Dr.Azmat Ullah

Dr.Azmat Ullah Veterinarian

22/11/2023

Hypothyroidism / Hyperthyroidism / Goiter
تھائیرائڈ کی بیماریوں کو دنیا بھر میں صحت عامہ کا سب سے اہم مسئلہ سمجھا جاتا ہے جسکی عالمی سطح پر پھیلاؤ 5 سے 10 % ابادی میں ہے.پاکستان میں ہائپوتھائیرائیڈزم اور ہائپر تھائیرائیڈزم کا پھیلاؤ تقریباً% 5 ہے۔ اور یہ تقریباً 10 گنا زیادہ عورتوں میں پایا جاتا ہے ۔

یہ سننے میں تھوڑی عجیب سی بیماری لگتی ہے ، کیونکہ اس کی پہلی قسم (ہائپوتھائیرائڈزم )کی بیماری میں مریض کو بھوک کم لگتی ہے اور کھانا کم کھانے کے باوجود بھی مریض کا وزن زیادہ ہوتا ہے، یہ ہائپوتھائیرائڈزم میں ہوتا ہے۔اور تھا رائیڈ کی دوسری قسم کی بیماری ہائپرتھائیرائڈزم میں مریض کو بھوک زیادہ لگتی ہے اور کھانا زیادہ کھانے کے باوجود بھی مریض کا وزن کم ہوتا ہے، یہ سب میٹابولک سسٹم کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے، کیونکہ تھارائڈ میٹابولزم میں ایم کردار ادا کرتاہے۔

ہائپوتھائیرائڈزم کی علامتیں ڈیپریشن سے کافی ملتی جلتی ہیں ،جیساکہ کمزوری ،تھکاوت،گیس قبض ،بھوک کم لگنا وغیرہ وغیرہ
اور ہائپر تھائیرائڈزم کی علامتیں انزایٹی سے کافی ملتی جلتی ہے جیسا کہ بے چینی ، گھبراہٹ، زیادہ پسینہ آنا، ڈر اور دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا وغیرہ وغیرہ
اسلیے انزایٹی ڈیپریشن میں تھائیرائڈ کے ٹیسٹ اور ای سی جی کی جاتی ہے ۔
خوش قسمتی سے تھائیرائیڈ ڈس آرڈر قابل علاج مرض ہے، لیکن اگر اس کی تشخیص بروقت نہ کی جائے یا علاج نہ کیا جائے تو اس کے شدید منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔
تھائیرائیڈ گلینڈ جسم میں موجودغدودں میں ایک ہے جو کہ کئی اہم ہارمونز پیدا کرتا ہے۔ اس گلینڈ کی کارکردگی میں کمی بیشی سے جسم کے نظام میں کئی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ جیساکہ گوئٹر، تھائیرائیڈ نوڈیولز، اور گریویز ڈیزیز وغیرہ شامل ہیں۔

تھائرائڈ گلے میں واقع تتلی کی شکل کا ایک غدود ہے جو جسم میں ضروری عمل بشمول میٹابولزم اور دل کی دھڑکن کو منظم کرنے کے لیے کچھ اہم ہارمونز (T3 اور T4) پیدا کرتا ہے۔ تائرواڈ گلینڈ کی بیماریاں مختلف جینیاتی، ماحولیاتی اور غذائی عوامل کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی اقسام
1: ہائپوتھائیرائڈزم: (Hypothyroidism)
اس میں کسی وجہ سے تھائیرائڈ گلینڈ کافی تھائیرائڈ ہارمون پیدا نہیں کرتا ہے۔ جو کہ صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں ۔
تھائیرائیڈائٹس یعنی تھائیرائیڈ گلینڈ کی سوزش تائیرائڈ ہارمون کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔
آیوڈین کی کمی: آیوڈین کی کم سطح تائیرائڈ ہارمونز کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔
ہاشموٹو کی بیماری: یہ ایک خود بخود (autoimmune) بیماری ہے جو موروثی ہو سکتی ہے۔

2:۔Hyperthyroidism
یعنی اس میں کسی وجہ سے تھائیرائڈ کے ہارمونز زیادہ خارج ہوتے ہیں،جسکی وجہ سے علامتیں آتی ہیں مریض کو۔
۔Grave's disease: اسے زہریلے گوئٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ اس میں تھائرائیڈ گلینڈ زیادہ فعال ہو جاتا ہے اور غیر معمولی طور پر زیادہ مقدار میں تھائرائیڈ ہارمونز پیدا کرتا ہے۔
آیوڈین کی کھپت میں اضافہ: آیوڈین میں اضافے کے نتیجے میں تھائیرائیڈ ہارمونز کی بڑی مقدار کی پیداوار اور جمع ہوتی ہے۔
اوور ایکٹیو نوڈولس: تھائیرائیڈ گلینڈ کے اندر موجود نوڈولس زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ اگر ایک سے زیادہ نوڈولس شامل ہوں تو یہ ملٹی نوڈولر ہوسکتا ہے۔

تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی وجوہات
1: سب سے بڑی وجہ آٹو آمون بیماریاں جو خودبخود ہو جاتی ہیں ۔
2:جینیاتی یا وراثتی
3: خاندانی تاریخ وغیرہ

تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماری کی علامات
ہائپوتھائیرائڈزم کی علامتیں ڈیپریشن سے کافی ملتی جلتی ہیں ،جیساکہ کمزوری ،تھکاوت،گیس قبض ،بھوک کم لگنا وغیرہ وغیرہ
اور ہائپر تھائیرائڈزم کی علامتیں انزایٹی سے کافی ملتی جلتی ہے جیسا کہ بے چینی ، گھبراہٹ، زیادہ پسینہ آنا، ڈر اور دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا وغیرہ وغیرہ
اسلیے انزایٹی ڈیپریشن میں تھائیرائڈ کے ٹیسٹ اور ای سی جی کی جاتی ہے ۔
ہائپوتھائیرائڈزم کی علامات: (Hypothyroidism)
عام علامات میں شامل ہیں, جیسا کہ
1:تھکاوٹ، کمزوری ہونا
2:سردی سے حساس ہونا
3: وزن کا بڑھاؤ اور بھوک کا کم ہونا
4:قبض
5: ذہنی دباؤ یا ڈیپریشن کا ہونا
6:پٹھوں میں درد اور کمزوری
7:خشک اور کھدری جلد
8: ٹوٹے ہوئے بال اور ناخن
9: سیکس ڈرائیو کا کم ہونا
10:درد، بے حسی اور ہاتھ اور انگلیوں میں جھنجھلاہٹ کا احساس ( یعنی کارپل ٹنل سنڈروم کا ہونا)
11: عورتوں میں بے قاعدہ ماہواری
مزید ہائپو تھائیرائیڈزم والے بوڑھے لوگوں میں یادداشت کے مسائل اور افسردگی ڈیپریشن ہو سکتا ہے۔ اور بچوں میں سست نشوونما ہو سکتی ہے۔
مزید کچھ مریضوں میں یہ علامتیں ہو سکتی ہیں جیساکہ
دھیمی آواز
پھولا ہوا چہرہ
پتلی آئی برو کا ہونا
سماعت کی کمی
خون کی کمی

