Pigeon Talk with Habeeb Mughal

Pigeon Talk with Habeeb Mughal Official Page: Habeeb Mughal For Pigeon Lovers in Pakistan & Across the World.
(262)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کبوتر کی آنکھ کے بلیک تل کی کہانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔++++++++تحریر: استاد خان محمد بارا+++++++اسلام علیکم ۔۔۔امید ...
01/09/2024

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کبوتر کی آنکھ کے بلیک تل کی کہانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
++++++++تحریر: استاد خان محمد بارا+++++++

اسلام علیکم ۔۔۔
امید ہے سب دوست خیریت سے ہونگے انشاء اللہ۔۔
کبوتر کی آنکھ کےکالے تل کو لیکر مارکیٹ میں بے شمار کہانیاں برسوں سے سینا بہ سینا اکثر سننے کو ملتی رہتی ہیں مجال ہے کہ ایک کہانی دوسری کہانی کے ساتھ میل کھاتی ہو اور بعض میرے دوست اسی تل کی کہانی کو مافوق الفطرت چیز بنا کر پیش کرتے ہیں۔
میں کوئی کبوتر پروری کا عالم نہیں ہوں ایک طالب علم ہوں اور بس جو تھوڑا بہت سیکھا ہوا ہے اسی کو سامنے رکھتے ہوئے کچھ گزارشات ہیں جو دوستوں کے حضور پیش کرتا ہوں ۔
امید ہے دوست فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میری اس ناقص سی کوشش کی حوصلہ افزائی کریں گے شکریہ۔

1۔۔ کبوتر کی آنکھ باقی جانداروں کی آنکھوں کی طرح دیکھنے کے لیے ہی اللہ کریم نے بنائی ہوئی ہے۔
2۔۔ کبوتر کی آنکھ میں تل کا چھوٹا ہونا یا بڑا ہونا کبوتر کی پرواز کو کم کرنے یا بڑھانے میں کسی قسم کا کوئی بھی کردار نہیں رکھتا ۔
3۔۔ آنکھ کا تل گول ہو یا بیضوی شکل میں ہو تب بھی پرواز میں کسی بھی قسم کی کم بیشی نہیں ہوتی۔
یہ تین پوائینٹ ہیں جن پر آج کی بات کو واضع کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

1۔۔ کیا کبوتر کی انکھ صرف اور صرف دیکھنے کے لیے ہوتی ہےایسا نہیں ہے۔
کبوتروں میں آنکھ دیکھنے کے علاوہ نسلوں کی پہچان میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کبوتر واحد جانور ہے جس کے آنکھ کے رنگ باقی جانوروں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ جن رنگوں کو دیکھ کر کبوتر کی نسل کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور ان رنگوں اور رنگوں کی آمیزش کو دیکھ کر قابل اساتزہ ان میں موجود نسلوں کی مکسنگ کا بھی ادراک کرتے ہیں آیا کہ کبوتر کی آنکھ اس میں موجود دوسرے کبوتروں کی نسلوں کی چغلی بھی کھاتی ہے ہو سکتا ہے کہ باقی جانوروں کی نسلوں میں اس طرح کا کوئی کونسیپٹ ہو لیکن میں صرف کبوتروں کے بارے میں ہی نااص سی معلومات رکھتا ہوں۔ اس لیے کوئی حتمی بات نہیں کر سکتا۔
ایک چھوٹی سی مثال سے دلیل دینے کی کوشش کرتا ہوں کہ اگر اصل حالت میں موجود قصوری اور سیالکوٹی کبوتروں کو آپس میں کراس دیا جائے تو ان سے نکلنے والے بچوں کی آنکھ کی رنگ کے شیڈ نا تو قصوری رہیں گے اور نا ہی سیالکوٹی رہیں گے۔ اس طرح دو نسلوں کے کراس سے حاصل کیے ہوئے کبوتروں کی آنکھ کے کلر ماں باپ سے مختلف ہو جائیں گے۔ اور ایک نئے کلر اور نئے شیڈ رکھنے والی آنکھ وجود میں آ جائے گی۔ جس کی اپنی ایک خاص پہچان ہو گی۔
اور جن شوقین دوستوں نے سچے من کے ساتھ اس شوق کو سیکھا ہوا ہے وہ کبوتر کی انکھ کے رنگ دیکھ کر ان میں مکس کیے گئے کبوتر اور خاص الخاص کبوتر کا بلڈ کس معیار پر ہے پہچان لیتے ہیں۔
میری ناقص عقل کے مطابق جن شوقین دوستوں کو کبوتر کی آنکھ دیکھ کر اس کے بلڈ کے معیار کا ادراک نہیں ہوتا وہ کبھی بھی اچھا اور تابند جوڑا لگانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اور اس فن پر عبور حاصل کرنا بھی اتنا آسان کام نہیں ہے برسوں کی ریاضت کے بعد بلڈ کا معیار ماپنے کی فیلنگز آتی ہیں۔
اس پر مزید سیر حاصل گفتگو بھی کی جا سکتی ہے لیکن ہمارا آج کا موضوع یہ نہیں ہے اس لیے موضوع کی طرف ہی پلٹنا بہتر ہے۔

