Dr Numan Ali

Dr Numan Ali veterinarian

فارمرز کے لیے بہت اہم پوسٹکس مہینے کون سا مسئلہ ہوسکتا ہے اور اس کا کیا حل نکالنا چاہیے۔۔؟1) جنوری: اس مہینے میں سردی عر...
22/07/2023

فارمرز کے لیے بہت اہم پوسٹ
کس مہینے کون سا مسئلہ ہوسکتا ہے اور اس کا کیا حل نکالنا چاہیے۔۔؟
1) جنوری: اس مہینے میں سردی عروج پہ ہوتی ہےجانور کو اچھی خوراک یعنی ونڈے کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے اگر مناسب گرم ماحول اور اچھی خوراک نہ دی جائے تو شدید سردی کی وجہ سے ٹمپریچر ڈاٶن ہوجاتاہےاکثر اوقات جانورعلامت میں چارہ پانی نہیں کھاتاپیتاجانور کا دودھ کم ہوجاتا ہےاور دودھ پہ جھاگ بھی کم ہوسکتا ہے ییسٹ اور بائی پاس فیٹ اور منرل اس موسم میں دینا بہت ضروری ہے کچھ فارم پہ منہ کھر بھی دیکھنے کو مل ر ہاہے اس لیے ضروری ہے کہ منہ کھر کا ویکسین ستمبر اکتوبر میں کی جائے۔

2) فروری: اس مہینے میں جانوروں کی خوراک کم ہوتی ہےبہت سے جانور توانائی کم ہونے کی وجہ سے کمزوری محسوس کرتے ہیں۔

3) مارچ: اس مہینے میں زیادہ تر گائے گرم ہو کر گھبن ہوجاتی ہیں۔ اس موسم میں Deworming (پیٹ کے کیڑوں کی دواٸی) اور منہ کھر کے ویکسین لازمی کرنی چاہیے

4) اپریل: اس مہینے میں جانوروں کو چیچڑ کی ادویات لازمی لگانا چاہیے تاکہ آنے والی گرمی میں رت موترا اور لمف نوڈ کا بخار کم سے کم رفتار میں فارم کے اندر جانور میں پھیل سکے

5) مئی: اس مہینے میں آپ نے گل گھوٹو کے ویکسین لازمی کروانی ہے اپنے تمام جانوروں کے خون کا ٹیسٹ کرواٸیں تاکہ آپ کو پتہ ہو کس کس جانور نے علاج کے بغیر دودھ کم کرنا ہے اور کونسا جانور گرمی میں رت موترا کرے گااورپنکھےکاانتظام بھی لازمی کریں

6) جون: اس مہینے میں ول کے بخار Three Days Sickness کی ویکسین کرواٸیں۔

7) جولائی: اس موسم میں جانور کو سرسوں کی کھل دیں کیونکہ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے گلوکوز دیں جانوروں کے لیے پنکھے لگواٸیں ان کو شدید گرمی سے بچاٸیں جن جانوروں کو رت موترا ہو ان کا علاج کریں اور چیچڑ کو ختم کرنے کے لیے سپرے کا استعمال کریں اور انجکشن لگواٸیں۔

8) اگست: اس مہینے میں بھی لنگڑی کا بخار، وِل کا بخار اور گل گھوٹو ہوسکتاہے اس کا علاج کریں اپنے فارم پر حبس کم کرنے کے لیے پنکھوں کا استعمال کریں گرمی کم کرنے کے لیے ان کو گلوکوز دیں
نوٹ: جولائی اور اگست دونوں کے مساٸل تقریباً ایک جیسے ہی ہوتے ہیں

9) ستمبر: اس مہینے میں جانوروں کو ڈیورمنگ (پیٹ کے کیڑوں کی دواٸی) کریں تاکہ سردی میں کم خوراک ہونے کی وجہ سے بھی جانوروں کے پیٹ پالنا آسان ہوں

