25/05/2024
ولائتی مرغی یعنی برائلر
جدید مرغبانی میں Hatchery ، شیڈ ، Equipment ، آٹومیشن اور Artificial inteligence کی ذمداری Engineers کی ہے جبکہ پولٹری ہیلتھ کی ذمداری Veterinary Doctors کی ہے۔ مرغبانی کے شعبے سے میراتعلق پچھلے بتیس سال سے ہے ۔ میں نے بحثیت Automation Engineer الوطنیہ پولٹری سعودی عرب سے اپریل 1992 میں شروع کیا یہ سفر ابھی تک جاری ہے۔ میں جو لکھ رھا ہوں یہ میرا ذاتی مشاہدہ اور تجربہ ہے۔ کچھ بھی سُنا سُنایا نہیں ہے۔ پچھلے کچھ ہفتوں سے سوشل میڈیا پے جو برائلر مرغی کے بارے باتیں کی جارہی ہیں اُن کے متعلق ذمداران کو چائیے تھا کہ وہ عوام کو اس بابت تفصیل بتاتے۔ مگر جو بھی سامنے بات کرنے آیا وہ اپنی ہی کہانیاں سُنا کہ چلتا بنا۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے تو آگاہی نہ دینے کی قسم کھا رکھی ہے۔ ہر سال پولٹری Expo کا انعقاد ایک رسمی کاروائی ہے۔ پولٹری سائنس کانفرنس کا معیار وہ نہیں رھا جو ہوا کرتا تھا۔ تجربہ کار لوگوں کا فقدان ہے۔ اُمید ہے امسال سائنس کانفرس اپنے سیٹ کئے ہوئے معیار کو بحال کرے گی۔
میں بتا رھا تھا الوطنیہ پولٹری دُنیا کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے ۔ جو تقریباً بیس لاکھ مرغی روزانہ کی بنیاد پے Slaughter ( بندے تکبیر پڑھ کہ ذبح کرتے ہیں) صفائی اور پیک کر کے سعودی عرب کے کونے کونے تک ہی نہیں Middle East تک پہنچاتی ہے۔ اس میں Fresh اور Frozen دونوں شامل ہیں ۔
Fresh سے مراد وہ مرغی ہے جو آٹومیٹک پلانٹ سے ذبح اور صاف ہو کہ Air chilled area میں ٹھنڈی ہوتی ہے۔ اس سے مرغی جمتی نہیں بلکہ اگلے بارہ دنوں تک فریش رہتی ہے شرط یہ ہے کہ اسے اسی درجہ حرارت پے رکھا جائے جس پے وہ Air chiller سے نکلی تھی۔
پاکستان میں پھٹے والے کے پاس موجود زندگی اور موت کی کشمکش میں مرغی کو Fresh کہتے ہیں۔
Frozen سے مراد وہ مرغی ہے جو آٹومیٹک پلانٹ سے ذبح اور صاف ہو کہ بلاسٹ فریزر میں جاتی ہے۔ جہاں درجہ حرارت منفی اٹھارہ ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ جس سے مرغی جم جاتی ہے۔جس کی شیلف لائف ایک سال ہوتی ہے۔ ایسا ہی نظام پاکستان میں چند بڑی کمپنیوں کے پاس بھی ہے۔
آئیے شروع کرتے ہیں برائلر مرغی کا آغاز کہاں سے ہوتا ہے۔
Grand Grand Parent
Grand Parent
اور Parent
یہ مرغی کے جد امجد ہیں ۔انہی کے اوپر research کر کے اور خوراک کا مناسب استعمال کر کے کم ایام میں مرغی کا required وزن حاصل کیا جاتا ہے ۔ Parent مرغیاں اور مرغے ایک Ratio سے اکھٹے رکھے جاتے ہیں تاکہ جو انڈے مرغیاں دیں وہ فرٹائل ہوں۔ یہ انڈے Hatchery کی مشینوں میں رکھے جاتے ہیں اور اکیس دن بعد ان سے چوزے نکلتے ہیں ۔ جنہیں برائلر کہا جاتا ہے۔ ان چوزوں کو بیماریوں سے بچاؤ کے لئے حفاظتی ٹیکے لگاکر اسی دن برائلر فارم جسے شیڈ کہتے ہیں وھاں پرورش کے لئے بھیج دیا جاتا ہے۔ برائلر فارم ایک ایسی بلڈنگ ہے جس کی لمبائی تقریبا چار سو فٹ اور چوڑائی پچاس فٹ اور اونچائی کم وبیش نو فٹ رکھی جاتی ہے ۔ جس میں تقریباً 30000 مرغیاں جن کا تیار اوسط وزن دو کلو / مرغی ہو جائے پالی جا سکتی ہے۔
