Goat farming and their benefits

Goat farming and their benefits discussion of goat and sheeps species and their food and health tips

24/10/2024
25/09/2024

For becoming a filer 0302-4959204

14/09/2024
0302-4959204 for Tax return filing
07/09/2024

0302-4959204 for Tax return filing

16/08/2024

جس کو نماز کا ترجمہ و تشریح نہیں آتی اس کا نماز میں زیادہ دل نہی لگتا اسکو پتہ نہی ہوتا وہ کیا پڑھ رہا ھے آئیں نماز سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں....!

#ثـنــــاء
سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِکَ، وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ، وَلَا اِلٰهَ غَيْرُکَ.
اے ﷲ! ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں، تیری تعریف کرتے ہیں، تیرا نام بہت برکت والا ہے، تیری شان بہت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.

#تعـــــــوذ
أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.
میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں

#تســـــمیہ
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.
ﷲ کے نام سے جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے


الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَO الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِO مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِO إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُO اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَO صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْO غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَO
*تمام خوبیاں, تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے, نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے, روزِ جزا کا مالک ہے, ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں, ہمیں سیدھا راستہ دکھا, ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا, ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراھوں کا.


قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌO اللَّهُ الصَّمَدُO لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْO وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌO
آپ فرما دیجئے ک: وہ ﷲ ھے جو یکتا ہے, ﷲ سب سے بے نیاز، سب کی پناہ اور سب پر فائق ہے, نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ہمعسر ہے.

#رکـــــــوع
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِيْمِ.
پاک ہے میرا پروردگار عظمت والا.

#قـــــومہ
سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ.
ﷲ تعالیٰ نے اس بندے کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی.

رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ.
اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں.

#سجـــــــدہ
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلَی.
پاک ہے میرا پروردگار جو بلند تر ہے.

#تشـــــــہد
التَّحِيَّاتُ ِﷲِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّيِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اﷲِ الصّٰلِحِيْنَ. أَشْهَدُ أَنْ لَّا اِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.
تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں ﷲ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام ہو اور ﷲ کی رحمت اور برکتیں ہوں، ہم پر اور ﷲ کے تمام نیک بندوں پر بھی سلام ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں.

#درودِ_اِبــــراہیـمی
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو، تین یا چار رکعت والی نماز کے قعدہ اخیرہ میں ہمیشہ درودِ ابراہیمی پڑھتے جو درج ذیل ہے:
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.
اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.
اے ﷲ! رحمتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے رحمتیں نازل کیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے.
اے ﷲ! تو برکتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے برکتیں نازل فرمائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے.


درود شریف کے بعد یہ دعا پڑھیں :
رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِo رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَءَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُo
*اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا بنا دے، اے ہمارے رب! اور تو میری دعا قبول فرما لے، اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگا...

تحــــریری غلطــی ہو گئــی ہو
تـــو معـــذرت خـــــواہ ہـوں

14/08/2024

کائنات کے سب سے بڑے بلیک ہولز کے پراسرار وجود اور ارتقا کی دلچسپ کہانی
اربوں سالوں سے کہکشاں ’یو جی سی 11700‘ کے پھول کی پنکھڑیوں جیسے بازو خلا میں ایسے ہی گھومتے رہے ہیں، اس بات سے قطع نظر کہ اس دوران کتنے ہی قدرتی ٹاکروں اور ملاپ کے باعث دوسری کہکشاؤں کی وضع قطع ہی تبدیل ہو چکی ہے۔

ویسے تو کہکشاں ’یو جی سی 11700‘ کی پن چکی نما شکل خاصی خوش نما دکھائی دیتی ہے لیکن اس کے وسط میں ایک دیوہیکل چیز بسی ہے۔ اس خوبصورت کہکشاں کے وسط میں اس کائنات کی سب سے پراسرار چیزوں میں سے ایک، ایک دیوہیکل بلیک ہول موجود ہے۔

