Veterinary clinic qila didar singh grw

Veterinary clinic qila didar singh grw I'm vet doctor for animal treatment

30/05/2020

اسلام علیکم دوستو،
.. 🍺
#سیب کے سرکہ کا استعمال ڈیری فارمنگ میں
جی آپ سب حیران ہوں گے کہ سرکہ اور جانور؟
سرکہ کے استعمال کی اہمیت ہمیں حدیث سے بھی ملتی ہے۔جدید ریسرچ اصلی سیب کے سرکہ کی خصوصیات پر دنگ رہ گئی ہے۔
پائے جانے ہیں۔enzymes اور minerals اس سرکہ میں کئی
جیسے پوٹیشیم،کیلشیم،میگنیشیم،سلفر،کلورین،پاسفورس،آیرن،سیلیکون وغیرہ۔اس کے علاوہ vitamins میں bioflavonoids (vitamin P), beta-carotene (precursor to vitamin A), vitamin C, E, B1, B2, and B6. شامل ہیں۔
گائے یا بھینس دودھ دینے والی ایک فیکٹری ہے۔اس کے تمام پرزوں کا ہمیں خیال رکھنا ہوتا ہے۔سب سے زیادہ دھیان اس کے معدے یا رومن کا کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ خوراک کو ہظم کر کے دودھ یا گوشت میں تبدیل کر دے۔معدے کو خوراک ہظم کرنے میں اس کا صہیح تزابیت کا ہونا بہت ضروری ہے جس سے جانور کوخوراک ہظم کرنے میں مدد ملتی ہے۔آ پ جانوروں کوml 30 روزانہ سیب کا سرکہ دے سکتے ہیں۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس میں 30 ml پانی ملا کر جانوروں کے منہ میں ڈرینچن گن سے ڈالیں یا پھر ان کے چارے میں مکس کر دیں۔اس کے علاوہ ان کے پینے والے پانی میں بھی مکس کر سکتے ہیں۔پانی کہ ڈگی میں ڈالنے سے ڈگی میں فنگس یا جراثیم بھی نھیں ہوں گے۔
آپ 20 گیلن پانی میں 1 سے 2 کپ چائے والے ڈال سکتے ہیں۔
اگر آ پ کے پاس پالتو پرندے ہوں تو ان کے پانی میں بھی ڈال سکتے ہیں۔ان کے لیے چند قطرے ہی کافی ہوں گے۔اس سے ان کو سانس کی بیماریاں نھیں ہوں گے،ان کے پروں میں چمک آئے گئ اور وہ صحت مند ہوں گے۔
۔ تحقعق سے ثابت ہوا ہے کہ اس کے استعمال سے ساڑو یا Mastitis میں بھی کمی آتی ہے۔اس میں شامل پوٹاشیم جسم میں شامل زہریلے مواد کو باہر نکالنے میں مدد دیتا ہے۔ ساڑو میں آپ جانور کو 170 سے 180 گرام تک دن میں دو دفعہ دے سکتے ہیں۔
اگر جانور کا چمڑا خشک ہو راہا ہو یا کوئی زخم ہو جائے تو آپ اس پر لگا سکتے ہیں۔اس سے جانور کو آرام ملے گا۔ اگر جانور کو ڈایریا ہو یا قبظ ہو جائے تو بھی آپ استعمال کر سکتے ہیں۔
اگر چھوٹے جانوروں کے بچوں کو دیا جائے تو ان کا معدہ جلدی بنتا ہے۔ یہ ان کے چھوٹے معدے یا Abomasum میں ھاضمے کو تیز کرتا ہے۔6 ھفتے کے بچوں کو آپ 10 مل پانی میں ملا کرروزانہ دے سکتے ہیں۔
اس کے فواید بے شمار اور چیز بھی سستی ہے۔ میں نے خود اس کا استعمال جانوروں اور پرندوں میں ہمیشہ کیا ۔ ایک دفہ ایک بھینس کو سانپ نے کاٹ لیا تو میں نے اسی سرکہ سے اس کا علاج کیا۔
اس کا کام قوت مدافیت کو بڑھانا ہوتا ہے۔اس کا کام قدرتی انٹی بائوٹیک جیسا ہے۔جسم میں سوجن،درد کو دور کرتا ہے۔اگر جانوروں کی ناک یا آنکھوں سے پانی آتا ہو تو بھی آپ استعمال کو سکتے ہیں۔
سیب کا سرکہ ہمیشہ دیسی یا کسی اچھے حکیم سے آپ کو خالص ملے گا یا American Gardner ACV کے نام سے بازار میں دستیاب ہے۔اس کا رنگ پیلا یا سرخ ہو گا۔بازار میں دستیاب سفید کبھی استعمال نہ کریں وہ Acetic Acid کو پانی میں ملا کر بنایا جاتا ہے

27/05/2020


بھیڑ بکریوں میں آنے والی وائرل بیماری ۔
جو ذیادہ تر کم عمر کے جانوروں میں ذیادہ دیکھی جاتی ہے۔
اس بیماری میں ہونٹوں , کانوں اور پاخانہ کرنے والی جگہہ پرچھالے , دانے , پھنسیاں اور سوزش ہو جاتی ہے ۔
اس بیماری میں دانے یا چھالے منہ کے بیرونی اور اندرونی سائیڈ یا پھر ایک سائیڈ پر نکلتے ہیں ۔ جو بیماری کی شدت بڑھنے پر گلے اور انتڑیوں تک بھی جا سکتے ہیں ۔
جس کے ساتھ جانور کھانا پینا کم کر دیتا ہے اور ساتھ میں بخار بھی ہو سکتا ہے ۔
بیماری ظاہر ہوتے ہی بیمار جانور کو تندرست جانوروں سے علیدہ کر دیں اور یہ دوائی استعمال کریں یا فوری کسی ویٹرنری ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
انجکشن = پی پی ایس ایل اے
انجکشن = لوکسن
اور چھالوں پر لگانے کیلئے
ٹیوب = سوموجیل استعمال کریں ۔

 ۔۔ایک کپ مین چوتھا حصہ پانی لین اور  اس مین تھوڑا سا کاسٹک سوڈھا چند ٹکڑے ڈال اچھی طرح حل کر  کے محلول بنایں یا ویٹنری ...
27/05/2020

۔۔
ایک کپ مین چوتھا حصہ پانی لین اور اس مین تھوڑا سا کاسٹک سوڈھا چند ٹکڑے ڈال اچھی طرح حل کر کے محلول بنایں یا ویٹنری میڈیکل سے ایک پرسا ٹیوب ملتی ہہے وہ لے لیں بچھڑے کے سینگھ والی جگہ سے قینچی سے اچھی طرح بال صاف کرین ایک چمٹی کی مدد سے تھوڑی سی کپاس کو اس محلول والے پانی مین ڈبو کر سینگھ والی جگہ پے گولاٸ مین پھیرتے جاٸیں یا تھوڑی سی پرسا ٹیوب اوپر لگا کے ۔جب اوپر کے بال صاف ہو جاہیں اور چمڑی کا ایک ہلکا سا چھلکا اتر جاۓ اور نیچے سے حلقہ سا خون نکل آۓ تب گھمانا بند کر دہین۔اور 5 6 گھنٹے بعد پٹرولیم جیلی مین تھوڑا سا پنسلین ڈال کے مکس کر کے زخم پے روزانہ لگاین۔ایک ہفتے مین زخم بھی بالکل ٹھیک ہو جاۓ گا۔اور سینگھ بھی بہت خوبصورتی سے ختم ہو جاہیں گے۔یاد رکھین سینگھ بنانے کا بہترین وقت 7 دن کے اندر اندر ہیے تب سینگ بہت نرم ہوتے ہین اور بہت ہی خوبصرتی سے بنتے ہیں۔لیٹ ہو جاۓ تو بہت سخت ہو جاتے ہیں اور صہیح بنتے بھی نہیں اکثر دوبارہ نکل آتے ہیں.
For more info message us by clicking send message option