بلڈنگ کا مکمل طور پے seal ہونا ضروری ہے تاکہ ہوا صرف بلڈنگ کے داخلی راستوں سے ہی اندر آئے اور پنکھے اسے ایک خاص رفتار سے بلڈنگ کی دوسری طرف سے باہر نکالتے رہیں ۔
Equipment in the building
پیڈ - ہوا کے داخل ہونے کے لئے
پنکھے۔ ہوا کو بلڈنگ سے خارج کرنے کے لئے
Feed lines ۔ خوراک کے لئے
Water lines - پینے کے صاف پانی کے لئے
Mini Vents- ہوا کی تھوڑی مقدار کے لئے
Lights - روشنی کے لئے جو کم زیادہ کی جاتی ہے
پرورش کا طریقہ :
جس دن چوزے نے ہیچری سے شیڈ میں آنا ہوتا ہے اس سے کچھ دن پہلے شیڈ کو صاف کر کے disinfect کر دیا جاتا ہے تاکہ اگر کوئی جراثیم باقی بھی ہے تو مر جائے۔ فرش کے اوپر لکڑی کا بُرادہ یا گندم کا straw ڈال دیا جاتا ہے۔ ہیٹر چلاکر شیڈ کے اندر کا درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک رکھا جاتا ہے۔
شیڈ کے درمیان کے ایریا کو دونوں طرف barrier لگا کر چوزوں کے لئے کچھ ایریا مختص کیا جاتا ہے ۔چھوٹے چوزوں کو زیادہ جگہ درکار نہیں ہوتی۔ جیسے جیسے چوزے بڑے ہوتے ہیں جگہ بھی کھلی کرتے جاتے ہیں ۔ ساتھ ساتھ شیڈ کا درجہ حرارت بھی کم کرنا شروع کر دیا جاتا ہے۔ کیونکہ چوزے کی اپنی بھی گرمی شیڈ میں شامل ہوتی جاتی ہے۔ درجہ حرارت کو maintain کرنے کے لئے پنکھوں ، ہیٹر اور Evaporative کولنگ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ چونکہ بلڈنگ کا درجہ حرارت کنڑول ہوتا ہے اس لئے اسے کنڑول شیڈ کہتے ہیں۔ چوزے سے لے کر مرغی بننے تک کہ دوران درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ سے 26 ڈگری سینٹی گریڈ تک رکھا جاتا ہے۔ ضرورت ہو تو 24 ڈگری تک بھی لایا جاتا ہے جو Evaporative کولنگ سسٹم کے لئے ممکن ہے۔ کوشش کی جاتی ہے کہ مرغی خوراک کھائے ، پانی پئیے اور کم سے کم چلے تاکہ جو خوراک کھائے اسے وزن میں کنورٹ کر دے جسے FCR کہتے ہیں۔
لوگوں کے ذہنوں میں ایک بات ہے کہ برائلر مرغی چل نہیں سکتی اس کی وجہ یہی ہے کہ اسے چلنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ چلے گی تو ہڈیاں بنیں گی گوشت نہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بیمار ہے۔
یاد رہے چوزے سے مرغی بننے کے عمل کے دوران درج ذیل چیزوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔
خوراک:
پہلے دو ہفتے تک چوزوں کو جو خوراک دی جاتی ہے اسے Starter کا نام دیا گیا ہے۔ اگلے دو ہفتے تک جو خوراک دی جاتی ہے اسے Grower کا نام دیا گیا ہے۔ آخری ہفتے میں مرغی کو جو خوراک دی جاتی ہے اسے Finisher کا نام دیا گیا ہے۔ ان تینوں قسموں میں کسی قسم کے Steroid یا Harmon استعمال نہیں ہوتے۔ مردہ گوشت مرغی کی خوراک میں استعمال کرنے کے لئے اسے rendering plant میں کم و بیش 115 سے 150ڈگری سینٹی گریڈ پے cook کیا جاتا تھا ۔ جو سفوف کی شکل اختیار کر جاتا تھا۔ اس کی کچھ مقدار مرغی کی خوراک میں استعمال ہوتی تھی۔ اب ایسا کرنا قابل سزا جُرم ہے۔ حکومتی ریگولیٹرز کو فیڈ ملز پے اسے چیک کرنا چائیے ۔
