20/05/2024
ڈیری فارمنگ میں ہاؤسنگ ڈیزائن کو سمجھنے سے پہلے گائے کی تھرموڈائنامکس کو سمجھنا ضروری ہے۔ ایک گائے جو 40 لیٹر دودھ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے وہ اس پیداوار پر 6000 btu فی گھنٹہ تک ہیٹ بھی پیدا کررہی ہوتی ہے۔ ایک عام انسان 300 btu فی گھنٹہ ہیٹ پیدا کررہا ہوتا ہے یعنی ایک 20 لوگ ایک جگہ جمع ہوجائیں اور ایک ولایتی گائے کی ہیٹ کی پیداوار ان 20 انسانوں کی ہیٹ کے برابر ہوگی۔ اسی طرح ایک مرغی اوسط" 25 سے 30 BTU فی گھنٹہ ہیٹ پیدا کرتی ہے۔ یعنی ایک جگہ 200 مرغیوں کی ہیٹ ایک 40 لیٹر گائے کے برابر ہوگی۔
یعنی ہر جاندار کی تھرموڈائنامکس مختلف ہوتی ہے۔
چونکہ نارتھ امریکہ میں بھی کئی جگہیں ڈیری فارمنگ کے لیے گرم ہیں لہذا یونیورسٹی آف wisconsin اسکول آف ویٹنری میڈیسن کی جانب سے شائع بلاگ میں ہاؤسنگ پر تفصیلی تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس تجزیہ میں جو بنیادی بات کی گئی وہ یہ ہے کہ 6000 btu فی گھنٹہ ہیٹ پیدا کرنے والی گائے کا resting ایریا یعنی اسکے بیٹھنے کی جگہ microenvironment ایریا کہلاتا ہے (تصویر منسلک ہے) کہ جہاں گائے کو کم از کم 2 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے اپنے اوپر ہوا لازمی درکار ہے تاکہ وہ ہوا micro environment ایریا میں اس گائے کی 6000 btu فی گھنٹہ پیدا ہونے والی ہیٹ کو اپنے ساتھ حرکت کروا سکے۔
خشک گرمی کے علاقوں میں ڈیری کے لیے بہترین ہاؤسنگ ٹنل وینٹلیشن کے ساتھ سٹارم فینز کے کمبینیشن کو قرار دیا گیا جس میں ہائی پریشر سٹارم فین کو گائیوں کے ریسٹ ایریا پر ٹارگٹ کرنا بنیادی قرار دیا گیا۔
کسی بھی ہاؤسنگ ڈیزائن میں جب تک گائے کو اسکے اوپر 2 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈائریکٹ ٹکراتی ہوا میسر نہیں ہوگی تو وہ ناسازگار ہوگی۔
بھلے ہی شیڈ میں تیز ہوا میسر ہو لیکن اگر وہ جانوروں کے ریسٹ ایریا کو ٹارگٹ نہیں کرے گی کہ جہاں جانور نے 12-16 گھنٹے بیٹھنا ہے تو ایسی ہاؤسنگ قدرے غیر موثر ہوسکتی ہے۔
پاکستان میں بنیادی مسئلہ جو ڈیری ہاؤسنگ کو سمجھنے میں درپیش ہوا کہ ڈیری اور پولٹری کو ایک ہی سمجھ کر ہاؤسنگ ڈیزائن سمجھنا شروع کردیا گیا جو بیشتر ڈیری کنٹرول شیڈ کی ناکامی کی وجہ بنی۔
2017 میں عدنان بھائی کے اس کنسیپٹ کو قبول کیا تھا کہ اوپن کی بجائے کلوز بلڈنگ ہونی چاہیے لیکن ایک جگہ اختلاف کرتے ہوئے میں نے پولٹری کے طرز کے روایتی کنٹرول شیڈ کی بجائے ڈیری کنٹرول شیڈ کو اپنایا جو الحمدللہ ایک بہترین فیصلہ رہا۔ یعنی یونیورسٹی آف wisconsin کی ریسرچ کے مطابق اپنی ٹنل وینٹلیشن میں سٹارم فینز کے کردار کو بنیادی کیا۔
الحمدللہ پاکستان میں سٹارم فینز کے ساتھ ٹنل وینٹلیشن کا یہ پہلا ماڈل ہے جو مکمل ہائبرڈ ہے۔ہائبرڈ سے مراد یہ کہ ہاوسنگ میں گائیوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کولنگ دو طرح کی ہوتی ہے۔
ایک یہ کہ گائیوں کے اردگرد گرم ہوا کو ٹھنڈا کی جائے جسکو indirect کولنگ کہتے ہیں جو خشک گرمی میں evaporation کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے جبکہ دوسرے direct کولنگ کہلاتی ہے کہ جس میں نمی کے دنوں میں گائیوں کو ڈائریکٹ گیلا کرکے انکے اور اوپر تیز ہوا دے کر جسمانی ہیٹ کے ذریعے کولنگ effect حاصل کیا جاتا ہے یعنی شاورنگ لے ذریعے نہلایا جانا۔
سخت گرمی میں اوپن شیڈز غیر موثر کیوں؟
40 ڈگری سے اوپر کی گرمی میں شیڈ کی سائیڈز کو اوپن رکھنے سے ناصرف گرم تپتی لو شیڈ کے اندر داخل ہوتی ہے جو Convection کے اصول کے تحت شیڈ کی چھاوں میں بھی ہیٹ کی شیڈ منتقلی کا سبب بنتی ہے جبکہ سورج شعاعیں بھی ریفلیکٹ ہوکر شیڈ میں داخل ہوتی ہے۔ اسکے علاوہ اوپن شیڈ بنیادی طور پر Natural Ventilation کے اصول کو استعمال کرتے ہیں جو mechanical Ventilation یعنی پنکھوں کی ہوا لے ساتھ ٹکرا کر اسکو غیر موثر کرتا ہے۔
اہم بات کہ Convection ہیٹ کی منتقلی کا وہ اصول ہے کہ جو چھاوں میں بھی ہیٹ کی منتقلی کا سبب بنتا ہے۔ اسکا انحصار ہیٹ کی شدت پر ہوتا ہے۔ یعنی پنجابی زبانی میں ہم جسکو "سیک" کہتے ہیں کہ چھاوں میں بھی بیٹھے اگر آپکو سیک محسوس ہورہا ہو تو دراصل وہ Convection کا اصول ہوتا ہے کہ جس میں گرم جگہ سے ٹھنڈی جگہ کی طرف ہیٹ منتقل ہورہی ہوتی ہے کہ جس میں ہوا کے ٹھنڈا مالیکیول کو ہیٹ گرم کرکے اسکو ہٹاتے ہوئے اندر داخل ہورہی ہوتی ہے۔copy from
محمد ہشام
ایم-کے ڈیریز کسووال