10) اکتوبر: میں منہ کھر کی ویکسین کرواٸیں تاکہ دسمبر اور جنوری میں جب آپ کے علاقے کے کسان منہ کھر کی وجہ سے پریشان ہوں تو اس وقت آپ سکون سے رہیں
نوٹ: جانوروں میں خاص طور پر بھینسوں کے گرم ہونے (ہیٹ میں آنے کا) کا انتظار کریں۔

11) نومبر: اکتوبر اور نومبر دونوں مہینوں میں مسائل تقریباً ایک جیسے ہی ہوتے ہیں

12) دسمبر: اس مہینے میں منہ کھر اور سردی (ٹھنڈ) فارمرز کو کافی پریشان کرتی ہے جن کے لیے آپ کو پہلے سے بندوبست کرنا پڑتا ہے لوگ کیاکرتےہیں سردی کےموسم میں بہت برسیم کھلاتےہیں جس وجہ سےجانورسردی کا شکارہوجاتاہےکوشش کریں سردی میں ڈراٸی میٹربڑھاٸیں Hayتوڑی اور ساٸلج کی مقدارمیں اضافہ کریں ونڈا دودھ کے حساب سے دیں

Keep following Dr Numan Ali

گائے دودھ کیسے بناتی ہے۔گائے 1 جگالی کرنے والا ایسا جانور ہے جس کا معدہ 4 خانوں پر مشتمل ہوتا ہے اسے ruminant stomach کہ...
02/07/2023

گائے دودھ کیسے بناتی ہے۔

گائے 1 جگالی کرنے والا ایسا جانور ہے جس کا معدہ 4 خانوں پر مشتمل ہوتا ہے اسے ruminant stomach کہتے ہیں۔ معدے کے ہر خانے کا خوراک ہضم کرنے سے لیکر دودھ بنانے تک الگ الگ فنکشن ہوتا ہے۔

معدے کے خانے۔
1 Rumen ( ریومین)
2 Reticulum (ریٹی کیولم)
3 Omasum ( اوما سم)
4 Abomasum (ایبومیسم)

Rumen:-
معدے کہ اس پہلے خانے کا مقصد کھائی گئی خوراک میں خمیر پیدا کر کہ خوراک کے ریشوں کو بیکٹیریا کی مدد سے توڑ پھوڑ کر کے قابل ہضم خوراک میں تبدیل کرنا اور خوراک کو پانی کے ساتھ ملانا ہے۔ اس کے بعد خوراک معدے کے دوسرے خانے کی طرف چلی جاتی ہے Rumen اس وقت تک صحیح طور پر کام نہیں کر سکتا جب تک یہ بیکٹیریا صحتمند اور ضرورت کے مطابق تعداد میں موجود نہ ہوں۔ یہ تعداد 1 ارب سے لیکر 10 ارب (1 ملی لیٹر میں) جانور کی صحت کے مطابق موجود ہونی ضروری ہے۔

Reticulum:-
اس دوسرے خانے کا مقصد خوراک کے کچھ حصے(CUD) کو واپس منہ میں جگالی کیلیے لیکر آنا ہے یہ خوراک کا وہ حصہ ہوتا ہے جس کی توڑ پھوڑ معدے کے پہلے حصے میں ہو چکی ہوتی ہے۔

Omasum:-
جب جانور خوراک کی اچھی طرح جگالی کر لیتا ہے تو جگالی کی ہوئی خوراک منہ سے معدے کے تیسرے خانے میں چلی جاتی ہے۔ یہ خانہ پتیوں کی طرح کے ٹشوز سے بنا ہوتا ہے جو 1 طرح سے فلٹریشن پلانٹ کا کام کرتا ہے اور جانور کیلیے خوراک میں سے پانی کو جزب کرتا ہے۔ یہ حصہ خوراک کے سب سے اچھے اور زود ہضم زرات اور کچھ liquid کو Abomasum کو سپلائی کرتا ہے۔

