Pakistan Goat Farmers

Pakistan Goat Farmers Complete information about goats farming in Pakistan...
(5)

03/12/2023

اعوذ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔۔۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ۔۔۔

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔۔۔

بیمار بکریوں کے لیئے الیکٹرولائٹ بنانے کا طریقہ۔۔۔

بیمار، لاغر یا جن بکریوں کے جِسم میں پانی کی کمی ہو ایسی بکریوں کے لیئے الیکٹرولائٹ بہت ضروری ہے۔۔۔

اجزاء:

بیکِنگ سوڈا چائے والے 2 چمچ۔۔۔
لاہوری یا پِنک نمک چائے والے 2 چمچ۔۔۔
آدھا کپ شیرہ راب یا خالِص شہد۔۔۔
تقریباً 3 سے 4 لیٹر گرم پانی۔۔۔

سارے اجزاء کو گرم پانی میں اتنا ملائیں کہ سب حل ہو جائیں۔۔۔

50 گرام والی سِرنج میں بھر کے تھوڑی تھوڑی دیر بعد پلائیں، اِن شاء اللّٰه شِفاء ہو گی۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں کا خاص خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

اعوذ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔۔۔بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ۔۔۔السلامُ علیکُم۔۔۔...اکثر دوست بکری...
06/18/2020

اعوذ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔۔۔

بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ۔۔۔

السلامُ علیکُم۔۔۔...

اکثر دوست بکریوں کی عُمر کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ کیسے معلوم کریں؟؟؟

بکریوں اور دوسرے جانورں کی عُمر اُن کے دانتوں سے شناخت کی جاتی ہے، تفصیل کے لئے تصویر دیکھیں۔۔۔

02/19/2020

اعوذ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔۔۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ۔۔۔

السلامُ علیکُم۔۔۔

نسل کشی کے لیئے سانڈ بکرا ایسا چُنیں جِسکی ماں نے اُسکی پیدائش کے وقت 3 یا زیادہ بچّوں کو جنم دیا ہو۔۔۔

بکریوں کی نسل کشی مارچ/اپریل یا ستمبر/اکتوبر میں کروائیں جبکہ بھیڑوں کے لیئے وسط ستمبر سے اکتوبر مُناسِب ہے۔۔۔

سانڈ بکرے کو صِرف تجویز کردہ ایّام میں ہی بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑا جائے اور 30 بکریوں کے لیئے ایک سانڈ بکرا کافی ہوتا ہے۔۔۔

نو زائیدہ بچّوں کے مُنہ اور ناک صاف کریں اور پیٹ سے 2 سے 3 اِنچ جگہ چھوڑ کر ناف کاٹیں اور ٹِنکچر آئیوڈین لگائیں اور بچّوں کو چاٹنے کے لیئے ماں کے سامنے رکھیں، اِس طرح ماں بچّے کی بو اپنے ذہن میں محفوظ کر لیتی ہے اور 100 بچّوں میں بھی اپنے بچّے کی بو سُنگھ کے اُسے پہچان لیتی ہے۔۔۔

نو زائیدہ بچّوں کو پیدائش کے 1 گھنٹہ کے اندر ماں بکری کا پوہلی والا دودھ پِلائیں۔۔۔

3 دِن کے بعد ماں کے تھنوں پر کپڑے کا جھولا چڑھائیں اور دِن میں 3 بار بچّوں کو دودھ پِلائیں، بہتر فارم مینیجمینٹ کے لیئے بچّوں کو 3 دِن بعد ماں سے الگ کر دیں ، ماں کے تھنوں سے دودھ نکال لیں اور فیڈر کے ذریعے تمام بچّوں کو اِنکے جسمانی وزن کے دسویں حِصے کے برابر دودھ پِلائیں۔۔۔

پیدائش کے 15 دِن بعد ماں اور بچّوں کو قریبی چراگاہ میں چرائی کروائیں اور اِس کے ساتھ ماں بکریوں اور بھیڑوں کو باقاعدگی سے چرائی کروائیں۔۔۔

4 ماہ کی عُمر میں بچّوں کو دودھ چُھڑوا کر نر اور مادہ بچّوں کو الگ کر دیں اور بچّوں کو اُن کے جِسمانی وزن کے دسویں حِصّے کے برابر ونڈہ کِھلائیں، قُربانی کے لیئے تیار کیئے جانے والے بکروں کو غِذا کا خُصوصی شیڈول فراہم کریں۔۔۔

ہر 3 ماہ بعد اندرونی اور بیرونی کِرموں سے بچاؤ کے لیئے کِرم کُش ادویات کا اِستعمال کریں اور کبھی بھی ایک ہی دوا بار بار اِستعمال نہ کریں اور چارے کی کُھرلیوں میں نمک کے ڈھیلے رکھیں۔۔۔

ہر 15 دِن بعد تمام جانوروں کا وزن کریں، قد ناپیں اور چارٹ بنائیں۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

01/04/2020

شُروع اللّٰۀ کے نام سے جو بڑا مہربان نِہایت رحم کرنے والا ہے۔۔۔

السلامُ علیکُم۔۔۔

سبز چارہ گاۓ، بھینس اور بھیڑ/بکریوں کی قُدرتی غزأ ہے، قُدرت نے اِن جانوروں کو سبز چارے کے لیئے اور شبز چارہ اِن جانوروں کے لیئے بنایا ہے، ہم اگر اِن جانوروں کو راشن کِھلاتے ہیں تو اِس کی صِرف یہی وجہ ہے کہ سال کے کُچھ مہینے سبز چارے کی کمی رہتی ہے اور کُچھ نہیں اکثر دوستوں کو یہ معلوم ہی نہیں یوتا کہ گاۓ، بھینس اور بھیڑ/بکری کا pH یعنی Potential Hydrogen کیا ہے اور اُن کو اپنے جانورں کو کیا اور کیسے کِھلانا ہے؟؟؟

چلیں آج یہی سیکھیں کہ اِن جانوروں کا pH سے کیا تعلُق ہے؟؟؟

1 سے 7 acidic ایسیڈِِک pH ہوتا ہے اور 7.1 سے 14 تک alcline الکلائن pH کہلاتا ہے۔۔۔

سبز چارہ کِھانے والے جانوروں کا pH 7.35 ہوتا یے جو کہ الکلائن ہے اور سبز چارے کا pH بھی الکلائن ہوتا ہے اِس لئے سبز چارہ کھانے والے جانور سبز چارے کو آسانی سے ہضم کر لیتے ہیں اور یہی قُدرت کا بنایا ہوا نِظام ہے جِسے ہم تبدیل کرنے کی بھرپور کوشِش کرتے ہیں۔۔۔

گوٹ فارمِبگ میں فیڈ مینیجمینٹ الگ شُعبہ ہے جِس کے لئے یہ جانّا بُہت ضروری ہے کہ ہم جانور کو جو کِھلا رہے ہیں اُس میں کتنی مِقدار پرٹین، مِنرلز، ویٹامِنز اور ڈرائی میٹر ہے۔۔۔

کسی بھی چارے کو جانچنے کے لئے ٹوٹل ڈائجیسٹیبل نیوٹرینٹس TDN سے جانچا جاتا ہے جیسے سبز چارہ 90 سے 95 فیصد ہاضِم ہوتا ہے، کرش کیا ہوا اناج 25 سے 30 فیصد ہاضِم اور whole یعنی صابُت اناج 15 سے 20 فیصد ہاضِم ہوتا ہے اِس لئے جب بھی بکریوں کو دانا اور اناج کِھلانا ہو تو کرش یعنی دلیہ کی صورت میں کِھلائیں ورنہ اناج جُگالی میں نہیں آتا اور اپنی اصل شکل میں ہی فُضلہ میں خارِج ہو جاتا ہے۔۔۔