عمومی طور پر بلیک ہولز سورج سے چار گنا بڑے ہوتے ہیں تاہم ان کے دیوہیکل رشتہ دار کروڑوں اور کئی اربوں گنا بڑے ہو سکتے ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ تقریباً ہر بڑی کہکشاں کے وسط میں ایک دیو ہیکل بلیک ہول موجود ہے۔ تاہم کسی کو تاحال یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ وہاں کیسے پہنچے۔ اس بات کا پتہ چلانے کے لیے کہکشاں یو جی سی 11700 مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں دیوہیکل بلیک ہولز پر کام کرنے والی جونیئر محقق بیکی سمتھہرسٹ کا کہنا ہے کہ ’میں جن آئیڈیل کہکشاؤں پر کام کر رہی ہوں ان کی بہترین بل کھاتی وضع انھیں انتہائی خوبصورت بنا دیتی ہے۔ لیکن یہی خوبصورت کہکشائیں اس راز سے پردہ اٹھانے میں ہماری مدد کریں گی کہ یہ بلیک ہولز کیسے پھیل کر بڑے ہوتے ہیں۔‘

توانائی کا اخراج بہت سے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے بلیک ہولز اپنے اسرار سے پردہ اٹھاتے ہیں۔

جب بلیک ہولز کا ملاپ ہوتا ہے یا وہ اپنے سے کم بھاری چیزوں جیسے کسی نیوٹرن ستارے سے ٹکراتے ہیں تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی شعاعوں کو گریویٹیشنل ویوز یعنی کششِ ثقل کی لہریں کہا جاتا ہے۔ یہ لہریں خلا میں روشنی کی رفتار سے سفر کرتی ہیں اور انھیں پہلی مرتبہ زمین پر سنہ 2015 میں آلات کے ذریعے محسوس کیا گیا تھا۔

اس کے بعد سے امریکہ میں لیزر انٹرفیرومیٹر گریویٹیشنل ویو آبزرویٹریز (لائیگو) اور اٹلی میں پیسا کے قریب ورگو فیسیلیٹی جیسی بڑی رصد گاہوں میں ان ٹاکروں کی وجہ سے پیدا ہونے والی لہروں کا ریکارڈ رکھا جا رہا ہے۔

مگر بھلے ہی یہ رصدگاہیں کئی کلومیٹر طویل آلات استعمال کرتی ہیں مگر ان کے ذریعے متوسط حجم کے بلیک ہولز کے بارے میں ہی معلومات اکٹھی کی جا سکتی ہیں۔

’میکس پلینک انسٹیٹیوٹ فار ایسٹرونومی‘ میں گلیکٹک نیوکلائی ریسرچ گروپ کی سربراہ نیڈائین نیومائیر کہتی ہیں کہ ’لائیگو نے اب تک صرف سورج سے 150 گنا تک بڑے ستاروں کے ملاپ کا پتا چلایا ہے۔ ’درمیانے حجم کے بلیک ہولز‘ کہلائے جانے والے بلیک ہولز کے بارے میں اب بھی ڈیٹا کم ہے جو سورج سے 10 ہزار گنا زیادہ تک بڑے ہو سکتے ہیں۔ اور یہی بلیک ہولز انتہائی بڑے حجم کے بلیک ہولز کا نکتہ آغاز بنتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ درمیانے حجم کے بلیک ہولز گیس کے بڑے بادلوں کے آپس میں ٹکرانے یا پھر ستاروں کے آپس میں ٹکرانے کے باعث کائنات کے ابتدائی زمانے میں شاید پیدا ہوئے ہوں۔

وہ مانتی ہیں کہ انتہائی دیوہیکل بلیک ہولز کے وجود کی حقیقی کہانی اب بھی سامنے نہیں آئی ہے۔

’ہم جتنا زیادہ کریدتے ہیں، ہمیں اتنا زیادہ علم ہوتا ہے کہ ہماری پچھلی معلومات کے ساتھ کیا مسائل ہیں۔ اب بھی کوئی بنیادی چیز ہے جسے ہم نے نظرانداز کر رکھا ہے۔‘

نئی طرح کے مشاہداتی آلات نے ہماری فہم میں موجود خلا کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

ورگو، لائیگو اور ان جیسی دیگر رصدگاہیں کائنات میں موجود بلیک ہولز کی جسامت، عمر اور محلِ وقوع کے بارے میں پہلے سے کہیں زیادہ تفصیلی معلومات فراہم کر رہی ہیں۔