27/05/2020




جانوروں کے پیٹ میں کیڑوں وجہ سے ان کی صحت دودھ اور گوشت کی پیداوار میں کمی آجاتی ہے
جانوروں میں کیڑ ے دو قسم کے ہوتے ہیں
اندورنی کیڑے
بیرونی کیڑے
اندرونی کیڑے. یہ گول چپٹے فیتانما وار لمبے ہوتے ہیں
انکی موجودگی نشانیاں
گوبر پتلا اور بدبودار ہونا
آنکھوں سے پانی اور گند
سستی ہو جانا
جانور کا سوکھ جانا
جبڑے کے نیچے پانی کا جمع ہونا
جوڑوں پر ورم آنا
بالو ں کا جڑنا
جلد کردری ہونا
اگر یہ نشیانیاں ہیں جانور کی ڈی وارمنگ کریں
بیرونی کیڑے
چیچڑ . جوئیں . پسو
اسکے لیےآپ اپنے جانور کا خیال رکھیں ان کو چیک کرتے رہیں
جانور کا کھجلی کرنا
جسم کا دیوار وغیرہ سے رگڑنا
جانور کے جسم سے خون کاسمنا
جانور کو نیگوان پوڈر پانی میں ڈال نیلائیں اور چاٹنے نہ دیں
زیر جلد انجکشن آئیورمیکٹن لگائیں
ڈیوارمنگ
صبح جانور کو گڑ کہلائیں اور آدھے گھنٹے بعد دوائ پلا دیں اسکے دو گھنٹے کچھ نہ دیں پہر روٹین کی خوراک
کوئ بہی دوائ پلائیں جانور کی زبان نہ پکڑیں اور اس کا منہ آسمان کی طرف نہ ہو
ڈیوارمنگ کی دوائ پلانے کے بعد موشن لگ جاتے ہیں انہیں روکنے کی کوشش نہ کریں خودٹھیک ہو جاتے ہیں 15دن کے بعد دوبارہ ڈی وارمنگ کریں کیونکہ کیڑے پہلی ڈی وارمنگ سے مر جاتے ہیں لیکن ان کے انڈے رہ جاتے اسلیے ان کو ختم کرنے کے لیے کرتے ہیں
جب ڈی وارمنگ مکمل ہو جائے تو تین مہینے کے بعد ڈی وارمنگ کریں اور دواٙئ کا فارمولہ تبدیل کر دیں

پاکستان میں دستیاب ڈی ورمر کے کچھ نام:
Curazole
اس میں فین بنڈازول 10 فیصد شامل ہے. جس کا خوردہ قیمت 2200 کے لگ بگ ہے. یہ وسعی الاثر کرم کش دوائی ہے. بڑے جانور کو 30 سے 40 سی سی دوائی دی جاتی ہے.
TRODOX
اس میں نٹرواکسانل 34 فیصد شامل ہے. یہ جگر کے کیڑوں کو ختم کرنے کا بہترین اور محفوظ دوائی ہے. ٹروڈاکس کا خوردہ قیمت 4014 روپے فی 100 سی سی بوتل ہے. فی بڑے جانور کو 15 سی سی زیر جلد لگایا جاتا ہے
CEREX ‎یا‎ VORCID ‎یا ‏‎ TRIMAX , TRICLEV
اس میں شامل ٹیکلا ‎بنڈازول اور لیوا می سول یا اکسفنڈازول سب سے وسیع اثر کرم کش دوائی بن جاتی ہے‎.‎‏ اس دوائی کا قمیت 1655 سے 2950 روپے فی لیٹر ہے. بڑے جانور کو 50 سی سی دوائی دی جاتی ھے
VALBAZEN , ALBENZOLE 5gram granules, ALBA PLUS , TRAZAZOLE, ALBEVET
یہ البنڈازول ‏10 فیصد دوائی ہے. جو تقریبا تمام کرم کو ختم کرتا ہے. اس کا خوردہ قیمت 1650 سے 2770 فی لیٹر ہے. فی بڑا جانور 50 تا 70 سی سی دوائی دی جاتی ہے.
NILZAN PLUS, NILVET PLUS, ZANIL ,
یہ آکسی کلوزانیڈ اور لیوا می سول کا مرکب ہے. آکسی کلوزانیڈ جانور کو عارضی دست لگانے والا عنصر ہے. یہ جگر کے بالغ کرم مارتے جبکہ نومولود اور انڈے نہیں مارسکتا. اس وجہ سے یہ دوائی 21 دن بعد دوبارہ استعمال کرنا لازمی ہے. ورنہ فائدہ نہیں. یہاں اس بات کا وضاحت ضروری ہے کہ جس جانور کو دیرنیہ لیورفلوک کا مسلہ ہو اس میں آکسی کلوزانیڈ جبکہ یکدم لیور فلوک میں ٹیکلابنڈازول، ابنڈازول اور نٹرواکسانل شاندار اثر دیکھتا ہے، جبکہ ماخرالذکر ادویات کو صرف ایک بار دینے سے لیور فلوک / جگر کے کرم کے بالغ اور نابالغ کرم سمت اس کے انڈے بھی ختم ہوجاتے ہیں.
نلزان پلس کو فی بڑا جانور 150 سی سی تک دیا جاتا ہے. اسکا خوردہ قیمت فی لیٹر 1307 روپے ہے.
ENDECTIN, IMEC, IVOMEC, IVOTEK, WORMEC,
اس میں شامل 1 فیصد آئیور میٹکن ہے. جو کہ جگرکے کرم اور ٹیپ ورم کے علاوہ تقریبا تمام کرم ختم کرتا ہے. اس کے علاوہ چیچڑ اور جو کو ختم کرتا ہے. یاد رکھو کہ آئیورمیکٹن روشنی اور گرمی سے جلدی خراب اور ضائع ہوجانے والا دوائی ہے. اس کے علاوہ یہ اپنے مطلوبہ مقدار سے ذرہ ذیادہ استعمال کرنے پر اچھا اثر دکھاتی ہے. اس وجہ سے اس کو برف اور فریج میں ٹھنڈا کرنے کے بعد رات کو استعمال کرنا چاھیے. یا جانور کو ٹھنڈا اور سایہ دار جگہ پہ کھڑا کرنا پڑتا ہے.
انجکشن کے علاوہ یہ دوائی بذریعہ منہ بھی دیا جاتا ہے. ‏IVOTEK DRENCH
اس کے علاوہ سرسے دم تک 20 قطرے کمر کے چمڑے پر ‏POUR ON‏ دوائی بھی ملتی ہے.
NILVERM, ELKO LEVAZAN , LEVAZOLE
اس میں موجود لیوامی سول جو کچھ کرم کو ختم کرتا ہے. لیکن اس سے بڑی بات اس کا مدافعت کو اعتدال پر لاکر دوسری بیماری کو قدرے ٹھیک کرنا ہے. اس کو ساڑو میں دوسرے ادویات کے ساتھ دیا جاتا ھے.
NICLOZOLE , NICLOSOLE‏ ‏
یہ ٹیپ ورم کے استعمال کیا جاتا ہے. جس میں لیوامی سول بھی شامل ہے.
THUNDR , PUNCH
اس میں دو تین کرم کش ادویات شامل ہے جو وسع الاثر دوائی بن جاتی ہے.