اناج کا pH ایسیڈِک/تیزابی ہوتا ہے اِس لئے خاص کر بکری کو ہضم کرنے میں مُشکل ہوتی ہے اور جِن بکریوں کی خوراک میں راشن ذیادہ شامِل ہو اکثر بدہضمی کا شِکار رہتی ہیں۔۔۔

کُچھ دوست بکریوں کو سائلیج (خمیرہ) کِھلانے کا پوچھتے اور کُچھ تو کِھلا بھی رہے ہوتے ہیں تو آپ لوگوں کی معلومات کے لیئے عرض ہے کہ سائلیج کا pH بھی ایسیڈِک/تیزابی ہوتا ہے اور جن جانوروں کو کِھلایا جاتا ہے اُن کو ہفتہ میں دو سے تین بار میٹھا سوڈا کِھلانا ضروری ہوتا ہے اور بکریوں کا نضامِ ہضم نازُک ہوتا ہے اِس لیئے سائلیج کِھلانے سے اِجتناب کریں۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

12/06/2019
07/12/2019

اعوذ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔۔۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ۔۔۔

السلامُ علیکُم۔۔۔...

جانوروں کی خریداری۔۔۔

جانوروں ‌کی خریداری میں مندرجہ ذیل باتوں کا خاص خیال رکھنا نِہایت ضروری ہے۔۔۔

جانور مقامی بھروسے والے فارمر سے خریدیں اور اگر فارمر سے نہ مِلیں تو اپنے عِلاقے کی منڈیوں سے خریداری میں احتیاط پرتیں۔۔۔

جانور خریدنے سے پہلے جانور کی نسل کی تسلی کرلیں۔۔۔

جانور کو چلا کر دیکھیں تاکہ اگر جانور کی ٹانگوں میں‌ کوئی مسئلہ ہوتو سامنے آسکے۔۔۔

جانور کی جِسمانی حالت مُتوازن ہو، نہ جانور ہڈیوں کا ڈھانچہ ہو اور نہ ہی بُہت زیادہ موٹا ہو۔۔۔

اِس بات کی یقین دہانی کر لیں کہ جانور ٹھیک کھاتا پیتا اور جُگالی کرتا ہو۔۔۔

جانور ‌کے دانتوں ‌کا مُعائنہ کرنا بُہت ضُروری ہے۔ ایسے جانور جن میں‌ دانت کم ہوں‌ یا نِچلا جبڑا اور اوپر والا جبڑا دُرست طور پر بند نہ ہوتے ہوں‌ ایسے جانور کو مُنتخِب نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ ایسے جانور خوراک دُرست طور پر کھا نہیں سکتے اور نہ ہی چبا سکتے ہیں۔۔۔

جانور کے مالِک سے اُس کو دی جانے والی خوراک، حِفاظتی ٹیکہ جات کا اِستعمال اور عِلاقے کی عام بیماریوں کے بارے میں معلومات حاصِل کرلیں۔۔۔

جانور کی آنکھوں کا معائنہ ضرور کریں۔۔۔

جانور خریدتے وقت مقامی نسل کو ترجیح دینا چاہیئے، کیونکہ مقامی آب و ہوا کے لیئے یہ نِہایت موزوں اور بہتر نتائج دیتے ہیں، دوسری جگہ سے لائے گئے جانور ہو سکتا ہے مقامی آب و ہوا میں بہتر بڑھوتری کی شرح نہ دے سکیں۔۔۔

میل بریڈر (Male Breeder) کا انتخاب (نسل کشی میں اِستعمال ہونے والے بکرے/سانڈ کا اِنتخاب) یا ایسے بکرے کی خریداری جو مِِلاپ (Mating) کے لیئے اِستعمال ہونا ہو۔۔۔

میل بریڈر لینا ہو تو بھی بُہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ پیداوار کا دارومدار بریڈر پر ہوتا ہے۔ اُس کے خصیّے (Testicles) چیک کریں دونوں برابر ہونے چاہیئیں، لمبائی میں، چھوٹے بڑے ہوں تو اس کی مِلاپ کی صلاحیت کم ہو سکتی ہے اور خصیّوں کو ہاتھ سے دبائیں اگر جانور دباؤ برداشت نہیں کرتا تو مت خریدیں۔ اُس کے خاص عضاء کے اوپر جلد چیک کریں کوئی زخم نہ ہو اور اگر مُمکن ہو تو منڈی میں کسی بکری کے ساتھ بکرے کو چیک کر لیں اِس طرح آپ کو بکرے کی مِلاپ کرنے کی صلاحیت کا اندازہ ہو جائے گا اور بکرے کے مالِک سے دریافت کریں کے اُس بکرے کی پیدائش کے وقت اُس کی ماں نے کِتنے بچّے دیئے تھے؟؟؟ یاد رکھیں جو جانور جوڑواں پیدا ہوتے ہیں اُن میں جوڑواں اور زیادہ بچّے پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہی آپ کے فارم کی کامیابیوں میں سے ایک بہت بڑی کامیابی ہو گی۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

اعوذ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔۔۔بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ۔۔۔السلامُ علیکُم۔۔۔...بکریوں کی نسلو...
03/23/2019

اعوذ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔۔۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ۔۔۔

السلامُ علیکُم۔۔۔...

بکریوں کی نسلوں کا اِنتخاب، کیوں اور کیسے؟؟؟

یہ اِنتہائی ضروری ہے کہ گوٹ فارمِنگ شُروع کرنے سے پہلے نسل کا اِنتخاب کر لیا جائے۔۔۔

جب میں نے پہلی مرتبہ بکری کا بچّہ خریدا تو میری بکریوں کے بارے میں معلومات سے ذیادہ شوق کا عمل دخل تھا، میں نے واجبی سا بچّے کو دیکھا، بچّہ خوبصورت لگا اور سودا کر کے گھر لے آیا نہ میں نے نسل دیکھی اور نہ عُمر دیکھی اور نہ قیمت پہ زیادہ بحث کی۔۔۔

اب دوسروں کو یہی کرتے دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں جو دوست شوق میں محنت سے کمایا پیسہ برباد کرتے ہیں اُنہیں کُچھ ایسی باتوں کی آگاہی دی جائے کہ بکری خریدتے وقت اگر عمل کریں گے تو اپنا ہی فائیدہ ہو گا۔۔۔

ہمیں شوق اور فارمنِگ کے فرق کو سمجھنا ہو گا جو ہم میں سے کُچھ کے لیئے شاید مُشکِل ہو کیونکہ اپنے شوق کے مُعاملے میں اکثر لوگوں کو مجبور ہوتے دیکھا ہے اور ایسے لوگ ہی نُقصان کرتے ہیں، شوق میں ہم ایک، دو یا تین بکریاں اپنے گھر کی چھت یا کسی اور جگہ رکھ لیں اور اُن کے کھانے پینے اور دوا دارو کا بھی کر لیں مگر جب ہم فارمِنگ کرتے ہیں تو باقاعیدہ اِتظامی مُعاملات جِن میں چارہ، شیڈ، دوائیں، بکریوں کی صحت اور خرید و فروخت وغیرہ کو دیکھنا ہوتا ہے۔۔۔