مگر اس سب ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی بڑی جسامت کے بلیک ہولز کو سمجھنے کے لیے سائنسدانوں کو موجودہ آلات سے بھی زیادہ بڑے آلات چاہیے ہوں گے۔

اگلی دہائی میں ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے خلا میں لیزر انٹرفیرومیٹر سپیس اینٹینا (لیزا) لانچ کرنا ہے جو ایک تکون کی صورت میں پرواز کرنے والی تین سیٹلائٹس پر مشتمل ہو گا۔

اس تکون کی ہر طرف 25 لاکھ کلومیٹر طویل ہو گی اور یہ لائیگو اور ورگو کی ہی طرح کام کرے گا، مگر اس کی وسعت اسے موجودہ ٹیکنالوجی کی حدود سے دور موجود انتہائی بڑے بلیک ہولز سے آنے والی کششِ ثقل کی لہروں کا پتا چلانے میں مدد دے گی۔

اس حوالے سے پہلے ہی اشارے موجود ہیں کہ انتہائی بڑے بلیک ہولز سے آنے والی لہریں ہمارے آس پاس موجود ہیں۔

سنہ 2021 کی شروعات میں ماہرینِ فلکیات نے باقاعدگی سے روشنی کی شعاعیں خارج کرنے والے 45 چھوٹے ستاروں (پلسارز) سے آنے والی شعاعوں میں کچھ معمولی سے تضادات محسوس کیے۔

ویسے تو ان نتائج کی تصدیق ہونی ابھی باقی ہے مگر محققین کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی بڑے بلیک ہولز کے آپس میں ملاپ سے پیدا ہونے والی کششِ ثقل کی لہروں کے باعث ہو سکتا ہے۔

مگر بلیک ہولز کو دیکھنے کے مزید براہِ راست طریقے بھی موجود ہیں۔

ایونٹ ہورائزنز ٹیلی سکوپ نے حال ہی میں بلیک ہولز کی اولین تصاویر کھینچی ہیں جنھوں نے ان پراسرار اجسام سے پردہ ہٹایا ہے۔

ان تصاویر سے ان کی نوعیت اور ان کی میزبان کہکشاؤں کی مقناطیسیت اور کششِ ثقل پر ان کے اثرات کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

ایسٹروفزکس کے ماہرین اب کسی کہکشاں کے مرکز میں موجود بلیک ہولز کے گرد گھومنے والے ستاروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکتے ہیں اور مرکز میں موجود ان انتہائی بڑے اجسام کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

اگر ہم ایسا ہی کوئی واقعہ انتہائی بڑے بلیک ہولز کے تصادم کا دیکھ سکیں تو یہ آسمان پر دیکھے گئے سب سے تباہ کُن واقعات میں سے ایک ہو گا۔

مگر جہاں سائنسدانوں کو اس حوالے سے شبہ ہے کہ انتہائی بڑے بلیک ہولز کا تصادم ہوتا ہے، وہیں شاید یہ بلیک ہولز کی نوعیت کے ایک پریشان کُن پہلو کی وجہ سے اتنا معمول کے مطابق نہ ہوتا ہو جتنا کہ ہم سوچ رہے ہیں۔

ایک دوسرے سے ٹکراؤ کی راہ پر گامزن بلیک ہولز ایک دوسرے کے قریب آتے ہوئے تیز سے تیز تر ہوتے جاتے ہیں، مگر بہت بڑے بلیک ہولز ایک پارسیک فاصلے (3.26 نوری سال) تک پہنچنے کے بعد کچھ ٹھہراؤ کے شکار ہو جاتے ہیں۔

اس مقام پر اُن کی گردش کی رفتار ان کے درمیان کشش کو برابر کر دیتی ہے، چنانچہ اُن کا ملاپ اس قدر سست ہو جاتا ہے کہ وہ کائنات کی موجودہ عمر کے دوران تو مکمل نہیں ہو سکتا۔

لیکن اس کے باوجود سائنسدانوں کو یقین ہے کہ ایسے بلیک ہولز کا ملاپ ہوتا ہے جس سے اس 'فائنل پارسیک پرابلم' کے حل کے لیے نئی تھیوریز کی ضرورت پیش آنے لگتی ہے۔

