔
اس قسم کی فارمنگ کے لیئےمختلف قسم کی تیار کی گئی نسلوں سے استفادہ حاصل کیا جاتاہے۔
اور زیادہ سے زیادہ دودھ دینے والی نسلوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ بچوں کو مصنوئی دودھ پر پال کر نر بچوں میں سے ذیادہ تر بچے جلد فروخت کر دیئے جاتے ہیں اور مادہ بچوں کو نسلی اعتبار سے ماؤں سے ذیادہ دودھیل اور فارمنگ کے لیئےموضوع بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
نمبر2- گوشت کے لیئے فارمنگ یا فیٹننگ فارمنگ۔۔۔
اس قسم کی فارمنگ کے ہمارے ہاں دو مقاصد رائج ہیں
الف۔ قصاب کے لیئے فارمنگ ۔
اس قسم کی فارمنگ میں بکریوں کے ذیادہ تر نر بچوں کا فربہی کے لیئےانتخاب کیاجاتا ہے۔ جن میں عمر کی اور جسامت ، قد ، رنگت کا ذیادہ خیال نہیں کیا جاتا۔ اور تب تک وہ بچے پالے جاتے ہیں جب تک ان کی بڑھوتری تیزی سے جاری رہے اور وہ اپنا وزن ٹھوس رکھتے ہوں (یعنی نسل کشی کی عمر میں اسی جسامت کے باوجود وزن ٹھوس نہیں رہتا)اور اچھے دام ملنے پر فروخت کر دیئے جاتے ہیں۔
ب۔ قربانی کے لیئے فارمنگ
اس کے لیئے اچھی نسلوں کے اکثر قد آور نر بچوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو رنگ جسم کی مضبوطی اور خوبصورتی میں دودھیل اور قصاب کی فارمنگ والے بکروں سے بہتر ہوں
انہیں مسلمانوں کے عظیم تہوار پہ قربان کرنےکے لیئے تیار کر کے بہتر زندہ قیمت پہ فروخت کر کے قدرے ذیادہ محنت سے ذیادہ منافع حاصل کیا جاتا ہے۔

نمبر 3۔۔۔ نسل کشی کے لئیے فارمنگ یا بریڈ فارمنگ
اس کے بھی مختلف مقاصد ہیں لیکن طریقہءِکار تقریبًا ایک سا ہی ہے۔اس فارمنگ میں کسی بھی نسل کے خالص یا دو مخصوص نسلوں کے خاص جانوروں کا ملاپ کروا کے اچھی نسل تیار کی جاتی ہے اور اپنی اس تیار کی گئی یا بہتر کی گئی نسل کو اچھے داموں فروخت کیا جاتا ہے۔
اس کا ایک اضافی حصہ یہ بھی ہے کہ اچھا نسلی سانڈھ تیار کر کے اس کا مادہء تولید بغرض مصنوئی نسل کشی فروخت کر کے بکریوں کی نسلوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اچھا منافع کمایا جاتا ہے۔

نمبر 4۔۔۔ ڈو سیونگ یا ماداؤں کی بقا کی فارمنگ
مندرجہ بالا تین رائج قسمیں جو گوٹ فارمنگ میں بہت مقبول ہیں لیکن اب میں آپ کو ایک اور قسم کی فارمنگ کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں جس کے بارے میں تفصیلی مضمون آئندہ انشاءالّلہ تحریر کروں گا لیکن اگر تمام احباب نے دلچسپی کا اظہار کیا تو ورنہ کسی اور موضوع کا انتخاب کروں گا۔ اور وہ فارمنگ کی ایک قسم ہے جسے ڈو سیونگ کہا جا تا ہے اس کا طریقہءِ کار یہ ہے کہ اچھی نسل کی کمزور جوان یا نو جوان بکریاں جو ذبح ہونے کے لیئے منڈی میں فروخت کے لیئے آتی ہیں ان کو خرید کر ان کی صحت بحال کر کے دوبارہ حمل اور زچگی کے قابل بنا کر اچھےسانڈھ سے ملاپ کروا کر یا تو ان سے بچے لیئے جاتے ہیں یا پھر حمل کے آخری ایام میں جب مادہ اپنے عروج پر بھاری بھرکم اور خوبصورت نظر آرہی ہوتی ہے تو فروخت کر کے اچھا منافع حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ انتہائی سمجھداری سے کی جانے والی جانوروں کی خدمت بلکہ ان کی نسلوں کی خدمت ہے جس میں باقی ساری اقسام کی فارمنگ سے کم خدشات کی حامل ذیادہ منافع بخش فارمنگ ہے۔