2۔۔۔ اکثر دوست کبوتر کی آنکھ کے تل پر اپنی مختلف رائے دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور یہ باتیں ہمیشہ متضاد ہی رہ جاتی ہیں۔
کبوتر کی آنکھ کے تل کا باریک ہونا یا سائز میں بڑا ہونے سے کبوتر کی پرواز کو نا کم کرتا ہے اور نا ہی اس کے سائز کی کمی بیشی سے پرواز بڑھتی ہے۔
اگر انسانی انکھ کا مشاہدہ کیا جائے تو جب ہماری آنکھ تیز دھوپ یا کسی قسم کی چمک کو برداشت نہیں کر پاتی تو ہم تیز چمک سے بچنے کے لیے آنکھوں کے آگے یا تو اپنا ہاتھ کر لیتے ہیں یہ چہرہ گما کر دوسری طرف کر لیتے ہیں تاکہ دھوپ کی رسائی انکھوں تک نا ہو سکے۔ اسی طرح اگر ہم تیز دھوپ میں چل رہے ہوں اور دھوپ کی شدت آنکھوں کی برداشت سے باہر ہو جائے تو ہم رنگین چشما پہن لیتے ہیں یا کسی ٹوپی یا کپڑے کا شیڈ آنکھوں کے اوپر کر دیتے ہیں تاکہ دھوپ سے آنکھوں کو بچایا جا سکے۔
لیکن کبوتر ایسا نہیں کر سکتا چونکہ کبوتر سخت دھوپ میں اڑنے کے لیے بنا ہوا ہے اس لیے اس کی آنکھوں نے سارا دن دھوپ کی سختی کو جھیلنا ہوتا ہے اس لیے قدرت نے کبوتر کی آنکھوں کو انسانوں کے مقابلے میں مختلف اور ایک خاص قسم کے اعلی نظام سے نوازہ ہوا ہے۔ انسان کی آنکھ کا تل سائز میں چھوٹا بڑا نہیں ہو سکتا لیکن کبوتر کی آنکھ کا کالا تل سکڑ بھی سکتا ہے اور سائز میں پھیل بھی سکتا ہے۔ بہت ہی کم ایسے کبوتر ہوتے ہیں جو دھوپ اور چھاوں میں آنکھ کے کالے تل کو ایک ہی سائز میں رکھتے ہوں یعنی وہ کبوتر نا ہی تل کو سکیڑتے ہیں اور نا ہی پھیلاتے ہیں۔ اور ایسے کبوتروں کی آنکھ کا ڈائل سائز میں چھوٹا ہوتا ہے بڑے سائز کا تل رکھنے والے کبوتروں میں یہ خاص خاصیت نہیں ہوتی۔ اس لیے ایسے کبوتر شوقین زیادہ پسند کرتے ہیں جو تل کو دھوپ اور چھاوں میں تقریبا یکساں رکھتے ہیں۔
شوقین دوستوں نے نوٹ کیا ہو گا کہ جب کبوتر کی آنکھ کو دھوپ میں کیا جاتا ہے تو اکثریت میں کبوتر انکھ کے تل کو سکیڑ لیتے ہیں اور چھاوں میں کرنے پر وہی کالا تل کسی حد تک پھیل جاتا ہے۔
ایسا کیوں ہوتا ہے ؟؟؟
بس اسی پوائینٹ کو سمجھنا سب سے ضروری ہے۔۔
کبوتر دھوپ اور چھاوں میں آنکھ کے تل کو سرکولیٹ کیوں کرتا ہے ؟
جدید سائنس کی جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کبوتر کی آنکھ کا کالا تل سائز میں بڑا ہو تو دھوپ اس کو شدت سے محسوس ہوتی ہے جیسے ہی وہ آنکھ کے تل کو سائز میں چھوٹا کر لیتا ہے تو دھوپ کی شدت محسوس ہونے میں بہت کمی ہو جاتی ہے ورنہ ذرہ سوچیں جس طرح ہماری آنکھ دھوپ کی شدت کو ایک منٹ بھی برداشت نہیں کر پاتی اور یہی حال اگر کبوتر کا ہو تو اڑنا تو دور کی بات وہ سورج کے مخالف منہہ کر کے ہی بھاگ جائے۔
لیکن بات یہی پر ہی ختم نہیں ہوتی۔
کبوتر کی آنکھ کے تل کے دھوپ سے بچنے کے علاوہ بھی مقاصد ہیں جن کو سمجھنا بھی بہت ضروری ہے۔
دھوپ میں کبوتر آنکھ کے تل کو سکیڑ کر رکھتا ہے جس سے گرمی کی شدت کو کم کرتا ہے ایسا کرنے کی وجہ سے تیز گرمی کو آنکھوں کے راستے جسم میں داخل ہونے سے بھی روکتا ہے جس سے کبوتر دوران پرواز اپنا ٹمپریچر بھی بیلنس رکھنے کی کوشش میں بھی کامیاب ہوتا ہے لیکن جیسے ہی آسمان پر بادل چھا جاتے ہیں تو وہ سکڑا ہوا تل سائز میں پھیل جاتا ہے۔
لیکن ان سے کچھ مسائل بھی جنم لیتے ہیں جو دلائل سے سمجھانے کی کوشش کرونگا۔
جن کبوتروں کی آنکھ کے تل کا ڈائل نارمل نہیں ہوتا اور عام حالت میں بھی کبوتر پکڑ کر دیکھنے میں تل بڑا نظر آتا یے ایسے کبوتر دوران پرواز زیادہ مسائل کا شکار بھی ہوتے رہتے ہیں دوران پرواز اکثر بادل اتنے گہرے ہو جاتے ہیں کہ دن کو بھی شام کا سمع محسوس ہونے لگتا ہے ایسے حالات میں بڑے سائز کے تل کے کبوتر روشنی کی کمی کے باعث ڈائل کو مزید بڑا کر لیتے ہیں جس سے ان کا اکثر فوکس آوٹ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بڑے سائز کا ڈائل رکھنے والے کبوتر زیادہ ضائع ہونے کا خدشہ رہتا ہے شام ہونے پر بھی ایسے کبوتروں کو اندھیرے میں گھر بٹھانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔
دوستوں کے مشاہدے میں آیا ہو گا کہ جن کبوتروں کی انکھ کے تل کا ڈائل دن میں بڑا نظر آتا ہو ان کبوتروں کو ہلکا سا اندھیرا ہونے پر دیکھا جائے تو ان کی آ کھ کا کالا تک 70 فیصد تک آنکھ میں پھیل جاتا ہے اور جن کبوتروں کی آنکھ کا تل دن میں سائز میں چھوٹا نظر آتا ہے شام ہونے پر ان کی آنکھ کا تل ڈائل میں 35 سے 40 فیصد تک آنکھ کو کور کرتا ہے۔ یعنی چھوٹے ڈائل کا تل رکھنے والا کبوتر بڑے ڈائل کا تل رکھنے والے کبوتر سے کم روشنی میں تیس فیصد کم ڈائل کا سائز بڑھاتا ہے اور یہی 30 فیصد اس کا پلس پوائینٹ ہے۔ جو کبوتر کی واپسی اور پرواز کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایک اور مسئلہ بھی درپیش رہتا ہے وہ یہ کہ اکثر دیکھنے میں آیا ہو گا کہ جن کبوتروں کی آنکھ کے تل کا ڈائل بڑا ہوتا ہے وہ دھوپ میں ڈائل کو سکیڑ کر بہت چھوٹا نہیں کر پاتے اسی لیے ایسے کبوتر تیز دھوپ میں گرمی کی شدت کو جسم میں داخل ہونے سے پوری طرح روک نہیں پاتے جس سے ان کا باڈی ٹمپریچر بہت جلد اوور ہیٹ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کبوتر بہت کم پرواز پر آ جاتا ہے ۔نرم دھوپ والے موسم میں ایسے کبوتر آسانی سے شام تک اڑتے ہیں اور جیسے دھوپ کی شدت اپنی پیک پر آتی ہے تو ایسے کبوتر اول تو اڑنا ہی چھوڑ دیتے ہیں اور اگر اڑتے بھی ہیں تو جلدی واپسی کر لیتے ہیں یا پھر بھاگ جاتے ہیں۔
حقیقت یہی ہے کہ بڑے ڈائل کا تل رکھنے والے کبوتر سخت گرمی کے موسم میں میں نے اڑتے ہوئے آج تک نہیں دیکھے۔
اگر کسی شوقین دوست نے دیکھے ہوں تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔

3۔۔۔کبوتر کی آنکھ کا تل بیضوی بھی ہو تو کبوتر لمبی پرواز دے سکتا ہے لیکن شرائط وہی لاگو ہونگی کہ بیضوی بھی ہو ڈائل کا سائز اپنی مقررہ حد میں ہو ورنہ اس کے ساتھ بھی وہی مسائل فائٹ کریں گے جو بڑے سائز کے تل کے کبوتروں کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
تل کسی بھی قسم کا ہو اس کا بلندی پر جا کر اڑنا یا کم بلندی پر جا کر اڑنا محض جھوٹ ہے اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے زیادہ بلندی پر جانے والے کبوتر اپنے بلڈ میں اور جسمانی ساخت اور اپنے علاقے کے موسم کے اعتبار سے خاص پروں کے مالک ہوتے ہیں تب بلندی تک پہنچتے کی صلاحخت حاصل کر پاتے ہیں ورنہ ان خصوصیات سے فارغ کبوتر کبھی بھی اوور ہائیٹ پر جا کر پرواز نہیں کر سکتا۔
یہ ایک علیحدہ سبجیکٹ ہے اس پر زندگی رہی تو پھر کبھی بات کریں گے مضمون نا چاہتے ہوئے بھی کافی لمبا ہو گیا ہے اس لیے اسے یہیں پر اختتام پزیر کرتے ہیں ۔
اگر میری یہ کاوش آپ کو اچھی لگے تو لائک اور شئیر ضرور کیا کریں تاکہ کسی اور شوقین دوست کا بھی بھلا ہو سکے۔
فقط۔۔
حقیر پرتفسیر۔۔
استاد خان محمد بارا فرام لاہور۔۔