پاکِستان کو جہاں اللّٰۀ تعلٰی نے بیش بہا خزانوں سے نوازا ہے وہیں الحمدُ لِلّٰۀ بکریوں کی شاندار نسلوں کے مُعاملہ میں بھی کمی نہیں کی جِن میں کُچھ خاص نسلیں بیتل، کاموری، پٹیری، گُلابی، کپلا، جتن، بڈّی، لوہری، بربری، ٹاپرا، ٹیڈی ہیں اور میں نے کراچی کی کُچھ منڈیوں میں ساری نہیں تو ذیادہ تر نسلیں دیکھی ہیں جِن میں سِندھ کی سِوائے ایک آدھ نسل کے ساری نسلیں اور پنجاب کی مکھی چینا، راجنپوری، فیصل آبادی بیتل، ناگرا بیتل، سرگودھا کے کجلے اور لاڑکانہ کے چھترے وغیرہ بھی دیکھے ہیں جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے شوقین دوست شوق کی تسکین کے لیئے فاصلوں کو بھی خاطِر میں نہیں لاتے۔۔۔

ہمارے اکثر دوست شوق میں کہیں آتے جاتے یا کِسی منڈی سے خوبصورت بکری خرید لاتے ہیں جو ناتجُربہ کاری کی وجہ سے کوئی بھی نسل ہو سکتی ہے اور شاید دوغلی نسل بھی ہو (نسلوں کا لِکھتے ہوئے میں نے دوغلی نسل کو نہیں لِکھا جِس کی وجہ یہ ہے کہ دوغلی نسل کوئی نسل نہیں ہوتی بلکہ دو نسلوں کے مِلاپ سے پیدا ہونے والی بکری کو دوغلی بکری کہا جاتا ہے) اور چونکہ ایک بکری کو سمبھالنا کوئی مُشکِل کام نہیں تو جلد دوسری بکری خریدنے کی باری بھی آ جاتی ہے تو دوسری بکری بھی شوق کو مدِنظر رکھتے ہوئے الگ نسل کی لے لی جاتی ہے اِس طرح الگ الگ نسلوں کی تین چار یا پانچ بکریاں کسی کے پاس ہوں تو کیا خیال ہے بکرا کون سی نسل کا ہونا چاہیئے؟؟؟

اب چونکہ شوق ہو رہا ہے تو بکرا اچھا اور خوبصورت گُلابی یا کالا یا نیلا یا پیلا ہونا چاہیئے تو گُلابی، مکھی چینا یا جو بھی پسند ہو وہ لے آئے، اب جو اِس بکرے سے کراس ہونے کے بعد بچّے آئیں گے وہ کیا ہوں گے؟؟؟

میرے خیال میں فروٹ چاٹ یا چَٹّا پَٹّی قِسم کے بچّے ہوں گے، کسی نے ماں کا رنگ لیا تو باپ کے کان اور ماں کا قد یعنی کہ دوغلے ہوں گے، اب یہی شوق تھوڑی سی معلومات رکھنے والا کوئی کرے تو معاملہ مُختلِف ہو گا وہ ایک نسل کی بکریوں کی خریداری کرے چاہے بیتل، پٹیری، ٹیڈی ہو، ٹاپرا یا دوغلی نسل تو اگلی نسل کو بنانا آسان ہو گا اور یہی وقت کا تقاضہ بھی ہے کہ ہم اصل نسلوں کو سمبھالیں جو اب سے پہلے بُہت کم مگر اب جیسا میں اپنے پاکِستانی بھائیوں کا بکریوں میں شوق و ولولہ دیکھ رہا ہوں اِنشاء اللّٰۀ وہ وقت دور نہیں کہ جو نسلیں آج ہمیں دیکھنے کو نہیں مِل رہیں جِن میں سرِ فہرِست صوبہ سِندھ کی لوہری نسل ہے، بربری اور جتن نسلیں ہیں جِن پہ سنجیدگی سے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔۔۔

اب اگر کسی گوٹ فارمر/بکری کاشتکار کو دو یا تین نسلیں بُہت پسند ہوں تو بھی کوئی مسلہ نہیں ہے، الگ نسلوں کی بکریوں کے دو یا تین سیٹ بنائے جا سکتے ہیں جو کہ اپنی سہولت کے مُطابِق 10 بکریوں اور 1 سانڈ بکرا بھی ہو سکتا ہے اور 25 سے 30 بکریاں اور 1 سانڈ بکرا ہو سکتا ہے اور یاد رکھیں کہ سانڈ بکرا علٰی نسلی خصُوصیات کا حامِل ہونا چاہیئے جو آپ کے فارم کی آنے والی نسل کے لیئے اِنتہائی ضروری ہے۔۔۔

اگر باقاعیدہ گوٹ فارمِنگ کا اِرادہ ہے تو پہلے تھوڑا وقت سروے میں لگا لیا جائے تو میرے خیال میں بُہت اچھا ہو جِس کے لیئے سروے پہ الگ آرٹیکل پہلے ہی موجود ہے جو دوست پڑھنا چاہیں وہ فیس بُک پہ Pakistan Goat Farmers کے پیج پہ پڑھ سکتے ہیں۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

03/04/2019
03/01/2019

شُروع اللّٰۀ کے نام سے جو بڑا مہربان نِہایت رحم کرنے والا ہے۔۔۔

السلامُ علیکُم۔۔۔

پاکِستان کو جہاں اللّٰۀ تعلٰی نے بیش بہا خزانوں سے نوازا ہے وہیں الحمدُ لِلّٰۀ بکریوں کی شاندار نسلوں کے مُعاملہ میں بھی کمی نہیں کی جِن میں کُچھ خاص نسلیں بیتل، کاموری، پٹیری، گُلابی، کپلا، جتن، بڈّی، لوہری، بربری، ٹاپرا، ٹیڈی وغیرہ قبِلِ ذِکر ہیں اور میں نے کراچی کی کُچھ منڈیوں میں ساری نہیں تو ذیادہ تر نسلیں دیکھی ہیں جِن میں سِندھ کی سِوائے ایک آدھ نسل کے ساری نسلیں اور پنجاب کی مکھی چینا، راجنپوری، فیصل آبادی بیتل، ناگرا بیتل، سرگودھا کے کجلے اور شِکارپور کے چھترے وغیرہ بھی دیکھے ہیں جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے شوقین دوست شوق کی تسکین کے لیئے فاصلوں کو بھی خاطِر میں نہیں لاتے۔۔۔

گوٹ فارمِنگ/بکری کاشتکاری ایک مُنافع بخش کاروبار ہے اور وقت کے ساتھ بکرے کے گوشت کی مانگ میں اِضافہ ہو رہا ہے۔۔۔

کسی بھی کاروبار کو شروع کرنے سے پہلے اِن چار عوامِل کا جائیزہ لیا جاتا ہے جِسے SWOT Analysis کہا جاتا ہے۔۔۔

طاقتیں یعنی Strengths:
> بکریاں پالنا سُنتِ مُحمّدی ﷺ ہے۔۔۔
> بکرے کے گوشت کی سارا سال مانگ رہتی ہے۔۔۔
> بڑے جانوروں، گائے اور بھینس کے مُقابلے میں بکری زیادہ بچّے دیتی ہے۔۔۔

کمزوریاں یعنی Weaknesses:
> بکرے کا گوشت گائے/بھینس سے مہنگا ہے۔۔۔
> قُدرتی چراگاہوں کی کمی۔۔۔
> مہنگی فیڈ/اجناس جو ونڈہ وغیرہ میں اِستعمال ہوتی ہیں۔۔۔

مواقع یعنی Opportunities:
> عیدِ قُرباں پہ بکروں کی بُہت مانگ ہوتی ہے۔۔۔
> کم سرمایہ سے کاروبار کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔۔۔
> زیادہ بچّے دینے کی صلاحیت کی بدولت کم وقت میں کاروبار کو بڑھایا جا سکتا ہے۔۔۔

خطرات یعنی Threats:
> موسمی بیماریاں۔۔۔
> حکومتی اداروں کی بیماریوں پہ تحقیق و ترقی میں فُقدان۔۔۔
> چوری اور ڈکیتی۔۔۔