27/05/2020

جانوروں کے پیٹ کے کرم اور ان کا علاج:

جانور کا معدہ اکثر بیرونی جراثیم کی بنا پر کیڑوں کا شکار ہو جاتا ہے، جو اس کے معدے کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں اور خوراک کے مفید اجزاء کو مکمل طور پر جز و بدن نہیں بننے دیتے۔ ان کیڑوں کی کچھ اقسام جانور کے جگر کو بھی متاثر کرتی ہیں، اور جگر تازہ خون بنانے کے عمل کو سست کر دیتا ہے۔ ان کیڑوں کے علاوہ کچھ جراثیم جانور کے خون میں بھی شامل ہو جاتے ہیں۔یہ تمام کیڑے/ کرم اور جراثیم مل کر، جانور کے نظام کا حصہ بن کر اس کو سست، کمزور اور بے رونق بنا دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ بیرونی کِرم جیسے چچڑ، جوں وغیرہ بھی ماحول کی گندگی کی وجہ سے جانور کے جسم سے چمٹ کر، اس کے خون کو چوستے ہوئے، اسے کمزور اور بے رونق بناتے ہیں۔

کِرم کُشی /ڈیورمنگ، ان اندرونی و بیرونی کِرموں کے خاتمہ کے لئے، کسی بھی ولایتی یا دیسی نسخے کے پلانے، کھلانے اور کسی انگریزی دوائی کے بطور ٹیکہ لگاۓ جانے کا نام ہے۔

ضرورت:

ڈیورمنگ کسی بھی جانور کی تیاری کا پہلا مرحلہ ہے، خواہ وہ گوشت کے لئے ہو یا افزائش نسل کے لئے۔ جب تک جانور کا معدہ صاف، مضبوط اور متحرک نہ ہو، جانور اپنی خوراک اچّھی طرح ہضم نہیں کر سکتا، اور نتیجہ کے طور پر خوراک کے مفید غذائی اجزاء کا ایک بڑا حصہ فُضلہ کی شکل میں خارج ہو جاتا ہے، جانور صیح طرح سے اپنی بڑھوتری نہیں پکڑتا، جلد بے رونق ہو جاتی ہے، محنت کا اصل ثمر نہیں ملتا۔

طریقہ:

یہ مندرجہ ذیل طریقہ ہے، جو ہم سالہا سال سے کر رہے ہیں (مختلف طریقہ ہیں، ہمیں یہ طریقہ موزوں لگتا ہے۔ جسے جو جو طریقہ ٹھیک لگے، کِرم کُشی کر سکتا ہے، لیکن براہِ کرم کیجئے ضرور):

آج شام کو ونڈے اور چارے کی نسبتا تھوڑی مقدار دینا، تا کہ جانور کا معدہ کل صبح کے وقت اچّھی طرح خالی ہو۔

رات کو جانور کو کوئی بھی میٹھی چیز جیسے، ایک یا دو ٹافیوں کے برابر گڑ، یا نرم ٹافی یا رس گلا، یا دس/بیس روپے والی ڈیری مِلک وغیرہ دے دینا۔ بڑے جانور کو ایک پیسی گڑ دے دیتے ہیں۔

اگلی صبح سویرے بکری/بکرے/بڑے جانور کو اس کے وزن کے حساب سے، اندازہ کر کے، دوائی کی کمپنی کی جانب سے تجویز کردہ مقدار، تھوڑے سے پانی میں حل کر کے پلا دینا۔

دوائی دینے کے دو گھنٹے تک جانور کو کچھ نہ دینا۔

اس کے بعد پانی پلا کر ایک آدھ دن صرف سبز چارا چوکر وغیرہ دینا۔ ( کچھ ادویات ڈیورمنگ کے بعد جانور کے لئے ایک یا دو دن تک ہلکی پیچش کا باعث بن سکتی ہیں، اگر اس سے ذیادہ دیر رہیں تو لازمی ڈاکٹر سے رجوع کریں)۔

دوائی دینے کے ایک دو دن بعد سے معمول کا چارا ونڈا دے سکتے ہیں۔

پلانے والی دوائی کے تین دن بعد ہم لوگ اپنے جانوروں کو آیورمیکٹین کا ٹیکہ، صبح منہ اندھیرے، ٹھنڈا کر کے، بالحساب وزن، زیر جلد لگاتے ہیں۔

پہلی ڈوز نسبتا ہلکی دیتے ہیں۔ پندرہ دن بعد اضافی خوراک (Boosting Dose) دیتے ہیں۔ اور سالٹ/دوائی تبدیل کرتے ہیں۔ اس کے بعد، ہر ڈھائی ماہ بعد ڈیورمنگ کرتے ہیں، اور ہر بار دوائی تبدیل کرتے ہیں، جیسے تھنڈر، پنچ، ٹرائکلیو وغیرہ،

دوائی دینے کے لئے جتنی مقدار دوائی کی ہو، اس سے دو سے تین گنا پانی ملا کر محلول تیار کر کے، سرنج یا نال سے صبح منہ اندھیرے پلا دیتے ہیں۔

موسم سرما میں سورج طلوع ہونے پر دوائی دیتے ہیں۔ شدید موسم میں، بارش میں، جانور کے بیمار ہونے پر، یا کسی بیماری سے بحالی کے فوری بعد ڈیورمنگ نہیں کرتے۔

ایسے جانور کی ڈیورمنگ نہیں کرتے، جسے کراس یا حاملہ ہوۓ ابھی ساٹھ دن نہ ہوئے ہوں۔ اور ایسے جانور کی بھی نہیں کرتے جسے خوشیاں دیکھنے میں ساٹھ دن رہ گئے ہوں۔ احتیاط کرتے ہیں کہ محلول جانور کی سانس کی نالی میں نہ جاۓ۔ احتیاط کے طور پر بھنے ہوۓ چنے کا پاؤڈر، بیسن، آٹا جو بھی دستیاب ہو، وہ پاس رکھتے ہیں، اور (خدانخواستہ) ضرورت پڑنے ایک مٹھی پاؤڈر، اخبار کے کاغذ میں لپیٹ کر فوری کھلا دیتے ہیں۔

ڈیورمنگ کے بعد دو گھنٹے تک جانور کو کچھ نہیں دیتے۔ پھر پانی پلاتے ہیں۔ تا کہ مردہ اور کمزور ہو چکے کِرم بڑی آنت میں چلے جائیں.
ٹھیک 15 یوم کے بعد اس عمل کو دوبارہ دہرائیں۔

جانوروں کے  #چیچڑوں کا مکمل خاتمہعلاج نمبر 1:                                                          اکثر جانوروں پر  ...
26/05/2020