یاَ اٴَیَّتُھَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةّ ارْجِعِی اِٴلٰی رَبِّکِ رَاضِیَةً مَرْضِیَّةً فَادْخُلِی فِی عِبَادِی وَ ادْخ...
31/08/2024

یاَ اٴَیَّتُھَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةّ ارْجِعِی اِٴلٰی رَبِّکِ رَاضِیَةً مَرْضِیَّةً فَادْخُلِی فِی عِبَادِی وَ ادْخُلِی جَنَّتِی

پیارے دوستو 2000 کی بات ہے جب میں نے اور استاد محمد نعیم بھٹی صاحب نے یہ منصوبہ بنایا کہ ماہنامہ نیاشعور کو کبوتروں کا م...
30/08/2024

پیارے دوستو 2000 کی بات ہے جب میں نے اور استاد محمد نعیم بھٹی صاحب نے یہ منصوبہ بنایا کہ ماہنامہ نیاشعور کو کبوتروں کا میگزین بنا دیا جائے اور مزید یہ طے پایا کہ پہلے اس میگزین میں 2 صفحات شوق کے رکھے جائیں اگر پذیرائی ملی تو وقت کے ساتھ ساتھ صفحات کی تعداد بڑھادی جائے گی یہ میگزین پہلے ایک ادبی مجلے کے طور پر شائع ہورہا تھا پہلے مالک پروفیسر لطیف ساحل معروف شاعر تھے انہوں نے اپنی ذاتی مصروفیات کی بناء پر اس میگزین کے جملہ حقوق مجھے فروخت کردیئے میں نے اسی میگزین کو 2 سال ادبی میگزین کے طور پر ہی شائع کیا مگر اس وقت اتنی پذیرائی نہیں مل سکی خیر 2004 تک اس میگزین میں 2 صفحات شوق کے نام سے شائع ہوتے اور وہ قارئین جو مفت کاپی وصول کرتے تھے انہوں نے جی بھر کر تنقید شروع کی کہ آپ کبوتر بازی جو فروغ دے رہے ہیں وغیرہ وغیرہ 2005 میں اس میگزین کو باقاعدہ پیجئن سپورٹس میگزین بنادیا گیا جس میں 12 صفحات کلر اور 18 بلیک اینڈ وائٹ ہوتے تھے ہم نے کچھ منفرد سلسلہ جات کا آغاز کیا جن میں
"ذرا عہد رفتہ کو آواز دے"
مختلف شہروں کی ڈائری (لہور لہور اے، شہر اقبال میں شوق اقبال) وغیرہ
کیئر کارنر
بریڈنگ ٹپس
نسلوں کی تاریخ
معروف اساتذہ کرام کے ساتھ تعارفی نشست
2005 سے 2016 تک 11 سال میں بہت سے نشیب و فراز دیکھے اساتذہ کی اندر کی لڑائیاں دیکھیں بہترین اور نایاب نسلیں دیکھیں شہر شہر گاؤں گاؤں سفر کیا بہت کچھ سیکھا جو محترم نام میرے اس سفر میں میرے دست و بازو بنے رہے ان کو میں کیسے بھول سکتا ہوں یہاں اگر میں یہ کہوں کہ میرے چھوٹے بھائی وحید نے اسے کامیابی کے زینے پر چڑھانے کے لیے میرے ساتھ خون پسینہ ایک کردیا تو بالکل بجا ہوگا وحید بھائی کو بحرین حکومت وزارت کھیل کی جانب سے بحرین بلایا گیا ماہنامہ نیاشعور انٹرنیشنل کو بہترین میگزین کا ایوارڈ دیا گیا میگزین کے آغاز میں استاد محترم چوہدری سخی محمد بھٹی نے ایک نصیحت کی کہ "تم نے گھر گھر جانا ہے بڑے بڑے اساتذہ سے ملو گے ان کے کبوتر بھی دیکھو گے کسی سے کبوتر مت مانگنا" الحمد للہ ناصرف 2016 تک بلکہ بعد میں یعنی اب تک ان کی یہ نصیحت میرے سامنے ہے اپنے گھر میں جتنا بھی شوق ہے سب خرید کا ہے جن لوگوں کے کبوتر بہت اچھے لگتے ان کے پاس اپنے کسی دوست کو فرضی گاہک بنا کر لے جاتا جتنی جیب اجازت دیتی تھی بہت کبوتر خریدا ان سولہ سالوں میں ایسے ایسے قیمتی لوگ بھی ملے جن سے صرف کبوتر بازی ہی نہیں زندگی کے متعلق بہت کچھ سیکھا ایسے ایسے مخلص دوست ملے جو میگزین کی اشاعت بند ہوئے 8 سال ہونے کے بعد بھی ساتھ ہیں بہت سی ایسی یاداشتیں ہیں جنہیں پابند تحریر کروں تو کتاب بن جائے قلم سے رشتہ اور تحریر میری روح میں ایسے گندھے ہوئے ہیں جیسے آٹا اور پانی مل کر گندھ جاتے ہیں انشاءاللہ وقت نے مہلت دی تو ساتھ ساتھ آپ کے گوش گزار کرتا رہوں گا آخر میں ایک دعا ہے
کوئی لافانی حوالہ میری افتاد میں رکھ
حرف سے پیار الہی میری اولاد میں رکھ

پیارے دوستو یہ بچپن کے بھلے وقت کی یاد ہے ہمارے محلے میں ایک ریٹائرڈ فوجی نے کبوتروں کی دڑبی بنا رکھی تھی میں اور میرا د...
29/08/2024

پیارے دوستو یہ بچپن کے بھلے وقت کی یاد ہے ہمارے محلے میں ایک ریٹائرڈ فوجی نے کبوتروں کی دڑبی بنا رکھی تھی میں اور میرا دوست اس باقاعدگی سے وہاں حاضری دیتے تھے کہ شاید ایسے سکول بھی باقاعدہ نہ جاتے ہوں ان دنوں مجھے اچھے سے یاد ہے کہ اس دڑبی پر سفید کبوتروں کا ایک ایسا جوڑا آیا جن کا آنکھوں کا کالا نور ستارے کی طرح بکھرا ہوا یا پھٹا ہوا تھا دڑبی والا اس جوڑے کی اس قدر تعریف کرتا تھا کہ رہے رب کا نام، اور قیمت بھی دوسرے کبوتروں سے 10 گنا زیادہ، بڑی حسرت بلکہ Burning Desire تھی کہ یہ جوڑا کسی طرح سے ہم لے جائیں مگر ہم دونوں کا جیب خرچ کل ملا کر بھی اتنا نہیں تھا نہ ہی پاس پاس کوئی عید تھی خیر وہ ستارہ آنکھوں والا سفید جوڑا ایک دن بک گیا ہم اس کے پیچھے کئی دن دکھی رہے پھر ایک دفعہ ایک نر آیا جس کی آدھی آنکھ زرد اور آدھی آنکھ کالی تھی دونوں طرف دڑبی والے نے پھر اس کی بڑی ہوا باندھی اور مہنگا ہی بیچا (بعد میں پتہ چلا یہ اب نارمل آنکھ شمار ہوتی ہے) یہ واقعہ تحریر کرنے کا مقصد یہ کہ آپ لوگ کس آنکھ کے کبوتر سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور کیوں وجہ بھی بتائیں

کبوتر کی پلک اور ہمارے تصوراتتحریر و ترتیب: محمد حبیب مغلاللہ کریم نے تمام پرندوں کی طرح کبوتروں کو بھی دیکھنے کو آنکھیں...
28/08/2024