ایک دوسرے کے گرد گھومنے والے بلیک ہولز کو مزید پاس لانے کے لیے کوئی اضافی قوت یا توانائی درکار ہے۔

کائنات میں ایسی کہکشاؤں کی کوئی کمی نہیں جو ایک دوسرے سے مل کر بنی ہیں۔ اس میں ہماری اپنی کہکشاں یعنی ملکی وے گیلیکسی بھی شامل ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایسا ضرور ہوتا ہے۔

جب کہکشائیں آپس میں ٹکراتی ہیں تو اُن کے ستاروں، گیس کے بادلوں، تاریک مادے اور بلیک ہولز کے آپس میں ملنے سے اُن کے اصل ڈھانچے کی ہیئت تبدیل ہو جاتی ہے۔

یہاں تک کہ ان کے درمیان معمولی سا ٹکراؤ بھی ہو تو ان کی ساخت تبدیل ہو جاتی ہے جس سے اُن کا پتا چلانا ممکن ہو جاتا ہے۔

مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ یو جی سی 11700 جیسی کہکشاؤں کے مرکز میں موجود انتہائی بڑے بلیک ہولز ٹکراؤ سے نہیں بن سکتے۔ ان کی ساخت سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا کبھی کسی دوسری کہکشاں سے ٹکراؤ نہیں ہوا ہے۔

بیکی سمیتھہرسٹ کہتی ہیں کہ ’میں اُن انتہائی نایاب کہکشاؤں کو منتخب کرتی ہوں جو اپنی پوری زندگی الگ تھلگ سے رہی ہوتی ہیں۔ ان کے بارے میں ہمیں یقین ہوتا ہے کہ ان کے وسط میں موجود بلیک ہول کبھی کسی دوسرے سے ٹکرا کر بڑے نہیں ہوئے ہیں۔‘

سمیتھہرسٹ وقت میں پیچھے جا کر یہ دیکھنے کی کوشش کرتی ہیں کہ یہ بلیک ہولز ابتدا میں کیسے ہوں گے کہ بڑے ہو کر اپنے موجودہ سائز تک پہنچے۔

اُن کے بہترین ماڈلز سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بلیک ہولز جو کائنات کی ابتدا میں ہی پیدا ہوئے اور جن کی جسامت سورج کے مقابلے میں ایک ہزار سے لے کر ایک لاکھ گنا تک زیادہ بڑی ہوتی ہے، وہ شاید کسی دوسرے بلیک ہول کو بڑا ہونے میں مدد دے سکتے ہیں۔

مگر یہ اعداد و شمار نیومائیر کے درمیانے سائز کے بلیک ہولز والے نظریے سے میل نہیں کھاتے۔ اس جسامت کے بلیک ہولز ممکنہ طور پر ستاروں کی موت کے باعث وجود میں نہیں آ سکتے۔

ایسٹروفزکس کے ماہرین اس امکان پر بھی غور کر رہے ہیں کہ انتہائی بڑے بلیک ہولز کہیں براہِ راست تاریک مادے سے تو وجود میں نہیں آتے۔ تاریک مادہ وہ پراسرار مادہ ہے جو کہکشاؤں کو آپس میں جوڑے رکھتا ہے۔

مگر یہ ڈارک میٹر روشنی اور برقی مقناطیسی سپیکٹرم کی دیگر شعاعوں میں نظر نہیں آتا اور اس کے بارے میں ہماری فہم اب بھی ناکافی ہے۔ جب ہم بلیک ہولز اور ڈارک میٹر کے اسرار کو ملائیں تو فزکس مزید چیلنجنگ ہو جاتی ہے۔

بیکی سمیتھہرسٹ کہتی ہیں کہ ’اب بھی ایسا بہت کچھ ہے جو ہم نہیں جانتے۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر ہم یہ کہیں کہ بلیک ہولز صرف سپرنووا کے ذریعے ہی وجود میں آتے ہیں تو یہ شاید ٹھیک نہ ہو، کیونکہ ہمیں اب بھی یقینی طور پر معلوم نہیں ہے۔ شاید وجہ بالکل مختلف ہو اور ہم نے اس بارے میں اب تک سوچا ہی نہ ہو۔ میں اس وقت کا انتظار کر رہی ہوں جب کائنات ہمیں اپنے جواب سے سرپرائز کرے گی۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ سائنس کے لیے ایک اچھا دن ہو گا۔‘

