29/11/2022
ڈیری فارمرز کا سب سے اہم مسئلہ
،
#ساڑو
#ساڑو دودھ والے جانوروں کے میمری گلینڈ یا حوانے کے ٹشوز میں بیکٹیریا کی وجہ سے ہونےوالی سوزش، سوجن یا ورم ہے۔ یہ بیکٹیریا جانور کے تھنوں میں داخل ہو کر حونے udder میں داخل ہوجاتے ہیں اور انفیکشن کا باعث بن جاتے ہیں یہ بیماری دودھ دینے والے جانوروں کی سب سے اہم اور سب سے زیادہ ہونے والی ایسی بیماری ہے جس سے جانور کے دودھ کی پیداوار میں شدید کمی اور بعض اوقات 1 یا اس سے زیادہ تھنوں کے ضائع ہونے سے پورے سوئے کا خراب ہوجانا ہے۔ اس بیماری کے شکار جانور کے دودھ کی یومیہ پیداوار شدید متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ دودھ کا معیار بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ ساڑو نہ صرف جانور کی صحت بلکہ اسکی قیمت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر 1 اچھے اور مہنگے جانور کا صرف 1 تھن ضائع ہوجائے تو اس جانور کی قیمت آدھی یا،اس سے بھی کم ہوجاتی ہے۔
#ساڑو کی مراحل:-
عام طور پر ساڑو کے دو مراحل ہوتت ہیں۔
1 غیر واضح یا علامات کے بغیر subclinical mastitis
2 واضح علامات کے ساتھ clinical mastitis
1۔ subclinical یا بغیر علامات کا،ساڑو:-
اس مرحلے کی تشخیص بہت مشکل کام ہے اس اسٹیج پر جانوروں میں بظاہر کسی قسم کی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جانور بظاہر صحتمند نظر آتے ہیں، حوانے پر کسی قسم کی سوزش یا ورم ظاہر نہیں ہوتا دودھ بھی بظاہر نارمل ہی لگتا ہے لیکن دودھ کا لیبارٹری ٹیسٹ کرانے پر خوردبینی جرثومے اور خون کے سفید زرات white blood cells/ somatic cells بڑی تعداد میں ملتے ہیں یہ وہ زرات اور جرثومے ہوتے ہیں جو بیکٹیریا کے خلاف قوت مدافعت کر کہ انفیکشن سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس مرحلے میں دودھ بتدریج کم ہونا شروع ہوجاتا ہے، دودھ کے ٹیسٹ میں somatic cell کا ملنا اور دودھ میں پائی جانے والی ایک اہم پروٹین casein کی مقدار کا کافی حد تک کم ہوجانا۔ caseinکی کمی دودھ کی پیداوار کیلیے ضروری کیلشیم لیول کےلیے ضروری ہوتی ہے اسکی کمی کیلشیم کی کمی کا سبب بن کر دودھ کی پیداوار میں کمی کر دیتی ہے۔ subclinical ساڑو سے متاثرہ جانور دوسرے جانوروں کیلیے بھی خطرے کا باعث ہوتے ہیں کیونکہ ان میں موجود بیکٹیریا دودھ نکالنے والی مشینوں یا ایسے جانوروں کی چوائی کے بعد دوسرے جانور کی چوائی کے دوران صحتمند جانوروں میں بھی منتقل ہو کر بیماری کا باعث بن جاتے ہیں۔
واضح علامات یا clinical #ساڑو:-
اس مرحلے کو بھی تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
1. Mild clinical mastitis ابتدائی اسٹیج:-
اس مرحلے میں دودھ نکالنے کے دوران دودھ میں کبھی کبھار پھٹکیوں کی موجودگی، دودھ کے کلر کا تھوڑا تبدیل ہونا کے ساتھ حوانے پر ہلکی سوزش اور ورم کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
2۔سوزش حوانہ کی انتدائی شدت acute mastitis:-
اس مرحلے میں بیماری کی شدت ایک دم شدید ہوجاتی ہے۔ اس مرحلے میں حوانہ نارمل سے زیادہ یا بعض اوقات کافی زیادہ سوج جاتا ہے۔ حوانے میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے، متاثرہ تھن سے پانی اور پھٹکیوں کا آنا دودھ کی پیداوار کا بہت کم ہوجانا اس مرحلے کی اہم نشانیاں ہیں۔
3۔ شدید حالت paracute mastitis:-
اس مرحلے میں بیماری کی شدت کے ساتھ جانور کی تکلیف میں بھی شدید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس مرحلے میں جانور کا دودھ ایک دم بالکل کم ہوجاتا ہے، حوانے میں شدید سوزش،ورم، سوجن کے ساتھ حوانے کا سخت اور گرم ہونا حوانے کا لال ہوجانا، ہاتھ لگانے سے جانور کو درد ہونا،تھن سے پھٹکیوں، خون اور پانی کا زیادہ آنا وغیرہ اہم ہیں۔ چونکہ حوانے میں موجود بیکٹیریا،اس مرحلے میں بہت شدت سے حملہ آور ہوتے ہیں اس لیے خون اور ٹشوز میں زہریلے مادوں کی مقدار بڑھنے سے جانور کی بھوک کا ختم ہوجانا، بخار، نظام انہظام کا خراب ہوجانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اگر جانور اس مرحلے کا شکار ہوجائے تو اس میں اگلی شیر آوری کے دوران دودھ کا تھنوں سے نا آنا یا دودھ نا اترنا کے خطرات بھی موجود رہتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر:-
یہ بیماری عام طور پر دودھ والے جانوروں کی دیکھ بھال میں لاپرواہی کی وجہ سے پروان چڑھتی ہے۔ جانوروں کے بیٹھنے کی جگہ کو خشک اور صاف رکھنا، چوائی کے وقت ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا، تھنوں کو صاف پانی سے دھو کر خشک کرنا، چوائی کیلیے جانور کو اچھی طرح تیار کرنا یا،سنگھانا، دودھ والے برتنوں کا دھلا ہوا صاف اور جراثیم سے محفوظ ہونا، چوائی کے دوران تھنوں کو زیادہ زور سے نہ دبانا، چوائی کے بعد کم از کم آدھے گھنٹے تک جانور کو بیٹھنے نہ دینا، چوائی کے دوران تھنوں کو اچھی طرح خالی کرنا،اور اسکے 10 منٹ بعد معائنہ کرنا اوراگر کوئی دھار نظر آئے تو اسے فورا خالی کر دینا وغیرہ اہم احتیاطی تدابیر ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ دوہنے کے بعد %1 ڈیٹول کے محلول میں تھنوں کو 30 سیکنڈ تک ڈبونا جراثیموں سے بچائو میں بہت اہم ہیں اس کے علاوہ ہر 15 دن بعد سرف ٹیسٹ وغیرہ سےاس مرض کی تشخیص ابتدا میں ہی ہونے سے بروقت علاج ممکن ہو جاتا ہے۔
علاج :-
اگر ساڑو کی علامات ظاہر ہوں تو فوری ظور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اس مقصد کیلیے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال کیا جاتا۔ اس کے ساتھ متاثرہ جانور کا تھن وقفے وقفے سے خالی کریں۔