کبوتر کی پلک اور ہمارے تصورات
تحریر و ترتیب: محمد حبیب مغل
اللہ کریم نے تمام پرندوں کی طرح کبوتروں کو بھی دیکھنے کو آنکھیں اور انہیں صاف رکھنے اور دیگر معاملات کے لیے پلک یعنی Eyelid دئیے ہیں سائنس کہتی ہے کہ یہ پلک تین قسم کی ہر پرندے میں ہوتی ہیں جن میں تینوں اقسام کے افعال الگ الگ ہیں لیکن بنیادی مقصد آنکھ کی صفائی اور حفاظت ہی ہے مگر آج کے اس آرٹیکل میں ہم نے پلک کا کردار سائنسی لحاظ سے زیر بحث نہیں لانا بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ ایک کبوتر کی پلک کو دیکھ کر ہم کیا کیا اندازے لگاسکتے ہیں؟
1. کبوتر کی نسل: پلک بہت سی نسلوں میں کبوتر کے اے گریڈ ہونے یا کراس کی شہادت دیتی ہے مثلاً کمگر کبوتروں میں سب سے اچھی پلک کچی پیلی اور دوسرے نمبر پر سفید مائل ہے اگر آنکھ، رنگ اور پلک میں بھی کبوتر ایک جیسا ہے تو اچھے اور سینئر اساتذہ ایسے کبوتر کو اپنی نسل میں عمدہ سمجھتے ہیں
2. کراس: جی ہاں پلک کسی حد تک کراس کا بھی پتہ دیتی ہے اگر کسی کبوتر کا سارا رنگ ایک خاص نسل کا ہے مگر پلک اس نسل کے مطابق نہیں تو ہم نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ اس کبوتر میں کسی دوسری نسل کا بلڈ بھی شامل ہے یہاں ہم دوبارہ مثال کمگر کبوتر کی ہی لیں گے اگر کسی لال آنکھ کے کبوتر کی پلک کالی ہو یا گرے ہو تو سمجھ لیں کہ کراس بریڈ ہے
3. صفات کی درجہ بندی: پلک جتنی نفیس، باریک، اور اس پر موجود دندانے باریک ہونگے کبوتر اے گریڈ گنا جائے گا جتنی پلک بھدی، خشک اور موٹے دندانے ہونگے کبوتر کی حامی تصور کی جائے گی
4. کبوتر کی عمر: بعض اوقات پلک سے ہم کبوتر کی عمر کا بھی اندازہ لگاسکتے ہیں بہت سی نسلوں میں کبوتر کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کبوتر کی پلک کے گرد اضافی گوشت یا جلد بڑھ جاتی ہے جسے دیکھ کر ہم باآسانی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یہ کبوتر عمر رسیدہ ہے
5. ان بریڈنگ: جی ہاں ان بریڈنگ کا بھی پلک سے پتہ چلتا ہے ان بریڈنگ سے کبوتروں کی پلکوں میں خشکی، سائز میں کمی اور رنگ بھی تبدیل ہوجاتا ہے یہ ایک جینیاتی حامی تصور کی جاتی ہے کمگر کبوتروں کے نزدیکی رشتے داروں کو آپس میں لگانے سے خشک اور صندوری پلک نکلنی شروع ہوجاتی ہے

(کاپی پیسٹ کرنے یا شیئر کرنے کی عام اجازت ہے)

پروازی اور بریڈر کبوتروں کا انتخاب (حصہ دوئم)+=+=+=+=تحریر: استاد محمد حبیب مغل+=+=+پیارے دوستو کل میں نے جو تحریر پوسٹ ...
27/08/2024

پروازی اور بریڈر کبوتروں کا انتخاب (حصہ دوئم)
+=+=+=+=تحریر: استاد محمد حبیب مغل+=+=+

پیارے دوستو کل میں نے جو تحریر پوسٹ کی اس پر ملے جلے تاثرات اور اچھی خاصی فیڈ بیک ملی ہمارے پیج کے ایک ریگولر فالوور نے یہ بھی کہا کہ یہ ایسا موضوع ہے جو قیامت تک وائنڈ اپ نہیں کیا جاسکتا بات ہے بھی کچھ ایسی میں ہوں یا کوئی اور ہم سب یہی چاہتے ہیں کہ میری بات ہی مانی جائے اور میری بات ہی حرف آخر ہے کچھ ناقدین نے وہ کمنٹس بھی کئے جو ہماری پوسٹ سے متعلق تھے ہی نہیں کچھ نے اس شک کی عینک سے دیکھا کہ یہ پوسٹ کبوتر فروخت کرنے کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے ہر ایک کی اپنی اپنی سوچ ہے کل کی پوسٹ سے پیرا نمبر1 اور 3 پڑھ کر دیکھیں کیا نئے آنے والے شائقین کو اس میں کچھ پتے کی بات نہیں بتائی گئی؟ لیکن میں سب دوستوں کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ وہ میری پوسٹ دیکھ کر اسے پڑھنے کا وقت نکالتے ہیں ایک دفعہ پہلے بھی میں نے کہا تھا کہ ان باتوں کی سینئرز کو بالکل ضرورت نہیں البتہ جونیئرز کو مناسب رہنمائی سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے لازم ملنی چاہیے نا کہ میں بھی ان کو کہوں کہ انباکس میں آؤ تو ہم اپنے طور پر نیک نیتی سے رہنمائی کے لیے کوشش کرتے رہیں گے ناقدین سے بس اتنی گزارش ہے کہ بھیڑچال میں آکر ایسے کمنٹس سے گریز کریں جن سے کچے ذہن کے طالب علم کنفیوز ہوں میں اپنی تحریر کا حصہ دوم شائع نہیں کررہا مگر کچھ سوالات اور کچھ نکات چھوڑ رہا ہوں امید ہے آپ تحمل مزاجی سے حوصلہ افزا اور علمی گفتگو کریں گے
1. ایسا شوقین جس کے پاس پروازی سیٹ اپ نہیں یا اس کے پاس وقت نہیں یا ایسے دوست نہیں جن کی چھت پر وہ اپنے گھر کے بچے چھوڑ کر پرکھ سکے تو اچھے اڑے کبوتر کا اچھی اڑی مادہ سے کیسے جوڑا لگائے گا؟
2. میں نے کبھی دڑبی کے کبوتروں کو تھرڈ کلاس نہیں سمجھا وہاں بہت اچھے اچھے کبوتر آتے ہیں شرط یہ ہے کہ آپ کو پہچان ہو پرکھ ہو استاد ظفر شاہ لاہور کہتے ہیں دڑبی پر ایک بے وقوف بیچ آتا ہے اور دوسرا بے وقوف لے آتا ہے پھر ایک سینئر استاد کہتے ہیں کہ مغل بھائی ضروری نہیں کہ دڑبی پر آنے والا ہر کبوتر بےکار ہو کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ جس کبوتر کو بےکار سمجھ کر نکال دیتے ہیں کسی دوسرے کے پاس موجود مادہ سے وہ ایسا تابند ہوجاتا ہے کہ کسریں پوری کرجاتا ہے ایسا بالکل ممکن ہے میں نے کل دڑبی کا حوالہ پروازی کبوتروں کی حریداری کے حوالے سے دیا تھا مگر دوست سمجھے کہ میں نے انہیں غلط کہا ہے
3. جو اچھا پروازی کبوتر اڑ رہا ہوتا ہے جس سے متعلق بڑے بڑے نام کہتے ہیں کہ بھائی اسکو ہی جوڑے ڈال لیں کبھی کسی نے یہ سوچا یا دیکھا کہ یہ کبوتر کس بریڈ یا نسل سے ہے یا کس کراس سے ہے آخر اس کے پیچھے کامیاب یا اچھے ماں باپ ہوں گے تو ہی وہ اڑ رہا ہے ہے اگلی بات میں لکھوں گا تو آپ برہم ہونگے
4. براہ کرم مجھے ایسا کمنٹ نہ کیا کریں کہ ہمیں آپ سے یہ امید نہیں تھی میں ایک شوقین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ادنیٰ سا رائٹر بھی ہوں ہر موضوع پر لکھنا چاہتا ہوں مگر بخدا کچھ لوگوں کی شرافت یا کچھ لوگوں کا خوف سمجھ لیں کہ میں جو جو حالات دیکھ چکا ہوں جو بڑے بڑے ناموں کی کہانیاں سنتا ہوں ان کو شائع نہیں کرسکتا مگر میں دیگر سبھی موضوعات پر لکھتا رہوں گا انشاءاللہ اسلئے تحریر کو بس تحریر سمجھا کریں میری کسی کھلاڑی یا بریڈ یا علاقے سے کوئی رنجش نہیں جزاک اللہ