اس مضمون پہ بہت کچھ لکھنے کی ضرورت بھی ہے اور عصرِ حاضر کی ضرورت بھی بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں لیکن وقت کمی اور قارئین کی اکتاہٹ سے ڈرتے ہوئے اتنا ہی مختصر کر سکتا تھا جتنا کر دیا
ہر چہار اقسام پر فردًافردًا بہت کچھ لکھنا باقی ہے زندگینے ساتھ دیا تو وقتًا فوقتًا کوشش جاری رکھوں گا۔انشاءالّٰلہ
دعاؤں کی دوبارہ درخواست ہے الّٰلہ آپ بھائیوں کا حامی و ناصر ہو آپ پر آپ کے جان و مال پر اپنی برکتیں نازل فرمائے۔ آپ سب کو اپنے پیاروں میں کرکے دوسروں میں نفعے بانٹنے والا بنائے اور سب کے اہل وعیال کو پریشانیوں سے محفوظ فرمائے آمین ::

پاکستان گوٹ فارمرز

عنوان: گوٹ فارمنگ میں کامیابی کے لیے چند باتیںمیری طرف سے تمام دوستوں کو اسلام علیکم اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام دوست ...
02/01/2019

عنوان: گوٹ فارمنگ میں کامیابی کے لیے چند باتیں

میری طرف سے تمام دوستوں کو اسلام علیکم
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام دوست احباب کی جان ، مال ، عزت و آبرو کو اپنے حفظ و امان میں رکھے
وطن عزیز پاکستان میں دن بدن کھلی جگہوں کی کمی ہورہی ہے، اور گوٹ فارمنگ جو کبھی فری آف کاسٹ چرائی کا نظام تھا وہ ختم ہورہا ہے۔ آبادی کے بڑھنے کے ساتھ گوشت کی طلب میں بھی دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ روایتی طریقےسے گوشت کی پیداوار خاطر خواہ نہیں بڑھائی جاسکتی ۔
ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان گوشت برآمد کرنے والے ممالک میں 19 نمبر پر آتے ہیں۔ لیکن بکریوں کی تعداد کے حوالے سے چین، انڈیا کے بعد تیسرے نمبر پر آتا ہے۔
وطن عزیز پاکستان میں بھیڑ بکری کے گوشت کی بہت زیادہ طلب ہے، جس کو پورا کرنے میں گوٹ فارمنگ بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
گوٹ فارمنگ کوئی ایسا مشکل کام نہیں ہے، جس کے لیے کسی یونیورسٹی کی ڈگری کی ضرورت ہو، رات کو جاگ جاگ کر پڑھنا پڑھتا ہو، گوٹ فارمنگ ہر وہ انسان کر سکتا ہے ، جو اپنے اور اپنے خاندان کے لیے حلال کی روزی کمانا چاہتا ہو
یہ درست یہ کہ گوٹ فارمنگ دیہاتی پیشہ ہے۔ اور دیہات میں رہنے والے گوٹ پروڈکشن سے اپنے لیے مناسب آمدن حاصل کرسکتے ہیں۔
اور شہروں میں رہنے والے حضرات گوٹ مارکیٹنگ سے اپنے لیے مناسب آمدن حاصل کرسکتے ہیںِ ۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ گوٹ فارمنگ کن لوگوں کے لیے باعث منافع ہے؟
گوٹ فارمنگ ان لوگوں کے بہت منافع کا باعث ہے جو دیہات میں رہائش پذیر ہیں۔
ان کے پاس فارمنگ کے لیے تین سے پانچ ایکڑ زمین موجود ہے،