جانوروں کے #چیچڑوں کا مکمل خاتمہ
علاج نمبر 1:
اکثر جانوروں پر #چیچڑ لگ جاتے ہیں، جو جانور کا خون چوستے ہیں اور ان سے جانور کمزور بھی ہوتا ہے۔
چیچڑوں کے خاتمے کے لیئے انجکشن آئیورمیکٹن کھال میں صرف ایک ڈوز لگائیں، آئیور میکٹن حاملہ جانوروں میں استعمال نہ کریں، ان کی لیئے نیچے بتائی گئی دوسری دوا استعمال کریں انجیکشن کو ٹھنڈا کر کے اندھیرے میں لگاے یا رات کو یہ صبح روشنی لگنے سے پہلے پہلے
Inj. Ivermectin 1%
(Dose: 1ml per 40kg)
علاج نمبر 2:
ایکٹوفون پائوڈر چیچڑوں کے لیئے بہترین دوا ہے۔ یہ پاؤڈر ایک کلو پانی میں 10گرام حل کیا جاتا ہے اور کسی کپڑے وغیرہ سے جانور کے جسم پر لگایا جاتا ہے۔ یہ دوا حاملہ جانور کیلئے محفوظ ہے، اسکے علاوه جانور کے چاٹنے کی صورت میں بھی اس کا کوئی نقصان نہیں۔
Ectofon Powder 10gm
(Prix Pharmaceutical)
علاج نمبر 3:
سائیپر میٹ دوا لیکوئیڈ کی صورت میں ہوتی ہے، اس دوا کا 10ml ایک لیٹر پانی میں حل کرکے جانور کے جسم پر لگایا جاتا ہے۔ چیچڑوں کے خاتمے کیلئے یہ سب سے موئثر دوا ہے، لیکن جانور اس دوا کو ہرگز چاٹ نہیں سکتا۔ حاملہ جانوروں کیلئے بھی محفوظ دوا ہے۔
Cypermit (Eterna)
10ml per 1 liter water
سائیپر میٹ اور ایکٹوفون، دونوں دواؤں کو جانوروں کے رکھنے کی جگہ پر اسپرے کی صورت میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
چیچڑوں کے خاتمے کیلئے اوپر دی گئی کوئی بھی دوا استعمال کرنے کے 21دن بعد دوبارہ ضرور استعمال کریں، تاکہ انڈوں سے نکلنے والے نئے چیچڑوں کا خاتمہ بھی ہو سکے، ورنہ وہ دوبارہ آپ کے جانور کی تباہی کا سبب بنیں گے۔ بشکریہ جانوروں کا علاج #کانگووائرس

Eurothrin
جانوروں کے پیٹ کے تیر پر جگہ جگہ قطرہ قطرہ کرے یہ خود بہ خود پورے جسم پر پھیل جاتا ہے

(دودھ اتارنے کیلئے  کااستعمال ہونے والے انجکش کے  نقصانات:❗❗❗- :-آکسی ٹوسن oxytocin یونانی زبان کا وہ لفظ جسکے معنی "سہو...
07/05/2020

(دودھ اتارنے کیلئے کااستعمال ہونے والے انجکش کے نقصانات:❗❗❗-

:-
آکسی ٹوسن oxytocin یونانی زبان کا وہ لفظ جسکے معنی "سہولت، آرام اور تیزی سے پیدائش" ہے۔ آکسی ٹوسن بچے کی ڈلیوری کے وقت ہونے والی دردوں یا لیبر pain کے دوران دماغ سے قدرتی طور پر خارج ہونے والا ہارمون ہے جو رحم کے کے پھیلائو اور سکڑائو کیلیے تحریک پیدا کرتا ہے اس کے علاوہ جب دودھ پینے والا بچہ تھنوں پر منہ مارتا ہےتو اس وقت بھی آکسی ٹوسن خارج ہو کر میمری گلینڈ کے secretory ٹشوز میں تحریک پیدا کر کے دودھ کو تھنوں میں اتار دیتا ہے۔ آکسیٹوسن میں 8 امائینوایسڈ کی 1 ترتیب کےساتھ موجودگی اسے پروٹین کی طرح کا ہارمون بناتی ہے جو خون کے زریعے خارج ہونے والے مقام سے ضرورت کی جگہ پہنچتا ہے۔
اس ہارمون کا بنیادی کام سوڈیم آئینز کو مسلز کے اندر سرایت کرا کر ڈلیوری کے وقت رحم کے عضلات کے پھیلائو اور سکڑائو کےعمل کو کنٹرول کرکہ بچے کو برتھ کنال میں دھکیل کر ڈلیوری کے عمل کو تیزی اور سہولت سے مکمل کرانا ہے۔ اس کے علاوہ اس ہارمون کا مقصد دودھ پیدا،کرنے والے سیلز alveoli کے اردگرد پائے جانے والے رکے ہوئے مسلز اور سیلز میں انتشاراور کھنچائو وغیرہ پیدا کر کہ دودھ کو تھنوں میں اتارنا ہے۔

:-
بدقسمتی سے یہ انجیکشن پاکستان کے ہر گائوں دیہات میں بغیر کسی پریشانی کے ہرچھوٹے بڑے جنرل اسٹور یا کریانہ کی دوکانوں پر بغیر کسی ڈاکٹر کے نسخے کے باآسانی دستیاب ہے۔ لوگوں میں اس انجیکشن کی سمجھ کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جن کو اسکا نام نہیں آتا،وہ دوکاندار سے دودھ اتارنے والا، پسمانے والا یا سنگھانے والا انجیکشن کہ کر حاصل کرسکتے ہیں، اسکی بنیادی وجہ عام لوگوں کو وقتی فائدہ کا پتہ ہونا اور بعد کے نقصانات سے لاعلمی، زیادہ دودھ کی لالچ، دودھ نکالنے کے وقت میں کمی اور آسانی، کٹڑوں اور بچھڑوں کا دودھ بچانا وغیرہ اہم ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر عوام اس انجیکشن کے جانوروں کے ساتھ انسانی صحت کے نقصانات سےبھی واقف نہیں ہیں۔

:-
سب سے پہلے اس انجیکشن کا جانوروں میں صبح شام کااستعمال دودھ اتارنے کے عمل کو تکلیف دہ بنا دیتا ہے کیونکہ اسکے استعمال سے یوٹرس سکڑتی اور پھیلتی ہے جو بزات خود 1 تکلیف دہ عمل ہے اس وجہ سے یہ ایک غیر اخلاقی طریقہ ہے۔اس انجیکشن کے صبح شام بے دریغ استعمال کی وجہ سے پیدا ہونے والی صبح شام کی یوٹرس contraction جانور میں بلآخر بانجھ پن پیدا کر دیتی ہے جس سےنارمل جانوروں سے لیکر اچھی نسل کی بھینس یا گائے بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو کر گوشت کے بھائو بیچ دی جاتی ہے، جانور کی نارمل زندگی بھی اس ہارمون کے بے دریغ استعمال سے کم ہوجاتی ہے، جانورکا زیادہ دفعہ بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہونا بھی اسی ہارمون کا مرہون منت ہےکیونکہ آکسیٹوسن کا اندھادھند استعمال جانوروں میں ہارمون کے بیلنس کو خراب کر دیتا ہے، یہ انجیکشن ساڑو mastitis کا باعث بھی بنتا ہے کیونکہ ہارمون میں بگاڑ دودھ کی اجزائے ترکیبی کو قائم رکھنے والے سیلز میں بھی خرابی پیدا کر دیتا ہے جسکا نتیجہ ساڑو کی صورت میں سامنے آتا ہے، اسکے علاوہ جانور کے حوانے کا بیلنس خراب ہونا بھی اسی انجیکشن کی زیادتی کا ہی شاخسانہ ہے۔