+_+_+ پروازی اور بریڈر کبوتروں کا انتخاب+_+_+              (تحریر:استاد محمد حبیب مغل) ایک عام روٹین ہے جب بھی آپ کسی سے...
26/08/2024

+_+_+ پروازی اور بریڈر کبوتروں کا انتخاب+_+_+
(تحریر:استاد محمد حبیب مغل)
ایک عام روٹین ہے جب بھی آپ کسی سے کبوتر لیتے ہیں تو اس کی پرواز سے متعلق پوچھتے ہیں اس کی گارنٹی مانگتے ہیں اور بیچنے والے کو جھوٹ کی دعوت دیتے ہیں آج کچھ حقائق یہاں زیربحث لاتے ہیں امید ہے اس پوسٹ کو پڑھ لینے والے دوستوں کی سوچ کا کچھ تعین بدل سکے گا
1. کبوتر خریدنے سے پہلے خود سے پوچھیں کہ آپ کو پروازی کبوتر چاہیے یا بریڈر اگر تو پروازی چاہیے تو آپ ذہن بنالیں کہ آپ کو اچھا پروازی کبوتر کراس میں ملے گا دوسرا اس کی قیمت (چڑی مار یا دڑبی سے) آجکل زیادہ سے زیادہ 2 سے 3 ہزار ہوگی اور یہ کبوتر 80 فیصد ممکن ہے کہ آپ کے جوڑوں میں کام نہیں دے گا اور اس کے برعکس اچھا بریڈر کبوتر آپ کو آج کے دور میں کم از کم 15 ہزار کا ملے گا اور زیادہ سے زیادہ کی حد مقرر نہیں
2. پروازی کبوتر بنانے کے لیے جب استاد میاں نذیر مرحوم سے پوچھا کہ استاد جی اچھے پروازی کیسے بنائے جائیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ دو مختلف اچھی نسلوں کے کبوتروں کا جوڑا سوچ سمجھ کا لگالیں 90 فیصد کامیابی ہوگی مگر ہم شائقین شارٹ کٹ راستے تلاش کرتے ہیں کہ ہمیں بنے بنائے کبوتر مل جائیں اور ان کے بچے چھوڑیں اور انکا بچہ رات رات ہی بیٹھے
3. ایک عام فہم بات ہے کہ ہر کبوتر اڑتا ہے کوئی کم اور کوئی زیادہ پھر یہ بھی پڑھی لکھی بات ہے کہ ہر اچھے پروازی کے بچے یا بہن بھائی اچھے پروازی نہیں ہوتے نسلوں اور علاقوں کا موازنہ کرنے والے ایک تجربہ کریں کسی ایک چھت پر 10 بچے ٹیڈی، 10 بچے گولڈن، 10 بچے سیالکوٹی، 10 بچے جونسرے چھوڑ کر دیکھیں نتائج پر دھیان رکھیں کہ کس بریڈ کے بچے زیادہ گئے ہین کتنے بچ گئے ہیں پرواز کتنی ہے ہٹ کا کون ماسٹر ہے اور ایوریج میں کون سرفہرست ہے نتائج آپکو حیران کردیں گے کہ آپ کے پاس وہی بریڈ کے بچے زیادہ پرفارمنس دے رہے ہونگے جو کہ آپ کے علاقے کی آب و ہوا سے زیادہ موافق ہونگے اس ٹیسٹ کے بعد آپ صرف وہی بریڈ یا اسی جسم اور پر کے کبوتر خریدیں دوسرے کبوتروں میں اپنا وقت اور سرمایہ برباد مت کریں

**_*_*_*_*_*_*_باقی آئیندہ_*_*_*_*_*_*

جن کے کبوتر ویلے کھاکھا کر ٹھاپیں مار رہے ہیں وہ یہ کہانی ضرور پڑھیںایک گاؤں کے چوہدری کو نیزہ بازی کا بڑا شوق تھا۔ اس ک...
29/07/2024