یا ابتدائی طور ایک سے دو ایکڑ زمین مناسب سالانہ کرائے یا ٹھیکہ پر حاصل کرسکتے ہیں۔
ابتدائی پر دس سے پندرہ ٹیڈی بکریاں خرید سکتے ہیں۔
ایک سال تک ان کو چارہ اور بوقت ضرورت ونڈا کھلا سکتے ہیں۔
وقت ڈی ورمنگ اور حفاظتی ٹیکہ جات لگوا سکتے ہیں
جانوروں کی جگہ کو صآف اور خشک رکھھ سکتے ہیں۔
دن میں دو سے تین گھنٹے کے لیے چرائی یا چہل قدمی کروا سکتے ہیں۔
دو سے تین کنال گوارہ اور جنتر لگا سکتے ہیں۔
ہر چھ ماہ کے بعد نر جانوروں کو مناسب قیمت پر لوکل سطح پر فروخت کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
اگر مندرجہ بالا نکات کو ایک منصوبہ کے تحت اختیار کیا جائے تو گوٹ فارمنگ منافع بخش ہے۔
وہ دوست جو لائیوسٹاک فارمنگ کے شعبہ میں آنے چاہتے ہیں۔ اور ایک اچھا فارمر بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اور ساتھ نقصان سے ڈرتے بھی ہیں تو گوٹ فارمنگ ان کو بہترین تربیت حاصل کرنے کا موقع دیتا ہے۔ کہ ایسے دوست جو دیہات کی سطح پر فارمنگ کرنا چاہتے ہیں اور ان کے پاس دو سے تین لاکھ روپے سرمایہ اور دو سے تین ایکڑ زمین اور وقت اور شوق ہے تو وہ گوٹ فارمنگ سے اپنے کام کی ابتداء کریں۔ اور ابتداء میں ایسی دس سے بیس بکریاں خرید لیں جو سال میں دو دفعہ بچے دیتی ہوں۔ ان کے بچے ہر چھ ماہ فروخت کرتے جائیں۔ ٹیڈی بکریوں کی عمر عام طور پر چھ سے سات سال ہوتی ہے۔ اور اپنی زندگی میں اوسط چودہ بچے جنم دیتی ہے۔ چھ سال کے بعد بکری بوڑھی ہوجاتی ہے۔ اس کی جگہ نئی جوان بکری لے آنی چاہیے ۔ اگر ہر چھ ماہ نر بکرے فروخت کرتے جائیں اور مادہ کو اپنے پاس رکھتے جائیں تو دوسرے چھ ماہ میں پہلے چھ ماہ میں جنم لینے والی مادہ بھی ماں بن جائے گی، اور فارم میں جانوروں کا اضافہ ہوگا۔
مارکیٹ میں ٹیڈی نسل کے جانور عام گوشت کی مارکیٹ میں فروخت کئے جاتے ہیں۔ اور عام گوشت کی مارکیٹ میں جانور پندرہ کلو وزن تک فروخت ہوتا ہے۔ اور سودا بازی سے مناسب قمیت پر فروخت کیا جاسکتا ہے۔ عام طور پندرہ کلو کا جانور تین سو ساڑھے تین سو روپے فی کلو زندہ فروخت ہوتا ہے۔ اگر جانور کو وافر مقدار میں چارہ ، وقت پر ڈی وارمنگ ، حفاظتی ٹیکہ جات اور اچھی مینجمنٹ کی جائے تو پندرہ کلو وزن چار ماہ کے اندر باآسانی کرلیتے ہیںِ اور چھ ماہ کے اندر بیس سے پچیس کلو وزن ہوجاتا ہے۔ جو کہ اچھی قیمت دیتا ہے۔ ٹیدی نسل کے جانور پالنے میں کم محنت ، کم سرمایہ لگتا ہے۔ اگر بکریوں سے بچے حاصل کرکے فروخت کئے جائیں تو پھر بھی منافع ہوتا ہے۔
عام طور پر ہمارے ذہنوں میں تیس ہزار ، چالیس ہزار بکرے کی قیمت ہوتی ہے۔ کہ اس قمیت پر بکے تو منافع ہے اور ہم سوچتے ہیں کہ جی اگر دس بکرے بھی فروخت کئے تو چار لاکھ تو بن جائیں گئے۔ تیس چالیس ہزار خالص نسل کے بکروں کی قیمت لگتی ہے جن کا قد، رنگ، وزن زیادہ ہوتا ہے۔ اور ان کو پالنے کے اخراجات کافی زیادہ ہوتے ہیں
یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ خالص نسل کے جانور بہت نخریلے ہوتے ہیں۔ اگر چارہ، ونڈا ان کی مرضی کے مطابق نہ ہو تو یہ کھانے سے انکار کر دیتے ہیں۔ اگر ان کی ڈی ورمنگ ، حفاظتی ٹیکہ جات اور موسم کی شدت سے بچاو کا انتظام نہ کیاجائے تو لینے کے دینے پڑ جاتے ہیںِ ۔ اس لیے اگر گوٹ فارمنگ کے کم از کم دو سال بعد نسلی بکروں کو پالا جائے تو پھر مناسب منافع ملتا ہے۔
اس کے برعکس ٹیڈی بکری کے بچے بہت تعاون کرنے والے ہوتے ہیںِ ۔ ان کو جو بھی ملے وہ کھا لیتے ہیں۔ اور ٹیڈی نسل کے بکروں کو اچھے چارے پر بھی پالا جاسکتا ہے۔ اور ونڈے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ اگر گھر میں بچی ہوئی روٹیوں کو گیلی کرکے باریک توڑی میں مکس کرکے کھلا دی جائیں تو پھر بھی ونڈے کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔ کہنے کا مقصد یہ کہ جو دوست گوٹ فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ ابتداء ٹیڈی بکریوں سے کریں۔ اس سے کم محنت ، کم سرمایہ سے ایک سے دو سال میں اچھا خاصا جانوروں کی تعداد میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ جس سے اچھی نسل کے کم عمر بکرے ہر سال اچھی منڈی سے خرید کر ان کی پرورش کرکے عید قربان پر فروخت کرسکتے ہیں۔
قربانی کے جانور اپنے علاقے کی معاشی صورتحال کے مطابق قیمت دیتے ہیں۔ پنجاب کے دیہی علاقوں میں زیادہ تر بیس سے پچیس ہزار تک ہی کے جانور خریدے جاتے ہیںِ ۔شاذونادر ہی چالیس سے پچاس ہزار تک کا جانور خریدا جاتا ہے۔
چھوٹے شہروں میں پچیس سے تیس ہزار تک کا جانور خریدا جاتا ہے۔ جبکہ بڑے شہروں میں پنتیس سے چالیس تک کا جانور خرید جاسکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ایک اچھی نسل کو وی آئی پی طریقے سے پالنے پر دس ہزار سے بارہ ہزار روپے خرچہ ایک سال کے اندر آتا ہے۔
اس لیے گوٹ فارمنگ شروع کرنے سے پہلے فروخت کے لیے علاقے کی معاشی صورتحال کا جائزہ لینا بھی بہت ضروری ہے۔ کہ لوگ مہنگا جانور خرید سکتے بھی ہیں یا نہیں۔ عام طور گوٹ فارمنگ میں ٹیڈی بکری کا کراس بتیل بکرے سے کروا لیا جاتا ہے ۔ اور اس سے حاصل ہونے والا جانور ٹیڈی جانور سے قد میں تھوڑا بڑا لیکن بتیل سے کم ہوگا۔ اور ایسا جانور دوغلا کہلاتا ہے۔ یہ جانور مناسب قیمت پر فروخت ہوجاتا ہے۔ اور ایسے جانور کو پالنے پر زیادہ اخراجات بھی نہیں آتے
امید ہے یہ پوسٹ دوست کے علم میں اضافہ کرئے، اور جو دوست حقیقی طور پر گوٹ فارمنگ شروع کرنا چاہتے ہیں ان کی رہنمائی کرئے گی۔