صاف پانی :
صاف اور نارمل درجہ حرارت یعنی room temperature والا پانی چوزے اور بعد میں مرغی کی پہنچ میں ہوتا ہے ۔ شیڈ کے اندر خوراک کی لائن کے ساتھ پانی کی لائن بھی ہوتی ہے۔
ہوا:
صاف ، مناسب مقدار اور مناسب درجہ حرارت کی ہوا چوزے اور مرغی کی صحت کے لئے انتہائی ضروری ہے۔
روشنی :
Controlled Lighting کا مرغی کی نشو نما میں انتہاہی اہم کردار ہے۔
ویکسین اور علاج :
جیسے ہم اپنے بچوں کو بیماریوں سے بچاوکے حفاظتی ٹیکے لگواتے ہیں ایسے ہی چوزوں کو بھی اور مرغی کو بھی حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں ۔ اور اگر مرغیاں بیمار ہو جائیں تو علاج کے لئے approved دوائیں استعمال ہوتی ہیں ۔ جن کا اثر مرغی کے ذبح ہونے تک ختم ہو چکا ہوتا ہے۔
مہذب ملکوں میں work ethics ہوتے ہیں اور حکومتیں بنائے ہوئے قوانین کو لاگو کرتی ہیں۔ جیسے مرغی پالنے کے عمل میں with drawl period لازمی عمل ہے۔ مرغی کے ذبح ہونے سے کم از کم پانچ دن پہلے ہر قسم کی دوائی بند کر دی جاتی ہے تاکہ ان پانچ دنوں میں کھلائی گئی دوائیوں کا اثر زائل ہو جائے۔ سعودی عرب میں منسٹری دوکانوں سے پیک مرغی لے جا کر چیک کرتی ہے اگر دوائی کا اثر پایا جائے تو اس کمپنی کو بھاری جرمانہ اور اگلی دفعہ ایسی غلطی پے کمپنی بند کر دی جاتی ہے۔ میں نے ایسا ہوتے دیکھا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مرغی کے آخری سانس تک علاج کی کوشش کی جاتی ہے اور آخر دن تک Antibiotics دیتے رہتے ہیں ۔ جو کے crime ہے۔ اس سے بڑھ کہ اگر مرغی قابل علاج نہ رہے تو راتوں رات منڈی پہنچا دیتے ہیں ۔ تاکہ مالی نقصان کم سے کم ہو۔ چمڑی جائے دمڑی نہ جائے کے مترادف !
اب کریں تو کریں کیا؟
حفاظتی تدابیر :
مرغی کا مشاہدہ کریں Active مرغی کا انتخاب کریں۔
اپنے سامنے ذبح کروائیں۔ کلیجی اور پوٹا استعمال نہ کریں ۔ بہت ساری مرغی اکھٹی لا کے فریز نہ کریں ۔ تازہ مرغی کے گوشت کا استعمال کریں۔ مرغی ضرور کھائیں اور پروٹین حاصل کریں ۔ یاد رہے بازار میں دیسی کے نام سے ہزار بارہ سو روپے کلو والی مرغی دیسی نہیں ہے۔ اسے بھی برائلر والی خوراک دے کے پالا گیا ہے۔ آج کل بازار میں antibiotic free کے نام سے زیادہ قیمت پے بکنے والے انڈے بھی دھوکہ ہے۔
فارمرز کو چاہیے بلکہ ھاتھ باندھ کہ درخواست ہے لوگوں کی زندگیوں سے نہ کھیلیں ۔ پولٹری فارمنگ سے متعلق جتنی بھی associations ہیں یہ اپنے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو بیماری سے پاک مرغی اور انڈے مہیا کرنے کا بندوبست کریں۔
نوٹ : کوئی ٹیکنکل سوال ہو تو فیس بک پے ہی پوچھ سکتے ہیں۔
انجینئر طارق نذیر
لاہور
24/05/2024
Requesting to share as much possible for the public awareness.