Soon valley khushab birds/parrots

  • Home
  • Soon valley khushab birds/parrots

Soon valley khushab birds/parrots all about birds lovebirds green ringneck parrots �
(1)

17/12/2022
Guess the 4th semifinalist
15/10/2022

Guess the 4th semifinalist

06/10/2022
When did this happen beforeAnybody ??سمری میں بالر سائیڈ خالی؟
22/09/2022

When did this happen before
Anybody ??
سمری میں بالر سائیڈ خالی؟

Only legends can understand
22/09/2022

Only legends can understand

سب دوستوں کے ساتھ شئیر کریں
16/03/2022

سب دوستوں کے ساتھ شئیر کریں

09/02/2022

*ﯾﻮﺭﭖ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﻔﺮ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ،*
*ﯾﻮﺭﭖ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﺨﺖ ﺑﺪﺑﻮ ﺁﺗﯽ ﺗﮭﯽ ! ﺭﻭﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻗﯿﺼﺮ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻟﻮﺋﯿﺲ ﭼﮩﺎﺭﻢ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﮔﺌﮯ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪﮮ ﻧﮯ لکھﺎ کہ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﺑﺪﺑﻮ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺩﺭﻧﺪﮮ ﮐﯽ ﺑﺪﺑﻮ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﺘﻌﻔﻦ ﮨﮯ "،*
*ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻟﻮﻧﮉﯼ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ "ﻣﻮﻧﭩﯿﺎﺳﺒﺎﻡ" ﺗﮭﺎﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﺑﺪﺑﻮ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﮈﺍﻟﺘﯽ ﺗﮭﯽ ۔*
*ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺧﻮﺩ ﺭﻭﺳﯽ ﺑﮭﯽ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﮯ،*
*ﻣﺸﮩﻮﺭ ﺳﯿﺎﺡ ﺍﺑﻦ ﻓﻀﻼﻥ ﻧﮯ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺭﻭﺱ ﮐﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻗﯿﺼﺮ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺁﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﮩﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮨﯽ ﮐﮭﮍﮮ ﮐﮭﮍﮮ ﺷﺎﮨﯽ ﻣﺤﻞ ﮐﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﭘﺮ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﺮﺗﺎ، ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮮ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺳﺘﻨﺠﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ، ﺍﯾﺴﯽ ﮔﻨﺪﯼ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﻣﯿﮟ نے ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯽ " ۔*
*ﺍﻧﺪﻟﺲ ﻣﯿﮟ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﻠﮑﮧ " ﺍﯾﺰﺍﺑﯿﻼ" ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺩﻭ ﺑﺎﺭ ﻧﮩﺎﺋﯽ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻨﺎﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺣﻤﺎﻣﻮﮞ ﮐﻮ ﮔﺮﺍ ﺩﯾﺎ ۔*
*ﺍﺳﭙﯿﻦ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ " ﻓﻠﭗ ﺩﻭﻡ " ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﮑﻤﻞ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﻟﮕﺎ ﺭﮐﮭﯽ ﺗﮭﯽ* ،
*ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﺍﯾﺰﺍﺑﯿﻞ ﺩﻭﺋﻢ ﻧﮯ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺷﮩﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﻣﺤﺎﺻﺮﮦ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﻧﮯ تک ﺩﺍﺧﻠﯽ ﻟﺒﺎﺱ ﺑﮭﯽ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮونگی ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺎﺻﺮﮦ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﻦ ﺳﺎﻝ ﻟﮕﮯ۔*
*ﯾﮧ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﻧﮩﯿﮟ مغرب کے ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻭﺍﻗﻌﺎﺕ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﮨﯿﮟ،*

*ﺟﺐ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﯿﺎﺡ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ،*
*ﺟﺐ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺋﻨﺴﺪﺍﻥ ﻧﻈﺎﻡ ﺷﻤﺴﯽ ﭘﺮ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔*

*ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮩﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮔﻨﺎﮦ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮواﺗﮯ ﺗﮭﮯ،*

*ﺟﺐ ﻟﻨﺪﻥ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺮﺱ ﮐﯽ ﺁﺑﺎﺩﯾﺎﮞ 30 ﺍﻭﺭ 40 ﮨﺰﺍﺭ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺷﮩﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺁﺑﺎﺩﯾﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﯿﻦ ﮨﻮﺍ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯿﮟ،*
*ﻓﺮﻧﭻ ﭘﺮﻓﯿﻮﻡ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭجہ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﺮﻓﯿﻮﻡ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﭘﯿﺮﺱ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮﻣﻨﺎ ﻣﻤﮑﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ۔*
*ﺭﯾﮉ ﺍنڈینز جب اہل ﯾﻮﺭپ ﺳﮯ ﻟﮍﺗﮯ ﮔﻼﺏ ﮐﮯ ﭘﮭﻮﻝ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﺎﮎ ﻣﯿﮟ ﭨﮭﻮﻧﺲ لیتے ﺗﮭﮯ ﮐﯿﻮﮞ اہل ﯾﻮﺭپ ﮐﯽ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﺪﺑﻮ ﺗﯿﺰ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ!!*
*ﻓﺮﺍﻧﺴﯿﺴﯽ ﻣﻮﺭﺥ " ﺩﺭﯾﺒﺎﺭ " ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ*
*":ﮨﻢ ﯾﻮﺭﭖ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻘﺮﻭﺽ ﮨﯿﮟ، ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﯽ ﮨﻤﯿﮟ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﮈﮬﻨﮓ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ، ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﯽ ﮨﻤﯿﮟ ﻧﮩﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﺒﺎﺱ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﺮﻧﺎ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ، ﺟﺐ ﮨﻢ ﻧﻨﮕﮯ ﺩﮬﮍﻧﮕﮯ ﮨﻮﺗﮯ تھے، ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﮐﻮ ﺯﻣﺮﺩ، ﯾﺎﻗﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﺳﺠﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ، ﺟﺐ ﯾﻮﺭﭘﯽ ﮐﻠﯿﺴﺎ ﻧﮩﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﻔﺮ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺻﺮﻑ ﻗﺮﻃﺒﮧ ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ 300 ﻋﻮﺍﻣﯽ ﺣﻤﺎﻡ ﺗﮭﮯ*

*"پھر وقت پلٹا اور ہم سے ہماری سائنس، ہمارا علم ہماری ترقی کے راز لے گیا .*
*ہمیں بدلے میں احساس کمتری دے دی ،ہمیں فیشن نامی لفظ کے ساتھ بے ہودگی دے دی، ہمین ماڈرن بنانے کے نام پر بے حیائی دے دی، ہم نے ان کی دی ہر اس چیز کا ویلکم کیا جس سے ہم بری طرح تباہ ہو سکتے تھے۔*
*انہوں نے ہمیں آزادی کا نام اور ساتھ غلط تعبیریں دے دیں*
*ہم نے اپنے نصابوں میں بغاوت کے اصولوں کو آزادی کے اصول قرار دے کر پڑھانا شروع کر دیا .*
**پھر ایسا ہوا کہ ہم نے عیاشی کو کامیاب زندگی سمجھنا شروع کر دیا*
*پھر ایسا ہوا کہ وہ چاند پر جا رہے تھے ہم تفرقہ پرستی پر بحث کر رہے ہیں.*
*وہ مریخ کا سفر کر رہے ہیں ہم 1300 سال پہلے صحابہ کے مسلمان ہونے نہ ہونے پر بحث کر رہے ہیں.*
*انہوں نے سمندر میں پٹرول کے ذخائر بنانے شروع کر دئیے ہم نے پٹرول سے جلاو گھیراو آگ لگاو تحریکیں چلانا شروع کردی .*
*انہون نے ادب میں ایسے شاہکار تخلیق کرنے شروع کیے جو افکار بدل دیں تو ہم نے۔۔۔۔*
*لب و رخسار*
*چائے کی پیالی*
*کالج کی لڑکی لکھنا*
*۔۔۔۔۔شروع کر دیا .*