پاکستان گوٹ فارمرز

بکری کے بچوں کی پرورشبکری کے بچوں کی اچھی افزائش کے لیے ایک فارمولا شئیر کررہاہوںجب بکری بچے دے بچے کوفورا بکری کے آگے ر...
31/12/2018

بکری کے بچوں کی پرورش
بکری کے بچوں کی اچھی افزائش کے لیے ایک فارمولا شئیر کررہاہوں
جب بکری بچے دے بچے کوفورا بکری کے آگے رکھیں اسے چاٹنے دیں اسطرح بکری جلد جیر پھینک دے گی جب بچے صاف ہو جائیں انہیں ماں کا دودھ فورا پلا دیں پہلا دودھ جسے ہم بولی کہتے ہیں وہی پلا دیں وہ بچوں کے لیے بہیت ضروری ہے بعض لوگ وہ دودھ نکال دیتے بچوں کو نہیں پینے دیتے بہیت غلط بات یے اس دودھ سے بچوں کی قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے پہلے دس دن ماں کے ساتھ رکھیں بچوں کو جب ان کی مرضی ہو دودھ پینے دیں۔ ایک بات کا خیال رکھنا ہے اگر بکری زیادہ دودھ والی ہے بچے زیادہ پیٹ پھلا کر دودھ نہ پیں دن میں ایک مرتبہ بچوں والی گریپ واٹر 2mlسے 5ml پلائیں دس دن کے بعد بکری کو کور لگائیں اور اگلے پانچ دن تین دفعہ دودھ دینا ہے پندرہ دن کے بعد دودھ دو ٹائم کریں اس سے بکری کے بچے بکری کو ہر وقت تنگ نہیں کریں گے اور بکری کو دودھ بنانے کاٹائم ملے گا بکری کمزور نہیں ہوگی ماں مضبوط بچے محفوظ ماں کمزور بچے کمزور اس ماہ میں بچوں کو موسمی اثرات سے بچانا ہے سردی گرمی کا خیال آپ نے رکھنا ہے اب گرمی کا موسم ہے بچوں کو ذیادہ دھوپ سے بچائیں ایسی جگہ پر رکھیں جہاں نارمل ٹمپریچر ہو۔
پندرہ دن کے بعد جب منہ مارنے لگیں گھاس کی گڈی بنا کر اوپر لٹکا دیں گندم دلیہ ان کے آگے رکھیں ماں کو چارہ اور ونڈہ ایسی جگہ ڈالیں جہاں بچوں کا منہ جا سکے شروع سے ونڈہ لگائیں گے بچے ایکسٹرا قد ایکسٹرا وزن دیں گے کیونکہ جب دو سے اڑھائ ماہ میں دودھ چھڑائیں گے مسلہ نہیں بنے گا
اڑھائ ماہ میں بچوں کا دودھ چڑھا دیں تاکہ بکری نئی ہیٹ جلد پکڑے
بچے جب25دن کے ہوجائیں تو شام کو سویابین میل آدھی مٹھی کھلائیں
ڈیڑھ ماہ کی عمر کے بعد چوکر شامل کریں
جب3ماہ کا ہو جائے اس کے بعد مکئی کا دلیہ ایڈ کریں۔۔۔۔۔۔
چوتھے مہینے بکرے کے لیے
40%مکئی کا دلیہ۔
40%چوکر۔
20%سویابین میل۔
2% منرل مکسچر ۔ 1% ڈی سی پی اور 1% آئیوڈین نمک

بازاری ونڈے سے کئی گنا بہتر ہے۔نیوٹریشن ویلیو پروٹین19%۔۔
فیٹ 3۔2۔۔۔
فائبر چھے اعشاریہ سات ۔

Pprایک مھلک بیماری ہے جو کے ایک وائرس morbillivirus سے پھیلتی ہے یہ بیماری زیادہ تر بکریوں اور بھیڑوں کو نقصان دیتی ہے ع...
28/12/2018

Ppr

ایک مھلک بیماری ہے جو کے ایک وائرس morbillivirus سے پھیلتی ہے
یہ بیماری زیادہ تر بکریوں اور بھیڑوں کو نقصان دیتی ہے
علامات
منہ مے چھالے
تیز بخار
سانس لینے مے دشواری
ناک سے پانی کے اخراج
دست
انتوں کی سوزش
زیادہ تر 2 ماہ سے 2 سال تک کے جانوروں کو بیمار کرتا ہے
اموات 70% تک جا پونچ سکتی ہے
بیماری کا علاج :::
پانی اور نمکیات کے کمی کو دور کرنے کے لئے ORS پانی مے ملا کر دیں 1 لیٹر پانی مے ایک پیک دال کر دن مے 3 مرتبہ
بخار کے لئے meloxicam انجکشن
5cc=بڑی بکری
3cc چھوٹی بکری
دست کے لئے
scour x syrup 15cc pilaen یا
sulfadimidine 10ml pilaen
انجکشن lincospira 4cc

چھالوں کے لئے گلیسرین مے پنکی مکس کر کے لگایں
کنٹرول ::
سال مے ایک مرتبہ ویکسین کریں ppr کی
نوٹ::
شدید بیماری کے صورت مے قریبی ڈاکٹر سے رابطہ کریں ۔۔۔

پاکستان گوٹ فارمرز

پی پی آر   (کاٹا) :حال ہی میں  جس بیماری نے بھیڑ بکریوں میں تباہی مچائی ہے وہ پی پی آر (کاٹا) ہے ۔ یہ وائرس ایک جانور سے...
28/12/2018

پی پی آر (کاٹا) :

حال ہی میں جس بیماری نے بھیڑ بکریوں میں تباہی مچائی ہے وہ پی پی آر (کاٹا) ہے ۔ یہ وائرس ایک جانور سے دوسرے جانور میں ہوا کے ذریعے , ساتھ رہنے سے, ساتھ کھانے پینے سے پھیلتا ہے۔ یہ وائرس خصوصی طور پر بارش کے موسم یا موسم کی تبدیلی کے وقت یہ وائرس بھیڑ بکریوں پو حملہ کرتا ہے. اس کا حملہ صحتمند جانور کی نسبت بیمار بکری کامیاب حملہ ہوتا ہے. اور یہ وائرس انتا مہلک / خطرناک ہے ک چند گھنٹوں میں پورے ریوڑ کو اپنے لپیٹ میں لے لیتا ہے. اس وائرس کی صفات رنڈر پیسٹ (ماتا ) سے ملتا جلتا ہے.
شروع میں یہ بیماری براعظم افریقہ کے ممالک میں دیکھی گئی ہے ۔ لیکن اب پاکستان اور سعودی عرب میں بھیڑ بکریوں میں شناخت کی گئی ہے. بھیڑوں کی نسبت بکریوں میں زیادہ حملہ کرتی ہے. اور شرح اموات 70سے 80فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس بیماری میں جانور س جھکاۓ کسی کونے میں یا دیوار کے ساتھ کھڑا رہتا ہے..