ہائپر تھائیرائڈزم کی علامات: (Hyperthyroidism)
عام علامات میں شامل ہیں, جیسا کہ
1:بے چینی
2: تھکاوٹ
3:گوئٹر (بظاہر بڑھا ہوا تھائیرائیڈ گلینڈ)
4:بال گرنا
5; ہاتھ کانپنا
6: گرمی کی عدم برداشت
7:بھوک میں اضافہ کے باوجود بھی وزن میں کمی ہونا
8:پسینہ زیادہ آنا
9:خواتین میں ماہواری کا بے قاعدہ ہونا
10: ناخن کی تبدیلیاں (موٹائی یا جھرنا)
11: دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا ،گھبراٹ ہونا
12:نیند کے مسائل ہونا
13:اسہال
14:ہائی بلڈ پریشر
15: خارش یا جلن والی آنکھیں
16: متلی اور قے
17:نکلی ہوئی آنکھیں (exophthalmos)
18: جلد کا لال ہونا
19: پنڈلیوں پر جلد کے خارش
20: کولہوں اور کندھوں کی کمزوری۔

تھارائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی تشخیص
مریض کی علامتوں اور لیب ٹیسٹ سے اس کی تشخیص کی جاتی ہے خون کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جیساکہ T4,T3,TSH, اور FSH ٹیسٹ کیے جاتے ہیں ، اور تھارائیڈ کا الٹراساؤنڈ اسکین بھی کیا جاسکتا ہے ۔

18/11/2023

جانوروں میں افزائش نسل کے بعد جانور کا حمل نہ ٹھہرنا
مینجمنٹ کے مسائل کی وجہ
1۔جانور کا صحیح طور پہ ہیٹ میں نہ ہونا۔
2۔جانور کی ہیٹ کے وقت کا تعین نہ ہونا۔
3۔جانور کی خوراک کا مناسب اور موزوں نہ ہونا
4۔جانور کو وٹامن اور منرل کی کمی
5۔ماحولیاتی مسائل( زیادہ سردی یا زیادہ گرمی۔حبس ) یہ بھی ابتدائی حمل پہ اثرانداز ہوتے ہیں۔
6۔جانور کو ہارمونل پرابلم (ہارمون کی کمی یا زیادتی مثلاً اگر جانور میں ہارمون کی زیادتی ہوگی تو وہ زیادہ دیر تک ہیٹ میں رہے گا اگر کمی ہوگی تو ہیٹ سائیکل پہ اثرانداز ہوگی وہ جانور کبھی کسی ٹائم پہ اور کبھی کسی ٹائم پر ہیٹ میں ہوگا )
7۔اگر مصنوعی نسل کشی سے کراس کرواتے ہیں اور بار بار جانور رپیٹ ہورہا ہے تو سیمن کا پرابلم بھی ہوسکتا ہے۔اور اگر سانڈ سے باربار رپیٹ ہورہی ہے تو سانڈ کا چیک اپ ضروری ہے کہیں اس کے سپرم کمزور یا مردہ تو نہیں۔
ان تمام مسائل سے پہلے جانور کے تولیدی نظام کو سمجھنا ضروری ہے۔
مادہ جانور کا تولیدی نظام بچہ دانی (Uterus ) پہ مشتمل ہے جس کے حصہ باہر والا ولوا (vestibule) اس سے اندر کی طرف ویجائنہ ،سروکس لمبی رسی نما اور اس کے آخر پہ سرویکل رنگ (Cervical rings) ہوتے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد بچہ دانی کا اہم حصہ ہوتا ہے جس کو ( Body of uterus ) کہتے ہیں۔یہاں پہ بچہ کی گروتھ ہوتی ہے اس سے آگے دو حصے ہوتے ہیں جن کو یوٹرائن ہارن کہتے ہیں ان کے آخر لمبی دھاگہ نما ٹیوب ہوتی ہے جس کو فلوپین ٹیوب کہتے ہیں۔اس کے سرے پہ چھوٹی چھوٹی دانہ نما اووریز ہوتی ہیں۔جن سے بیضہ ova نکلتا ہے اور وہ بیضہ فلوپین ٹیوب میں آجاتا ہے جہاں پہ سپرم سے اس کا ملاپ ہوتا ہے۔
اب موضوع پہ آتے ہیں:
جانور مکمل صحت مند ہے ہیٹ بھی صحیح ہے۔صحیح ٹائم پہ کراس کروانے کے بعد بھی نہیں ٹہر رہا تو اس کی کئی وجوہات ہیں۔
1۔بیضہ کو اخراج نہ ہونا۔
2۔سپرم کا کمزور ہونا۔
3۔بیضہ کا اوری سے نکل کے فلوپین ٹیوب میں رک جانا(جس کی وجہ فلوپین ٹیوب کی سوزش بھی ہوسکتی ہے۔
4۔سپرم کو ایگ یا بیضہ سے ملاپ کے لیے 6 گھنٹے درکار ہوتے ہیں جس کے دوران سپرم خود کو تیار کرتے ہیںCapacitation )اگر ہیٹ یہ ٹائم نہ ملے تو اور ایگ پہلے نکل آئے تو سپرم سے ملاپ نہ ہوگا اور جانور نہیں ٹہرے گا۔اور اگر سپرم کا بیضہ سے ملاپ ہوبھی جائے لیکن بعض اوقات بیضہ بچہ دانی کی دیوار سے نہیں لگ سکتا اور باہر آجاتا ہے اور جانور. پھر ہیٹ میں آجائے۔

Dr Azmat Ullah
03452328584

14/11/2023

گبن بکریوں کی ایک عام مگر جانلیوا بیماری" گبن بکری کا زہرباد" یا "Ketosis "( Pregnancy toxaemia)
کیا ہے اس بچاؤ اور علاج کا طریقہ ۔

میرے پیارے فارمر بھائیوں بکریوں میں پائی جانے والی بیماریاں عام طور پر دو قسم کی ہوتی ہیں Viral یا Bacterial لیکن آج ہم اپکو ایک تیسری قسم کی بیماری Metabolic disease کے بارے میں بتائیں گے جو بکری کے اپنے جسم کے اندر ہونے والی کیمیائی تبدیلیوں یعنی Chemical reactions
کی وجہ سے ہوتی ہے اور اگر اس کا بر وقت علاج نہ کیا جائے تو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے یہ گبن بکری
کی ایک عام بیماری Ketosis یا Pregnancy toxaemia
ہے جسے عرف عام میں گبن بکری کا زہرباد کہا جا سکتا ہے۔
آئیں دیکھتے ہیں یہ بیماری کیا ہے اس کی علامات کیا ہیں اور اس سے بچاؤ اور علاج کیسے ممکن ہے۔