جن کے کبوتر ویلے کھاکھا کر ٹھاپیں مار رہے ہیں وہ یہ کہانی ضرور پڑھیں

ایک گاؤں کے چوہدری کو نیزہ بازی کا بڑا شوق تھا۔ اس کیلئے اس نے بہت سے گھوڑے پال رکھے تھے اور ایک نیزہ بازی کلب بھی تھا۔
ھوا کچھ ایسا، جب تک چوہدری تندرست و توانا رہا، وہ گھوڑوں کی خوب خاطر خدمت کرتا، ان گھوڑوں کا بس یہ کام تھا کہ جب کبھی بھی نیزہ بازی کا مقابلہ ھوتا، چوہدری اپنے گھوڑوں کے ساتھ وہاں پہنچ جاتا۔
خدا کا کرنا یہ ھوا کہ ایک مقابلے میں چوہدری گھوڑے سے گر گیا اور اس کی دونوں ٹانگیں ٹوٹ گئیں۔ کافی علاج معالجہ کروایا، راڈز ڈلوائے بھی، لیکن چوہدری اس قابل نہ ھو سکا کہ وہ گھڑ سواری کرے۔
اب گھوڑے اس کے سارا سارا دن اصطبل میں بندھے رہتے، نوکر وغیرہ انہیں دانے گھاس وغیرہ ڈال دیتے، لیکن وہ کبھی پھر میدان میں نہ اترے۔ ویلے گھوڑے کھا کھا کر اس قابل بھی نہ رہے کہ وہ دوڑ سکیں۔
لیکن صحت اور چال ڈھال سے ایسے ہی لگتا تھا کہ گھوڑے بڑے فٹ ھیں۔ کیونکہ وہ عرصہ دراز سے جس مقصد کیلئے چوہدری نے انہیں پالا پوسا تھا وہ کام تو ان سے لیا نہ گیا۔ تو بدلے میں گھوڑے ویلے کھا کھا کر مستیاں کرنے لگے۔ آپس ہی میں ایک دوسرے کو دو لتیاں مارتے رہتے۔ جو بھی ان کے قریب جاتا، اس کو مار کھانے کیلئے پیلے نیلے ھو جاتے۔ چوہدری یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا۔ اور وہ سوچتا رہتا کہ اب کیا کروں، اسے معلوم ھو گیا تھا کہ اب سر سے پانی اوپر گزر چکا ھے۔ خواہ مخواہ اتنے گھوڑوں کا روز کا سال کا اور پھر سالوں کا خرچہ ھو رہا ھے۔
ان سے جان چھڑانا بھی ممکن نہ تھا کہ بڑے دعوؤں کے ساتھ اس نے ان گھوڑوں کو پالا تھا۔ ان کیلئے ایک ڈیرہ اصطبل بنایا تھا، تمام تر لوازمات کئیے تھے، لیکن کیونکہ اب وہ خود چارپائی پر ھے تو کون دل سے ان کا درست استعمال کریں اور انہیں دوبارہ سے میدان میں اتارے۔
ایک دن ایسا ھوا کہ جب شام کے وقت گھوڑوں کو کھلا ڈیرے پر کھولا گیا تو سبھی گھوڑے مستیاں کرنے لگے انہوں نے پورے ڈیرے میں افراتفری مچا دی۔ دولتیاں مار مار کر انہوں نے اصطبل اور ڈیرے کی کوئی چیز ثابت نہ چھوڑی۔ کہیں ملازم بھی شدید زخمی کئیے۔ مطلب یہ کہ گھوڑے مکمل طور پر جنگلی جانور بن گئے۔
چوہدری کو کوٹھی پر جب خبر پہنچی تو وہ بڑا پریشان ھوا۔ اس نے صلاح مشورے شروع کر دئیے۔
اک سیانے نے سمجھایا کہ چوہدری صاحب جب تک یہ گھوڑے میدان میں دوڑتے رہے تو یہ فٹ تھے کیونکہ یہ اسی کام کیلئے بنائے گئے ھیں، جب ان سے ان کا اصلی کام چھٹ گیا تو یہ مستی اور گہما گہمی میں لگ گئے۔ اب یہ بے کار ھو گئے ھیں۔
چوہدری نے پوچھا اب کیا کیا جائے۔ تو سیانے بھیبے نے سمجھایا کہ پہلے تو ان کو نکیل ڈالنے کا سوچیں۔ جب نکیلیں ڈھل جائیں تو پھر ان کی مستی نکالنے کیلئے دوبارہ سے ان کو نیزہ بازی کے میدانوں میں نکالیں اور ان کی جو توندیں ویلا رہ رہ کے نکل چکی ھیں ان کو بھی ختم کریں۔ اس کیلئے انہیں کسی دوسرے کلب کو کچھ عرصہ کیلئے بھیج دیں۔ دوسرا مالک خود ہی ان کا بندوبست کر لے گا۔
چوہدری کو سیانے کی بات سمجھ آ گئ۔
اس نے نوکروں کو کہا کہ کسی طرع ان گھوڑوں کو پکڑ کر سب کو مضبوط سی نکیل ڈالیں۔
جب نکلیں ڈھل گئ اور رسے گلے پاؤں میں پر گئے، کلے پر باندھ دیا گیا۔ تو اس نے اپنے ایک دوست کو فون کیا کہ یار کل Bockmann لیکر آؤں اور سارے گھوڑے لے جاؤں۔
ایسا ہی ھوا، اگلے دن تین چار بوق مینز آ گئے۔ لوڈ ھوئے اور وہ گئے۔
دوسرے ڈیرے، اصطبل میں جاکر چوہدری کے دوست نے پہلے تو خوب لترول پارٹی کی، کھانے پینے کو کچھ دن کچھ نہ دیا۔ جب سبھی اپنے مقام پر آئے تو ان کو پھر سے نکال کر تپتی دھوپ میں مایہ ناز گھڑ سواروں کے ساتھ ان کی پریکٹس شروع کروا دی۔
چند دنوں میں یہ گھوڑے پھر سے اپنے اصلی مقام اور حالت میں آ گئے۔
ریزلٹ:
جب بھی آپ کسی کو اس کے مقام اور کام سے ہٹا کر کسی دوسرے کام پر لگائیں گئے تو لامحالہ وہ آپ کے ایک نہ ایک دن گلے پڑے گئے، دوسرا گھڑسوار مالک کا مضبوط و توانا ھونا بھی لازم ھے۔
( اس کہانی کو آپ چاہے تو کسی اور زاوئیے میں فٹ کر سکتے ھیں۔ ریزلٹ یہی رہیں گئے💯 فیصدی🤣)

29/07/2024

کبوتر کی وفا کی خوبصورت داستان کارٹون کی صورت میں

28/07/2024

یقین مانیں کبوتروں کا رکھ رکھاؤ کوئی ان سے سیکھے

23/07/2024

بریڈنگ باکسز Ideal Breeding Boxes
یہاں میرے پیج فالوورز میں سے کون کون باکس بریڈنگ کروارہا ہے اگر کمنٹس میں پکچر کا آپشن آن ہے تو اپنے سیٹ اپ کی تصویر کمنٹ کریں

اگر آپ نے کسی سے بنے بنائے کبوتر لئے ہیں اور وہ وقت کے ساتھ خراب ہوگئے ہیں تو سادہ سی بات ہے آپ کو بریڈنگ سینسBreeding S...
23/07/2024

اگر آپ نے کسی سے بنے بنائے کبوتر لئے ہیں اور وہ وقت کے ساتھ خراب ہوگئے ہیں تو سادہ سی بات ہے آپ کو بریڈنگ سینسBreeding Sense نہیں ہے اس کے برعکس کسی سے کبوتر لے کر اگر عرصہ گزر جانے کے بعد بھی کبوتر جوں کے توں ہیں تو مانا جائے گا کہ آپ بریڈ کو مینٹین Maintainکرنا جانتے ہیں اور تیسرا درجہ اگر آپ نے کبوتر پہلے سے واقعی بہتر کرلئے ہیں تو سلام ہے آپ کو، آپ بریڈنگ سینس کو پا چکے ہیں

21/07/2024

فروری 2023 میں مسافر ہیں یارو کے نام سے ایک سیریز کا آغاز کیا تھا جس میں مختلف شہروں کے مختلف شائقین کے شوق کے ساتھ ساتھ سفر کے احوال بھی شامل تھے

پیارے دوستو، کیا آپ اپنے کبوتروں کی ویکسینیشن کا ریکارڈ رکھتے ہیںاگر ہاں تو طریقہ کار بتائیں دوسرے دوستوں کے لیے آسانی ہ...
18/07/2024

پیارے دوستو، کیا آپ اپنے کبوتروں کی ویکسینیشن کا ریکارڈ رکھتے ہیں
اگر ہاں تو طریقہ کار بتائیں دوسرے دوستوں کے لیے آسانی ہوگی
اگر نہیں رکھتے تو انشاءاللہ میں آپ کو ایک انتہائی منظم طریقہ کار بتاؤں گا مگر پوسٹ کے ذریعے پہلے یہ دیکھنا ہے کہ ہمارے کتنے دوست ایسا ریکارڈ مینٹین کررہے ہیں
جزاک اللہ خیر

16/07/2024

Baba g

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 محمدوحيداقبال انصاري, Basit Saleemi, Mir...
15/07/2024

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 محمدوحيداقبال انصاري, Basit Saleemi, Mirza Umer Gujrati, Muhammad Salman, Zeeshan Muhammad, Aslam Bhutta, Imran Chaudhry, Faisal Raiz, Malik Atiq, Malik Amir Awan

دور حاضر میں پاکستان میں جس طرح پیرامیکسو وائرس کے ساتھ ساتھ دوسری بیماریاں گٹھ جوڑ بنا کر آتی ہیں اور تباہی و بربادی کی...
15/07/2024

دور حاضر میں پاکستان میں جس طرح پیرامیکسو وائرس کے ساتھ ساتھ دوسری بیماریاں گٹھ جوڑ بنا کر آتی ہیں اور تباہی و بربادی کی تاریخ رقم کرکے چلی جاتی ہیں ان میں سالمونیلا سرفہرست ہے اب یہ امر انتہائی کٹھن بھی ہے اور کسی حد تک ٹیکنیکل بھی کہ دونوں کی الگ الگ ویکسین کیسے کی جائے؟ دونوں میں کتنا وقفہ ہو؟ دونوں کی مقدار کتنی ہو وغیرہ وغیرہ تو زیر نظر تصویر میں یہ ویکسین ان تمام مسائل کا حل ہے اسی ایک ویکسین میں دونوں بیماریوں کے لیے ویکسین موجود ہے ایک وقت میں دونوں بیماریوں کے لیے موثر بھی ہے مگر اسے حاصل صرف انگلینڈ، بیلجیئم، جرمنی اور ملحقہ ممالک والے کرسکتے ہیں تو پیارے دوستو اگر کوئی چیز اپنے عزیزوں سے منگوانی ہے یا کسی بھائی نے باہر سے یہاں بھیجنی ہے تو یہ ویکسین بھیجیں 150 کبوتروں کے لیے ایک وائل ہے اپنے حساب سے منگواسکتے ہیں دعاؤں میں یاد رکھئے گا
از تحریر: استاد محمد حبیب مغل