:-
دودھ کے ساتھ انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد یہ ہارمون برے طریقے سے انسانی صحت پر اثر ڈالتا ہے۔ آکسیٹوسن سے نکالا گیا یہ دودھ انسانی جسم میں موجود ہارمونز کے بیلنس کو بھی خراب کر دیتا ہے، اس ڈسٹربنس کی سب سے بڑی مثال بچیوں کا بہت جلدی بلوغت کی عمر کو پہنچ جانا ہے، ریسرچ کے مطابق اس سائنسی ایجاد کے بعد لڑکیوں کی بالغ ہونے کی عمر 16 سال سے کم ہو کر10 سال تک پہنچ چکی ہے، چھوٹی عمر کےلڑکوں میں gynaecomastia یعنی نوعمر لڑکوں کے سینے پر عورتوں کی طرح کے ابھار پیدا ہونا، اسکے علاوہ چھوٹے بچوں کی کمزور بینائی آنکھوں کی کمزوری، چھوٹی سی عمر میں چہرے اور جسم کے دوسرے حصوں پر بالوں کا،اگائو، جسم میں طاقت کا محسوس نا ہونا ہر وقت کمزوری محسوس ہونا بھی آکسیٹوسن کے اثرات ہیں۔ حاملہ خواتین کے اس دودھ کے استعمال سے پیدا ہونےوالے بچے میں پیدائشی نقص، قوت مدافعت کی شدید کمی اور ڈلیوری کےوقت خون کا زیادہ اخراج بھی اسی انجیکشن کے دودھ کا شاخسانہ ہے۔ یہ تمام نقصانات انسانوں اور جانوروں کی صحت کی خرابی کا چھوٹا،سا نمونہ ہیں مگر اصل میں یہ نقصانات اپنی slow poisning اور ہارمون ڈسٹربنس کی وجہ سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔
اس پوسٹ کی وساطت سے آپ تمال لوگوں سے اپیل ہے کہ اچھی نسل کے جانوروں کو بچانے پاکستان میں جانوروں کی پیداوار کو بڑھانے کے ساتھ انسانی صحت کے نقصانات کو بھی مدنظر رکھ کر اس عمل میں اپنا کردار ادا کریں.
اس تحریرکوشیرکریں تاکہ امت مسلمہ کافایدہ ھو

For veterinarians and concerned only---------------------Dears theleriosis is very common these days,specially in new bo...
07/03/2020

For veterinarians and concerned only
---------------------
Dears theleriosis is very common these days,specially in new born calfs.mostly we the veterinarians prescribe I.C.I Butalex costing Rs 4500 rupies per 20 ml,a very huge burden on poor farmers.no doubt its very standard drug but very expensive.personally i am advising cheap drugs available for theleriosis in market like parvon, bupralex, jftalex etc,which costs only 600 to 1500 per 20 ml, not so expensive for farmers and works very well and effective against theleria.so try to recomend these cheap drugs in the best intrest and welfare of the poor farmers,,,,thanks.

Parvon Injection (Buparvaquone) is a second-generation hydroxynaphthoquinone related to parvaquone, with novel features ...
07/03/2020

Parvon Injection (Buparvaquone) is a second-generation hydroxynaphthoquinone related to parvaquone, with novel features that make it a promising compound for the therapy and prophylaxis of all forms of theileriosis. It has been tested extensively against Theileria annulata, T. parva and T. sergenti, both in laboratory studies and in field trials, and it has undergone a rigorous programme of toxicology and safety studies.

01/03/2020

جانوروں کے بارے کچھ افسوس ناک حقائق

دنیا بھر میں موجود جانوروں کے بارے میں اگر آپ جاننا شروع کریں تو چند ایسے حیرت انگیز لیکن افسوسناک حقائق بھی آپ کے سامنے آئیں گے جو آپ کے دماغ کو ہلا کر رکھ دیں گے اور یقیناً آپ کو ان جانوروں سے ہمدردی ہوجائے گی- ایسے ہی چند جانوروں سے وابستہ افسوسناک حقائق کے بارے میں آج پنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو بتاتے ہیں ہوسکتا ہے کہ آپ آج سے قبل ان حقائق سے ناواقف ہوں۔

1۔زیادہ تر مگرمچھ بالغ عمر تک نہیں پہنچ پاتے کیونکہ ان کی جلد کا رنگ آسانی سے انہیں شکاریوں کے سامنے ظاہر کردیتا ہے-

2۔بھوک کے شکار چوہے اپنے آپ کو ہی اپنی غذا بنا لیتے ہیں-

3۔سورج کی روشنی میں جیلی فش کا خاتمہ ہوجاتا ہے-

4۔دوسری جنگِ عظیم کے دوران اتحادیوں کی جانب سے پہلا بم برلن کے چڑیا گھر پر گرایا گیا تھا جس کے شکار ہاتھی بنے تھے-

5۔1740 میں ایک فرانسیسی گائے کو جادو ٹونے کے لیے زندہ لٹکا کر موت دے دی گئی تھی-

6۔کچھ قیدی بھالو خود کو جان بوجھ کر بھوکا رکھتے ہیں اور یوں وہ موت کا شکار بن جاتے ہیں-

7۔ایک این ایف ایل NFL سیزن میں مہیا کیے جانے والے فٹبالوں کی تیاری کے لیے 3000 گائیں ہلاک کرکے ان کی کھال سے فٹبال تیار کئے جاتے ہیں۔

8۔Tunas نامی مچھلی اگر تیرنا بند کردے تو اس کا دم گھٹ جاتا ہے- ٹیونا مچھلی پر ایک دلچسپ پوسٹ اس دلچسپ معلومات پیج پر موجود ہے۔

9۔بھیڑیے اگر کسی شکاری کے جال میں پھنس جائیں تو یہ اپنی ٹانگیں خود ہی چبا جاتے ہیں-

10۔کیا آپ یقین کریں گے کہ آکٹوپس اگر دباؤ کا شکار ہو تو خود کو ہی اپنی غذا بنا لیتا ہے-

11۔ایک چوہے کی اداسی دوسرے چوہے بھی محسوس کرسکتے ہیں یا وہ خود بھی اداس ہوجاتے ہیں-

12۔Garden چھپکلی کیلشیم کے حصول کے لیے اپنی ہی دم کو کھانے کے حوالے سے مشہور ہے-

13۔سمندری کچھوے کبھی بھی اپنی ماں سے نہیں مل پاتے- کیونکہ ان کی ماں انڈے ریت میں دبانے کے بعد اس جگہ کبھی دوبارہ نہیں لوٹتی۔

14۔Salt creek tiger beetles اپنی تمام زندگی زیرِ زمین گزارتے ہیں جبکہ تک کہ وہ مر نہیں جاتے-

15۔آکٹوپس اکیلے زندگی گزارتے ہیں اور صرف بہت زیادہ ضروری ہو تو ہی اپنے گھر سے نکلتے ہیں-

16۔Roadrunners اضافی نمکیات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے روتے ہیں-

17۔لومڑیاں بھی اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ اکیلے ہی گزارتی ہیں-