گبن بکری کی بیماری Ketosis کیا ہے :
پیارے بھائیوں جب بکری بکری گبن ہو جاتی ہے تو اس کی خوراک اور توانائی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے کیوں کہ اس کے پیٹ میں موجود بچوں کو بھی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے خاص طور پر چوتھے اور پانچوے مہینے میں اس لئے جب بکری کی خوراک کی ضرورت پوری نہیں ہوتی تو وہ اپنے جسم میں موجود چربی اور نشاستہ یعنی گلوکوز کے ذخیرے کو اپنی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیتی ہے اور اس کی وجہ سے جسم کے اندھرونی نظام کا توازن بگڑ جاتا ہے اور بکری کا اعصابی نظام تباہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو بکری Coma میں چلی جاتی ہے اور اس کا بچنا ناممکن ہو جاتا ہے۔

وجوہات:

- بکریوں کا گبن ہونے کے بعد صرف کم توانائی والی خوراک یا چرائی پر گزارہ کرنا۔
- بکری کو خاص طور پر آخری 6 ہفتوں میں توانائی سے بھرپور خوراک نہ دینا۔
- گبن بکری جس کے پیٹ میں دو یا زیادہ بچے ہوں اس کو صرف ہرا چارہ یا بھوسا دینا۔
- ایسی بکریاں جن کو پہلے Ketosis ہو چکا ہو وہ دوبارہ بیماری کی زد میں آ سکتی ہیں۔
- زیادہ سرد اور بارشوں کے موسم میں بکری کا بچے دینا۔
گبن بکریوں کو آخری مہینے میں کسی اور علاقے میں بھیجنا جہاں اس کی خوراک اور آب و ہوا بھی تبدیل ہو۔
- گبن بکری کے پیٹ میں کیڑوں کی زیادتی ہونا۔

علامات :
اس بیماری کا حملہ گبن بکری پر آخری مہینے میں یا بچے دینے کے فورن بعد ہو سکتا ہے اور یہ علامات نظر آ سکتی ہیں
بکری کا اچانک اداس ہو جانا
گبن بکری کا کھانا پینا چھوڑ دینا
بکری کا ایک جگہ بیٹھ جانا
بکری کا بار بار آسمان کی طرف مو کرنا
چلتے ہوے لڑکھڑانہ یعنی اپنا توازن کھو دینا
- اگر دودھ دے رہی ہے تو اس کی مقدار کم کر دینا
- بکری کے سانس میں سے کھٹی بو آنا جیسے سرکے کی بو ہوتی ہے۔

بچاؤ کا طریقہ:
بکری کو آخری دو مہینوں میں توانائی سے بھرپور خوراک دے کر اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہے جس میں اچھی گھاس یا بھوسے کے ساتھ دانہ لازمی شامل ہو اور اس کے ساتھ اگر شیرہ راب بھی مناسب مقدار میں دیا جائے تو ان شاء اللّه بکری اس بیماری سے محفوظ رہے گی۔

علاج:
کیوں کہ Ketosis ایک جانلیوا بیماری ہے اس لئے اس سے بچاؤ علاج سے بہتر ہے لیکن اگر خدا نہ خواستہ آپ کے جانور میں اس بیماری کی علامات ظاہر ہوں تو فورن اپنے قریبی ڈاکٹر یا ہسپتال سے رابطہ کریں کیوں کہ اس کے علاج میں جانور کو Dextrose یعنی glucose کی ڈرپ لگانے کی فوری ضرورت ہوتی ہے اور اس کے ساتھ دوسری انٹی بائیو ٹک ادویات بھی دی جاتی ہیں۔
امید کرتا ہوں آپ کو اس پوسٹ سے فائدہ ہو گا اس پوسٹ کو دوسروں سے share کریں تاکہ سب کا فائدہ ہو۔۔
اللّه پاک ہم سب کے جانوروں کو تمام بیماریوں سے محفوظ فرمائیں آمین ۔

07/11/2023

*کیا آپکی بکری ہیٹ پر ہے؟؟*
امید کرتا ہوں آپ سب خیریت سے ہونگے۔۔
پیارے فارمر بھائیوں بکری فارمنگ کو کامیاب بنانے اور اس سے فائیدہ حاصل کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپکی بکریاں وقت پر کراس ہوں اور تندرست بچے پیدا کریں۔۔
اس سب کے لیے آپکا یہ جاننا اور سیکھنا بہت ضروری ہے۔۔ اسپشل وہ بھائ جن کے پاس بریڈر بکرا نہیں ہے اکثر انکی بکریاں ہیٹ پر ہوتی ہیں اور انکا دورانیہ ختم بھی ہو جاتا ہے اور آپکو پتا ہی نئ چلتا جو کہ بعد میں نقصان کا باعث بنتا ہے۔۔
آج ہم بات کرینگے بکری کے ہیٹ میں آنے کی کیا نیشان ہیں۔۔
*بکری کے ہیٹ پر آنے کی 10 نشانیاں*
01 بکرے کے قریب آنے پر کھڑے رہنا۔۔
02 پیشاب والی جگہ سے پانی کے رنگ کا مواد نکالنا۔۔
03 برتاؤ میں تبدیلی اور بار بار پیشاب کرنا۔۔
کھانا پینا کم کر دینا خاموش ہوجانا
04 دودھ کم کر دینا۔۔
05 بکرے کی طرح بولنا ۔۔
06 پیشاب والی جگہ کا سوجھ جانا۔۔
07 بکرے کے قریب جانا۔۔
08 دوسری بکریوں پر چڑھنا۔۔
09 دم کو تیزی سے ہیلانا۔۔
10 دم کے بالوں کا گیلا ہونا۔۔

بکری کے ہیٹ کا دورانیہ 12 سے 48 گھنٹے کا ہو سکتا ہے اس دوران بکری کو کرایا جا سکتا ہے۔۔
*نوٹ* بکری کو کراس کرانے سے پہلے ڈیورمنگ کریں کھال والا ٹیکا لگوائیں کراس کرانے کے بعد خوراک پر خصوصی توجہ دیں۔۔
اگر حمل گرنے کا خطرہ ہو یا پہلے بکری نے حمل ضائع کیا ہو یا بچے گراۓ ہوں تو دوسرے تیسرے اور چوتھے مہینے میں Progesterone کا ٹیکہ وزن کے حساب سے لگائیں۔۔
اگر بکری نے پہلے کبھی معزور بچے پیدا کیے ہوں تو selevit کا ٹیکہ دوسرے تیسرے اور چوتھے مہینے میں وزن کے حساب سے لگائیں۔۔
یہ دونو انجیکشن احتیاطاً بھی لگائے جا سکتے انکا استعمال کرنے سے فائیدہ ہوگا انشاء اللہ۔۔
*اللہ تعالیٰ ہم سب کے جان و مال کی حفاظت فرمائے۔۔*

05/11/2023

Janwar ka gobar band tha jis ko pipe lga kr bahr nikala ja raha hy boht hi interesting video hy

