
06/08/2025
اُس روز صبح میں جاگا اور حسبِ معمول میکس کو ہیلو کرنے گیا ، دیکھا تو وُہ اپنے کاؤچ سے نیچے اُتر کر لیٹا ہُوا تھا ، بُہت تھکا ہُوا اور بُہت سپینٹ لگ رہا تھا ۔ مُجھے لگا کہ اِس کی طبیعت کافی خراب ہے کیونکہ میرے بُلانے پر بھی وُہ ریسپانس نہیں دے رہا تھا ۔ میں واپس فریج کی طرف گیا اور اُس کا فیورٹ چِیز نکال کر لایا ۔ میکس چِیز کو بُہت لائیک کرتا تھا لیکن چُونکہ چِیز اِن کو کم کم دینا چاہئیے اِسی لیے ہفتے میں ایک آدھ باری دیتا تھا ۔ اِس نے چِیز اور پھر اُبلے چِکن لیگ کو بھی جب دیکھنے سے بھی اِنکار کِیا تو مُجھے کافی پریشانی ہُوئی ۔ خیر چُونکہ ابھی صبح کے ساڑھے چار پونے پانچ بجے تھے تو سوچا کہ جیسے ہی کلینک کھلتے ہیں تو اِس کو چیک اَپ کے لیے لے جاتا ہُوں ۔
دَس بج کر تِیس مِنٹس کی اپائینمینٹ پر میکس کو ڈاکٹر ( تصویر والا وقت ) نے چیک کِیا اور کہا کہ اِس کی ہارٹ بِیٹ بُہت سلو ہے اور شاید اِس کے ہمیں بلڈ ٹیسٹ ، سکینز اور ایکسرے کروانا ہوں گے جبکہ دُوسری آپشن یہ ہے کہ اِس کو ابھی ادویات دیتی ہُوں اور ایک اینٹی انفلیمٹری انجکشن بھی تو دیکھیں اگر امپروو ہوتا تو ٹھیک وگرنہ دوبارہ لانا پڑے گا ۔ انجکشن لگانے ، ادویات لینے اور اِن کا لمبا چوڑا بِل ادا کرنے کے بعد جیسے ہی ہم لوگ گھر پہنچے تو میکس جا کر لمبا لیٹ گیا ۔ مُجھے لگا کہ انجکشن کی وجہ سے سستی ظاہر کر رہا ہے ۔ اِس کو فین کے سامنے لِٹایا کیونکہ گرمی بھی کافی تھی ۔ پانی میں برف ڈال کر پِلایا ( زیادہ ٹھنڈا کرنے کے لیے ) اور ایک کپڑے کو برفیلے پانی میں بھگو کر اِس کے جِسم کو ٹھنڈا کرنے کی بھی کوشش کرتا رہا ، ٹرمر سے اُس کی فَر بھی کافی شیو کر دِی لیکن میکس ایسے ہی سست رہا ۔
دو سے تین گھنٹوں بعد میکس کو ہم نے دوبارہ کلینک لے جانے کی تیاری کی ۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ میکس تقریباً چون کِلو ویٹ رکھتا تھا ۔ اِتنے ویٹ اور جسیم ڈوگو کو اُٹھانا مُشکل ہوتا ہے ۔ کِسی طرح میں اِس کو چادر اور چادر کے پھٹنے پر تولیے میں لپیٹ کر دروازے تک تو لایا لیکن پھر وہاں لِٹانا پڑا ۔ میں گاڑی باہر ڈرائیو وے تک لایا اور اُس کو کھولا ۔ اب میکس دیکھ رہا تھا کہ میں اُس کو گاڑی میں ڈالنے کے لیے تگ و دو کر رہا ہُوں ۔ میکس نے جانے کیسے اور کہاں سے ہمت جمع کی اور جیسے آخری طاقت لگا کر ہلکی سی چھلانگ کے ساتھ گاڑی میں جا کر لیٹ گیا ۔ کلینک یہاں سے زیادہ دُور نہیں تھا ۔ وہاں گاڑی پارک کی اور سڑک کے پار کلینک تھا ۔ میکس وہاں بھی لرزتی ٹانگوں اور کانپتے ہُوئے چل کر کلینک میں داخل ہُوا اور جا کر فرش پر بے حال ہو کر لیٹ گیا ۔ اِس نے اپنے آخری وقت تک ہمارا احساس کِیا اور ڈِگنیٹی کے ساتھ چل کر گیا جو اِس کی لاسٹ واک تھی ، بوجھ نہیں بنا بالکل بھی ۔ سٹاف اور ڈاکٹر نے میکس کو سٹریچر پر ڈالا اور آپریشن رُوم میں لے گئے ۔ فلیوڈز لگائے گئے ، آکسیجن لگائی گئی اور سکینگ شروع کر دِی گئی ۔ معلوم ہُوا کہ اِس کو دِل اور پھیپھڑوں کے بیچ میں ایک ٹیومر تھا جو کینسیریس لگتا تھا ۔ ہیڈ وَیٹ ڈاکٹر کو سرجری کے لیے بُلا لِیا گیا اور بظاہر سب ٹھیک اور انڈر کنٹرول چل رہا تھا کہ میکس کو کارڈیک اریسٹ ہُوا اور وُہ کوششوں کے باوجود سروائیوو نہ کر سکا ۔