*انہوں نے قرآن کو اپنی لیبارٹریز کا حصہ بنا لیا اور ہم نے اچھے قیمتی غلاف بنانا شروع کر دیے اور طاق کی سجاوٹ کے مقابلے شروع کر دئیے.*

*انہوں نے عمر فاروق کی سادگی اپنا لی اور ہم نے عیاشی اپنا لی.*

*جب وہ اپنے بچوں کو زندگی کی حقیقت سکھا رہے ہیں ہم سکول ،کالج اور یونیورسیٹیز میں فرسٹ، سکینڈ اور تھرڈ پوزیشن لینے کے گر بتا رہے ہیں ۔*

*اہل دانش سمجھتے ہیں کہ۔۔۔*
*آٸندہ جنگیں میدان جنگ میں نہیں کلاس رومز میں لڑی جائینگی ۔*
*اور آج ہم نٸی نسلوں کو مادیت پرستی کی بھٹی میں جھونک کر پیسے کو ترقی اور کامیابی کا استعارہ قرار دے رہے ہیں۔*
*وہ اپنے بچوں کو جینا بتا رہے ہیں اور ہم ایک دوسرے سے جیتنا سکھا رہے ہیں.*

*انہوں نے اپنی بے حیاٸی اور خواہشات کے سامان کو کم کر کے ویلنٹائن ڈے میں جمع کر دیا اور ہم نے اس کو منانے کے لیے روشن خیالی کا نیا نعرہ لگا دیا ۔*

*جب وہ شکیسپئیر اور گوٸٹے کے کلام کو الہامی ، روحانی کلام ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں عین اسی وقت ہم اقبال کو مشکل قرار دے کر اپنی نسل کو تن آسان بنا رہے ہیں ۔*

*یہ ہے وقت کا پلٹا جو ہمیں خدا نے نہیں دیا۔*
*خدا بھی وہی ہے زمانہ بھی وہی ہے مگر معیار بدل گئے ہیں۔*

*اگر کوئی مجھ سے ان حالات کی وجہ پوچھے تو میں اسے علامہ اقبال کی بارگاہ میں لے جاوں اور کہوں شکوہ ، جواب شکوہ پڑھیں.*
*ساری بات سمجھ آجائیگی نصاب کا حصہ بنا لیں آنے والی نسلیں ضائع ہونے سے بچ جائیں گی۔

18/01/2022

مری میں کیا ہوا؟

جاوید چوہدری

روس کے علاقے سائبیریا میں یاکو ستک (Yakotsk) نام کا ایک ریجن ہے‘ اس میں تین لاکھ لوگ رہتے ہیں اور یہ دنیا کی سرد ترین آبادی ہے‘ سردیوں میں اس کا درجہ حرارت پچاس ڈگری تک گر جاتاہے۔

یاکوستک کا ایک گائوں اومیا کون (Omyakon) دنیا کا سرد ترین گائوں ہے‘ اس کا درجہ حرارت منفی 71 اعشاریہ پانچ سینٹی گریڈ تک بھی چلا جاتا ہے‘ سردیوں کے عام دنوں میں بھی اس کا ٹمپریچر منفی 47 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور یہ درجہ حرارت اس حد تک کم ہے کہ لوگوں کا لعاب دہن تک منہ میں جم جاتا ہے اور یہ بات تک کرنے کے قابل نہیں رہتے‘ آنکھوں کا پانی پتلیوں میں جم جاتا ہے اور ڈیڑھ منٹ باہر نکلنے کے بعد جسم کے حصے سنو بائٹ کی وجہ سے جھڑنے لگتے ہیں‘ لوگ ساری سردیاں اپنی گاڑیاں اسٹارٹ رکھتے ہیں‘ کیوں؟

کیوں کہ گاڑی اگر ایک بار بند ہو جائے تو یہ پھر دوبارہ اسٹارٹ نہیں ہوتی‘ انجن سیز ہو جاتا ہے‘ بیٹری جم جاتی ہے اور ریڈی ایٹر پھٹ جاتا ہے‘ لوگ گھروں میں واش رومز نہیں بنا سکتے‘ کیوں؟ کیوں کہ بول وبراز جم جاتا ہے اور یہ پائپس کے ذریعے باہر نہیں نکل پاتا‘ ریجن میں اموات کے بعد قبر کھودنا مشکل ترین کام ہوتا ہے‘ پورا گائوں مل کر پہلے قبر کی جگہ پر آگ جلاتا ہے‘ سات آٹھ دن کی آگ کے بعد وہ جگہ نرم ہوتی ہے اور پھر درجنوں لوگ مل کر ایک ایک انچ زمین کھودتے ہیں اور اس کے بعد سوگ کا عمل شروع ہوتا ہے۔

لوگ مُردہ دفن کرنے سے پہلے قبر میں آگ جلا کر اسے گرم رکھتے ہیں‘ کیوں؟ کیوں کہ مُردے کی تدفین سے قبل قبر برف سے اٹ جاتی ہے اور یہ برف صرف برف نہیں ہوتی یہ چٹان سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے‘ اسے توڑنا ممکن نہیں ہوتا لہٰذا یہ لوگ قبر میں آگ جلا کر رکھتے ہیں‘ ریجن میں موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن نہیں‘کیوں؟ کیوں کہ سگنل بھی جیم ہو جاتے ہیں اور موبائل کی بیٹریاں بھی کام نہیں کرتیں‘ کیمرے سے تصویر بنانا بھی آسان نہیں ہوتا‘ کیوں؟

کیوں کہ لینز اور شٹر کے اندر آکسیجن جم جاتی ہے اور یہ موو نہیں ہوتے لیکن آپ انسان کا کمال دیکھیے‘ اس ریجن میں بھی سیکڑوں ہزاروں سال سے لائف چل رہی ہے‘ سڑکیں بھی موجود ہیں‘ مارکیٹیں بھی ہیں‘ ریستوران اور بارز بھی ہیں‘ سرکاری دفاتر بھی ہیں اور اسکول بھی اور یہ سب اس ایکسٹریم ویدر میں بھی رواں دواں ہیں‘ اومیا کون میں اسکول صرف اس وقت بند ہوتے ہیں جب گائوں کا درجہ حرارت منفی 55 ڈگری ہو جاتا ہے ورنہ اس سے قبل اسکول اور دفتر دونوں کھلے رہتے ہیں اور لوگ اور بچے حاضر بھی ہوتے ہیں۔

ان لوگوں کے لیے سردیوں کا موسم آئیڈیل بھی ہوتا ہے‘ کیوں؟ کیوں کہ راستے کے تمام دریا اور جھیلیں جم جاتی ہیں ‘ یہ سڑکیں بھی بن جاتی ہیں اور ان پر ٹرک چل کر پورے علاقے کے لیے سال بھر کی خوراک اور ایندھن کا بندوبست کر دیتے ہیں جب کہ گرمیوں میں درمیان میں دریا اور جھیلیں حائل ہو جاتی ہیں اور یہ علاقے کو باقی روس سے کاٹ دیتی ہیں۔

آپ اس علاقے کی تاریخ اور جغرافیہ دیکھ لیں‘ آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے اس پورے علاقے میں منفی 71 ڈگری سینٹی گریڈ پر بھی کسی دور میں 23لوگ نہیں مرے جب کہ ہم نے مری سے منفی دو سینٹی گریڈ پر8جنوری کو 23 لاشیں اٹھائیں‘ کیوں؟ مری اور اومیا کون میں اتنا فرق کیوں ہے؟ آپ نے سوچا؟ یہ یاد رکھیں دنیا میں موسم ایشو نہیں ہوتا‘ موسم کی تیاری ایشو ہوتی ہے۔