03/11/2023

انجیکشن لگا کر جانور کو ہیٹ میں لانا💉🐄✨

جانوروں کو ہیٹ میں لانےکے لیے یہ سب سے basic پروٹوکول ہے۔ یہ پروٹوکول ان وچھیوں جن کا وزن، قد، اور عمر پوری ہو یا وہ گائیں جن کو بچہ دیئے ہوئے 60۔45 دن ہو گئے ہوں ان کو لگایا جاتا ہے۔

اس پروٹوکول میں PG کا انجکشن استعمال کیا جاتا ہے۔ مارکیٹ میں PG مختلف نام جیسے cyclomate، dalmazine, prostinol , estrumate ناموں سے دستیاب ہے-

اس پروٹوکول میں پہلے دن جانور کو 2ml PG لگایا جاتا ہے۔ اگر Pg کے result پے شک ہو تو 4ml استعمال کرنا چاہیے۔ لیکن سب سے بہتر یہ ہے کہ 24 گھنٹے کے وقفے سے 2 ml دو دفعہ لگا لیں۔ انجکشن لگانے کے 4-2 دن کے اندر جو جانور ہیٹ میں آ جائیں ان کو AI کر دیں۔

جو جانور ہیٹ میں نہ آئیں انہیں پہلے انجکشن کے 11 دن بعد اوپر والا عمل یعنی PG انجکشن لگائیں۔ ان میں سے بھی جو ہیٹ میں آ جائیں ان کی بھی AI کر دیں۔

اس سے تقریبن زیادہ تر جانور ہیٹ میں آ جاتے ہیں۔ جو اسکے بعد بھی ہیٹ میں نہ آئیں تو انہیں ڈاکٹر کو چیک کروائیں یا پھر انکا الٹراساونڈ کروائیں۔

نوٹ:
1۔ یہ پروٹوکول وچھیوں کو ہیٹ میں لانےکے لیے بہت عمدہ ہے لیکن وچھیوں کا وزن، قد اور عمر پوری ہو۔
2۔یہ پروٹوکول گائیوں میں بھی استعمال ہوتا ہے لیکن زیادہ دودھ دینے والی گائیں اکثر اس پروٹوکول پے ہیٹ پے نہیں آتیں۔
3۔ اور ایسے جانور جن کی خوراک اچھی نہیں اور منرل وائٹامنزانجیکشن لگا کر جانور کو ہیٹ میں لانا💉🐄✨

جانوروں کو ہیٹ میں لانےکے لیے یہ سب سے basic پروٹوکول ہے۔ یہ پروٹوکول ان وچھیوں جن کا وزن، قد، اور عمر پوری ہو یا وہ گائیں جن کو بچہ دیئے ہوئے 60۔45 دن ہو گئے ہوں ان کو لگایا جاتا ہے۔

اس پروٹوکول میں PG کا انجکشن استعمال کیا جاتا ہے۔ مارکیٹ میں PG مختلف نام جیسے cyclomate، dalmazine, prostinol , estrumate ناموں سے دستیاب ہے-

اس پروٹوکول میں پہلے دن جانور کو 2ml PG لگایا جاتا ہے۔ اگر Pg کے result پے شک ہو تو 4ml استعمال کرنا چاہیے۔ لیکن سب سے بہتر یہ ہے کہ 24 گھنٹے کے وقفے سے 2 ml دو دفعہ لگا لیں۔ انجکشن لگانے کے 4-2 دن کے اندر جو جانور ہیٹ میں آ جائیں ان کو AI کر دیں۔

جو جانور ہیٹ میں نہ آئیں انہیں پہلے انجکشن کے 11 دن بعد اوپر والا عمل یعنی PG انجکشن لگائیں۔ ان میں سے بھی جو ہیٹ میں آ جائیں ان کی بھی AI کر دیں۔

اس سے تقریبن زیادہ تر جانور ہیٹ میں آ جاتے ہیں۔ جو اسکے بعد بھی ہیٹ میں نہ آئیں تو انہیں ڈاکٹر کو چیک کروائیں یا پھر انکا الٹراساونڈ کروائیں۔

نوٹ:
1۔ یہ پروٹوکول وچھیوں کو ہیٹ میں لانےکے لیے بہت عمدہ ہے لیکن وچھیوں کا وزن، قد اور عمر پوری ہو۔
2۔یہ پروٹوکول گائیوں میں بھی استعمال ہوتا ہے لیکن زیادہ دودھ دینے والی گائیں اکثر اس پروٹوکول پے ہیٹ پے نہیں آتیں۔
3۔ اور ایسے جانور جن کی خوراک اچھی نہیں اور منرل وائٹامنز کی کمی کا شکار ہیں ان میں بھی یہ پروٹوکول کامیاب نہیں ہوتا۔ کی کمی کا شکار ہیں ان میں بھی یہ پروٹوکول کامیاب نہیں ہوتا۔

Dr Azmat Ullah
03452328584

عنوان:- جانوروں کے بہت سے مسائل کیلئے انتہائی مفید مصالحہیہ متعدد فوائد کا حامل ایک سدا بہار نسخہ ہے. جو درج زیل مسائل ک...
30/10/2023

عنوان:- جانوروں کے بہت سے مسائل کیلئے انتہائی مفید مصالحہ

یہ متعدد فوائد کا حامل ایک سدا بہار نسخہ ہے. جو درج زیل مسائل کے لئے سارا سال ہر موسم میں قابلِ استعمال اور مفید ہے۔
• پانی کم پینا
• جانور کے منہ سے پانی بہتے رہنا
• آنکھوں میں مواد جمع ہونا
• آنکھوں سے پانی بہتے رہنا
• جانور کا کمزور و لاغر ہو جانا
• چارا ٹھیک طرح ہضم نہ کر پانا
• دودھ کا بد ذائقہ ہو جانا
• دودھ سے ناگوار مہک کا آنا
• جانور کا بروقت ویگ / ہیٹ میں نہ آتا
• جانور گوبر پتلا کرتا ہے
• قبض کی شکایت رہنا
• بے موسمی بخار ہو جانا
• تھنوں میں مسئلہ بن جانا
• دودھ کم یا پتلا ہو جاتا ہے
• جانور کی چمڑی خشک ہونا
• چمڑی بے چمک ہو جانا
• جانور کا ونڈا چھوڑ دینا
• گوبر سے بدبو آنا

ان تمام شکایات اور ان کے علاوہ بہت سارے مسائل کا حل یہ سدا بہار مصالحہ ہے یہ مصالحہ دودھ دینے والے جانوروں سمیت تمام چھوٹے بڑے جانوروں جو دودھ نہ بھی دیے رہے ہو لیکن گھبن جانور کو سیمن رکھوانے کے 3 ماہ بعد اور سونے سے 2 ماہ پہلے تک دے سکتے ہیں۔