علامات:۔

1۔ جانور کا سست ہونا.
2- جانور کی آنکھ سے پانی / گندگی کا آنا.
3- جانور اچانک 104 سے زیادہ بخار ہونا.
4- جانور کا نمونیہ ہونا / ناک سے رطوبت خارج ہونا.
5- جانور کے منہ کے اندر جبڑوں کے اوپر اور نیچے سرخ ہونا یا چھالے ہونا.
6- پیچس / دست کا ہونا.

حفاظتی تدابیر :۔

حفاظتی ٹیکہ جات سال میں دو مرتبہ لگوائیں ۔

پاکستان گوٹ فارمرز

تحریر:ناصر مغل"تجربه شرط ھے,عید قرباں کے گذرتے ھی شھری دوستوں میں بکرے بکریاںپالنے کا شوق جاگتا ھےبھت اچھی بات ھےلیکن اپ...
24/12/2018

تحریر:
ناصر مغل"
تجربه شرط ھے,
عید قرباں کے گذرتے ھی
شھری دوستوں میں بکرے بکریاں
پالنے کا شوق جاگتا ھے
بھت اچھی بات ھے
لیکن اپنے شوق کی تکمیل کیلۓ
سب سے پهلے بکرے بکریوں
کو رکھنے کیلۓ جگه کا انتظام کریں
عموما دیکھا گیا که شوق شوق میں خریداری کرلیتے ھیں پهر جگه کیلۓ
پریشان پهرتے ھیں
اور جگه نه ھونے اور مصروفیت
کی وجه سے جانوروں کو وقت
نھیں دے پاتے تو پهر بیزار ھو کر
اونے پونے بیچ دیتے ھیں
اور اسکے ساتھ ساتھ بغیر تجربے
کے مال کی خریداری بھی نۓ شوقینوں میں مایوسی کا سبب بنتی ھے
ابھی خریداری کا سیزن اور جنون
ھے لیکن میری التماس ھیکه
آپ سوچ بچار کر کسی تجربه کار
سے مشورے کے بعدخریداری کریں
یاد رکھیں بکرے بکریاں پالنا
اتنا آسان نھیں جتنا ھمارے معاشرے
میں سمجھا جاتا ھے
یه بزنس کل وقتی ھے
اگر آپ خوراک ,توجه اور وقت دےسکتے ھیں
اور آپکی فطرت اور خمیر
میں صبر اور برداشت کا ماده ھے
تو آگے بڑھیۓ آپ اس شعبه میں
ترقی کرسکتے ھیں
بصورت دیگر اپنا روپیه پیسه
ضائع نه کریں
جزاکم الله خیرا,
پاکستان گوٹ فارمرز

تحریر:ناصر مغلسردی کا موسم اور مویشی پال دوستوںکی ذمه داریاں,گرمیوں میں تو عموما گذاره ھو ھیجاتا ھےالبته سردیوں میں معمو...
23/12/2018

تحریر:
ناصر مغل
سردی کا موسم
اور مویشی پال دوستوں
کی ذمه داریاں,
گرمیوں میں تو عموما گذاره ھو ھی
جاتا ھے
البته سردیوں میں معمولی سی
بد احتیاطی برے نقصان اور
پریشانی کا باعث بن جاتی ھے
بالخصوص گوٹ فارمنگ سے
وابسته دوستوں کیلۓ
کیونکه بکری کے میمنے اور لیلے
دیگر جانوروں کی نسبت
نازک اور طبعا کمزور مزاج واقع
ھوۓ ھیں اور انمیں قوت مدافعت
کی بھی کمی ھوتی ھے
معمولی سی ٹھنڈ بھی بعض اوقات
انکی برداشت سے باھر ھوتی ھے
لھذا ابھی سے تمام مویشی پال
دوست حفظ ماتقدم کے طور په
سردی سے بچاؤ کا سامان کرلیں
1-شیڈ کو چاروں اطراف سے
ڈھکنا,
2-دن کے اوقات میں دھوپ
میں جانوروں کو رکھنا
3- خوراک موسم کے اعتبار سے
تبدیل کرنا
4-نزله ,زکام,بخار, موشن,
کی میڈیسن کا فارم پر موجود ھونا
5 گرم تاثیر رکھنے والی غذأ
کا استعمال مثلا گڑ وغیره
6- اگر ضرورت محسوس ھو
تو لنڈا بازار سے سستے سوئیٹر
وغیره لیکر پهنادیں
7-رات میں اپنی موجودگی میں
جانوروں کو فارم میں آگ سے
سکائی دینا اور جاتے ھوۓ آگ کو
مکمل بجھا کر جانا
یه چند احتیاطی تدابیر ھیں
باقی وقت کا تقاضا اورضرورت
انسان کو بھت کچھ سکھا اور
سمجھا دیتی ھے