آپ اگر سردی یا گرمی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں تو پھر کوئی مسئلہ نہیں اور آپ نے اگر ذہنی اور جسمانی طور پر تیاری نہیں کی تو پھر آپ لاہور‘ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی سردی سے ٹھٹھر کر مر جائیں گے یا کراچی میں ہیٹ اسٹروک کا شکار ہو کر دو ہزار مُردوں میں شامل ہو جائیں گے یا پھر سیلاب میں بہہ جائیں گے‘ اصل ایشو تیاری ہے اور میں 87 ملکوں کی سیاحت اور نارتھ پول اور سائوتھ پول کے تجربات سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں ہم لوگ تیاری کے معاملے میں بدترین لوگ ہیں۔

دنیا میں لوگ سردی اور گرمی کا چھ ماہ پہلے بندوبست شروع کر دیتے ہیں جب کہ ہمارے پاس اگلے دن کے لیے ماچس‘ موم بتی اور چائے کی پتی نہیں ہوتی لہٰذا یہ واقعہ تیاری کی کمی کی بدترین مثال ہے‘ مری کا واقعہ افسوس ناک بلکہ عبرت ناک ہے لیکن سوال یہ ہے جس قوم نے مشرقی پاکستان کے سانحے سے کچھ نہیں سیکھا وہ مری کے واقعے سے کیا سیکھے گی لیکن میں اس کے باوجود وِسل بجانا اپنا فرض سمجھتا ہوں ‘ میری بات کوئی سنے یا نہ سنے لیکن میں ٹین ڈبہ ضرور بجائوں گا‘ ہو سکتا ہے کوئی ایک کان یا کوئی ایک ضمیر زندہ ہو اور یہ اپنے لیے یا دوسروں کے لیے کوئی پالیسی بنا لے‘ شاید کسی ایک شخص کی وجہ سے کوئی ایک خاندان بچ جائے۔

سانحہ مری کے تین ذمے دار ہیں‘ سیاح‘ مری کے لوگ اور حکومت‘ہم سب سے پہلے سیاحوں کی کوتاہیاں ڈسکس کرتے ہیں‘ ہمیں ماننا ہوگا ہماری آبادی کا نوے فیصد حصہ گرم علاقوں سے تعلق رکھتا ہے‘ ہم برف اور پہاڑی علاقوں کے ایشوز سے سرے سے واقف نہیں ہیں‘ پاکستان میں پچھلے بیس برسوں میں سڑکوں کا جال بچھ گیا اور لوگوں کے پاس گاڑیاں بھی آ گئیں لیکن قوم ابھی ذہنی طور پر گاڑیوں اور سڑکوں کے قابل نہیں ہوئی چناں چہ لوگ اچانک پورے خاندان کو گاڑیوں میں ٹھونستے ہیں اور کسی تیاری اور انفارمیشن کے بغیر مری‘ کاغان‘ سوات اور گلگت بلتستان کی طرف نکل جاتے ہیں اور گرمی ہو یا سردی کسی نہ کسی آفت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

میرا ہر ویک اینڈ مری میں گزرتا ہے لہٰذا میں سات برسوں سے لوگوں کو بچوں سمیت سڑکوں پر خوار ہوتا دیکھ رہا ہوں‘ لوگ سلیپر‘ کھلے جوتوں اور ہلکے پھلکے کپڑوں میں چھوٹی گاڑیوں اور ویگنوں میں سوار ہوتے ہیں اور جگہ جگہ پھنستے اور دھنستے چلے جاتے ہیں‘ بچے سڑکوں پر رو رہے ہوتے ہیں‘ خواتین قے کر رہی ہوتی ہیں اور بزرگ سر پکڑ کر کناروں پر بیٹھے ہوتے ہیں چناں چہ میں اس سانحے کا سب سے بڑا ذمے دار عام لوگوں کو سمجھتا ہوں‘ آپ خود سوچیے جس شہر میں صرف اڑھائی تین ہزار گاڑیوں کی پارکنگ ہو اس میں اچانک لاکھ گاڑیاں آ جائیں گی اور شہر میں صرف دو ہزار کمرے ہوں گے اور وہاں چار لاکھ لوگ آ جائیں گے تو اس شہر کا کیا بنے گا؟

یہ اتنے لوگوں کی کیسے ٹیک کیئر کرے گا؟ دوسرا برف کا ایک پروٹو کول ہوتا ہے‘ آپ کے پاس جب تک فور بائی فور جیپ نہ ہو یا گاڑی کے چاروں پہیوں پر زنجیر نہ چڑھی ہو‘ آپ کے پاس اضافی پٹرول‘ برف ہٹانے کے لیے بیلچہ‘ دو دن کی تیار خوراک‘ پانی ‘ دودھ‘ کمبل‘ واٹر پروف جیکٹس‘ اونی ٹوپیاں‘ مفلر‘ دو دو سویٹر‘ واٹر پروف دستانے‘ واٹر پروف اینٹی سلیپری لانگ شوز‘ ٹارچ اور ٹریکنگ اسٹکس نہ ہوں آپ کو کسی قیمت پر برفانی علاقے کا رخ نہیں کرنا چاہیے بالخصوص اس وقت جب آپ کے ساتھ بارہ سال سے کم عمر بچے یا ستر سال سے بڑے بزرگ بھی ہوں۔

تیسری بات ویک اینڈز یا چھٹیوں کے دن برفانی علاقوں یا سیاحتی مقامات کی وزٹ کے لیے بدترین دن ہوتے ہیں‘ کسی سمجھ دار شخص کو ان دنوں میں فیملی کے ساتھ کسی سیاحتی مقام کا رخ نہیں کرنا چاہیے اور آپ کو اگر زیادہ ہی شوق ہو تو پھر کمرے‘ ہوٹل اور باقی ضروریات کا بندوبست کریں اور پھر گھر سے نکلیں ورنہ یہ سیدھی سادی خودکشی ہو گی‘چوتھی بات برسات کے موسم میں بھی پہاڑی علاقوں میں ہرگز نہ جائیں‘ بارش میں دنیا کے تمام پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوتی ہے اور پہاڑی تودے اور چٹانیں گرنے سے ہر سال سیکڑوں خاندان دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں‘ گاڑیاں بھی ہفتہ ہفتہ لینڈ سلائیڈنگ میں پھنسی رہتی ہیں۔

آپ اس پروٹوکول کو بھی پلے باندھ لیں اورپانچویں بات آپ اگر برف باری میں پھنس گئے ہیں تو گاڑی میں محصور نہ رہیں‘ گاڑی سائیڈ پر لگائیں اور خاندان کو لے کر پیدل نکل جائیں اور آپ کو جہاں بھی پناہ ملتی ہے آپ فوراً لے لیں‘ گاڑی کی قربانی دے دیں لیکن اپنے آپ اور خاندان کو بچا لیں اور یہ اگر ممکن نہ ہو تو ہر پندرہ منٹ بعد گاڑی سے اتر کر اس کے تمام دروازوں کی سائیڈز اور سائیلنسر سے برف ہٹا دیں ورنہ دروازوں کے باہر برف جمع ہو جائے گی‘ یہ مکمل بند ہو جائیں گے اور آپ گاڑی سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔

یہ بھی یاد رکھیں مسلسل ہیٹر چلنے سے گاڑی کے اندر آکسیجن کم ہو جاتی ہے اور اگر اس دوران سائیلنسر کے سامنے برف جمع ہو جائے تو کاربن مونو آکسائیڈ واپس گاڑی کے اندر آ جاتی ہے اور یہ گیس خاموش قاتل ہے‘اس کی بو یا ذائقہ نہیں ہوتا‘ یہ جب آتی ہے تو گاڑی میں موجود لوگوں کو محسوس ہوتا ہے ہمیں نیند آ رہی ہے جب کہ یہ بڑی تیزی سے موت کی وادی میں گر رہے ہوتے ہیں لہٰذا گاڑی کا ہیٹر چلائیں تو شیشے ہلکے سے نیچے ضرور رکھیں اور اگر برف میں پھنس جائیں تو ہر دس پندرہ منٹ بعد نیچے اتر کر دروازوں کے ساتھ ساتھ سائیلنسر کے سامنے سے بھی برف ہٹاتے رہیں اور آخری بات آپ جہاں بھی جا رہے ہیں خدا کے لیے جانے سے پہلے موسم کا حال ضرور جان لیا کریں۔