زیادہ جدید مشاہداتی آلات پر بھی کام جاری ہے۔ اس خزاں میں ناسا کا منصوبہ ہے کہ جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ لانچ کر دی جائے (تاہم اس وقت اس دوربین کا نام تبدیل کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے کیونکہ ناسا کے سابق ڈائریکٹر جیمز ویب نے ہم جنس پرست مخالف پالیسیوں کا نفاذ کیا تھا۔)

اس دوربین کا بے مثال سائز اور اس کے سینسرز کی صلاحیت اسے انتہائی بڑے بلیک ہولز کے جائزے کے لیے ایک قابلِ قدر آلہ بنا دیں گی۔

اس کے علاوہ جب لیزا مشن لانچ کیا جائے گا تو اس سے سائنسدانوں کو ایسے بلیک ہولز کے بارے میں اُن کی کششِ ثقل کی لہروں کے ذریعے جاننے کا موقع ملے گا۔

دیگر سائنسدان کروڑوں کہکشاؤں کے محلِ وقوع، ساخت، نقل و حرکت اور جسامت کے بارے میں کہیں زیادہ تفصیلی نقشے بنا رہے ہیں جس سے مشاہداتی اور نظریاتی، دونوں ہی قسم کے سائنسدانوں کو مدد ملتی ہے۔

بیکی سمیتھہرسٹ کہتی ہیں ’کام کی رفتار حیرت انگیز ہے۔ ہمارے پاس بلیک ہولز سے متعلق سو سال کی ریسرچ موجود ہے مگر کائنات کی 14 ارب سال کی عمر کے مقابلے میں یہ تمام رازوں سے پردہ اٹھانے کے لیے کافی نہیں ہے۔ میں ایک سوال کی تلاش میں نکلتی ہوں تو پانچ مزید سوال پیدا ہو جاتے ہیں۔ اور مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

نیومائیر بھی سمیتھہرسٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ بلیک ہولز کے بارے میں حیران کُن دریافتوں سے شاید ایسے سوالات پیدا ہوں جو پہلے کسی نے نہیں پوچھے۔

’گذشتہ سو سالوں میں تکنیکی ترقی بہت حیران کن رہی ہے جس کے ذریعے یہ سب دریافتیں ممکن ہوئی ہیں۔ ہمیں اب کئی مسائل معلوم ہیں جنھیں ہم حل کرنا چاہتے ہیں مگر ہم ایسی بھی نئی چیزیں دیکھیں گے جو ہم نے تصور تک نہیں کی ہیں۔ اور مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت زبردست بات ہے۔‘
منقول

With Sabir Goat Farm – I just got recognised as one of their rising fans! 🎉
12/08/2024

With Sabir Goat Farm – I just got recognised as one of their rising fans! 🎉

12/08/2024

ہوائی جہاز پر آسمانی بجلی گرتی ہے مگر نقصان کوئی نہیں پہنچاتی، اسکی وجہ کیا ہے۔۔۔؟؟

ہوائی جہاز پر آسمانی بجلی گرنے کے باوجود نقصان نہ پہنچنے کی وجہ یہ ہے کہ جہاز کا بیرونی ڈھانچہ عام طور پر ایلومینیم جیسے مواد سے بنا ہوتا ہے جو کہ بجلی کا بہترین موصل ہوتا ہے۔ جب آسمانی بجلی جہاز پر گرتی ہے، تو یہ بجلی جہاز کے بیرونی سطح سے گزر کر بغیر اندر داخل ہوئے، جہاز کے جسم کے ارد گرد سے ہو کر زمین کی طرف منتقل ہو جاتی ہے۔ اس عمل کو "Faraday Cage" (فراڈے پنجرہ) کہا جاتا ہے، جو جہاز کے اندر موجود افراد اور آلات کو محفوظ رکھتا ہے۔