پاکستان گوٹ فارمرز

De-Wormingڈی ورمنگ کیا ہے؟ ڈی ورمنگ کیوں ضروری ہے؟ ڈی ورمنگ کے احتیاطی تدابیر اور طریقہ کیا ہے؟جواب: ورم انگریزی زبان می...
18/12/2018

De-Worming

ڈی ورمنگ کیا ہے؟ ڈی ورمنگ کیوں ضروری ہے؟ ڈی ورمنگ کے احتیاطی تدابیر اور طریقہ کیا ہے؟
جواب: ورم انگریزی زبان میں پیٹ کے کیڑوں کو کہا جاتا ہے اس وجہ سے جو دوائی کیڑے ختم کرے اس کو ڈی ورمر کہا جاتا ہے. جبکہ کیڑے ختم کرانے کو ڈی ورمنگ کہا جاتا ہے.
ڈی ورمنگ اس لیے ضروری ہے کہ جانور جو چارہ کھاتا ہے وہ کچا اور تازہ ہوتا ہے. (انسانوں میں پیٹ کے ورم کھانا پکارنے اورتیل میں تلنے سے کم کم رہتا ہے) کیڑوں کے انڈے ان چارجات کے ساتھ جانور کے پیٹ میں جاکر بڑے بڑے کیڑوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں. یہ کیڑے نر اور مادہ پر مشتمل ہوتے ہیں. جو جنسی ملاپ سے دوبارہ انڈے ڈالتے ہیں جو گوبر کے ساتھ چمٹ کر دوبارہ کھیت میں موجود پودوں کے پتوں کو لگ جاتے ہیں . اس طریقہ سے کیڑوں کے انڈے بیمار جانوروں سے صحت مند جانوروں کو پھیل جاتے ہیں. کھرلیوں کا صفائی نہ کرنا اور گوبر کا وقت پر نہ اٹھانا بھی ایک وجہ ہے . اگر کسی گاۓ کا تھن گوبر سے گندہ ہو اور اس کا بچڑا اس کو پیتا ہے تو دودھ پیتے بچڑے کو کیڑوں کا مسلہ پیدا ہوجاتا ہے.
کیڑوں کے اقسام: ویسے تو کیڑوں کے بے شمار اقسام ہے لیکن ان میں جو ذیادہ نقصان دہ ہے. وہ درجہ ذیل ہے.
جگر کے کیڑے، جس کو لیور فلوک بھی کہتے ہیں. یہ جگر کو کھاجاتے ہیں اور ان کو تباہ کرتا ہے. جس علاقے میں گونگے ‏SNAIL‏ ذیادہ ہو وہاں پر جانوروں میں لیور فلوک ذیادہ رہتا ہے. چاول کے پریالی کھلانے سے یہ مسلہ ذیادہ دیکھنے کو ملتا ہے.
اجڑی کے کیڑے: یہ انار دانہ کے شکل کا ہوتا ہے. جانور کا خون چوستا ہے.
انت کے کیڑے: یہ ذرہ بڑے شکل کے ہوتے ہیں، ان کے بے شمار اقسام ہے. جانوروں میں بدہضمی، بادی گیس اور دست کا وجہ بنتی ہے. شدید حالت میں گلے اور پیٹ میں پانی بن جاتا ہے. ملف اور ٹیپ ورم ان اقسام کے دو اہم ورم ہیں.
پیھپڑوں کے کیڑے، جو کانسی اور نمونیا کا وجہ بنتا ہے.
اس کے علاوہ درجہ ذیل کچھ کیڑوں کے جو قدرتی طور پر بہت کم کم ہے.
خون کے کیڑے: یہ کیڑے نظام خون میں شامل ہوکر انکھ کے پتلی کو تباہ کرکے جانور کو اندھا کرتی ہے خاص کر گھوڑے اور کتے میں یہ مسلہ قدرے ذیادہ ہے.
دل کے کیڑے: اس کو ہارٹ ورم کہتے ہیں . یہ دل کو نقصان پہنچاتا ہے.