گوٹ فارمِنگ کی منصوبہ بندی کی جائے تو ذہن میں جو سوالات آتے ہیں اُن میں سب سے اہم یہ ہے کہ بکریاں کہاں سے اور کیسے خریدی جائیں؟؟؟

لیکن اِس سے پہلے کہ ہم بکریوں کی خریداری کے بارے میں سوچیں ہمیں یہ بھی منصوبے میں شامِل کرنا ہے کہ ہم گوٹ فارمِنگ کِس مقصد کے لیے کر رہے ہیں؟؟؟

آیا کہ ہم گوشت کے لئے فارمِنگ کر رہے ہیں یا دودھ کے لئے یا کہ بریڈینگ/افزائشِ نسل کے لئے؟؟؟

جب ہم یہ طے کر لیں کہ ہم کِس مقصد کے لئے گوٹ فارمِنگ کر رہے ہیں تو اگلا مرحلہ سروے کا ہے۔۔۔

سب سے پہلے اپنے عِلاقے میں موجود گوٹ فارمِنگ کرنے والوں کو تلاش کریں اور اگر کوئی فارمِنگ کر رہا ہے تو اُس کے فارم کا وِزِٹ کریں اور اپنے ہمراہ سوالنامہ ضرور لے کے جائیں تاکہ کوئی بات رہ نہ جائے جیسے بکریوں کی نسل اور تعداد، پیداور، چارے/فیڈ کی قیمت، فیڈ کہاں سے منگواتے ہیں، رہائیش وغیرہ کی معلومات لینے کی کوشِش کریں۔۔۔

اِن معلومات کے حصول کے بعد آپ کو اصل منصوبہ بنانا ہے کہ جیسے نسل کا اِنتخاب، جگہ کی دستیابی، شیڈ کی تیاری، چارے کی دستیابی، جانوروں کی خرید، چارہ اور فیڈ کی خرید، دواؤں کی خرید، پانی اور چارے والی کُھرلیاں وغیرہ۔۔۔

اگر اِن عوامِل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گوٹ فارمِنگ کی منصوبہ بندی کی جائے تو یقیناً نُقصان کے اِمقانات کم ہوں گے۔۔۔

اگر کوئی دوست اپنے تجُربہ کی بُنیاد پہ مزید اِضافہ یا اِصلاح کرنا چاہیں تو کومینٹ کریں۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔
مُحمّد ریحان اُلحق۔۔۔

02/20/2019

شُروع کرتا ہوں اللّٰة کے نام سے جو بڑا مہربان نِہایت رحم کرنے والا ہے۔۔۔

اسلام وعلیکُم۔۔۔

گوٹ فارمِنگ ہو یا ڈیری اور کیٹل فارمِِنگ، سبز چارہ اِن سب کے لئے بُہت اہمیت رکھتا ہے، چاہے جانوروں کو سبز چارے کی جگہ (خمیرہ چارہ) سائلیج یا ہئے اِستعمال کرائیں، بنائے یہ بھی سبز چارے سے جاتے ہیں اِس لیئے سبز چارے کی اہمیت سے اِنکار نہیں ہو سکتا...

ہمارا مُلک پاکستان ذرعی مُلک ہے مگر ذرعی شُعبہ میں بُہت ساری وجوہات کی بِنا پہ بُہت پیچھے ہے جبکہ نہ چاہتے ہوئے بھی مُجھے یہاں ذکر کرنا پڑا کہ ہمارا پڑوسی مْلک ہم سے جدید ذراعت میں ہم سے بُہت آگے ہے، میں نے نام نہیں لیا مگر اْمید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے...

بات ہو رہی تھی سبز چارے کی اور کہاں سے کہاں نکل گئی، تو جناب لوگ شہروں میں بھیڑ بکریاں اور کُچھ تو گائے اور بھینسیں بھی پالتے ہیں، باقی شہروں کا تو مُجھے اندازہ نہیں مگر کراچی میں سبز چارہ بُہت مہنگا یعنی 10 سے 12 روپے ہے اور بعض موسمی چارے اس سے بھی مہنگے فروخت ہوتے ہیں اور پھر چارے کو لانے کا خرچ الگ ہوتا ہے جو کہ بُہت مہنگا پڑتا ہے اور جو لوگ ذراعت کے شعبہ سے مُنسلِک ہیں وہ جانتے ہیں کہ ذمین سے حاصِل کئے گئے چارے سے جانورں کو کُچھ بیماریاں بھی لگتی ہیں اور کرچی میں جو سبز چارہ فروخت ہوتا ہے وہ اکثر کراچی کے نزدیکی عِلاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے جس میں کورنگی کے گندے نالے کے ساتھ اور ملیر ندّی کے ساتھ کاشت کیا جاتا ہے جسے اِن ندّیوں کا گندا پانی لگایا جاتا ہے...

میں نے اوپر جدید ذرعی ٹیکنالوجی کا ذِکر کیا ہے تو جناب اب آپ اپنے جانوروں کے لیئے اپنے گھر یا جہاں آپ نے بکریاں یا جانور رکھے ہیں چھوٹے یا بڑے پیمانے پر اِنکی ضرورت کے لیئے سبز چارہ با آسانی لگا سکتے ہیں جوکہ جدید ذراعت کا کرِشمہ ہے جِسے ہائڈروپونِکس کہتے ہیں، ہائڈروپونِکس میں مٹّی اِستعمال نہیں ہوتی بلکہ صِرف پانی کا اِستعمال کیا جاتا ہے اور پانی میں مِنرلز شامِل کرنے کے لیئے کیمیکل کا اِستعمال کیا جاتا ہے مگر چارے کے لئے کیمیکل کی ضرورت نہیں اور صرف پانی سے بھی اچھے نتائج حاصِل ہوتے ہیں اور بہتر ہے کہ کیمیکل اِستعمال نہ ہی کیئے جائیں۔

ہائڈروپونِکس (گرین فَوڈر) سبزچارہ اْگانے کے لئے جگہ ایسی ہونی چاہئے جو کہ بند ہو جیسے کمرہ یا شیڈ بنا کے چاروں اطراف سے پلاسٹِک یا ٹنّل فارمِنگ میں اِستعمال ہونے والی شیٹ لگا کے بند کر دیں، جگہ کی تیّاری کے بعد لکڑی/بانس، اینگل آئرن یا پی وی سی پائپ سے اِسٹینڈ بنایا جاتا ہے، اِسٹینڈ ٹرے کی مْناسبت سے بنایا جاتا ہے جوکہ پانی کی نِکاسی کے لیئے بُہت اہم ہے کیونکہ ٹرے میں پانی رْکنا نہیں چاہئے، اگر پانی ٹرے میں رْکے گا تو بَدبو آنے لگے گی اور فنگس ہو جائے گا...

اِسٹینڈ کی تیّاری کے بعد اِسٹینڈ کسی ہموار جگہ پہ رکھنا چاہیئے اور کام شُروع کرنے سے پہلے ساری ٹرے رکھ کے اوپر والی ٹرے میں پانی ڈال کے چیک کر لینا چاہیئے کہ پانی باآسانی اوپر والی ٹرے سے نیچے والی میں نِکل رہا ہے کہ نہیں، یہ بُہت ضروری ہے...