تاریخی طور پر، شروع میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ہوائی جہاز آسمانی بجلی کے جھٹکوں سامنے کمزور ہیں، لیکن ٹیکنالوجی اور ڈیزائن میں ترقیاتی مرحلے نے انہیں انتہائی لچیلا بنا دیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ "Faraday's Cage" یا "Faraday Shield" کا concept ہے، جس کا نام Michael Faraday کے نام پر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے دریافت کیا تھا کہ ایک مواصلاتی مادہ (conductive material) کے اندر موجود ایک بند ڈبے یا فریم پر لگنے والا بیرونی برقیاتی چارجز external electrical charge اندر داخل (pe*****te) نہیں کرتا۔

ہوائی جہاز بنیادی طور پر اُڑتے ہوئے Faraday Cages ہوتے ہیں، جن کے دھاتی جسامت metal bodies میں برقیاتی چارجز electrical charges کو غیر مضر harmlessly exterior کی طرف distribute کیا جاتا ہے، جس سے اندورنی ساز و سامان (interior) اور مسافر محفوظ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ، جدید ہوائی جہاز میں surge protectors، lightning rods، اور composite materials لگائے جاتے ہیں جو انہیں lightning strikes کے خلاف مزید محفوظ (resistant) بناتے ہیں۔

مثال کے طور پر، ایک ہوائی جہاز جو آسمانی بجلی کے علاقے سے گزر رہا ہو، ممکن ہے کہ بجلی کا نشانہ بنے، لیکن electrical charge aircraft کے exterior سے جذب ہو کر غیر موصل ہو جائے گا، جس سے ہوائی جہاز میں موجود افراد کی حفاظت یقینی ہوتی ہے۔ اس موثر ٹیکنالوجی کو extensive research اور testing کے ذریعے develop کیا گیا ہے، جس سے ہوائی سفر کو آسمانی بجلی کے جھٹکوں کے خطرے کے باوجود انتہائی محفوظ بنا دیا گیا ہے۔

(Reference: Scientific American، "How Airplanes Protect Passengers from Lightning")
منقول

09/08/2024

گھڑی کی ایجاد:-

یہ ٹاپک بہت ہی پیچیدہ اور طویل ہے۔ گھڑی کی ایجاد کا سہرا کئی لوگوں کے سر جاتا ہے۔ پہلی مرتبہ گھڑی "سن ڈائل" کے طور پر سامنے آئی جسکی تاریخ تقریباً دو ہزار قبل مسیح کی ہے اور اسے پہلی مرتبہ قدیم مصری، بابلی اور میسوپوٹیمیا کے لوگوں نے شروع کی۔ اس وقت کے ماہر فلکیات نے ایک ایسا طریقہ وضع کیا جس سے وقت کی معلومات کی جائیں۔ سن ڈائل کی ایجاد کے بعد واٹر کلاک، کینڈل کلاک اور پھر بعد میں میکینکل کلاک سامنے آئیں۔ واٹر کلاک میں جدت مسلمانوں نے پیش کی اور پہلی واٹر مکینیکل کلاک مسلمان انجینئر اسمعیل الجزاری نے ایجاد کی۔ جسے ایلیفینٹ کلاک بھی کہتے ہیں۔ اس کے بعد چینی سائنسدانوں کی محنت قابل ستائش ہے۔ مکینیکل گھڑیوں کا کانسیپٹ مسلمانوں اور چینیوں سے یورپ میں آیا اور اس ضمن میں جدت کے طور پہلی خالص میکانی گھڑی جرمن انجینئر پیٹر ہینلین(Peter Henlein) نے 1511 میں ایجاد کی جو کہ اک پاکٹ واچ تھی۔ پہلی پینڈولم کلاک 1656 میں کرسچین ہائے جن(Christian Huygens) نے ایجاد کی اور پہلی الارم کلاک امریکی انجینئر لیوائی ہچنز(Levi Hutchins) نے 1787 میں ایجاد کی۔ پہلی کوارٹز واچ 1927 میں کینیڈین وارن ہیریسن نے بنائی۔
جہاں تک تعلق منٹس اور سیکینڈز کا ہے تو اس کا تعین پہلی مرتبہ بابلی لوگوں نے کیا تھا اور یہ چیز انہوں نے سماریوں سے سیکھی تھی۔
منقول

Address

Lahore

Telephone

+923009828775

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Goat farming and their benefits posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Goat farming and their benefits:

Videos

Share

Category


Other Pet Supplies in Lahore

Show All