نسخہ کے اجزا :-

اجوائن، سونف ، میتھرے ، دادھڑ سرخ مرچ ، میٹھا سوڈا ،کالا نمک ، سفید نمک ، جائفل ، جلوتری ، کوڑ تمبا کے بیج ، کالی جیری ، قلمی شورہ ، کوڑھ ، ٹھیکری نوشادر ، سفید زیرہ ، بڑی الائچی ، ملٹھی ، شیشہ نمک ، اناردانہ۔

یہ سب اجزاء پنساری سے برابر وزن لے لیں اور پنساری سے ہی بڑی گرائنڈر مشین پر پسوا کر کسی پلاسٹک کے بیگ میں اچھی طرح منہ بند کر کے محفوظ کر لیں تاکہ نمی سے محفوظ رہے پھر جب بھی کسی جانور کو دینا ہو تو آپ ایک ہاتھ میں جتنا آئے ( یعنی پنجابی میں ایک مٹھ ) جانور کو صبح چارا اور پانی پلانے کے بعد جانور کے منہ کے اندر اچھی طرح مل دیں اور جانور کو پھر 3 سے 4 گھنٹے چارا اور پانی نہ دیں۔ آپ ہر ہفتے ، 10 دن یا 2 ہفتے بعد یہ عمل کرتے رہیں انشاءاللہ اسکے بہت اچھے رزلٹس حاصل ہونگے

Dr Azmat Ullah
03452328584

"گائے کا تولید کے لیے گرم ہونا"تولیدی نظام ڈیری فارم کا اہم جزو ہوتا ہے۔ ڈیری کو منافع بخش بنانے کے لیے بچے کا وقفہ زیاد...
26/10/2023

"گائے کا تولید کے لیے گرم ہونا"

تولیدی نظام ڈیری فارم کا اہم جزو ہوتا ہے۔ ڈیری کو منافع بخش بنانے کے لیے بچے کا وقفہ زیادہ سے زیادہ چودہ ماہ اور کم سے کم بارہ ماہ رکھا جاتا ہے۔ اگر کسی جانور کے بچے کا دورانیہ چودہ ماہ سے بڑھ جائے تو وہ معاشی طور پر نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اس مطلوبہ وقفے کو یقینی بنانے کے لیے جانور کا پہلے بچے کی پیدائش کے دو سے تین ماہ کے اندر اپنے آپکو تولید کے لیے تیار کرنا بہت ضروری ہوتا ہے جسکی وجہ سے گائے اگلا بچہ ایک سال بعد پیدا کرنے کے لیے تیار ہوگی۔ اسکو عام زبان میں جانور کا گرم ہونا کہا جاتا ہے۔ اس اصطلاح کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جانور نے تولید کے لیے اپنے آپکو تیار کرلیا ہے اور وہ ملاپ کے لیے تیار ہے۔ جانور کے گرم ہونے کا دورانیہ 6 سے 30 گھنٹے تک کا ہوسکتا ہے اور پھر جانور اوسطً 21 دن بعد دوبارہ گرم ہوتا ہے لیکن یہ اسکی حد عموماً 18 دن سے 24 دن تک ہوسکتی ہے۔اگر کسی وجہ سے پہلا دورانیہ میں جانور کو بریڈ نہ کیا جاسکے تو پھر 21 دن انتظار کرنا ہوگا۔ لہذا جانور کے گرم ہونے کی علامات کا پتہ ہونا بہت اہم ہوتا ہے تاکہ بروقت بریڈنگ کرکے تاخیر سے بچا جاسکے ۔

گرم ہونے کی علامات:
1- جانور کا مسلسل منہ سے آواز کرنا
2- دُم کو اٹھانا اور کٙمر میں کھنچاوؑ لانا
3- جانور کے وولوا V***a lips کا سوجنا اور لال ہوجانا
4- گاڑھا , چپکنے والا پانی جیسا مواد ویجائنا Va**na سے خارج ہونا
5- بار بار پیشاب کرنا
6- خوراک کم کردینا اور دودھ کی پیداوار کا کم ہوجانا
7- بے چینی کی کیفیت، دوسرے جانوروں کو سونگھنا اور ان پر چڑھنے کی کوشش کرنا
8- گرم ہوجانے کے 10 سے 12 گھنٹے کے بعد جب کوئی دوسرا جانور یا بیل اوپر چڑھنے کی کوشش کرے تو اسکو اوپر چڑھنے کی اجازت دینا ۔ یہ بریڈ کرنے کا سب سے بہترین وقت ہوتا ہے۔

بریڈ کرنے کا مناسب وقت:

جانور کو بریڈ کرنے کا مناسب وقت گرم ہوجانے کے 10 سے 12 گھنٹے کے بعد ہوتا ہے اور زیادہ سے 18 گھنٹے تک۔ یعنی اگر شام کے وقت گرم ہونے کی پہلی علامت دیکھی جائے تو صبح کے وقت بریڈ کریں۔ اور اگر بریڈ کرنے کے بعد بھی علامات نظر آئیں تو اس دن کی شام کو پھر بریڈ کریں۔
اگر جانور کسی وجہ سے حاملہ نہ ہوسکا تو پھر 21 دن بعد دوبارہ گرم ہوگا۔اور اگر جانور میں کامیابی کے ساتھ حمل ٹھہر جائے تو 21 دن بعد گرم ہونے کی علامات کا مشاہدہ کریں جو نظر نہیں آنی چاہیں۔
Dr Azmat Ullah
03452328584

25/10/2023

عنوان: جگالی والے جانوروں کے نظام ہضم اور دودہ کے پیداواری نظام کا جائزہ

گائے بھینس جگالی کرنے والے ایسے جانور ہیں جن کا معدہ 4 خانوں پر مشتمل ہوتا ہے اسے ruminant stomach کہتے ہیں۔ معدے کے ہر خانے کا خوراک ہضم کرنے سے لیکر دودھ بنانے تک الگ الگ فنکشن ہوتا ہے۔

معدے کے خانے۔
1 Rumen ( ریومین)
2 Reticulum (ریٹی کیولم)
3 Omasum ( اوما سم)
4 Abomasum (ایبومیسم)

Rumen:-
معدے کے اس پہلے خانے کا مقصد کھائی گئی خوراک میں خمیر پیدا کر کہ خوراک کے ریشوں کو بیکٹیریا کی مدد سے توڑ پھوڑ کر کے قابل ہضم خوراک میں تبدیل کرنا اور خوراک کو پانی کے ساتھ ملانا ہے۔ اس کے بعد خوراک معدے کے دوسرے خانے کی طرف چلی جاتی ہے Rumen اس وقت تک صحیح طور پر کام نہیں کر سکتا جب تک یہ بیکٹیریا صحتمند اور ضرورت کے مطابق تعداد میں موجود نہ ہوں۔ یہ تعداد 1 ارب سے لیکر 10 ارب (1 ملی لیٹر میں) جانور کی صحت کے مطابق موجود ہونی ضروری ہے۔

Reticulum:-
اس دوسرے خانے کا مقصد خوراک کے کچھ حصے(CUD) کو واپس منہ میں جگالی کیلیے لیکر آنا ہے یہ خوراک کا وہ حصہ ہوتا ہے جس کی توڑ پھوڑ معدے کے پہلے حصے میں ہو چکی ہوتی ہے۔