اب جو سبز چارہ لگانا ہو اْسکے بیج جِن میں جَو، جوار، باجرہ، مکئی یا گندُم شامِل ہیں کو اچھی طرح صاف پانی سے دھونا ہے یا پھر بہتر ہو گا کہ بلیچ مِلے پانی میں 15 مِنٹ کے لئے رکھ کے دھو لیا جائے تاکہ کیڑے مار دواؤں کا اثر ختم ہو جائے، بلیچ والا پانی نِکال کے صاف اور تازہ پانی سے اچھی طرح دھو لیں اور 12 گھنٹوں کے لئے پانی میں ڈبو کے رکھ دیں اور ہر 6 گھنٹے بعد تازہ پانی سے دھوئیں، 12 گھنٹوں بعد بیجوں کو اچھی طرح دھو کے بیجوں کو ایک ٹرے یا کم اونچائی ولے برتن میں ڈال کے اوپر موٹا کپڑا یا ٹاٹ سے ڈھک دیں اور ہر 2 سے 3 گھنٹے بعد پانی لگاتے رہیں تاکہ بیج خُشک نہ ہوں اگلے 24 سے 48 گھنٹوں (24 سے 48 گھنٹے اِس لیئے کہ ہر بیج کا ٹائم الگ ہوتا ہے) میں جب بیجوں سے کُنڈے نِکل آئیں تو جِن ٹریز میں سبز چارہ بنانا ہو اُن مین بِچھا دیں، یاد رہے کہ بیج کو اِتنا بِچھانا ہے کہ ٹرے کا نِچلا حِصّہ نظر نہ آئے اور ایسا بھی نہ ہو کہ بُہت موٹی تہ لگ جائے، 48 گھنٹے پانی میں رکھنے کی وجہ سے بیج پہلے سے ہی جڑیں اور کُنڈے نِکال چکے ہونگے جِسے (اِسپراؤٹِنگ) کہتے ہیں...

اب پانی دینے کی باری ہے جوکہ تین طریقوں سے دیا جا سکتا ہے، پہلا نہایت سستہ مگر محنت طلب ہے جِس میں پانی کسی برتن جیسے گلاس، مگّہ یا جگ سے ٹرے میں 4 سے 5 مرتبہ روز ڈالنا ہے، دوسرا طریقہ بھی سستہ اور محنت طلب ہے، اس میں اِسپرے گن یا اِسپرے مشین اِستعمال کی جاتی ہے اور پانی 4 سے 5 مرتبہ روز ڈالنا ہے، تیسرا طریقہ مہنگا مگر آسان ہے، اِس میں 12 وولٹ کا چھوٹا الیکٹِرک واٹر پمپ جو کہ گاڑی کی بیٹری سے چلتا ہے، اِسکی وجہ سے نہ پانی بار بار ڈالنا پڑتا ہے اور نہ اِِسپرے کرنا پڑتا ہے اور پمپ کو چلانے اور بند کرنے کے لیئے ٹائمر کا اِستعمال بھی کیا جاتا ہے اور سولر سِسٹم سے مُنسلِک کرکے مْسلسل 24 گھنٹے چلایا جا سکتا ہے، ویسے تو ہائڈروپونِکس میں پانی مْستکِل بھی دیا جاتا ہے اور کُچھ لوگ منع کرتے ہیں کہ رات میں پانی دینے سے جڑوں کا درجہ حرارت تبدیل ہو جاتا ہے اور جڑیں خراب ہوتی ہیں...

نوٹ: گرمیوں میں پانی 4 سے 5 مرتبہ اور سردیوں میں 3 سے 4 مرتبہ ڈالنا ہے اور رات7 یا 8 بجے کے بعد پانی بِلکُل نہیں ڈالنا ورنہ جڑوں کا درجہ حرارت کم ہو جائے گا...

اچھی پیداور کے لیئے کمرے کا درجہ حرارت 17 سے 27 درمیان ہونا چاہیئے...

ٹرے میں بِچھائے گئے بیج اگلے 7 سے 8 دِنوں میں جانورں کو کِھلانے کے قابِل ہو جائیں گے اور انِکی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ جانور کُچھ بھی ذائع نہیں کرتے اور سب کھا جاتے ہیں حتہ کہ جڑیں اور بیج بھی...

یہ سبز چارہ گندُم یا مکئی سے تیار کیا جائے تو 1 کِلو سے تکریباً 7 سے 8 کِلو حاصِل ہوتا ہے اور اگر کمرے میں درجہ حرارت 17-18 سے 24-25 یا 27 درمیان رکھا جائے تو 1 کِلو بیج سے 12 کِلو تک سبز چارہ حاصِل کیا جا سکتا ہے، اب یہ آپ پہ مُنہسر ہے کہ آپ کون سا بیج اِستعمال کرتے ہیں...

ہائڈروپونکس سبز چارہ نیوٹریشنز سے بھرپور ہوتا ہے اِس لیئے جِس جانور کو کِھلایا جاتا ہے اسے ونڈوں کی کم ضرورت پڑتی ہے اور کثافتوں سے پاک سبز چارہ جانوروں کو مِلتا ہے جِس کی جڑیں تک جانور کھا جاتے ہیں۔۔۔

میں نے اپنی پوری کوشِش کی ہے کہ جتنا تفصیل سے لِکھ سکھوں لِکھوں، اگر کہیں کوئی کمی رہ گئی ہو تو دوستوں سے گزارِش ہے کہ کومنینٹس دیں اْردو کے مْعاملے میں کوئی غلطی ہو تو ایڈوانس معزرت...

اپنا اور اپنے جانوروں بہت خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں...

شکریہ۔۔۔

01/05/2019

السلامُ علیکُم۔۔۔

جیسے ہر کام کو شُروع کرنے سے پہلے کُچھ لوگ صِرف سوچ بچار کرتے ہیں اور کُچھ لوگ ہلکی پُھلکی کاغزی کاروائی کرتے ہیں تو کُچھ لوگ کاغزوں کو رنگ دیتے ہیں۔۔۔

کاغزوں کو رنگنا، لفظوں میں تو آسان لیکِن کرنا نامُمکِن نہیں تو مُشکِل ضرور ہے۔۔۔

اِسی کاغزی رنگائی والے کام کو مارکیٹِنگ میں SWOT analysis کہتے ہیں۔۔۔

جوکہ S سے Strengths یعنی طاقتیں، W سے Weakness یعنی کمزوریاں، O سے Opportunities یعنی مواقع اور T سے Threats یعنی خطرات کو جانچا جاتا ہے۔۔۔

ہم اگر کاروبار سے پہلے اِن عوامِل کو مدِنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کریں تو نُقصان کے اِمکانات کافی حد تک کم ہو جائیں گے۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروؔں کا خیال رکھیں اور دُعاؤؔںمیں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

السلامُ علیکُم۔۔۔آج کل سردی ذیادہ ہے جس کی وجہ سے بکریوں اور خاص کر بچّوں کو سردی سے محفوظ رکھنا چاہیئے۔۔۔اجزاء۔۔۔1- دیس...
01/03/2019

السلامُ علیکُم۔۔۔

آج کل سردی ذیادہ ہے جس کی وجہ سے بکریوں اور خاص کر بچّوں کو سردی سے محفوظ رکھنا چاہیئے۔۔۔

اجزاء۔۔۔

1- دیسی گھی: 100 گرام۔۔۔
2- شیرہ یا گُڑ: 200 گرام۔۔۔
3- چوکر گندُم: 500 گرام۔۔۔

خوراک۔۔۔

اچھی طرح مِلا کے بڑی بکریوں کو 100 گرام ایک دِن کے وقفہ سے اور بچّوں کو 50 گرام ایک دِن کے وقفہ کے بعد کِھلائیں، اگر بکریوں کو دانہ کِھلاتے ہیں تو دیسی گھی اور شیرہ دانے میں مِلا کے کِھلائیں اور اگر یہ کرنا مُشکِل ہو تو کم از کم 25 گرام فی بکری گُڑ روز لازمی کِھلائیں۔۔۔