18۔ بگلوں کے گروپ کو انگریزی زبان میں ملبہ ( wreck ) کہا جاتا ہے-

19۔اوسطاً goldcrest پرندے آٹھ ماہ سے زائد زندہ نہیں رہ پاتے-

20۔ Cicadas حشرات اپنی زندگی کے 17 سال زیرِ زمین گزارتے ہیں-

تو آپ کو اس میں سے کونسی معلومات سب سے حیران کن لگی۔

01/03/2020

السلام وعلیکم
جانوروں کی سال میں 2 دفعہ ڈی ورمنگ کرائے
ڈی ورمنگ کے ایک ہفتہ بعد جو جانور گھبن نہ ہو اسکو آیورمیکٹین انجکشن ٹھنڈا کر کے صبح تاریکی یا شام تاریکی میں زیر جلد لگائیں
ڈی ورمنگ آپ صبح نہر منہ کرائیے اسکے بعد دو سے تین گھنٹے تک خوراک یا پانی نہ دے دوائی کو اچھی طرح ہلائیں اور دوائی کو وزن کے حساب سے دیں دیوارمنگ سے پہلے گڑ کا شربت دیں
کٹڑے بچھڑے بھیڑ بکریوں کو البنڈازول فارمولے میں دیں نوٹ البنڈازول فارمولا آپ کسی بھی گبھن جانور کو نہیں دے سکتے
گبھن جانوروں کو آکسبنڈازول فارمولا دے سکتے ہیں
ٹریکلابینڈَازول لیوامیسول فارمولا دے سکتے ہیں
گائے بھینس جو گبھن نہ ہو انکو اکسفنڈازول اکسی کلوزانائیڈ لیوامیسول کوبالٹ سلفیٹ سوڈیم سیلینائٹ فارمولا دے
یاد رکھیں جانوروں کو جو بھی دوائی آپ منہ کے زریعے دیں تو اس ٹائم اسکی زبان نہ پکڑیں
آچھی کوالٹی کی دی سی پی منرلز بائ پاس فیٹ دے
جانوروں کو دن میں 3 دفعہ پانی پلایا کرے
جانوروں کو چوائ کے ٹائم چارہ خوراک سامنے رکھے چوائ کے بعد جانور کو آدھا گھنٹہ تک کھڑا رہنے دیں
فارم پر ہر چوتھے روز ٹیگافان سپرے کریں
جانوروں کے شیڈول کے مطابق ویکسینیشن کروائیں
دوائیںاں لیتے وقت ایکسپائری چیک کیا کریں
صفائی کا خاص خیال رکھیں
بڑے جانوروں کی ڈائریا کو روکنے کیلئے سلفاڈیمیڈین انجکشن پلائیں
چھوٹے جانوروں کی ڈائریا کو روکنے کیلئے سکوریکس نوسکور دیں
بڑے گھبن جانوروں کو چیچڑوں کی روک تھام کیلئے نیگاوان ٹیگافان کا استعمال کریں یا ایکٹوترین کا استعمال کریں
جانوروں کے ہاضمے کیلئے ملکی ویٹ سیرپ (Milkyvet syrup) خالص پیلائیے
جانوروں کو قبض اپھارا جگالی زہر باد بادی کا مسئلہ ہو کچھ کھاتا پیتا نہ ہو بھوک نہ لگتی یا گوبر سخت ہو یا گوبر پیشاب بند ہو جائے اس سب کیلئے ملکی ویٹ سیرپ استعمال کریں یا جو جانور حد سے زیادہ کچھ کھا لے اور پیٹ پھول جائے اس سب کیلئے ملکی ویٹ سیرپ خالص پیلائیے انشاءاللہ بلکل ٹھیک ہو جاتا ہے
جانوروں کے ہاضمے کیلئے hepasel hepagun fosfan hepaguard انجکشن کا استعمال کریں
جانوروں کے گوبر سے جب بدبو یا خون آتا ہے یا جانوروں کی آنکھوں میں گند ہوتا ہے اسکے لئے سیریکس فارمولا دیا کریں
زخم کیلئے پنک سپرے کا استعمال کریں
جانورو کو متعدد امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ھے کہ انکو بیماری کا موسم شروع ھونے سے پھلے انکو ویکسینیشن کرا دے.

ویکسینیشن کرتے ھوے مندرجہ ذیل باتو کو مد نظر رکھیی تاکہ بھتر رزلٹ حا صل کیا جاے.

*ویکسینیشن ھمیشہ کسی قابلاعتماد دوکاندار سے خریدے۔
*ویکسین کرنے والے سرنج کو ابلتے ھوے پانی میی صاف کرے اور چیک کر لیی کہ اسکی مقدار خوراک ٹھیک ھے.
*ویکسین صبح سویرے یا شام ڈھلتے کرے.
*وکیسین کرتے ھوے اسکو اچھی طرح ھلالیی.
*ویکسین کو گرمی سے بچا کے رکھیی. *.ویکسین کسی تجربہ کار ادمی سے کرواے.
*ھر جانور کو ویکسین کی صحیح مقدار اسکی وزن کے حساب سے لگاے.

پسند آے تو کمنٹ میی ضرور بتاے
اہنے دوستو کے ساتھ شیر کرے
پیج کو آگے گروپس میی شیر کرے

جانوروں میں نسل کشی کے بعد جانور کا حمل نہ ٹہرنا مینجمنٹ کے مسائل کی وجہ سے1۔جانور کا صحیح طور پہ ہیٹ میں نہ ہونا۔2۔جانو...
27/02/2020

جانوروں میں نسل کشی کے بعد جانور کا حمل نہ ٹہرنا
مینجمنٹ کے مسائل کی وجہ سے
1۔جانور کا صحیح طور پہ ہیٹ میں نہ ہونا۔
2۔جانور کی ہیٹ کامناسب وقت کا تعین نہ ہونا۔
3۔جانور کی خوراک کا مناسب اور موزوں نہ ہونا
4۔جانور کو منرل کی کمی
5۔ماحولیاتی مسائل( زیادہ سردی یا زیادہ گرمی۔حبس۔)یہ بھی ابتدائی حمل پہ اثرانداز ہوتے ہیں۔
6۔جانور کو ہارمونل پرابلم(ہارمون کی کمی یا زیادتی مثلاً اگر جانور میں ہارمون کی زیادتی ہوگی تو وہ زیادہ دیر تک ہیٹ میں رہے گا اگر کمی ہوگی تو ہیٹ سائیکل پہ اثرانداز ہوگی وہ جانور کبھی کسی ٹائم پہ کبھی کسی ٹائم پہ ہیٹ میں ہوگا)
7۔اگر مصنوعی نسل کشی سے کراس کرواتے ہیں اور بار بار جانور رپیٹ ہورہا ہے تو سیمن کا پرابلم بھی ہوسکتا ہے۔اور اگر سانڈ سے باربار رپیٹ ہورہی ہے تو سانڈ کا چیک اپ ضروری ہے کہیں اس کے سپرم کمزور یا مردہ تو نہیں۔
ان تمام مسائل سے پہلے جانور کے تولیدی نظام کو سمجھنا ضروری ہے۔
مادہ جانور کا تولیدی نظام بچہ دانی (Uterus )پہ مشتمل ہے جس کے حصہ باہر والا ولوا (vestibule) اس سے اندر کی طرف ویجائنہ ،سروکس لمبی رسی نما اور اس کے آخر پہ سرویکل رنگ (Cervical rings)ہوتے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد بچہ دانی کا اہم حصہ ہوتا ہے جس کو( Body of uterus ) کہتے ہیں۔یہاں پہ بچہ کی گروتھ ہوتی ہے اس سے آگے دو حصے ہوتے ہیں جن کو یوٹرائن ہارن کہتے ہیں ان کے آخر لمبی دھاگہ نما ٹیوب ہوتی ہے جس کو فلوپین ٹیوب کہتے ہیں۔اس کے سرے پہ چھوٹی چھوٹی دانہ نما اووریز ہوتی ہیں۔جن سے بیضہova نکلتا ہے اور وہ بیضہ فلوپین ٹیوب میں آجاتا ہے جہاں پہ سپرم سے اس کا ملاپ ہوتا ہے۔
اب موضوع پہ آتے ہیں:
جانور مکمل صحت مند ہے ہیٹ بھی صحیح ہے۔صحیح ٹائم پہ کراس کروانے کے بعد بھی نہیں ٹہر رہا تو اس کی کئی وجوہات ہیں۔
1۔بیضہ کو اخراج نہ ہونا۔
2۔سپرم کا کمزور ہونا۔
3۔بیضہ کا اوری سے نکل کے فلوپین ٹیوب میں رک جانا(جس کی وجہ فلوپین ٹیوب کی سوزش بھی ہوسکتی ہے۔
4۔سپرم کو ایگ یا بیضہ سے ملاپ کے لیے 6گھنٹے درکار ہوتے ہیں جس کے دوران سپرم خود کو تیار کرتے ہیںCapacitation )اگر ہیٹ یہ ٹائم نہ ملے تو اور ایگ پہلے نکل آئے تو سپرم سے ملاپ نہ ہوگا اور جانور نہیں ٹہرے گا۔اور اگر سپرم کا بیضہ سے ملاپ ہوبھی جائے لیکن بعض اوقات بیضہ بچہ دانی کی دیوار سے نہیں لگ سکتا اور باہر آجاتا ہے اور جانور. پھر ہیٹ میں آجائے گا۔دوسرا سب کچھ ٹھیک ہونے کے باجود ابتدائی حمل ایمبریو کی موت ہوتEEM یہ بھی حمل کے ابتدائی دنوں میں ہو تو جانور پھر دوبارہ ہیٹ میں آجائے گا لیکن اگر جانور 20 یا 22 دن گزار کے ہیٹ میں آرہا ہےتو پھر ایمبریو کی موت ان دنوں کے بعد ہورہی ہے۔25 سے 45 دنوں کے درمیان۔
ایسے جانور میں ہیٹ سائیکل کا دورانیہ لمبا ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ ان مسائل کی وجہ سے جانور کے یوٹرس میں سوزش بھی ہوسکتی ہے جو حمل کے ٹہرنے میں رکاوٹ کا سبب ہے۔