گوگل نے موسم کو اب راز نہیں رہنے دیا‘ یہ آپ کو منٹ بائی منٹ کا حساب بھی دے دیتا ہے‘آپ یہ حساب ضرور دیکھ لیا کریں‘ آپ کو اگر راستے میں پولیس یا انتظامیہ بھی روکے تو اسے قدرت کی طرف سے اشارہ سمجھ کر رک جایا کریں‘ آپ جب ضد کرتے ہیں تو یہ ضد آپ اور آپ کے خاندان کی جان لے لیتی ہے‘ مجھے اللہ تعالیٰ نے مری میں بہت اچھا گھر دے رکھا ہے لیکن میں درجنوں مرتبہ راستے سے واپس آیا ہوں‘ مجھے اگر مری پہنچ کر بھی رش محسوس ہو تو میں چپ چاپ واپس آ جاتا ہوں یا گاڑی سائیڈ پر لگا کر پیدل گھر چلا جاتا ہوں‘ کیوں؟ کیوں کہ میں سمجھتا ہوں دنیا میں قدرت کے اشاروں سے ٹکرانے سے بڑی بدبختی کوئی نہیں ہوتی۔

میں ان شاء اللہ اگلے کالم میں مری کے لوگوں اور حکومت کے ظلم کا ذکر کروں گا
Copied

 #مری
09/01/2022

#مری


05/01/2022

اپنی وفات سے قبل، ایک والد نے اپنے بیٹے سے کہا،" میری یہ گھڑی میرے والد نے مجھے دی تھی۔ جو کہ اب 200 سال پرانی ہو چکی ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ میں تمھیں دوں کسی سنار کے پاس اس لے جاؤ اور ان سے کہو کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں۔ پھر دیکھو وہ اس کی کیا قیمت لگاتا ہے۔"

بیٹا سنار کے پاس گھڑی لے گیا۔ واپس آ کر اس نے اپنے والد کو بتایا کہ سنار اسکے 25 ہزار قیمت لگا رہا ہے، کیونکہ یہ بہت پرانی ہے۔

والد نے کہا کہ اب گروی رکھنے والے کے پاس جاؤ۔ بیٹا گروی رکھنے والوں کی دکان سے واپس آیا اور بتایا کہ گروی رکھنے والے اس کے 15 سو قیمت لگا رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ استعمال شدہ ہے۔

اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پرجوش انداز میں والد کو بتایا کہ عجائب گھر کے مہتمم نے اس گھڑی کے 8 کروڑ قیمت لگائی ہے کیونکہ یہ بہت نایاب ہے اور وہ اسے اپنے مجموعہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔

اس پر والد نے کہا،" میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ صحیح جگہ پر ہی تمھاری صحیح قدر ہو گی۔ اگر تم غلط جگہ پر
بے قدری کئے جاؤ تو غصہ مت ہونا۔ صرف وہی لوگ جو تمھاری قدر پہچانتے ہیں وہی تمھیں دل سے داد دینے والے بھی ہوں گے۔ اسلئے اپنی قدر پہچانو، اور ایسی جگہ پر مت رکنا جہاں تمھاری قدر پہچاننے والا نہیں-

05/01/2022

*آج کی عورت نے بھٹکنا پسند کیا تو اسے بھٹکا دیا گیا*

بغداد کے ایک خلیفہ کو اپنے بیٹے کی شادی کرنا تھی...
انہوں نے پورے شہر میں اعلان کروا دیا کہ جس گھر میں جوان لڑکی ہے اور قرآن کی حافظہ ہے وہ اپنے گھر کی کھڑکی میں رات کو ایک شمع روشن کر دے...
اس رات پورے شہر کی کھڑکیوں میں شمعیں روشن تھیں.
ان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا...

اگلے دن اعلان کروایا کہ
جس گھر میں موجود لڑکی حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ موطا امام مالک کی بھی حافظہ ہے وہ رات کو اپنے گھر کی کھڑکی میں شمع روشن کرے...

اور اس رات بھی آدھے سے زیادہ شہر کی کھڑکیوں پہ شمعیں روشن تھیں...

کتنا حسین منظر ہو گا نا... ہر گھر میں کھڑکی پہ روشن شمع صرف روشنی کی نوید نہیں سنا رہی تھیں بلکہ بتا رہی تھیں کہ اسلام کا مستقبل بھی بہت روشن ہے...

وہ شمعیں اس بات کی نوید تھیں کہ ایک بہترین نسل کو پروان چڑھانے کے لیے مناسب اور بہترین تعلیم دی جا چکی ہے... ان تمام جلنے والی روشنیوں کے لرزتے شعلوں میں ایک مضبوط اسلامی معاشرے کی جھلک نمایاں ہو رہی تھی...

آج اگر ایسا اعلان کر دیا جائے تو بہت کم گھروں میں شمع روشن ہو گی اور اگر دوسرے اعلان والی شرط ساتھ رکھ دی جائے تو یقینا پورا شہر ہی تاریک پڑا ہو گا...

پتا ہے ایسا کیوں ہوا ہے... کیونکہ آج ہمیں فضول اور بے بنیاد تعلیم کے چکروں میں پھنسا دیا گیا ہے ... آج کی عورت کو مرد کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے خواب دکھا کر اسے حساب کتاب کے بھنور میں دھنسا دیا گیا ہے...

آج کی عورت کو ایک مضبوط کردار کی حامل نسل کی تربیت اور ایک اسلامی معاشرے کی بنیاد میں اہم کردار ادا کرنے جیسے اہم مقاصد سے بھٹکا دیا گیا ہے...

آج کی عورت کو ٹی وی پہ بیٹھ کے مارننگ شوز میں فضول عنوانات پہ مباحث اور فضول اور بےمقصد کاموں کی طرف اپنی ہی جیسی عورتوں کو راغب کرنے پر لگا دیا گیا ہے...

آج کی عورت کو انعامی مقابلوں میں چھینا جھپٹی کر کے دو ٹکے کے تحفے حاصل کرنے پر لگا دیا گیا ہے...
آج کی عورت نے بھٹکنا پسند کیا تو اسے بھٹکا دیا گیا ہے۔

30/12/2021

😇😇 بھولنا سیکھیں 😇😇

ایک بوڑھا آدمی کانچ کے برتنوں کا بڑا سا ٹوکرا سر پر اٹھائے شہر بیچنے کے لئے جارہا تھا۔ چلتے چلتے اسے ہلکی سی ٹھوکر لگی تو ایک کانچ کا گلاس ٹوکرے سے پھسل کر نیچے گر پڑا اور ٹوٹ گیا۔