Omasum:-
جب جانور خوراک کی اچھی طرح جگالی کر لیتا ہے تو جگالی کی ہوئی خوراک منہ سے معدے کے تیسرے خانے میں چلی جاتی ہے۔ یہ خانہ پتیوں کی طرح کے ٹشوز سے بنا ہوتا ہے جو 1 طرح سے فلٹریشن پلانٹ کا کام کرتا ہے اور جانور کیلیے خوراک میں سے پانی کو جزب کرتا ہے۔ یہ حصہ خوراک کے سب سے اچھے اور زود ہضم زرات اور کچھ liquid کو Abomasum کو سپلائی کرتا ہے۔

Abomasum:-
معدے کا یہ چوتھا حصہ انسانوں کے معدہ کی طرح کام کرتا ہے اس حصے میں موجود تیزابیت اور enzymes خوراک کو مزید باریک حصوں میں تبدیل کر کہ جسم کا حصہ بناتی ہے اور باقی بچ جانے والی خوراک کو چھوٹی آنت (small Intestines) کی طرف ٹرانسفر کر دیتی ہے۔

اس سارے پراسیس کے بعد چھوٹی آنت خوراک میں سے ضروری نیوٹرینٹس (nutrients) حاصل کر کے جسم میں موجود خون کی گردش کے عمل میں شامل کر دیتی ہے۔ اس خون کے کچھ حصے کو جو nutrients سے بھر پور ہوتا ہے udder کی طرف بھیج دیا جاتا ہے جہاں موجود secretory gland ان nutrients کو دودھ میں تبدیل کر کے udder میں اسٹور کر دیتے ہیں۔

اس پورے پراسیس کو پوسٹ کرنے کا مقصد دودھ والے جانوروں کی غزائی ضروریات اور nutrients کی اہمیت کو مد نظر رکھنا ہے تاکہ جانوروں کو انکی ضرورت کے مطابق منرلز وغیرہ دے کر دودھ کی بہتر پیداوار حاصل کی جا سکے۔ اس کے ساتھ صاف اور تازہ پانی کی ہر وقت فراہمی بھی دودھ کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کا ایک آسان اور بہترین حل ہے۔
Dr Azmat Ullah
03452328584

اسلام وعلیکمایلوویرا (کوار گندل)طبی فوائد!!!!!!!!!!جوڑوں اور پٹھوں کی تکلیفجسم کی خشکیبال جھڑنےجلدی امراض۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
20/10/2023

اسلام وعلیکم
ایلوویرا (کوار گندل)
طبی فوائد!!!!!!!!!!
جوڑوں اور پٹھوں کی تکلیف
جسم کی خشکی
بال جھڑنے
جلدی امراض
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو جانور کمزور ھے
اور اٹھنے بیٹھے میں تکلیف محسوس کرتا ھے
اسے ھفتے میں 5 دن روزانہ صبح چارے کے بعد ایک پتا گوار گندل کا گودھا نکال کر کھلائیں پوری سردی
جانور فٹ رھے گا
سردی میں ٹانگوں سے بیٹھے گا نھیں
باقی اوپر جو فوائد لکھے ھیں وہ مسئلے بھی نھیں ھوں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھیڑ بکری کو 2 سے 3 انچ کے ٹکڑے کا گودھا نکال کر ونڈے میں ملا دیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ""""" گبن جانوروں کو ھفتے میں صرف ایک دفعہ 4 سے 6 انچ ٹکڑے کا گودھا نکال کر ونڈے میں ملا دیں
عام خالی جانور اور گوشت والے جانور کو 6 سے 8 انچ ٹکڑے کا گودھا نکال کر ونڈے میں ڈالیں ھفتے میں 2 سے 3 دفعہ
Dr Azmat Ullah
03452328584

18/10/2023
rBST (recombinant bovine somatotropin) is a synthetic hormone that is used to increase milk production in dairy cows. It...
16/10/2023

rBST (recombinant bovine somatotropin) is a synthetic hormone that is used to increase milk production in dairy cows. It is a genetically engineered version of the natural hormone somatotropin, which regulates growth and metabolism in animals.

rBST is administered to dairy cows via regular injections, typically every two weeks. The drug works by increasing the levels of insulin-like growth factor-1 (IGF-1) in the cow's bloodstream, which stimulates milk production.

The use of rBST in dairy cows has been a controversial topic, with critics arguing that it can cause health problems in cows and may also have negative impacts on human health. However, studies have found that rBST is safe for both cows and humans, and its use has been approved by regulatory agencies in several countries.

The main drug used for rBST injections is a brand called Posilac, produced by Elanco Animal Health. The active ingredient in Posilac is recombinant bovine somatotropin (rbST), which is a synthetic version of the natural hormone somatotropin.

Posilac is administered to dairy cows via subcutaneous injection, typically every two weeks. The dosage is based on the cow's weight and milk production levels, and is adjusted as needed to maintain optimal milk production.

While the use of rBST in dairy cows is controversial, it remains a common practice in many countries, including the United States. Proponents argue that it increases milk production, which helps to meet the demand for dairy products and keeps prices affordable for consumers. Critics, however, argue that it can cause health problems in cows and may also have negative impacts on human health.Recombinant bovine somatotropin (rBST) hormone is a synthetic growth hormone developed for use in dairy cows. The proposed mechanism of action of rBST hormone is to increase milk production in cows through the stimulation of the mammary gland, leading to an increase in the production of insulin-like growth factor-1 (IGF-1).

Dr Azmat Ullah
03452328584

 #بکریوں کی  #جان لیوا  #بیماریوں سے بچاؤ کے  #حفاظتی ٹیکے Vaccination کیا ہے کیوں ضروری ہے اور اسے لگانے کا سہی طریقہ ک...
10/10/2023

#بکریوں کی #جان لیوا #بیماریوں سے بچاؤ کے #حفاظتی ٹیکے Vaccination کیا ہے کیوں ضروری ہے اور اسے لگانے کا سہی طریقہ کیا ہے:
اسّلام و علیکم پیارے فارمر بھائیوں کہتے ہیں کہ جانور کو بیمار ہونے سے بچانا اس کے بیمار ہونے کے بعد علاج کرنے سے زیادہ آسان کام ہے اسی لئے آج ہم جانوروں کی تین مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکوں یعنی Vaccination کے متعلق بات کریں گے اور دیکھیں گے کہ ویکسینیشن کیا ہے اور کیوں ضروری ہے اور کا بہتر طریقہ کار کیا ہے۔