26/02/2020

یا #انتڑیوں کا زہر :-

یہ ہر عمر کی بکریوں اور بھیڑوں میں اکثر ہونے والی 1 خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے۔ یہ بیماری ایک طرح کے بیکٹیریا جسکا نام colstridium perfringens کی وجہ سے بنتی ہے یہ بیکٹیریا ہر صحتمند بھیڑ اور بکری کے gastrointestinal tract میں بہت کم تعداد میں ہر وقت موجود ہوتا ہے۔ یہ دیر سے نشونما پانے والا بیکٹیریا اس وقت تک جانور کی صحت کو متاثر نہیں کرتا جب تک یہ تعداد 1 حد سے زیادہ تجاوز نا کر جائے۔

وجوہات:-
اگر جانور کی خوراک میں 1 دم تبدیلی کر دی جائے اور جانور کو ضرورت سے زیادہ پروٹین سپلیمنٹ۔ ونڈے۔اناج۔ زیادہ مقدار میں دودھ یا دوسرے الفاظ میں جانور کی خوراک میں اگر زیادہ نشاستہ، شوگر اور پروٹین والی خوراکوں کا اچانک اضافہ کر دیا جائے تو یہ اس موزی بیماری کی وجہ بن جاتی ہے۔
جب جانور کی جلدی سے جلدی صحت بنانے اور موٹا کرنے کی دھن میں اسکی خوراک میں اضافہ کیا جاتا ہے تو اس colstridium perfringens کی گروتھ اور نشونما بھی بڑھ جاتی ہے۔ جسے آسان زبان میں بیکٹیریا کا ایکٹو ہونا بھی کہتے ہیں۔ اس بیکٹیریا کی تعداد بہت زیادہ بڑھنے کے بعد ان سے خارج ہونے والے طاقت ور زہریلے مادے کے اخراج میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جو جانور کیلیے شدید نقصان کا باعث بن کر نا صرف چھوٹی آنت بلکہ مزید اعضاء کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے جانور موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

علامات:-
جانور کا اچانک خوراک چھوڑ دینا، سست ہوجانا، معدے میں درد کی علامات کا ظاہر ہونا جیسا کی جانور کا پیٹ پر ٹانگیں مارنا، بار بار بیٹھنا اور کھڑا ہونا، ایک سائیڑ کی طرف سے لیٹنا، ہانپنا اور کراہنا، کچھ جانوروں میں ڈاہریا کا ہوجانا، جانور کی کھڑا ہونے کی صلاحیت کا ختم ہوجانا، بعض اوقات جانور کے پاخانے میں خون کا نظر آنا، جسم میں پھیلنے والا یہ زہر جانور کے دماغ پر بھی شدید اثر ڈالتا ہے جس کی وجہ سے جانور اپنے سر اور گردن کو اپنے جسم سے لگا لیتا ہے، ان علامات کو جانور کی آخری علامات تصور کیا جاتا ہے اور ان کے ظاہر ہونے کے بعد 1 منٹ سے 12 گھنٹے میں جانور کی موت ہو سکتی ہے۔
چونکہ یہ بیماری بہت تیزی سے اپنا اثر دکھاتی ہے اس لیے بعض اوقات جانور بغیر کسی علامت کے ظاہر ہونے سے پہلے ہی مردہ پائے جاتے ہیں۔

علاج:-
اس بیماری کا علاج زیادہ تر موئثر ثابت نہیں ہوتا ابتدائی اسٹیج پر اس بیماری کا علاج analgesic یا pain killers اور probiotics یا صحت کیلیے مفید بیکٹیریا قوت مدافعت بڑھانے والی ادویات اور stress کو ختم کرنے والے electrolytes کے استعمال سے کیا جاتا ہے۔
Inj.Atopin
Inj.Trisulf..ya..Inj.Enrotil
Inj.Dinalgen

احتیاطی تدابیر:-
اس بیماری سے بچائو کی ویکسین کا بروقت استعمال اور خوراک میں احتیاط برتنے سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ اگر خوراک میں تبدیلی مقصود ہو تو آہستہ آہستہ خوراک کو تبدیل کیا جائے اور ایک دم خوراک میں اضافے سے گریز کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ ہاضمے کا پائوڈر اور میٹھے سوڈے کا مناسب استعمال بھی کار آمد ثابت ہو سکتا ہے۔.......
💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

25/02/2020

ڈیری فارمرز کا سب سے اہم مسئلہ
سوزش حوانہ، #ساڑو mastitis:-

میسٹائٹس یا ساڑو کے پہلے ٹاپک میں ساڑو کی علامات، وجوہات اور احتیاطی تدابیر پر تفصیل سے پوسٹ کرنے کے بعد اس حصہ میں ساڑو کے علاج اور کچھ دیسی طریقوں کو بیان کرنے کیلیے کچھ چیزوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

بیکٹیریا:-
اس بیماری کے پھیلنے کی بنیادی وجہ تھنوں کے راستے حوانے میں داخل ہونے والے کچھ بیکٹیریاز ہیں جن میں اہم
Streptococcus , staphylococcus, klebsiellah, E coli
وغیرہ زیادہ اہم ہیں ان بیکٹیریا کو ختم کرنے اور ساڑو کا علاج کرنے کیلیے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال ناگزیر ہے ان اینٹی بائیوٹک میں زیادہ اہم ceftofer, amoxicilin, ampicilin, gentamycin, penicilin وغیرہ زیادہ تر استعمال کی جاتی ہیں۔