یہ کبوتر ہم نے 2016 میں ختم کردیئے تھے تب یکدم ایک سیلاب آگیا تھا فیروزپوری، بانکے کبوتروں کا ہر کوئی ڈھونڈ رہا تھا اور ...
14/07/2024

یہ کبوتر ہم نے 2016 میں ختم کردیئے تھے تب یکدم ایک سیلاب آگیا تھا فیروزپوری، بانکے کبوتروں کا ہر کوئی ڈھونڈ رہا تھا اور ہر کوئی بیچ رہا تھا پھر اسی طلب اور رسد کی کھینچا تانی میں چھت والے بھی ان میں مکس ہوگئے کئی جگہوں پر سفید نوک کے بانکے کبوتروں کی بڑی ڈیمانڈ رہی اور قیمتیں بھی بہت زیادہ مگر ہم نے اپنے ان کبوتروں میں کچھ صفات دیکھی تھیں جو آپ دوستوں سے شیئر کرتا ہوں
1. ان کے پاس جانے پر یہ بہت بری طرح کانپنا شروع کردیتے تھے
2. چلتے پھرتے موٹے مگر پکڑنے پر بالکل پروں کا گچھا بن جاتے تھے
3. بے حد حساس کبوتر تھے پٹھیاں کبوتروں میں پڑی دستہ صاف ہوجاتی تھیں مگر نو لفٹ، کسی کبوتر کو جوڑا لگانے کے لئے اسی کے باکس میں بند کریں تو ٹھیک ورنہ جتنا مرضی عرصہ نر مادہ کو بند کرلیں جوڑا نہیں لگتا تھا

+++++استاد میاں نذیر مرحوم کے کبوتر، ان کی بریڈنگ تکنیک+++++= = = = = تحریر:استاد محمد حبیب مغل = = = = = =استاد میاں نذ...
11/07/2024

+++++استاد میاں نذیر مرحوم کے کبوتر، ان کی بریڈنگ تکنیک+++++
= = = = = تحریر:استاد محمد حبیب مغل = = = = = =
استاد میاں نذیر مرحوم کے نام سے کون کبوتر باز، کبوتر ساز اور کبوتر پرور کھلاڑی واقف نہیں انہوں کبوتر پروری میں اپنی بریڈنگ ٹیکنیک، سمجھ بوجھ یا بصارت سے اس وقت وہ ان مٹ نقوش چھوڑے جبکہ سوشل میڈیا کا دور دور تک نام و نشان بھی نہیں تھے معلومات تک رسائی انتہائی مشکل امر تھا اچھے کبوتر کا حصول تو جوئے شیر لانے کے برابر تھا خود میرے نانا جی مرحوم کے نزدیک کبوتر بیچنا شاید انتہائی قبیح فعل تھا تو دوستو ایسے وقت میں اچھے کبوتر جمع کرکے ان کو اس طریقے سے بریڈ کروایا کہ دنیائے کبوتر پروری میں انقلاب برپا ہوگیا خود میاں جی مرحوم بتاتے ہیں کہ مغل صاحب اس وقت بھلے چیدہ چیدہ لوگوں کے پاس کمگر کبوتر تھے اچھا اڑ بھی رہے تھے مگر شام تک واپسی کم ہونے کیوجہ اس وقت سیالکوٹی کبوتروں کی بادشاہت تھی اور شہر سیالکوٹ میں بہت نامی اساتذہ اور شاندار نسلیں ایک سے بڑھ کر ایک تھیں ایسے میں گولڈن کبوتروں نے ایسا نام پیدا کیا کہ ایک بار تو سیالکوٹی کبوتروں کی کارکردگی ماند پڑگئی حاجی لیاقت کی چھت پر استاد چوہدری سخی محمد بھٹی کے خلاف کبوتروں نے اڑ کر مہر ثبت کردی پھر ہر شوقین گولڈن کبوتروں کے حصول کیلئے بے چین ہوگیا اور ان کی کارکردگی کا بول بالا اخبار کے دور میں مشرق وسطیٰ تک پھیل گیا مگر عزیزو میاں جی کے بقول یہ آدھی کامیابی تھی کیونکہ گولڈن کبوتروں میں اپنے آباؤ اجداد کی طرح پرواز بڑھانے کی بہت تیزی تھی جس کی وجہ سے وہ ضائع ہوجاتے تھے ایک بار پھر سے ٹھنڈے دماغ سے سوچا گیا کہ اصل وجہ کیا ہے؟ تو کچھ نتائج سامنے آئے گولڈن کبوتروں کو ری میک یعنی دوبارہ ردوبدل کے عمل سے گزارا گیا اب ان کی بنیاد جرے کبوتروں کی بجائے الماری والے کبوتروں پر رکھی گئی الماری والے کبوتروں میں علی والا بلڈ ہونے کیوجہ سے واپسی اور تحمل زیادہ تھا لیکن میرے بھائیو ابھی ایک اور مرحلہ باقی تھا کچھ ضروری مزید تبدیلیوں کے لئے ان کبوتروں میں ٹیڈی بلڈ شامل کرکے واپس کمگروں کے طرف موڑ دیا گیا اب ان کبوتروں میں خاطر خواہ کامیابی کا عنصر شامل ہوچکا تھا ایک محتاط اندازے کے مطابق استاد میاں نذیر مرحوم کے بقول اس سارے عمل کو تقریباً 20 سال کے قریب عرصہ لگ گیا آج جو گولڈن آپ کے پاس ہیں ان میں کچھ نہیں بہت زیادہ مزید بلڈ بھی شامل کردیئے گئے مطلب سادھنا، امام دین، جرے جو بھی اس وقت باقی کبوتر تھے سبھی گولڈن کبوتروں میں ڈال کر ایک بریڈ بنادی گئی جیسے موبائل فون بہت سی ایجادات کو کھاگیا اسی طرح گولڈن کبوتر بھی بڑی نسلوں کو ڈکار گئے اب ملک کے کسی حصے میں گولڈن کبوتر صاف پلوں میں گردن پر کانٹے دار سفید پر اور سفید ماتھے میں نظر آئیں گے تو کہیں دس دس پلے سنہرے، گردن سنہری سبز تو کہیں گہرے چھاپدار نظر آئیں گے سبھی سچے ہیں سبھی گولڈن کبوتر ہی ہیں مگر کچھ استاد پہچان نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہر لال آنکھ کو گولڈن کہتے ہیں آخر میں استاد میاں نذیر مرحوم کا ایک قول اور ایک حیرت انگیز بات
1. میاں جی مرحوم کہا کرتے تھے کہ مجھ سے کبوتر تو لے لو گے مگر میری سوچ اور تکنیک تو نہیں لے سکتے تو ایک دن میں نے پوچھا میاں صاحب یہ کیا بات ہوئی؟ دوسرا ایک سوال کہ آپ کے بقول ان میں ٹیڈی کبوتر ڈالے گئے تو وہ نکلتے کیوں نہیں وہ مسکرا دیئے اور کہنے لگے کہ تم نکتے تک پہنچ گئے ہو