ایک اور جادوئی ٹانِک کا نُسخہ بتا رہا ہوں جو immune سِسٹم کو بڑھائے گا۔۔۔

اجزاء۔۔۔

1- ادرک: 115 گرام
2- لہسن: 115 گرام
3- زیتون کا تیل: 1 چمچ
4- سِرکہ: 4 چمچ
5- شیرہ: 2 چمچ
6- لال مِرچ پاؤڈر: 2 چمچ

ادرک اور لہسن کو زیتون کے تیل کے ساتھ گرائینڈ کر کے باقی اشیاء اچھی طرح مِلا کے آخر میں 1 کپ گرم پانی مِلا کے شیشے کی بوتل میں محفوظ رکھیں۔۔۔

خوراک۔۔۔

مہینے میں 2 سے 3 مرتبہ 1 چمچ اس ٹانِک کو 2 چمچ پانی میں ملا کے بکریوں کو پلائیں، بکریاں صحتمند رہیں گی اور بیماریاں دور رہیں گی، انشاء اللّٰه۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

12/28/2018

السلامُ علیکُم۔۔۔

اکثر دوست شِکایت کرتے ہیں کہ اُن کی بھیڑ، بکریاں لنگڑا کے چلتی ہیں یا اپنا پیر پورا نہیں رکھتیں۔۔۔

جِِس کی بڑی وجہ کُھروں کے درمیانی حِصّے کا گلنا/سڑنا ہے جِِسے Foot rot کہا جاتا ہے۔۔۔

سب سے ذیادہ اہم اِس بیماری کو شناخت کرنا ہے، کُچھ لوگ مُنہ کُھر اور Foot rot میں فرق نہیں کرپاتے اور اِس بیماری کو مُنہ کُھر سمجھ کے عِلاج کر دیتے ہیں جبکہ اِس بیماری کی شناخت بھی آسان ہے اور عِلاج بھی آسان ہے اور عِلاج سے بہتر احتیاط ہے۔۔۔

یہ بیماری صِرف کُھروں اور ٹانگ کے نِچلے حِصّہ پہ اثرانداز ہوتی ہے، ٹانگ کا نِچلا حِصٗہ سوجھ جاتا ہے، پس بھی پڑ جاتی ہے اور جانور کو چلنے میں مُشکِل ہوتی ہے۔۔۔

آحتیاظ:

اپنی بھیڑ/بکریوں کے کُھروں کی بروقت کٹائی اور صفائی سے آپ اِس بیماری کو پنے جانوروں سے دور رکھ سکتے ہیں۔۔۔

عِلاج:

سب سے پہلے تو جانور کے کُھروں کی کٹائی اور اچھی طرح صفائی کریں پِھر مندرجہ ذیل طریقوں مین سے کوئی ایک سے عِلاج کریں۔۔۔

1- دو حِصّے میٹھا سوڈا ایک حِصّہ گرم پانی مِلا کے پیسٹ بنا کے مُتاثِرہ جگہ پہ لگائیں، یہ عِلاج صحت یابی تک روز کرنا ہے۔۔۔

2- ایک کپ سیب کا آرگینِک سِرکہ آدھا لیڑ پانی میں مِلا کے کُھر اور ٹانگ کے نِچلے حِصّہ کو اِس محلول میں 10 مِنٹ رکھیں، یہ عِلاج صحت یابی تک روز کرنا ہے۔۔۔

3- 7 سے 8 لہسن کے جوئوں کو کوٹ کے گرم پانی مین مِلا کے پیسٹ بنا کے مُتاثرہ جگہ پہ لگائیں۔۔۔

4- پنکی سے اچھی طرح صاف کر کے نیم کا تیل 20 ملی لیٹر میں ایک چمچ ہلدی مِلا کے پیسٹ بنا کے مُتاثرہ جگہ پہ لگائیں۔۔۔

5- 50 گرام کاپر سلفیٹ پاؤڈر آدھا لیٹر گرم پانی میں اچھی طرح مِلا کے جانور کے کُھر اور ٹانگ کا کُچھ حِصّہ 4 سے 5 مِنٹ محلول میں رکھیں۔۔۔

اپنا اور اپنے جانورں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں مین یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

12/18/2018

اسلامُ علیکُم۔۔۔

سبز چارہ گاۓ، بھینس اور بکریوں کی قدرتی غزأ ہے، قدرت نے ان جانوروں کو سبز چارے کے لئے اور شبز چارہ ان جانوروں کے لئے بنایا ہے ہم اگر راشن ان جانوروں کو کھلاتے ہیں تو اس کی صِرف یہی وجہ ہے کہ سال کے کچھ مہینے سبز چارے کی کمی رہتی ہے اور کچھ نہیں اکثر لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں یوتا کہ گاۓ، بھینس اور بکری کا pH یعنی Potential Hydrogen کیا ہے اور ان کو اپنے جانورں کو کیا اور کیسے کھلانا ہے؟؟؟

چلیں آج یہی بات کرتے ہیں کہ اِن جانوروں کا pH سے کیا تعلُق ہے، 1 سے 7 ایسیڈِِک pH ہوتا ہے اور 7.1 سے 14 تک الکلائن pH کہلاتا ہے۔۔۔

سبز چارہ کھانے والے جانوروں کا pH 7.35 ہوتا یے جو کہ الکلائن ہے اور سبز چارے کا pH بھی الکلائن ہوتا ہے اس لئے سبز چارہ کھانے والے جانور سبز چارے کو آسانی سے ہضم کر لیتے ہیں اور یہی قُدرت کا بنایا ہوا نِظام ہے جِسے ہم تبدیل کرنے کی بھرپور کوشِش کرتے ہیں۔۔۔

گوٹ فارمِبگ میں فیڈ مینیجمینٹ الگ شعبہ ہے جِس کے لئے یہ جانا بُہت ضروری ہے کہ ہم جانور کو جو کِھلا رہے ہیں اُس میں کِتنی مِقدار پرٹین، مِنرالز، ویٹامنز اور ڈرائی میٹر ہے۔۔۔

کِسی بھی چارے کو جانچنے کے لئے ٹوٹل ڈائجیسٹیبل نیوٹرینٹس TDN سے جانچاجاتا ہے جیسے سبز چارہ 90 سے 95 فیصد ہاضِم ہوتا ہے، کرش کیا ہوا دانا یا اناج 25 سے 30 فیصد ہاضِم اور whole یعنی صابط دانا یا اناج 15 سے 20 فیصد ہاضِم ہوتا ہے اس لئے جب بھی بکریوں کو دانا اور اناج کھلانا ہو تو کرش یعنی دلیہ کھلائیں۔۔۔

اناج کا pH ایسیڈِک ہوتا ہے اس لئے خاص کر بکری کو ہضم کرنے مہں مُشکل ہوتی ہے اسی لیئے ہمیں ان جانوروں کو ہاضِمہ پاؤڈر یا میٹھا سوڈا وغیرہ اِستعمال کروانا پڑتا ہے۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

اللّٰة ہم سب کے لئے آسانی والے مُعملات کریں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

12/13/2018

بکریوں کو بیماریوں سے بچاؤ کی تدابیر۔۔۔

1- اپنے فارم پہ چارے اور پانی کی کُھرلیوں کو روزآنہ کی بُنیاد پہ صفائی کریں۔۔۔

2- شیڈ کے اندر بکریوں کے پیشاب کی صفائی کا خاص خیال اور جگہ کو خُشک رکھیں اور کچّا چونا ہفتہ میں ایک مرتبہ ڈالیں۔۔۔