بوڑھا آدمی اپنی اسی رفتار سے چلتا رہا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔___ پیچھے چلنے والے ایک اور راہگیر نے دیکھا تو بھاگ کر بوڑھے کے پاس پہنچا اور کہا: " بابا جی! آپ کو شاید پتہ نہیں چلا، پیچھے آپ کا ایک برتن ٹوکرے سے گر کر ٹوٹ گیا ہے"
بوڑھا اپنی رفتار کم کیے بغیر بولا: " بیٹا مجھے معلوم ہے "
راہگیر: " حیران ہو کر بولا__، بابا جی! " آپ کو معلوم ہے تو رکے نہیں "
بوڑھا؛ " بیٹا جو چیز گر کر ٹوٹ گئی اس کے لیے اب رکنا بےکار ہے،___ بالفرض میں اگر رک جاتا،__ ٹوکرا زمیں پر رکھتا،___ اس ٹوٹی چیز کو جو اب جڑ نہیں سکتی کو اٹھا کر دیکھتا، __ افسوس کرتا، __ پھر ٹوکرا اٹھا کر سر پر رکھتا تو میں اپنا ٹائم بھی خراب کرتا، __ٹوکرا رکھنے اور اٹھانے میں کوئی اور نقصان بھی کر لیتا اور شہر میں جو کاروبار کرنا تھا __ افسوس اور تاسف کے باعث وہ بھی خراب کرتا۔ ___ بیٹا، میں نے ٹوٹے گلاس کو وہیں چھوڑ کر اپنا بہت کچھ بچا لیا ہے"
۔
۔
۔
ہماری زندگی میں کچھ پریشانیاں، غلط فہمیاں، نقصان اور مصیبتیں بالکل اسی ٹوٹے گلاس کی طرح ہوتی ہیں کہ جن کو ہمیں بھول جانا چاہیے، چھوڑ کر آگے بڑھ جانا چاہیے۔

کیوں؟؟؟؟؟

کیونکہ یہ وہ بوجھ ہوتے ہیں جو

آپ کی رفتار کم کر دیتے ہیں
آپ کی مشقت بڑھا دیتے ہیں
آپ کے لیے نئی مصیبتیں اور پریشانیاں گھیر لاتے ہیں
آپ سے مسکراہٹ چھین لیتے ہیں
آگے بڑھنے کا حوصلہ اور چاہت ختم کر ڈالتے ہیں۔

اس لیے اپنی پریشانیوں، مصیبتوں اور نقصانات کو بھولنا سیکھیں اور آگے بڑھ جائیں۔

یہ لوگ جو کام کر رہے ہیں آپ کی زبان میں اس کو کیا کہتے ہیں
28/12/2021

یہ لوگ جو کام کر رہے ہیں آپ کی زبان میں اس کو کیا کہتے ہیں

15/12/2021

پہلی خبر

میں نے لوگوں کو مہک ملک نامی شی میل ڈانسر کو شادیوں بُلوا کر مُجرے کے ایک ایک گانے پر لاکھوں روپے بارش کی طرح نچھاور کرتے دیکھا....

اتنے نوٹ پھینکے جا رھے تھے کہ 4 ملازم اکٹھے کر کر کے تھک گئے تھے مگر نوٹوں کی بارش ختم نہیں ھو رھی تھی....

دوسری خبر..

ایک مزدور تھا... دیہاڑی پر کام کرتا تھا.. جو 5 سو یا 6 سو کی دیہاڑی لگاتا وہ شام کو بچوں کے کھانے پینے پر خرچ کرتا....

ایک دن دیہاڑی نہ لگی تو خالی ھاتھ واپس آ گیا.. بچے اور بیوی انتظار میں تھے کہ ابوجان کچھ لائیں گے تو پکائیں گے... باپ بوجھل قدموں سے گھر آیا اور خاموشی سے لیٹ گیا.. بچے سمجھ گئے اور وہ بھی بھوکے لیٹ گئے.

اگلے دن پھر دیہاڑی پر جانے کیلیے نکلا مگر کام نہیں ملا...سارا دن خوار ھو کر گھر واپس جانے لگا تو بچوں کے چہرے سامنے آ گئے جو کہ کل سے بھوکے بیٹھے تھے...

محلے میں دوکانداروں کے پاس اور بہت سے معتبر لوگوں کے پاس گیا مگر کسی نے مدد نہ کی... لوگ کہنے لگے کہ ڈرامے کر رھا ھے.. ویسے بھی اسے ادھار دے دیا تو واپس کس سے لینا ھے.

مزدور باپ کا دل غم سے بھر گیا.. آسمان کی طرف دیکھا ایک ٹھنڈی آہ بھری اور گھر چلا گیا... بیوی اور بچوں نے دیکھا کہ باپ آج پھر خالی ھاتھ گھر آیا ھے تو وہ بہت روئے باپ سے مل کر کیونکہ باپ خود بھی بھوکا تھا

سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ ھم اس دنیا میں نہیں رھیں گے

باپ ماں اور چار بچے ننکانہ صاحب والی نہر میں کُود گئے اور ھمیشہ کیلئے بھوک اور مفلسی سے آذاد ھو گئے

یہ دونوں باتیں ٪100 سچی ھیں..
کچھ کام اپنے آ گے کے لیے بھی کر جاؤ خدا کے واسطے ضرورت مندوں کو بھی یاد رکھیں صرف نماز روزے نہیں حقوق العباد کا بھی پوچھا جائے گا۔

*اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے*
*لیکن شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات*

*👈اصلاحِ معاشرہ کی نیت سےاس پوسٹ کو اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ شئیر ضرور کیجئے گا۔*

14/12/2021

*سردی کی شدت میں اضافہ*

25 اور 26 دسمبر سے سردی کی شدید لہر پاکستان میں داخل ھورھی ھے جس سے درجہ حرارت 1 یا 2 ڈگری یا منفی 1 تا 2 تک گر سکتا ھے جس سے 52سال کا سردی کا ریکارڈ ٹوٹ سکتا ھے یہ سائبیرین ھوائیں 28 تا 29 دسمبر تک پاکستان اور ھندوستان کے اندر کاروباری نقل وحمل اور عام معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کر سکتی ھیں اور اس دوران 26 دسمبر صبح 8:41 بجے مکمل سورج گرھن ھوگا جو صبح10:41 بجے ختم ھوگا یہ 20 سال میں بدترین سورج گرھن ھوگا جس سے چمکتا دن سرخ اندھیرے میں بدل جائے گا اور درجہ حرارت مزید گرنے کا خدشہ ھے .
ھم گرم علاقوں میں بسنے والے لوگ اتنی بڑی موسمیاتی تبدیلیوں سے ناآشنا ھونے کی وجہ سے اسں کا شکار ھو سکتے ھیں لہذا گرم لباس کے پہنے بغیر گھر سے باہر مت نکلیں .اور اپنے اردگرد بسنے والے غریب لوگوں کو آگاہ کریں اور گرم کپڑوں سے انکی مدد ضرور کریں .خدا کو اپنی مخلوق سے بہت پیار ھے اور جو اسکی مخلوق کی نوکری کرنے میں لگ جاتا ھے وھی کامیاب اور آسانیاں بانٹنے والا ھے .
اس سردی کی شدید لہر سے سانس و دمہ کے مریض سب سے زیادہ متاثر ھونگے اور چھوٹے بچوں کو نمونیا جیسے جان لیوا مرض سے بچانے کے لئے گرم کپڑے اور ٹوپی کا لازمی استعمال کروائیں اور بلاضرورت گھر سے باھر نہ نکلنے دیں۔
اپنے دوستوں کے ساتھ شئیر کریں شکریہ

12/12/2021

پوچھا گیا : " دعا کے لیے کیا ضروری ہے ؟
" کہا : " دھیان ! "

پوچھا : " دھیان کیسے ملے ؟"
کہا : " وجدان سے ! "

پوچھا : " وجدان کیا ہے ؟"
کہا : " سارے وجود کا ایک نقطے پر مرتکز ہو جانا !"

پوچھا : " کوئ مثال ؟"
کہا : " کسی ماں سے اس کا بچہ اوجھل کردو , اسے بچے کی گمشدگی کی اطلاع دے کراسے اتنا کہہ دو کہ بس اب دعا کر ! پھر دیکھو کہ ماں کا سارا وجود کیسے دعا میں ڈھل جاتا ہے !"