یہ تحریر میری غیر مطبع شدہ کتاب کمگر کلاسک سے آپ کے لیے پیش کی گئی ہے ہر کھلاڑی اس کو کاپی پیسٹ کرسکتا شیئر کرسکتا ہے مگر براہ مہربانی میری یادداشت کو میری ہی رہنے دیا جائے اپنا نام نہ لگائیں

2016 کے میگزین سے کچھ یادگار یاداشت، استاد ملک ایاز کھوکھر، استاد ملک جمشید کھوکھر لاہور چیمپئین
07/07/2024

2016 کے میگزین سے کچھ یادگار یاداشت، استاد ملک ایاز کھوکھر، استاد ملک جمشید کھوکھر لاہور چیمپئین

چوہدری طارق متیال کا گزشتہ رات بارش کی وجہ سے پورا سیٹ اپ ہی گر گیا اللہ تعالیٰ جناب کو صبر عطا فرمائے آمین
06/07/2024

چوہدری طارق متیال کا گزشتہ رات بارش کی وجہ سے پورا سیٹ اپ ہی گر گیا اللہ تعالیٰ جناب کو صبر عطا فرمائے آمین

کبوتر کا جوڑ جس کا اصل نام Pelvis Bone ہے جسکو لے کر سب سے زیادہ ابہام پایا جاتا ہے اس سے متعلق بھی بہت سی کہانیاں موجود...
04/07/2024

کبوتر کا جوڑ جس کا اصل نام Pelvis Bone ہے جسکو لے کر سب سے زیادہ ابہام پایا جاتا ہے اس سے متعلق بھی بہت سی کہانیاں موجود ہیں ایک دن ایک بابا جی کہہ رہے تھے کہ یہ اصل میں کبوتر کی بریک ہوتی ہے یہ جتنی ٹائٹ ہوگی اتنی ہی زیادہ واپسی ہوگی کوئی کچھ کہتا ہے تو کوئی کچھ مگر قدرت کچھ اور بتاتی ہے انشاءاللہ اس پر پوری تیاری سے جلد ہی ایک ویڈیو ترتیب دونگا جس میں دلائل سے بات ہوگی فی الحال اتنا کہ یہ ہڈی مادہ اور نر میں بہت تبدیلیاں رکھتی ہے ساتھ دی گئی تصویر کو دیکھیں انسانوں میں اس ہڈی اور اس کے مرکز سے متعلق یہ بھی سنا ہے کہ انسان کا سارا جسم ختم ہوجائے گا مگر یہ ہڈی محفوظ رہتی ہے

*****موسم برسات میں یہ کام ہرگز نہ کریں******+ + + تحریر:استاد محمد حبیب مغل + + + + میرے عزیز دوست احباب، ممبرز اور فال...
01/07/2024

*****موسم برسات میں یہ کام ہرگز نہ کریں******
+ + + تحریر:استاد محمد حبیب مغل + + + +
میرے عزیز دوست احباب، ممبرز اور فالورز موسم برسات کی آمد مبارک ہو اللہ کریم آپ سب کے لیے یہ برسات باعث رحمت ہو آپ کے علم میں ہے کہ ان دنوں درجہ حرارت یکساں نہیں رہتا بارش کے بعد اگر ہوا چل گئی تو خوشگوار اور اگر حبس ہوگیا تو ناقابل بیان، ہوا میں نمی کا تناسب بھی بڑھ جاتا ہے پیارے دوستو یہ سب احساسات پرندے بھی محسوس کرتے ہیں پھر ہمارے شوق کی بات کریں تو کبوتر سمیت تقریباً سبھی پرندے نئے پر نکال رہے ہوتے ہیں یہ عمل بذات خود ایک ذہنی تناؤ Stress کا باعث ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ موسم کا اتار چڑھاؤ بھی ہے، یعنی سادہ الفاظ میں یہ دن کبوتروں کے Stress Daysیعنی ذہنی و اعصابی تناؤ کے دن ہوتے ہیں ان دنوں میں میرے تجربے کے مطابق یہ کام ہر گز نہ کریں
1. ویکسینیشن بالکل نہ کریں
2. کسی بھی قسم کی اینٹی بائیوٹک کا استعمال ہرگز نہ کریں اگر ضرورت محسوس ہوئی ہے تو اسی پرندے کو کریں جو بیمار نظر آئے
3. نہ خود پکڑ کر شوق کریں نہ دوسروں کر کرنے دیں بلکہ لافٹ میں کوشش کریں کم سے کم آمدورفت ہو
4. رات کے وقت بلب جلا کر روشنی مت کریں
5. دانہ صحت مند، بھیگا ہوا، پروٹین سے بھرپور اور صاف وافر پانی ڈالیں
6. نہلائی کے لیے گاہے گاہے پانی رکھتے رہیں
7. نیا کبوتر بالکل شامل نہ کریں اگر ضروری ہوتو الگ جگہ پر قرنطینہ کروائیں
8. بچے تو بالکل بھی نہ لیں
9. کھڈے میں نمی نہ ہونے دیں

امید ہے کہ یہ چند ایک تجاویز آپ کے کارآمد ہونگی انشاءاللہ شیئر کریں کاپی پیسٹ کریں مگر مصنف کا نام ہٹا کر اپنا نام لکھنا کم ظرفی کی علامت ہے

الماری والے کمگر (ماں اور بیٹی)
30/06/2024

الماری والے کمگر (ماں اور بیٹی)

ایک انتہائی دلچسپ صورتحالجب بھی کوئی دوست کبوتر کی بیماری کی تشخیص اور علاج کے لیے رابطہ کرتا ہے تو میں اس سے ممکنہ طور ...
29/06/2024

ایک انتہائی دلچسپ صورتحال
جب بھی کوئی دوست کبوتر کی بیماری کی تشخیص اور علاج کے لیے رابطہ کرتا ہے تو میں اس سے ممکنہ طور پر علامات پوچھتا ہوں مثلاً
1. بیٹھ کیسی کررہے ہیں؟
2. خلق کھول کر چیک کیا ہے ریشہ، لیس دار مادہ، پنیر نما مادہ یا سفید دانے تو نہیں؟
3. پوٹ میں پانی گرم تو نہیں کررہے؟
4. جوڑ سوجھے تو نہیں وغیرہ وغیرہ کچھ علامات اور سوالات پہلے سوال کے نتیجے میں مختلف بھی ہوتے ہیں مثلاً بیٹھ سے ہی اگر کسی بیماری کا پتہ چل گیا ہے تو پھر سوالات بھی اسی مطابق ہونگے
تو دلچسپ بات یہ کہ اتنی سرکھپائی کرکے جب کسی نتیجے پر پہنچ کر دوا تجویز کی جاتی ہے تو اگلا بندہ کہتا ہے حبیب بھائی میرے پاس یہ تو نہیں لیکن فلاں دوائی پڑی ہے دے دوں وہ چل جائے گی (پھر میں لمبا سانس لیتا ہوں اور اگلے بندے کو تھوڑا اور سنتا ہوں اگر مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہ اپنے گھر میں موجود ادویات سے ہی علاج چاہ رہا ہے یا یہ خود ایڈوانس لیول کا علاج کررہا ہے تو میں پھر ہوں ہاں میں جواب دے کر رخصتی چاہتا ہوں)
یا تو آپ کسی سے مشورہ نہ کریں وقت ضائع نہ کریں اگر کرلیا ہے تو مشورہ مان کر بھی دیکھیں

Address

Shahdara Town
Lahore
54000

Telephone

+92 345 4102803

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pigeon Talk with Habeeb Mughal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pigeon Talk with Habeeb Mughal:

Videos

Share


Other Lahore pet stores & pet services

Show All