غیر واضح علامات کا ساڑو یا subclinical mastitis:-
اس اسٹیج کا سب سے کارگر علاج ڈرائی پیریڈ میں ہی ممکن ہے ڈرائی پیریڈ آنے والی شیرآوری کا سب سے اہم مرحلہ ہے اس وقت جانور کے حوانے اور میمری گلینڈ میں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں کیونکہ جب جانور کا دودھ نکالنا بند کر دیا جاتا ہے تو حوانے میں بچ جانے والا دودھ حوانے میں جزب ہونا شروع ہوجاتا ہے جس وجہ سے udderمیں cells/tissues میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور حوانے میں دبائو بڑھ جاتا ہے یہ سلسلہ آخری چوائی کے بعد 10 سے 15 دن تک چلتا رہتا ہے اس سب سے اہم وقت میں میمری گلینڈ میں ہونے والی پیچیدگیاں اور قوت مدافعت کی کمی بیکٹیریا کو زیادہ تیزی سے حملہ کرنے کا موقع فراہم کر کے نئے انفیکشنز کا باعث بنتی ہیں اگر اس وقت اینٹی بیکٹیریل ٹیوبز کو تھنوں میں چڑھا دیا جائے اور جانور کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ کر دیا جائے تو mastitis کا خطرہ %90 تک کم ہو جاتا ہے یہ ٹیوبز البا ڈرائی پلس، ٹیٹرا ڈیلٹا ٹیوبز وغیرہ کے نام سے باآسانی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔

ظاہری یا علامتی ساڑو یا clinical mastitis:-
اصل میں اس بیماری کا علاج 3 چیزوں کو سامنے رکھ کر کیا جاتا ہے۔
1۔ بیکٹیریا کو ختم کرنا۔
2۔ بیکٹیریا کی وجہ سے بننے والے زہر یا فاسد مادوں کے اثرات کو ختم کرنا۔
3۔ سوزش،سوجن،ورم اور درد وغیرہ کو ختم کرنا۔

1۔ بیکٹیریا کی روک تھام؛-
ساڑو کا علاج کرنے کیلیے سب سے بنیادی اور ضروری چیز انفیکشنز کا باعث بننے والے بیکٹیریا کا خاتمہ اور انکی روک تھام ہے اس مقصد کیلیے بہت ساری اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کیا جاتا ہے مناسب،بروقت اور صحیح اینٹی بائیوٹک کا انتخاب ہی ساڑو کے علاج کا بنیادی نکتہ ہے۔ دودھ کو لیبارٹری سے ٹیسٹ کروا کر دودھ میں ملنے والے بیکٹیریا کے حساب سے اینٹی بائیوٹک کا،استعمال ہمیشہ کارگر رہتا ہے۔ کچھ اہم اینٹی بائیوٹکس ادویات میں ceftiofur کی ادویات مثلا exenel RTU, cefur اہم ہیں۔
یا
دوسری اینٹی بائیوٹک میں gentamycin کی ادویات مثلا gentafer, genton, gentasel وغیرہ زیادہ استعمال کی جاتی ہیں۔
یا
Amixicilin
ادویات میں اہم اور زیادہ استعمال کی جانے والی
farmox LA, calmoxyl LA, getmox LA اور amoxivet LA
وغیرہ زیادہ اہم ہیں ان سب کی مقدار جانور کی ظاہری علامات انفیکشنز کی شدت وغیرہ کو مدنظر رکھ کر دی جاتی ہیں۔

2۔ بیکٹیریا کی وجہ سے پھیلنے والے زہر کے اثرات کو ختم کرنا:-
بیکٹیریا کے اثرات دودھ میں پھٹکیوں، چیچڑ اور پھٹے ہوئے دودھ کی شکل میں نظر اتے ہیں جو clinical ساڑو کی واضح علامات ہیں اسکی وجہ بیکٹیریا کے زہر سے حوانے میں ہونےوالی تبدیلیاں ہیں ان زہریلے اثرات کو ختم کرنے کیلیے
Trimethoprim+sulphadiazine
کے کمبینیشن کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے اس مقصد کیلیے tribersin, triself,trbactral,tryton,triben وغیرہ اہم ادویات ہیں۔

3۔ انفیکشنز کی وجہ سے ہونے والی سوزش،ورم،سوجن اور درد وغیرہ کو ختم کرنے کیلیے flunixim meglumin کی ادویات جن میں loxin اور fluen وغیرہ شامل ہیں کا،استعمال کیا جاتا ہے۔

ٹیسٹ کیس:-
اس پورے عمل کو مزید سمجھانے کیلیے فرض کرتے ہیں کہ ایک جانور کے تھن میں پھٹکیاں اور چیچڑ وغیرہ آرہے ہیں تھن میں سوزش بھی ہے تو اسکو اس طرح treatکیا جائے گا
Farmox La (بیکٹیریا کو ختم کرنے کیلیے)
+ gentafer (بیکٹیریا کے زہر کو ختم کرنے کیلیے)
+ loxin (سوزش،ورم وغیرہ کو ختم کرنے کیلیے)
بعض اوقات تھنوں سے دودھ کے ساتھ خون بھی آتا ہے خون آنا کبھی کبھار کیلشیم کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے لیکن اگر ساڑو کی وجہ سے خون آئے تو transamin انجیکشن کا،استعمال بھی باقی ادویات کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

دیسی علاج:-
1۔لیموں 250 گرام آدھا لٹر دودھ میں بھگو دیں اور اگلے دن صبح جانور کو استعمال کرائیں یہ عمل 5 دن مسلسل کریں۔

2۔ لال کٹی ہوئی مرچ 250 گرام 1 لٹر پانی میں اچھی طرح ابال لیں اور جب کھیر سی بن جائے تو اس میں 1پائو کوکنگ آئل ملا کر 2 خوراکیں بنا لیں اور دو دن میں یہ دو خوراکیں استعمال کرائیں۔

3۔ دیسی لہسن 1پائو دودھ 2 لٹر سفید زیرہ 100 گرام ان سب چیزوں کی کھیر بنا کرروز 5 دن تک کھلانا بھی ساڑو کی بیماری کا موئثر علاج ہے۔
دیسی علاج پر بہت سارے لوگوں کے اعتراض کا جواب:-
جب حوانے یا میمری گلینڈ میں آکسیڈائزیشن یا آسان الفاظ میں بیکٹیریا کیلیے موجود ضروری آکسیجن وافر مقدار میں پیدا ہوجائے اور اینٹی آکسیڈینٹ یا بیکٹیریا کا راستہ روکنے والے ماحول کی مقدار کم ہو تو یہ بیکٹیریا پھل پھول کر انفیکشنز کا باعث بن جاتے ہیں۔
لیموں میں %88، لال مرچ میں %200، اور لہسن میں %52 وٹامن سی کی موجودگی جانور میں قدرتی طور پر قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے جبکہ اس کہ ساتھ ان تینوں چیزوں میں قدرتی اینٹی آکسیڈینٹس کی موجودگی بیکٹیریا کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

Address

Ali Pur Road Near Canal Qila Didar Singh
Gujranwala

Telephone

+923016252284

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Veterinary clinic qila didar singh grw posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Veterinary clinic qila didar singh grw:

Share

Category

Nearby pet stores & pet services


Other Pet Services in Gujranwala

Show All