حالت اضطرار میں مانگی جانے والی دعا کی قبولیت کی راہ میں کوئ شے حائل نہیں ہو سکتی...
دعا بہترین عبادت ہے

12/12/2021

"قدیم عربی حکایت کا اردو ترجمہ"

کہتے ہیں کہ کسی جگہ پر بادشاہ نے تین بے گناہ افراد کو سزائے موت دی، بادشاہ کے حکم کی تعمیل میں ان تینوں کو پھانسی گھاٹ پر لے جایا گیا جہاں ایک بہت بڑا لکڑی کا تختہ تھا جس کے ساتھ پتھروں سے بنا ایک مینار اور مینار پر ایک بہت بڑا بھاری پتھر مضبوط رسے سے بندھا ہوا ایک چرخے پر جھول رہا تھا، رسے کو ایک طرف سے کھینچ کر جب چھوڑا جاتا تھا تو دوسری طرف بندھا ہوا پتھرا زور سے نیچے گرتا اور نیچے آنے والی کسی بھی چیز کو کچل کر رکھ دیتا تھا، چنانچہ ان تینوں کو اس موت کے تختے کے ساتھ کھڑا کیا گیا، ان میں سے ایک

■ایک عالم
■ ایک وکیل
■ اور ایک فلسفی تھا

سب سے پہلے عالم کو اس تختہ پر عین پتھر گرنے کے مقام پر لٹایا گیا اور اس کی آخری خواہش پوچھی گئی تو عالم کہنے لگا میرا خدا پر پختہ یقین ہے وہی موت دے گا اور زندگی بخشے گا، بس اس کے سوا کچھ نہیں کہنا. اس کے بعد رسے کو جیسے ہی کھولا تو پتھر پوری قوت سے نیچے آیا اور عالم کے سر کے اوپر آکر رک گیا، یہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے اور عالم کے پختہ یقین کی وجہ سے اس کی جان بچ گئی اور رسہ واپس کھینچ لیا گیا.

اس کے بعد وکیل کی باری تھی اس کو بھی تختہ دار پر لٹا کر جب آخری خواہش پوچھی گئی تو وہ کہنے لگا میں حق اور سچ کا وکیل ہوں اور جیت ہمیشہ انصاف کی ہوتی ہے. یہاں بھی انصاف ہوگا. اس کے بعد رسے کو دوبارہ کھولا گیا پھر پتھر پوری قوت سے نیچے آیا اور اس بار بھی وکیل کے سر پر پہنچ کر رک گیا، پھانسی دینے والے اس انصاف سے حیران رہ گئے اور وکیل کی جان بھی بچ گئی.

اس کے بعد فلسفی کی باری تھی اسے جب تختے پر لٹا کر آخری خواہش پوچھی گی تو
وہ کہنے لگا عالم کو تو نہ ہی خدا نے بچایا ہے اور نہ ہی وکیل کو اس کے انصاف نے، دراصل میں نے غور سے دیکھا ہے کہ رسے پر ایک جگہ گانٹھ ہے جو چرخی کے اوپر گھومنے میں رکاوٹ کی وجہ بنتی ہے جس سے رسہ پورا کھلتا نہیں اور پتھر پورا نیچے نہیں گرتا،
فلسفی کی بات سن کر سب نے رسے کو بغور دیکھا تو وہاں واقعی گانٹھ تھی انہوں نے جب وہ گانٹھ کھول کر رسہ آزاد کیا تو پتھر پوری قوت سے نیچے گرا اور فلسفی کا سر کچل کر رکھ دیا.
......... نتیجہ.......

بعض اوقات بہت کچھ جانتے ہوئے بھی منہ بند رکھنا حکمت میں شمار ہوتا ہے..

06/12/2021

لکھنو بازار میں ایک غریب درزی کی دکان تھی جو ہر جنازے کے لۓ دکان بند کرتے تھے...
لوگوں نے کہا کہ اس سے آپ کے کاروبار کا نقصان ہوگا،
کہنے لگا کہ علماء سے سنا ہے کہ جو کسی مسلمان کے جنازے پر جاتا ھے کل اس کے جنازے پر لوگوں کا ہجوم ہوگا...
میں غریب ہوں نہ زیادہ لوگ مجھے جانتے ہیں تو میرے جنازے پر کون آۓ گا...
اس لیے ایک تو مسلمان کا حق سمجھ کر پڑھتا ہوں اور دوسرا یہ کہ شاید اس سے ہی اللہ پاک راضی ہو جائیں
اللہ پاک کی شان دیکھیں کہ 1902ء میں مولانا عبدالحئ لکھنوی صاحب کا انتقال ہوا...
ریڈیو پر بتلایا گیا، اخبارات میں جنازے کی خبر آگئی.. جنازے کے وقت لاکھوں کا مجمع تھا. پھر بھی بہت سے لوگ انکا جنازہ پڑھے سے محروم رہ گئے
جب جنازہ گاہ میں ان کا جنازہ ختم ہوا تو اسی وقت جنازہ گاہ میں ایک دوسرا جنازہ داخل ہوا. اور اعلان ہوا کہ ایک اور عاجز مسلمان کا بھی جنازہ پڑھ کر جائیں...
یہ دوسرا جنازہ اس درزی کا تھا... مولانا کے جنازے کے سب لوگ ، بڑے بڑے اللہ والے ، علماء کرام سب نے اس درزی کا جنازہ پڑھا اور پہلے جنازے سے جو لوگ رہ گئے تھے وہ بھی اس میں شامل ہوگئے ۔ اس غریب کا جنازہ تو مولانا کے جنازہ سے بھی بڑھ کر نکلا
اللہ پاک نے اس درزی کی بات پوری کرکے اس کی لاج رکھی...
سچ کہا ھے کہ اخلاص بہت بڑی نعمت ھے...!
اللّٰہ ﮬﻢ ﺳﺐ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿں ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﮰ ﺁﻣﯿﻦ✍️
💕💕💕

اچھی باتوں کے لئے پیج کو لائیک کریں شکریہ🥰🥰

03/12/2021

غریب کا ہاتھ پکڑو

سلمان عابدی

ایک عابد نے *خدا کی زیارت* کے لیے 40 دن کا چلہ کھینچا ۔ دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ اعتکاف کی وجہ سے خدا کی مخلوق سے یکسر کٹا ہوا تھا اس کا سارا وقت آہ و زاری اور راز و نیاز میں گذرتا تھا
36 ویں رات اس عابد نے ایک آواز سنی : شام 6 بجے، تانبے کے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو*
عابد وقت مقررہ سے پہلے تانبہ مارکیٹ پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا وہ کہتا ہے ۔ "میں نے ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبے کی دیگچی پکڑے ہوئے تھی اور اسے ہر تانبہ ساز کو دکھا رہی تھی ،"
اسے وہ بیچنا چاہتی تھی.. وہ جس تانبہ ساز کو اپنی دیگچی دکھاتی وہ اسے تول کر کہتا: 4 ریال ملیں گے - وہ بڑھیا کہتی: 6 ریال میں بیچوں گی کوئی تانبہ ساز اسے چار ریال سے زیادہ دینے کو تیار نہ تھا
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا بوڑھی عورت نے کہا: میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور میں اسے 6 ریال میں بیچوں گی کیا آپ چھ ریال دیں گے ؟
تانبہ ساز نے پوچھا صرف چھ ریال میں کیوں؟؟؟ بوڑھی عورت نے دل کی بات بتاتے ہوئے کہا: میرا بیٹا بیمار ہے، ڈاکٹر نے اس کے لیے نسخہ لکھا ہے جس کی قیمت 6 ریال ہے۔
تانبہ ساز نے دیگچی لے کر کہا: ماں یہ دیگچی بہت عمدہ اور نہایت قیمتی ہے۔ اگر آپ بیچنا ہی چاہتی ہیں تو میں اسے 25 ریال میں خریدوں گا!!
بوڑھی عورت نے کہا: کیا تم میرا مذاق اڑا رہے ہو؟!!! "کہا ہرگز نہیں،"میں واقعی پچیس ریال دوں گا یہ کہہ کر اس نے برتن لیا اور بوڑھی عورت کے ہاتھ میں 25 ریال رکھ دیئے !!! بوڑھی عورت، بہت حیران ہوئی دعا دیتی ہوئی جلدی اپنے گھر کی طرف چل پڑی۔
عابد کہتا ہے میں یہ سارا ماجرہ دیکھ رہا تھا جب وہ بوڑھی عورت چلی گئی تو میں نے تانبے کی دوکان والے سے کہا:
چچا، لگتا ہے آپ کو کاروبار نہیں آتا؟!!! بازار میں کم و بیش سبھی تانبے والے اس دیگچی کو تولتے تھے اور 4 ریال سے زیادہ کسی نے اسکی قیمت نہیں لگائی۔ اور آپ نے 25 ریال میں اسے خریدا
بوڑھے تانبہ ساز نے کہا:
میں نے برتن نہیں خریدا ہے میں نے اس کے بچے کا نسخہ خریدنے کے لیے اسے پیسے دئیے ہیں میں نے ایک ہفتے تک اس کے بچے کی دیکھ بھال کے لئے پیسے دئیے ہیں میں نے اسے اس لئے یہ قیمت دی کہ گھر کا باقی سامان بیچنے کی نوبت نہ آئے -،
عابد کہتا ہے میں سوچ میں پڑگیا اتنے میں غیبی آواز آئی،
“چلہ کشی سے کوئی میری زیارت کا شرف حاصل نہیں کرسکتا گرتوں کو تھامو اور غریب کا ہاتھ پکڑو ہم خود تمہاری زیارت کو آئیں گے”۔