چمڑے کے کیڑے: یہ ایک مچھر وربل فلائی جو کہ جانور کے ناک میں انڈے دینے سے ہوتا ہے. اس کے انڈے چمڑے میں پہنچ کر بالغ ہوجاتے ہیں . جس سے جانور کے کمر پر زخم دانے اور پنسیوں سے سوراخ ہوجاتے ہیں.
ڈی ورمنگ کا طریقہ کار:
سب سے پہلے جانورکے گوبر کا ٹیسٹ کراکر کیڑوں کا قسم اور اس کا مطابق دوائی کا انتخاب کیا جاتاہے.
اگر لیباٹری ٹیسٹ کسی وجہ سے ممکن نہ ہو تو مندرجہ ذیل علامات میں کوئی سا ایک کیڑوں کا نشاندہی کرتاہے.
‏1) جانور کو دست ہو لیکن چارہ پورا کھاتاہو اور سبز چارے کے ساتھ توڑی مکس ہو. دست سے بد بو آتی ہو
‏2) گلے، پیٹ اور حوانے کے آگے ناف میں پانی بھرا ہو. دودھ کم مقدار میں ہو
‏3) جانور کے انکھ کا پوٹا اگر الٹا کرکے دیکھو تو پیلا یا سفید نظر آۓ، جانور لاغر ہو اور اس کی پسلیاں دور سے نظرآتے ہیں
‏4) جانور ہیٹ میں نہ آۓ، اس کے انکھوں سے پانی بہے، دانت پستا ہو اور چمڑا سوکھا ہوا محسوس ہو. آخری والا علامت بشتر بیماریوں میں ہوتا ہے. اس لیے دوسرے علاج کے ساتھ ڈی ورمنگ کی جاۓ.
ڈی ورمنگ کا طریقہ:
جس جانور کو ڈی ورمنگ مقصود ہو اس کو رات سے نیم پیٹ آدھا چارہ دیا جاۓ. صبح دودھ اترانے کے بعد اس کو تھوڑا سا گڑ یا چینی دیا جاۓ پھر 10 منٹ کے بعد دوائی دی جاۓ. دوائی پلاتے وقت جانور کا زبان نہ پکڑا جاۓ ورنہ جانور کو وقتی کھانسی کے بعد نمونیا ہوگا. اس نمونیا کو ڈرنچنگ نمونیا کہا جاتا ہے. جو جانور ذیادہ مزاحمت کرے اس کے ساتھ ڈانگر مشتی سے اجتناب کیا جاۓ. چوکر میں دوائی ڈال کر جانور کے اگے رکھ دینے سے جانور دوائی ملا چوکر کھا لیتا ہے. ڈی ورمنگ کے 2 گھنٹوں تک جانور کو خوراک نہ دی جاۓ
احتیاطی تدابیر: چونکہ ڈی ورمرنگ ایک قسم کا زہر پلانا ہے. اس وجہ سے یہ شدید گرمی، شدید سردی، بارش میں استعمال نہ کیا جاۓ. اس طرح 3 ماہ سے کم گھبن جانور میں استعمال نہیں کی جاۓ.
تازہ سوۓ جانوروں کو 20 دن کے بعد ڈی ورمر دیا جاتا ہے. بہتر ہے کہ 35 دن بعد دیا جاۓ.
ذیادہ فائدے اور کم سے کم مضر اثرات والے ڈی ورمر مندرجہ ذیل ہے:
1) ائیورمیٹکن
‏2) فین بانڈا زول
‏3) البانڈا زول
‏4) ٹیکلا بنڈازول
‏5) اوکسپنڈازول
‏6) لیوا می سول
‏7) پرازیکونٹل
‏8) کلوسنرول
‏9) نکلوزول
‏10) نٹرواکسانل
‏11) اکسی کلوزانئڈ
‏12) پپرازین
نوٹ: تمام ڈی ورمر دودھ کی مقدار 3 سے 5 دن تک تھوڑا کم کرسکتے ہیں. سواۓ ائیورمیکٹن اور لیوامی سول
تحریر = پاکستان گوٹ فارمرز

Address

One
Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Goat Farmers posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category



You may also like