02/01/2023
سردیوں میں جانوروں کی دیکھ بھال!
انتظامی امور
جانوروں کے جسم میں بھی پروٹین کے ہضم ہونے سے امونیا بنتی رہتی ہے۔ امونیا زہریلی ہوتی ہے اس لیے اس کا جسم سے جلد از جلد خارج ہونا ضروری ہوتا ہے۔ دودھ دینے والے تمام جانداروں کا جگر امونیا کو یوریا میں تبدیل کر دیتا ہے جو کہ گردے پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج کردیتے ہیں۔ پیشاب میں موجود اس یوریا کا کچھ حصہ پھر سے امونیا گیس میں بدل جاتا ہے۔ جانور کے گوبر میں بھی میتھین گیس، وہی گیس جو چولہوں میں جلائی جاتی ہے۔ یہ بھی خطرناک ہوتی ہے۔
یہ بہت بر پڑھا کہ سردیوں میں چارہ جات میں پروٹین بھی زیادہ ہوتی ہے مطلب زیادہ امونیا گیس
امونیا گیس کی ایک مخصوص تیز چبھتی ہوئی بو ہوتی ہے۔ یہ آنکھوں، ناک اور سانس کی نالی میں سخت چبھن کرتی ہے اور دم گھٹنے کا احساس پیدا کرتی ہے۔ جانوروں کے پیشاب کی بہت تیز بو دراصل امونیا گیس کی وجہ سے ہی ہوتی ہے۔
امونیا گیس انکھوں اور سانس کی نالی میں نہ نظر انے والے چھوٹے چھوٹے زخم پیدا کرتی ہے اس وجہ سے سانس کی نالی میں خارش اور کھانسی ہوتی ہے
ان نظر نہ آنے والے زخموں سے دوسرے بیماری والے جراثیم جو عام طور پر ہر وقت جانور میں موجود رہتے ہیں ایسا موقعہ ملتے ہی جسم پر حملہ کر دیتے ہیں۔
نمونیا سردیوں میں جانوروں کی سب سے مہلک بیماری ہے اور امونیا گیسیں جانوروں میں نمونیا کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ نمونیا کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں۔
جانوروں کے باڑے یا شیڈ میں فاسد گیسوں سے سانس کی بیماریاں، آنکھوں کی سوجن، آنکھوں سے پانی آنا، دوائیوں اور ویکسین کا بے اثر ہو جانا، قوت مدافعت میں کمی، دودھ اور وزن میں کمی وغیرہ شامل ہیں
احتیاطی تدابیر / تو کریں کیا ؟؟
شیڈ میں صفائی کے حوالے سے ضروری ہے کہ جانورں کے باڑے میں پیشاب کی بدبو پیدا نہ ہو. دن کو باڑے کے پردے کھول دیں تاکہ شیڈ خشک ہوسکے۔ باڑے کو خشک کرنے کے لیے صفائی کریں یا ریت ڈالیں
اگر جانور کسی ایسے کمرے میں بندھے ہوئے ہیں جو مکمل طور پر بند ہے تو یاد رکھیں بند کمرے میں پیشاب کی وجہ سے امونیا گیس پیدا ہو کر جانوروں کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ھیں. لہذا ضروری ہے کہ جانورں کے شیڈ یا باڑے کے اوپر چھت کے قریب چھوٹے چھوٹے سوراخ رکھے یا بنائے جائیں تاکہ پیشاب سے پیدا ہونے والی گیسوں کا اخراج ممکن ھو سکے. اکثر دیکھا گیا ہے کہ ہم جانوروں کے کمرے کے چھوٹے سے چھوٹے سوراخ کو بھی بند کر دیتے ہیں۔ گیس کے اخراج کے لیے کمرے میں سوراخ چھت کے قریب کئے جائیں۔
جانور کو ڈائریکٹ ٹھنڈی ہوا نہ لگے، باڑے کے پردے نیچے زمین تک ہوں اور ہوا سے اڑ نا پائیں۔ امونیا گیس ہلکی ہوتی اور ہمیشہ چھت کی طرف جاتی ہے اس لیے چھت کے پاس روشن دان یا سوراخ کرنے سے جانور کو ٹھنڈی ہوا بھی نہیں لگی گی اور گیسیں بھی باہر نکل جائیں گی۔
کوشش کریں کہ شام کے وقت یا رات کو جانوروں کو خشک راشن دیا جائے اور سبز چارہ کم دیا جائے، اس طرح جانور پیشاب زیادہ نہیں کریں گے۔ سردیوں کے چاروں میں ویسے ہی %80-85 پانی ہوتا ہے، اگر سردیوں کے چارہ کو خشک کرلیں تو شام کو انہی چارہ جات کو خشک حالت میں دیا جا سکتا ہے
بھوکے جانور کو سردی زیادہ لگتی ہے، اس لیے کوشش کریں جانور کا پیٹ بھرا ہو اور اچھی خوراک سے بھرا ہو. اگر جانور کے صبح کے دودھ پر جھاگ کم ہے تو اسکا مطلب ہے جانور نے سردی محسوس کی ہے اس لیے خوراک اچھی رکھیں !
چھوٹے بچوں کو خاص طور پر رات کو خشک راشن ونڈا وغیرہ ضرور دیں تاکہ وہ اپنی توانائی بحال رکھ سکیں۔ سردیوں میں کاف سٹارٹر انتہائی ضروری ہے, پھر سے تاکید ہے کہ کاف سٹارٹر سردیوں میں بُہت ضروری ہے
ٹھنڈا پانی ہرگز ہرگز جانوروں کو نہ پلائیں
جانوروں کو باڑے میں باندھنے کے کچھ گھنٹوں بعد اور رات کے آخری پہر، صبح سے پہلے چکر ضرور لگایا کریں اور آپ کو گٹھن اور آنکھوں میں چبھن زیادہ محسوس ہو تو فوراً اس کا بندوبست کریں۔
یاد رکھیں گائے بھینس کے پھپھڑے ان کے کی جسامت کے لحاظ سے چھوٹے ہوتے ہیں اگر انسانوں اور گائے بھینس کے وزن اور پھپھڑوں کا موازنہ کیا جائے، اس لیے ان جانوروں میں سانس کی بیماریاں زیادہ شدید ہوتی ہے۔
چھوٹی چھوٹی لاپرواہیاں جانور کو کمزور اور اس کی بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم کر دیتی ہیں۔