02/12/2021

*اطلاعِ_عام* سب دوستوں کو شیئر کریں
*پنجاب میں مرغی والی دکانوں پر گوشت کو صاف کرکے بیچنے کے آرڈرز ہوگئے.*
گوشت صرف کھانے والی چیزوں پر مشتمل ہوگا.
چونچ، دانہ والا پوٹ، گردن والی چربی گوشت میں شامل نہیں ہوگی، اندر والا پوٹہ صاف کرنے کے بعد وزن میں شامل کیا جائے گا.
کنزیومر کو ایک کلو کا مطلب ایک کلو صافی صاف ستھرا گوشت ملے گا، صفائی کے نام پر کوئی وزن میں کمی نہیں ہوگی.
فیکٹر 8+8×5۔1 ترتیب دیا گیا ہے، یہ فیکٹر پنجاب کے تمام اضلاع میں لاگو ہوگا.
*صدر پنجاب پولٹری ٹریڈرز ایسوسی ایشن لاہور*

اچھا لگے تو شیئر کریں
29/11/2021

اچھا لگے تو شیئر کریں

یہ معلومات خود بھی محفوظ کیں اور شیئر کریں تاکہ آپ کے پیاروں تک بھی یہ معلومات پہنچ جائے۔مندرجہ ذیل امراض کے ساتھ ہسپتال...
27/11/2021

یہ معلومات خود بھی محفوظ کیں اور شیئر کریں تاکہ آپ کے پیاروں تک بھی یہ معلومات پہنچ جائے۔
مندرجہ ذیل امراض کے ساتھ ہسپتال جانے کی بجاے قریبی میڈیکل سٹور سے یہ ادویات لے کے استعمال کریں اور گھر میں رہیں. ڈاکٹر صنم زھراء

سر درد اور بخار کیلئے
Panadol , Panadol Extra , Releif

نزلہ ، زکام کیلئے
Arinac Fort

پیٹ کے درد ، موشن وغیرہ کیلئے
Flygel , Imodium , ORS

جسم کے کسی حصے میں درد کیلئے
Caflam 50 , Spasrid, Rotec etc

ہائی بلڈ پریشر کیلئے
Capotin

الٹی وغیرہ کیلئے
Gravinate tablet

گیس کے مسائل کیلئے
Gaviscon syp
Mucan syp

تیزابیت سینے کی جلن اور معدے کیلئے
Risek 20 , Zantac

زخم وغیرہ کیلئے
PolyFax , payodin , bandage

دانت یا داڑھ درد کے لیے
CalmoX 625 mg
Caflam 50

پھُنسی پھوڑوں کے لیے
Double sptran

بچوں /بڑوں کے بخار کے فوری آرام کےلیے
Brufin syp

نو نہال بچے کے بخار کے لیے
Panadol Drop
نو نہال کے پیٹ درد یا موشن کے نہ آنے کی صورت میں یا پیٹ میں گیس کے لیے
Colic Drops or colic EZZ

نو نہال بچے کو زیادہ دن پیمپرز لگانے سے زخم ہونے کی صورت میں
Hydrozole Cream

کھانسی کے لیے
Pulomonol syp

Stay safe🚫
Regards.Dr's Association

23/11/2021
08/11/2021

Love the beauty of nature
08/11/2021

Love the beauty of nature

07/10/2021
آج صبح میں جوگنگ کررہا تھا، میں نے ایک شخص کو دیکھا جو مجھ سے آدھا کلومیٹر دور تھا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ وہ مجھ سے تھو...
20/09/2021

آج صبح میں جوگنگ کررہا تھا، میں نے ایک شخص کو دیکھا جو مجھ سے آدھا کلومیٹر دور تھا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ وہ مجھ سے تھوڑا آہستہ دوڑ رہا ہے، مجھے بڑی خوشی محسوس ہوئی، میں نے سوچا اسے ہرانا چاہئے۔ تقریبا ایک کلو میٹر بعد مجھے اپنے گھر کی جانب ایک موڑ پر مڑنا تھا۔ میں نے تیز دوڑنا شروع کر دیا۔ کچھ ہی منٹوں میں، میں دھیرے دھیرے اس کے قریب ہوتا چلا گیا۔جب میں اس سے 100 فٹ دور رہ گیا تو مجھے بہت خوشی ہوئی جوش اور ولولے کے ساتھ میں نے تیزی سے اسے پیچھے کردیا۔

میں نے اپنے آپ سے کہا کہ "یس!! میں نے اسے ہرادیا"

حالانکہ اسے معلوم ہی نہیں تھا کہ ریس لگی ہوئی ہے۔

اچانک مجھے احساس ہوا کہ اسے پیچھے کرنے کی دھن میں میں اپنے گھر کے موڑ سے کافی دور آگیا ہوں۔ پھر مجھے احساس ہواکہ میں نے اپنے اندرونی سکون کو غارت کردیا ہے، راستے کی ہریالی اور اس پر پڑنے والی سورج کی نرم شعاعوں کا مزہ بھی نہیں لے سکا
چڑیوں کی خوبصورت آوازوں کو سننے سے محروم رہ گیا۔میری سانس پھول رہی تھی، اعضاء میں درد ہونے لگا، میرا فوکس میرے گھر کا راستہ تھا اب میں اس سے بہت دور آگیا تھا۔

تب مجھے یہ بات سمجھ میں آئی کہ ہماری زندگی میں بھی ہم خوامخواہ Competition کرتے ہیں، اپنے co workers کے ساتھ، پڑوسیوں، دوستوں، رشتے داروں کے ساتھ، ہم انہیں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ان سے بہت بھاری ہیں ، زیادہ کامیاب ہیں، یا زیادہ اہم ہیں اور اسی چکر میں ہم اپنا سکون، اپنے اطراف کی خوبصورتی اور خوشیوں سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے

اس بیکار کے Competition کا سب سے بڑا پرابلم یہ ہے کہ یہ کبھی ختم نہ ہونے والا چکر ہے۔_