حفاظتی ٹیکہ Vaccination کیا ہے ؟
انسانوں کی طرح جانوروں میں بھی بہت سی جان لیوا وائرل Viral بیماریاں پائی جاتی ہیں جو اگر ایک جانور کو ہو جائے تو باقی جانوروں میں بھی پھیل جاتی ہیں جن کا علاج ناممکن تو نہیں مگر مشکل ہے اور ان میں جانور کی شرح اموات تباہ کن حد تک زیادہ ہے اور اس وجہ سے فارمر کو بہت زیادہ مالی نقصان کا اندیشہ رہتا ہے لیکن ان سے بچاؤ ممکن ہے اگر اس بیماری کے خلاف حفاظتی ٹیکہ جانور کو لگا دیا جائے تو جانور محفوظ رہتا ہے اور اگر خدا نہ خواستہ بیماری کا حملہ ہو بھی جائے تو جانلیوا نہیں ہوتا ۔

حفاظتی ٹیکوں Vaccination کی دو اقسام:
حفاظتی ٹیکے دو طرح کے ہوتے ہیں:
1- زندہ جراثیم والی Live Vaccine
یہ Vaccine بیماری کے زندہ جرثوموں کو اک خاص طریقہ پر کمزور کر کے بنائی جاتی ہے اور بیماری کے خلاف زیادہ اور جلد مدافعت پیدہ کرتی ہے اور عام طور پر اس کی ایک خوراک لمبے عرصے کےلئے کافی ہوتی ہے لیکن بعض حالتوں میں اس کا reaction بھی دیکھا گیا ہے جو علاج کے بعد ٹھیک ہو جاتا ہے۔
2- مردہ جراثیم والی Killed Vaccine
یہ Vaccine بیماری کے مردہ جرثوموں کے ساتھ بنائی جاتی ہے اور یہ بیماری کے خلاف مدافعت تو پیدہ کرتی ہے لیکن اس مقصد کبلئے اس کی دو خوراکیں درکار ہوتی ہیں جو ایک ماہ کے وقفے سے لگانا ضروری ہوتا ہے عام طور پر اس vaccine کا کوئی reaction دیکھنے میں نہیں آتا۔

بکریوں کی 3 بیماریاں جن کی Vaccine کرنا انتہائی ضروری ہے :
یوں تو دنیا میں بکریوں کی کافی بیماریوں کی Vaccine کی جاتی ہے لیکن ہمارے ملک میں تمام vaccine دستیاب نہیں اس لئے کم از کم 3 خطرناک بیماریوں سے بچاؤ کے لئے حفاظتی ٹیکے لازمی لگانا چاہئے۔
1- انتڑیوں کا زہر Enterotoxemia (ET)
یہ بکریوں اور بچوں کی ایک عام بیماری ہے اس بیماری میں جانور اچانک موت کے مو میں چلا جاتا ہے اور علاج کا وقت بھی نہیں ملتا اس لئے اس کی vaccine کرانا بہت ضروری ہے۔
اس کی vaccine تقریبن ہر جگہKilled vaccine کی شکل میں بنی بنائی دستیاب ہوتی ہے۔ یہ ویکسین 1 ml زیر جلد لگتی ہے اور ایک ماہ بعد اس کی ایک اور خوراک Booster dose لگانا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہر 6 مہینے بعد لگانی ضروری ہے۔
اگر گبن بکری کو آخری مہینے میں یہ ویکسین لگا دی جائے تو اس کے پیدہ ہونے والے بچے بھی محفوظ ہو جاتے ہیں اور انکو پیدائش کے فورن بعد اس بیماری سے مرنے کا خدشہ نہیں رہتا پھر ان کو تقریبن 2 مہینےکی عمر میں یہ vaccine لگائی جاتی ہے۔

2- کاٹا یا PPR
یہ بکریوں کی ایک انتہائی خطرناک بیماری ہے اور اس میں شرح اموات تقریبن 90% تک ہوتی ہے یہ بیماری بہت تیزی سے پھیلتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے فارم کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اسی لئے اس کو بکریوں کا طاعون Goat plague بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے بچاؤ کا واحد طریقہ Vaccine ہے۔ خوش قسمتی سے اس کی vaacine آسانی کے ساتھ Live vaccine کی شکل میں ہر جگہ دستیاب ہے جس کو استعمال سے پہلے تیار کرنا ضروری ہے یہ powder کی شکل میں ہوتی ہے اور اس کے ساتھ فراہم کے گئے پانی میں ملا کر تیار کی جاتی ہے یہ 1 ml زیر جلد لگتی ہے اور بچوں کو 3 ماہ کی عمر میں لگائی جاتی ہے اور گبن جانور کو بھی لگتی ہے۔ اس vaacine کی ایک خوراکایک سال سے تین سال کبلئے کافی ہوتی ہے۔

3- پلورو نمونیا یا CCPP
یہ بھی بکریوں کی ایک خطرناک بیماری ہے جس میں جانور کے پھیپڑے متاثر ہوتے ہیں اور اسمیں شرح اموات 80% تک دیکھی گی ہے یہ بیماری بھی تیزی سے پھیلتی ہے اور پورے فارم پر پھیل سکتی ہے اس لئے اس کی ویکسین کرانا بہت ضروری ہے۔ اس کی vaccine بھی آسانی سے killed vaccine کی شکل میں بنی بنائی دستیاب ہے۔ یہ بھی 1 ml زیر جلد لگتی ہے بچوں کو 3 مہینے کی عمر میں لگتی ہے اور گبن جانور کو بھی لگائی جاتی ہے اس vaccine کو ہر 6 مہینے بعد لگانا ضروری ہے۔

ضروری ہدایات براۓ حفاظتی ٹیکہ Vaccination

- حفاظتی ٹیکہ vaccine ہمیشہ صحت مند جانور کو لگایا جاتا ہے اگر جانور بیمار ہو تو اس کا علاج دوا سے کیا جاتا ہے بیمار جانور کی vaccine کرنے سے بیماری کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور جانور کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
- حفاظتی ٹیکہ لگانے کے 15 سے 20 دن کے اندر جانور کے جسم میں بیماری کے خلاف مدافعت پیدہ ہو جاتی ہے اس لئے وبائی امراض کے زمانے میں خیال رکھیں vaccine ہمیشہ بیماری اپنے علاقے تک پہنچنے سے پہلے مکمل کر لیں۔
- حفاظتی ٹیکے کو ہمیشہ 2 سے 8 ڈگری درجہ حرارت میں سٹور کیا جاتا ہے جس کے لئے فریج کی ضرورت ہوتی ہے اگر کوئی vaccine اس سے زیادہ یا کم درجہ حرارت پر رکھی جائے تو وہ خراب ہو جاتی ہے۔
- حفاظتی ٹیکہ vaccine کو فارم یا گھر تک لے جانے کے لئے برف میں رکھنا ضروری ہے۔
- اگر ویکسین پاؤڈر ملا کر اسی وقت تیار کی گئی ہے یعنی Live vaccine ہے تو تیار کرنے کے بعد 3 گھنٹے کے اندر سب جانوروں کو لگا دینی ضروری ہے۔
- ایک ویکسین vaccine کرنے کے بعد 15 دن کے وقفے سے دوسری ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔
- حفاظتی ٹیکہ گبن جانور کو لگایا جا سکتا ہے۔
- حفاظتی ٹیکا ہمیشہ جانور کی کھال میں لگایا جاتا ہے۔
- حفاظتی ٹیکہ vaccine ہمیشہ نئی سرینج سے لگائیں اور ٹیکہ لگانے کے بعد سرینج کو دوبارہ استعمال نہ کریں ۔
یاد رکھیں احتیاط علاج سے بہتر ہے اس لئے اپنے تمام جانوروں کو کسی قریبی جانور ہسپتال یا ڈاکٹر سے فورن vaccine کرائیں یا پھر خود کریں۔