3- بکریوں کو عُمر کے مُطابِق الگ الگ رکھیں جیسے بچّوں کو الگ، بڑی عُمر کی بکریوں کو الگ اور گبّن بکریوں کو الگ اور بریڈر بکرے کو الگ رکھیں اور اگر جگہ کی کمی کی وجہ سے یہ مُمکِن نہ ہو تو کم از کم بچّوں کو الگ رکھیں۔۔۔

4- ہمیشہ بکریوں کو اچھا اور معیاری چارہ، فیڈ اور ونڈہ کِھلائیں، دوسرے جانوروں کا بچا چارہ نہ کِھلائیں۔۔۔

5- نئی خریدی ھوئی بکریوں کو فارم پہ پہلے سے موجود بکریوں میں ہرگِز شامِل نہ کریں اور پہلے یہ یقین کر لیں کہ نئے جانور کو کوئی بیماری نہ ھو پِھر فارم کے دوسری بکریوں میں شامِل کریں۔۔۔

6- اگر آپ کے فارم کی کوئی بکری بیمار ہو جائے تو اُسے فوراً دوسری بکریوں سے الگ کریں تاکہ باقی بکریوں کو بیماری نہ لگے۔۔۔

7- بیمار بکریوں میں سے کسی بکری کے مرنے پہ اُس کی لاش کو زمین میں دبا دیں تاکہ بیماری نہ پھیلے۔۔۔

8- احتیاط عِلاج سے بہتر ھے اِس لیئے خطرناک مُتعدی بیماریوں سے بچاؤ کے لیئے جِن میں کاٹا (پی پی آر)، مُنہ کُھر، آنتوں کا زہر (انٹیروٹاکسیمیا)، پلورونمونیا وغیرہ کی ویکسین وقت پہ لگوائیں۔۔۔

9- ڈی ورمِنگ وقت پہ کریں۔۔۔

10- بکریوں کے بنیادی دُشمن بارِش اور سردی ہے لِہٰذا بکریوں کو بارِش اور سردی سے بچانا چاھیئے۔۔۔

11- ڈی ورمِنگ اور ویکسین کا ریکارڈ رکھنا بُہت ضروری ھے تاکہ بوقتِ ضرورت اگلا کورس بروقت کیا جا سکے۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

اپنی بکریوں کے لئے احتیاط کے طور پر یہ دوائیں اپنے گوٹ فارم پہ ضرور رکھیں۔۔۔1- چھوٹی بڑی سِرنجوں کا سیٹ۔۔۔2- ٹیمپا Tempa...
12/12/2018

اپنی بکریوں کے لئے احتیاط کے طور پر یہ دوائیں اپنے گوٹ فارم پہ ضرور رکھیں۔۔۔

1- چھوٹی بڑی سِرنجوں کا سیٹ۔۔۔
2- ٹیمپا Tempa: آپھارا اور قبض کے لیئے۔۔۔
3- کارمِنیٹیوو مِکسچر Carminative mixture: بدپضمی کے لیئے۔۔۔
4- اسٹریپ اسٹریپ Strep Strep: پس یا پیپ والے زخم کے لیئے۔۔۔
5- سینٹیل 5٪ Santel: جِگر کی جونکوں کے لیئے۔۔۔
6- پیناکورٹ Penacort: سوجن کے لیئے۔۔۔
7- اوکیلائین 5٪ Oxyline: کم بُخار کے لیئے۔۔۔
8- جینٹافاس 10٪ Gentafas: بُخار، دست، نزلہ اور بُخار کے لیئے۔۔۔
9- اینفلاکس-20-Enflox: دستوں (lose motion) کے لیئے۔۔۔
10- فینراسیم Phenrasym: الرجی کے لیئے۔۔۔
11- ملٹی وِور ؐMultivor: ملٹی وِٹامِن انجیکشن۔۔۔
12- آئی میک iMec: ڈی ورمِنگ کے لیئے۔۔۔
13- ایکٹی میک پلس Actimec Plusُ: ڈی ورمِنگ کے لیئے۔۔۔
14- نلزان پلس Nilzan Plus: ڈی ورمِنگ کے لیئے (پِلانے والی دوا)۔۔۔

گوٹ فارمِنگ میں رہائیش بہت اہمیت رکھتی ہے، جیسے دوسرے جانورں کو رہنے کے لئے شیڈ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح بکریوں کو بھی گ...
12/10/2018

گوٹ فارمِنگ میں رہائیش بہت اہمیت رکھتی ہے، جیسے دوسرے جانورں کو رہنے کے لئے شیڈ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح بکریوں کو بھی گرمی، سردی، دھوپ اور بارش سے بچاؤ کے لئے رہائش کی ضرورت ہوتی ہے...

پاکیستان کے دیہی علاقوں میں اکثر لوگ اپنی بکریوں کو دوسرے جانوروں کے ساتھ رکھتے ہیں اور کچھ لوگ کھلے آسمان اور درختوں کے نیچے رکھتے ہیں، لیکن جب کمرشل گوٹ فارمِنگ کرنی ہو تو بکریوں کے لئے باقائیدہ رہائش کا بندوبست بہت ضروری ہے...

باڑے یا رہائش کی تعمیر اور تیاری میں مندرجہ ذیل نکات کا خاص خیال رکھنا چاہئے...

ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہئے جو اونچی ہو تاکہ بکریاں برسات کے موسم میں سیلاب سے محفوظ رہیں...

اگر چھوٹی نسل کی بکریوں جیسے ٹیڈی، ٹاپری یا بربری بکریوں کے لئے رہائش بنانی ہو تو شیڈ یعنی کورڈ/چھتی رقنہ 10 سے 12 مربع فٹ فی بکری اور بڑی نسل کی بکریوں جیسے راجنپوری، بیتل، کاموری، پٹیری بکریوں کے لئے 16 مربع فٹ فی بکری کے حساب سے شیڈ کی تعمیر کرنی ہے اور دگنی کُھلی جگہ رکھنی ہے جہاں بکریوں کے لئے کُھرلیاں اور پانی کا انتظام ہو...

شیڈ شمالاً جنوباً بنائیں تاکہ ہوا اور سورج کی روشنی سے فائیدہ ہو...

بکریوں کی رہائش والی جگہ کو خُشک اور صاف رکھنا بہت ضروری ہے کیونکہ نمی اور گندگی کی وجہ سے بیماریاں جنم لیتی ہیں...

باڑے کی جگہ کو بلاکوں یا اگر سرمایہ کم ہو تو کِچّنی مَٹّی کی دیواریں ورنہ لکڑی یا بانسوں کی باڑھ بنائیں...

نئی اور بیمار بکریوں کے لئے الگ جگہ بنائیں تاکہ دوسری بکریاں مُتاثر نہ ہوں...

بریڈر بکروں کو بکریوں سے الگ رکھنے کے لئے جگہ بنائیں جہاں سے بکروں کی بو بکریوں کو نہ پہنچے ورنہ حاملہ بکریاں جلدی ہیٹ پہ آنے سے حمل گِرا دیتی ہیں...

بچّوں کے لئے پہلے سے جگہ کا انتظام رکھنا بہت ضروری ہے تاکہ آنے والے بچّوں کو 3 دن بعد بکری سے الگ کیا جا سکے...

اپنا اور اپنے جانوروں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں...

جزاک اللّہ...