ہر جگہ کوئی نا کوئی آپ سے آگے ہوگا، کسی کو آپ سے اچھی جاب ملی ہوگی، کسی کو اچھی بیوی، اچھی کار، آپ سے زیادہ تعلیم، آپ سے ہینڈسم شوہر، فرمانبردار اولاد، اچھا ماحول، یا اچھا گھر وغیرہ

یہ ایک حقیقت ہےکہ آپ خود اپنے آپ میں بہت زبردست ہیں، لیکن اس کا احساس تب تک نہیں ہوتا جب تک کہ آپ اپنے آپ کو دوسروں سے compare کرنا چھوڑ دیں۔

بعض لوگ دوسروں پر بہت توجہ دینے کی وجہ سے بہت nervous اور insecure محسوس کرتے ہیں، اللہ نے جو نعمتیں دی ہیں ان پر focus کیجئے، اپنی height، weight ، personality، جو کچھ بھی حاصل ہے اسی سے لطف اٹھائیں۔اس حقیقت کو قبول کیجئے کہ اللہ نے آپ کو بھی بہت کچھ دیا ہے۔۔۔
مقابلہ بازی یا تقابل ہمیشہ زندگی کے لطف پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔ یہ آپ کی زندگی کے مزے کو کرکرا کر دیتے ہیں۔

تقدیر سے کوئی مقابلہ نہیں، سب کی اپنی اپنی تقدیر ہوتی ہے، تو صرف اپنے مقدر پر فوکس کیجئے۔

دوڑیئے ضرور! مگر اپنی اندرونی خوشی اور سکون کیلئے نہ کہ دوسروں کو اپنے سے چھوٹا ثابت کرنے کے لیے، نیچا دکھانے کے لیے یا پیچھے چھوڑنے کے لئے۔۔..

15/09/2021

زیادہ سے زیادہ شیئر کرو تاکہ انڈیا والے دیکھ دیکھ کر روتے رہیں،،،😄😄😄

ماں سے محبت ⁦♥️⁩⁦♥️⁩⁦♥️⁩بات اچھی لگے تو شیئر کریں
15/09/2021

ماں سے محبت ⁦♥️⁩⁦♥️⁩⁦♥️⁩
بات اچھی لگے تو شیئر کریں

یہ افریقی بزرگ مسلمان ہیں۔بکریوں کے لیےویلوں والاجنگلا بنوایا ہے۔ اسی میں بکریاں لے کر جاتے ہیں اور شام کو واپس لاتے ہیں...
15/09/2021

یہ افریقی بزرگ مسلمان ہیں۔بکریوں کے لیےویلوں والاجنگلا بنوایا ہے۔ اسی میں بکریاں لے کر جاتے ہیں اور شام کو واپس لاتے ہیں۔ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ضرور ابھرتا اور وہ خود ہی اس کا جواب سوچ لیتے۔

"شاید بکریوں کے بھاگنے سے بچاؤ کے لیے یا یہ کہ بکریاں کہیں سڑک پر آتی جاتی گاڑیوں سےٹکرا نہ جائیں ، کوئی حادثہ نہ ہوجاۓ ، وغیرہ"

ایک روز کسی نوجوان نےبزرگ سے پوچھ لیا، بابا جی یہ جنگلا کس لیے ہے؟ کہا: "بیٹا، میں ڈرتا ہوں کہیں میری بکریاں کسی کے کھیت سے کچھ چَر نہ لیں، قیامت کے روز بکریوں کا مالک ہونے کی حیثیت سے اللہ کے ہاں جواب تو مجھے ہی دینا پڑے گا ، تب وہاں کیا عذر پیش کروں گا"

🥀 _*چار بـیـویـاں*_ 🥀ایک شخص کی چار بیویاں تھیںچوتھی بیوی سے وہ بہت محبت کرتا تھا اور اس کو بنانے سنوارنے میں ہر وقت لگا...
09/09/2021

🥀 _*چار بـیـویـاں*_ 🥀
ایک شخص کی چار بیویاں تھیں
چوتھی بیوی سے وہ بہت محبت کرتا تھا اور اس کو بنانے سنوارنے میں ہر وقت لگا رہتا تھا
تیسری بیوی سے بھی وہ محبت کرتا تھا کیونکہ وہ بہت خوبصورت تھی جو اسے دیکھتا گرویدہ ہو جاتا اسی لئے اس کو یہ خوف لگا رہتا تھا کہ یہ کسی اور کی نہ ہو جائے
اس لئے اسے چھپا چھپا کر رکھتا تھا
دوسری سے بھی اسے بہت محبت تھی اس لئے کہ وہ اسکی ساری پریشانیوں کا حل اسے بتاتی اور ہمیشہ اس کی مدد کرتی رہتی
مگر پہلی!!! پہلی سے وہ محبت نہیں کرتا تھا لیکن وہ اس سے بدستور محبت کرتی تھی
*اب ہوا یہ کہ*
ایک دن وہ شخص اتنا بیمار ہوا کہ مرنے کے قریب ہوگیا
اس نے سوچا میرے پاس چار بیویاں ہیں کسی ایک کو تو مرتے ہوئے ساتھ لے جاؤں
اس نے چوتھی بیوی سے کہا کہ تم میرے ساتھ چلو
میں نے تم پر اتنی توجہ دی اور اپنا مال بھی تم پر سب سے زیادہ خرچ کیا
جواب میں اس نے صاف صاف انکار کردیا
تیسری بیوی سے کہا تو اس نے جواب دیا کہ
دنیا میں ابھی میرے چاہنے والے بہت ہیں میں کسی کی بھی ہو جاؤں گی
دوسری بیوی نے کہا کہ
میں صرف قبر تک تو ساتھ آجاؤں گی مگر اس سے آگے میں نہیں آسکتی
اب یہ بڑا پریشان ہوا اچانک پیچھے سے آواز آئی کہ میں تمہارے ساتھ قبر تک چلوں گی،
اگرچہ تم نے کبھی میری طرف توجہ نہیں کی
جب اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس کی پہلی بیوی تھی
جو عدم توجہی اور غذا کی کمی کی وجہ سے بالکل کمزور ہوچکی تھی
جس کے سبب قبر میں اس کے کسی کام کی نہ تھی
اب یہ افسوس کرتا رہا کہ
میں نے سمجھنے میں غلطی کی
اگر میں اس پر توجہ دیتا تو آج یہ قبر میں میری اچھی رفیق اور ساتھی ہوتی۔
*وضاحت---*
*چوتھی بیوی سے مراد ہمارے اعضاء تھے*
جن کو بنانے سنوارنے میں تو ہم لگے رہتے ہیں
مگر مرتے ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں
*تیسری بیوی سے مراد*
ہمارا مال و منال دولت جائیداد وغیرہ ھے
کہ ساری زندگی لوگوں سے چھپا کر رکھا
مگر مرنے کے بعد یہ دوسروں کے ہو جاتے ہیں
*دوسری بیوی سے مراد*
ہمارے اہل وعیال رشتے دار اور دوست احباب ہیں،
دنیا میں یہی لوگ ہمارے کام آتے ہمارے مسائل حل کرواتے ہم ان سے جتنی اور جیسی چاہیں مدد لیتے رہیں مگر یہ لوگ بھی زیادہ سے زیادہ قبر تک ہمارے ساتھ رہتے ہیں
*پہلی بیوی سے مراد*
ہمارے اعمال ہیں
جو قبر میں ساتھ جائیں گے۔
لیکن ہم نے ان کی طرف توجہ نہ دے کر قبر کے حقیقی دوست رفیق اور ساتھی سے محروم ہوئے
آئیں آج ھی اپنے اعمال کی طرف توجہ دینے کا پکا عہد کرتے ہیں
*جزاک اللّه خیرا کثیرا و احسن الجزاء فی الدنیا و الآخر
🥰🥰 پوسٹ اچھی لگے تو شیئر کریں😍😍😍

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Soon valley khushab birds/parrots posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Pet Store/pet Service?

Share