اللّه پاک ہم سب کے جانوروں کو محفوظ فرمائیں اور کاروبار میں برکت دیں آمین
Dr Azmat Ullah
03452328584

04/10/2023

CARE OF PREGNANT ANIMALS

1) Adequate health care and nutrition can ensure rapid growth of female calf as well as attaining puberty at an early age. Timely insemination of such animals can help them to calve at 2 to 2 ½ years of age.
3) About 70% growth of foetus takes place during last 3 months of pregnancy, adequate care needs to be taken during this time.

RECOMMENDATIONS

1) Animals in the last trimester of pregnancy should not be taken far away for grazing, uneven paths should also be avoided.
2) A lactating animal should be dried within a period of 15 days after the 7th month of gestation.
3) Pregnant animals should have enough space for standing and sitting comfortably.
4) Pregnant animals need suitable ration to reduce the possibility of diseases like milk fever and ketosis at the time of calving and also to ensure adequate milk production.
5) Water should be provided round the clock to pregnant animals with a minimum of 75-80 litres of
fresh and clean drinking water daily.
6) A heifer after 6-7 months of gestation should be tied with milking animals; and its body, back and udder should be massaged.
7) 4-5 days before calving, the animal should be tied in a separate clean and airy area having sunlight. Bedding materials like paddy straw should be spread on the ground for the animal.
8) The animal should be kept under observation during the last 1-2 days before calving.

Dr Azmat Ullah
03452328584

 گائے کا بچھڑا دینے سے ایک ماہ قبل اور بعد کے دورانیے کو   (منتقلی کا دورانیہ) کہا جاتا ہے اور جس گائے نے بچہ دینا ہو اس...
01/10/2023



گائے کا بچھڑا دینے سے ایک ماہ قبل اور بعد کے دورانیے کو (منتقلی کا دورانیہ) کہا جاتا ہے اور جس گائے نے بچہ دینا ہو اسے 🐄 (منتقلی گائے 🐄) کہتے ہیں

منتقلی گائے کی دیکھ بھال ڈیری فارمنگ کا ایک اہم پہلو ہے جو بچھڑا دینے کے ارد گرد کے عرصے کے دوران گایوں کی دیکھ بھال اور بہبود پر توجہ مرکوز کرتا ہے، عام طور پر بچھڑے کے تین ہفتے پہلے اور تین ہفتے بعد تک پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ اس وقت کے دوران مناسب انتظام گائے کی صحت اور بعد میں زیادہ دودھ دینے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔ منتقلی گائے کی دیکھ بھال کے کچھ اہم پہلو یہ ہیں:

#غذائیت :

منتقلی گایوں(بچھڑا دینے سے ایک ماہ بعد اور قبل والی گاے ) کو متوازن غذا فراہم کریں جو ان کی توانائی، پروٹین، وٹامن اور معدنی ضروریات کو پورا کرتی ہو۔ توانائی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے خوراک کو ایڈجسٹ کریں کیونکہ وہ بچھڑا دینے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔

:

خشک مدت وہ وقت ہے جب ایک گائے دودھ نہیں دیتی ہے، عام طور پر حمل کے آخری 45-60 دن۔ اس وقت کے دوران، گائیوں کو خاص دیکھ بھال اور خشک گایوں کے لیے ایک خوراک کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ تھن کی مناسب صحت اور آئندہ دودھ زیادہ دودھ لینے کے لیے تیار کیا جا سکے۔

:

ماسٹائٹس (ساڑو) ، کیٹوسس(بچہ دینا سے پہلے یا بعد میں جانور کا کمزور ہو کر بیٹھ جانا ) اور میٹرائٹس(بچہ دانی میں انفیکشن) جیسی بیماریوں کی علامات کے لیے منتقلی گایوں کی صحت کی باقاعدگی سے نگرانی کریں۔ ابتدائی پتہ لگانے اور علاج بہت اہم ہیں.

:

اس بات کو یقینی بنائیں کہ منتقلی گایوں(آخری ماہ کا حمل والی گاے) کے پاس لیٹنے، کھڑے ہونے اور گھومنے پھرنے کے لیے مناسب جگہ کے ساتھ آرام دہ اور صاف ستھرا مکان ہو۔ یہ تناؤ (سٹریس) اور چوٹوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

:

منتقلی گایوں (آخری ماہ کے حمل والی گاے) کو ایک مستحکم سماجی ماحول میں رکھ کر تناؤ (سٹریس ) کو کم سے کم کریں، جہاں تک ممکن ہو تھوڑا سا خلل ڈالیں۔

:

بچھڑوں کو صاف اور پرسکون جگہ فراہم کریں، اور گائے کے بچھڑا دینے کے قریب آتے ہی ان کی کڑی نگرانی کریں۔ بچھڑا دینے کی کسی بھی مشکل میں فوری مدد کریں۔

:

اس بات کو یقینی بنائیں کہ نوزائیدہ بچھڑوں کو ان کی قوت مدافعت کو بڑھانے کے لیے زندگی کے پہلے چند گھنٹوں کے اندر اعلیٰ معیار کا کولسٹرم (بولی والا دودھ ) ملے۔

:

کارکردگی کو ٹریک کرنے اور مسائل کی نشاندہی کرنے کے لیے ہر گائے کی صحت، خوراک اور بچھڑے کی تاریخ کا درست ریکارڈ رکھیں۔

:

منتقلی گائے (آخری ماہ کے حمل والی گاے 🐄 ) کے انتظام کا منصوبہ تیار کرنے کے لیے جانوروں کے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر کام کریں اور کسی بھی صحت سے متعلق خدشات کو فوری طور پر حل کریں۔

#تربیت:

فارم کے اہلکاروں کو مناسب منتقلی گائے(آخری ماہ کے حمل والی گاے) کے انتظام کے طریقوں پر تربیت فراہم کریں تاکہ مسلسل دیکھ بھال کو یقینی بنایا جاسکے۔

گائے کی منتقلی کا موثر انتظام دودھ کی پیداوار، گائے کی صحت اور فارم کے مجموعی منافع میں بہتری کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ کامیاب ڈیری فارمنگ کا ایک لازمی جزو ہے۔
Dr Azmat Ullah
03452328584

Address

Karor Lal Isa
31100

Telephone

+923452328584

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr.Azmat Ullah posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Dr.Azmat Ullah:

Videos

Share

Category


Other Veterinarians in Karor Lal Isa

Show All

You may also like