12/07/2018

السلامُ علیکُم۔۔۔

پی پی آر (PPR) کیا ہے؟؟؟

شہر کراچی میں بکریوں کی مُہلک بیماری پی پی آر (PPR) نے گوٹ فارمرز کی کمر توڑ دی. جِس کے باعث فارمرز قصّابوں کے ہاتھوں لٹنے لگے۔۔۔

براہ کرم اپنے فارم پر کم از کم ماہ فروری تک نئے جانوروں کو اپنے فلاک میں شامِل نہ کریں. اپنے جانوروں کو احتیاطی ویکسین کرائیں. پی پی آر (PPR) کی شِکایت کی صورت میں فوری طور پر اِس کا عِلاج مُعالجہ شُروع کریں۔۔۔

پی پی آر یعنی کاٹا ایک بُہت ہی خطرناک وائرل بیماری ہے جو اگر ایک جانور کو بھی ہوجاۓ تو پورے ریوڑ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اکثر اوقات منڈی سے خریدے گۓ جانور یہ خطرناک بیماری اپنے ساتھ لے آتے ہیں. جس کی وجہ سے آپ کے فارم پر موجود پہلے سے صحت مند بکریاں بھی اِس کی لپیٹ میں آجاتی ہیں اور اگر آپ کہ فارم کے آس پاس یا نزدیک کِسی کے جانوروں میں یہ بیماری ہو تو قریبی عِلاقے میں بھی یہ بیماری پھیل جاتی ہے۔۔۔

اِس کی علامات کیا ہوتی ہیں؟؟؟

1- جانور کی آنکھوں کے قریب کدھ جمع ہوجاتی ہے۔۔۔
2- جانور کے مُنہ کے اندر (مسوڑھوں کا اوپر اور نیچے کا حِصّہ) سے پک جاتا ہے، جِس کی وجہ سے جانور کھانا پینا بند کر دیتا ہے۔۔۔
3- شدید قسم کا بخار ہوجاتا ہے 104 سے 105 تک۔۔۔
4- جانور کو خطرناک حد تک مَوشن لگ جاتے ہیں بدبو دار پانی جیسے اور کُچھ کیسِز میں مَوشن کہ ساتھ خون بھی آتا ہے۔۔۔
5- مَوشن کی وجہ سے جِسم میں پانی کی کمی. تیز بُخار اور مُنہ پک جانے کی وجہ سے جانور کھانا پینا بھی بند کر دیتا ہے جس کہ وجہ سے ذیادہ تر جانور کی موت واقع ہوجاتی ہے۔۔۔

اپنا اور اپنے جانوروں کا خیال رکھیں اور دُعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔

شُکریہ۔۔۔

جانوروں کی کُھرلی میں نمک کا ہونا کیوں ضروری ہے؟؟؟نمک اِنسانوں، پوِدوں اور جانوروں کی صحت کیلیے خوراک کا ایک لازمی جُز ہ...
12/05/2018

جانوروں کی کُھرلی میں نمک کا ہونا کیوں ضروری ہے؟؟؟

نمک اِنسانوں، پوِدوں اور جانوروں کی صحت کیلیے خوراک کا ایک لازمی جُز ہے، نمک سوڈیم اور کلورائیڈ سے بھرپور ایک ایسا ٹانِک ہے جِس میں جانوروں کے لیئے بُہت زیادہ فائدے پنہاں ہیں۔ اِس کے ساتھ جانور کی صحت کے لیئے کُچھ اور لازمی مِنرلز جیسے کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، سیلینیم، آئرن اور زِنک کی بھی نمک میں موجودگی اِس کی اہمیت کو مزید بڑھا دیتی ہے۔۔۔

دودھ دینے والے جانوروں کو روزانہ دودھ بنانے کیلیے نمک کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ دودھ میں موجود سوڈیم اور کلورائیڈ جانور کے جِسم میں دودھ بنانے کے عمل کے دَوران نمک کی ضرورت کو بڑھا دیتے ہیں، اِس کے ساتھ ساتھ دودھ دینے والے جانوروں اور کٹڑوں بچھڑوں میں نمک سے حاصِل ہونے والی کیلشیم کی ایک خاص اہمیت ہے جو کہ مظبوط ہڈیوں اور دانتوں کی بہتر نشونما کے لیئے اِنتہائی ضروری ہونے کے عِلاوہ دِل کی دھڑکن کو نارمل رکھنے، خون کو جمنے سے بچانے، مسلز کی حرکت اور جانور کے اعصابی اور دِماغی نظام کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابِت ہوتا ہے۔
اِس کے ساتھ ساتھ سوڈیم جانور کے وجود کی تیزابیت یا اساسیت کو کنٹرول کرتا ہے اور کلورائیڈ نظام انہظام کو کنٹرول کرنے کے ساتھ خون میں موجود تیزابیت کو بھی کنٹرول میں رکھتا ہے۔۔۔

نمک کی کمی کے نقصانات کیا ہیں؟؟؟

بظاہِر عام اور سستی سی لگنے والی اس نعمت کو اگر اہمیت نہ دی جائے اور جانور کی خوراک کا لازمی حِصّہ نہ بنایا جائے تو اِس سے بُہت سے نُقصانات اور مسائل جنم لیتے ہیں۔۔۔
1۔ دودھ کی پیداور میں نُمایاں کمی۔
2۔ بھوک کا کم ہوجانا۔
3۔ وزن کا نہ بڑھنا۔
4۔ کیلشیم کی کمی کی وجہ سے مِِلک فیور کا خطرہ پیدا ہونا۔
5۔ چھوٹے کٹڑوں اور بچھڑوں کا ہڈیوں کی کمزوری کی وجہ سے نشونما نہ پانا اور پولیو کا شِکار ہوجانا۔
6۔ نمک کی کمی، جسم میں شدید پانی کی کمی کا بھی باعث بن جاتی ہے جِس وجہ سے ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
7۔ جانور کا غیر ضروری چیزوں جیسے مِٹی، کپڑوں رسی وغیرہ کا کھا کر کمزور ہوجانا۔ اس کے عِلاوہ بار بار پیشاب کرنا بھی نمک کی کمی کی ایک نشانی ہے۔
8۔ جانور کا اپنا پیشاب پینا بھی جانور میں نمک کی کمی کو ظاہِر کرتا ہے۔
9۔ بعض اوقات جانور فوڈ پوائزنِنگ کا شِکار ہو جاتا ہے جِسکی وجہ جِسم میں میگنیشیم کی کمی کا ہونا ہے نمک کی موجودگی اِس مسئلے کی روک تھام اور بچائو میں اہمیت کی حامل ہے۔

نمک کے فوائد کیا کیا ہیں؟؟؟

1۔ دودھ کی پیداور میں قابِل قدر اضافہ۔
2۔ اپھارے سے محفوظ رہنا۔
3۔ جانور کے کھروں اور سینگوں کا مظبوط ہونا۔
4۔ جانور کی بچّے پیدا کرنے کی صلاحیت میں اِضافہ ہونا۔
5۔ جانور کا مناسِب وقت پر ہیٹ میں آنا جِس سے جانور میں وقت پر بچّہ جننے کی صلاحیت کا پیدا ہونا۔
6۔ خوراک کا اچھی طرح ہضم ہو کر جِسم کا حِصّہ بننا۔ وغیرہ۔۔۔

پاکستان کے ہر عِلاقے سے مِلنے والے نمک کے پتھر کی ہر وقت کُھرلی یا جانوروں کے سامنے موجودگی نہ صِرف فارمرز کو بہت ساری پریشانیوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے بلکہ فارمرز کو دوائیوں اور عِلاج پر اُٹھنے والے اخراجات سے بھی بچا سکتی ہے۔ اِس کے عِلاوہ بغیر کسی اضافی اخراجات کے دودھ میں قابل قدر اِضافہ، آمدن میں اضافے کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

Address

New York, NY

Opening Hours

Monday 9am - 5pm
Tuesday 9am - 5pm
Wednesday 9am - 5pm
Thursday 9am - 5pm
Saturday 9am - 5pm
Sunday 9am - 5pm

Telephone

+19295092124

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Goat Farmers posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category