یہاں اِنسانوں کا عِلاج تو مفت ہے لیکن پالتو جانوروں کے لیے عِلاج کی سہولت تقریباً مفت صرف اُن کو ہے جو کم آمدنی پر ہیں ، انکم سپورٹ یا کِسی اور بینیفٹ پر ۔ ٹیکس پیئرز کو خُوب رگڑ کر باقی حِساب بھی پُورے کیے جاتے ہیں یا پھر آپ ہر مہینے مہنگی انشورینس بھرتے رہیں خیر اب معاملہ تھا میکس کی آخری رسومات کا تو جینوئینلی میں یہی چاہتا تھا کہ اِس کو جانوروں کے قبرستان میں دفنایا جائے اور اِس کی قبر پر ایک خوبصورت کتبہ لگواؤں اِس کی تصویر اور اپنے پیغام کے ساتھ لیکن اوّل تو قریب کوئی قبرستان میں جگہ ہی دستیاب نہیں کہ لمبا انتظار ہے اور دُور کے قبرستان زیادہ وقت مانگ رہے ہیں ۔ میکس کی باڈی ابھی کولڈ سٹوریج میں ہی ہے اور سنڈے تک اگر بیرئیل سروسز نہیں مِل پاتیں تو جو وہاں طے ہُوا تھا وُہی ہوگا کہ اِس کو کریمیشن کے لیے بھیجا جائے گا اور کُچھ بچ جانے والی راکھ کو ایک جرمن شیفرڈ ڈوگو کے مجسمے میں ڈال کر ہمیں واپس دِیا جائے گا ۔ یہ تمام پراسیس نہایت مہنگے اور کئی پروسیجرز لیے ہوتے ہیں ؛ جیسے قبرستان میں دفن کروانے کے لیے اُس کو لے کر جانے کی سروس ، تابوت / کوفن بنوانا ، کتبہ ، پلاٹ کے حقوق ، وِزٹنگ رائیٹس اور سالانہ چارجز سمیت کئی بکھیڑے ہوتے ہیں ۔ مُجھے یہ سب منظور ہیں لیکن دیکھیں دو دِنوں میں کیا نتیجہ نکلتا ہے ، کریمیشن یا بیرئیل ۔ کریمیشن کی صورت میں اُس کی ایشز اور سٹیچو ہمارے پاس رہے گا جبکہ دفن کی صورت میں ایک وِزٹنگ پلیس ؛ حالانکہ دونوں صورتوں میں میکس میرے اور ہم سب گھر والوں کے دِلوں میں رہے گا ۔
پاکستان میں چونکہ جانوروں بالخصوص ڈوگوز سے محبت کا کلچر پروان نہیں چڑھایا گیا اور سخت گِیر معاشرے کی سوچ ابھی وہاں نہیں پہنچی کہ اگر کوئی ایسی پوسٹ ہو تو وہاں ہنسا نہیں کرتے یا منفی کوومنٹس بشمول اپنی مذہبی سوچ کی تبلیغ سے اجتناب کِیا جاتا ہے ۔ خُدا کا شُکر ہے کہ میری اُس پوسٹ پر محض ایک جانور ہنس رہا تھا جبکہ دو جانور اپنے چند منفی کوومنٹس کے ساتھ موجود تھے ۔ یار اگر کِسی کے دُکھ میں شامِل نہیں ہو سکتے تو سکرول کر کے آگے بڑھ جاؤ ۔
میکس ہمارے لیے ایک بچہ تھا ، جو ہر بات اور ہر شے کو سمجھتا تھا ، ہمارے دوستوں کے ساتھ تمیز سے مِلتا اور اُنھیں ویلکم کرتا تھا ۔ اِس کو میں جب کہتا تھا کہ “ ہوز از دی ورلڈ’ز بیسٹ ڈوگو “ تو یہ اپنا ہاتھ / یعنی پنجہ مُجھے تھماتا ۔ یہ سب سے اچھا اور سُلجھا ہُوا ڈوگو تھا ۔ میں زِندگی میں بڑے ڈوگوز پالے ہیں لیکن یہ بُہت کئیرنگ ، لوونگ اور ذہین تھا ۔ میرے تمام دوستوں اور عزیزوں کا بُہت شُکریہ جنہوں نے فون کِیا ، پرسنل میسجز کیے ۔ یہ لوگ اِس دُنیا کے وُہ لوگ ہیں جو اِنسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے لیے بھی دِل میں پیار رکھتے ہیں ۔ آپ سب کا بُہت شُکریہ ، بوجوہ نام نہیں لِکھ رہا ۔
ریسٹ اِن لوو مائی لوو ۔
02/08/2024
Haroon Malik.
Credits: Haroon Tahir