Abomasum:-
معدے کا یہ چوتھا حصہ انسانوں کے معدہ کی طرح کام کرتا ہے اس حصے میں موجود تیزابیت اور enzymes خوراک کو مزید باریک حصوں میں تبدیل کر کہ جسم کا حصہ بناتی ہے اور باقی بچ جانے والی خوراک کو چھوٹی آنت (small Intestines) کی طرف ٹرانسفر کر دیتی ہے۔

اس سارے پراسیس کے بعد چھوٹی آنت خوراک میں سے ضروری نیوٹرینٹس (nutrients) حاصل کر کے جسم میں موجود خون کی گردش کے عمل میں شامل کر دیتی ہے۔ اس خون کے کچھ حصے کو جو nutrients سے بھر پور ہوتا ہے udder کی طرف بھیج دیا جاتا ہے جہاں موجود secretory gland ان nutrients کو دودھ میں تبدیل کر کے udder میں اسٹور کر دیتے ہیں۔

اس پورے پراسیس کو پوسٹ کرنے کا مقصد دودھ والے جانوروں کی غزائی ضروریات اور nutrients کی اہمیت کو مد نظر رکھنا ہے تاکہ جانوروں کو انکی ضرورت کے مطابق منرلز وغیرہ دے کر دودھ کی بہتر پیداوار حاصل کی جا سکے۔ اس کے ساتھ صاف اور تازہ پانی کی ہر وقت فراہمی بھی دودھ کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کا ایک آسان اور بہترین حل ہے۔

Follow Dr Numan Ali

پاکستان میں گرمیوں کا موسم زیادہ عرصہ رہتا ہے، اس لیے گرمیوں کے حوالے سے کچھ بنیادی چیزیں ہیں جن کی یاد دہانی ضروری ہے، ...
22/06/2023

پاکستان میں گرمیوں کا موسم زیادہ عرصہ رہتا ہے، اس لیے گرمیوں کے حوالے سے کچھ بنیادی چیزیں ہیں جن کی یاد دہانی ضروری ہے، معلوم ہمیں ہوتا ہے لیکن نظر انداز کر جاتے ہیں

ہم نئے نئے فارمولے، جدت پسندی اور ایڈوانس چیزوں کے چکر میں اکثر بنیادی باتیں چھوڑ جاتے

بہت سی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کو بدلنا ہے ہوتا ہے اور کوئی اضافی خرچہ بھی نہیں ہوتا،

سب سے پہلا کام جو آپ نے کرنا ہے وہ جانوروں کے خوراک کے اوقات میں تبدیلی کرنی ہے، صبح جتنی جلدی ہوسکے جانور کی خوراک مکمل کرلیں، اگر آپ کے جانور شیڈ میں کھلے ہیں تو رات کو خوراک والی کھرلیاں خالی نہ ہوں، پانی اور خوراک رات کے لیے وافر ہو

ہم اکثر سوچتے ہیں کہ جانور رات کو نہیں کھاتے، یہ درست ہے کہ جانور واقعی رات کو نہیں کھاتے، لیکن اس کی وجہ بھی ہم سب جانتے ہیں وہ ہے روشنی کی کمی، آپ روشنی کا انتظام کریں تو خود دیکھ لیں گے کہ جانور گرمیوں میں اکثر رات کو ٹھنڈے وقت میں ہی خوراک پوری کرے گا

پورے شیڈ باڑے میں نہ سہی لیکن رات کو کم از کم خوراک والی جگہ پر اتنی روشنی ہو کہ خوراک کے تمام اجزاء جانور کو اچھی طرح نظر آئیں

زیادہ دودھ والے جانوروں کے لیے رات کی خوراک کا ہی بندوبست کریں، نہیں تو جانور کی پیداوار کم ہو جائے گی۔ گرمیوں میں سب سے بڑا مسئلہ جانور کی پیداوار کے مطابق اس کی خوراک پوری کرنا ہی ہے، جب جانور گرمی کی وجہ سے کھائے گا ہی کم تو پیداوار کیسے اتنی رہ سکتی ہے ؟

صبح کی خوراک میں ایک اور بات رکھیں کہ خوراک زیادہ قابل ہضم اجزاء پر مشتمل ہو اور سبز چارہ کی مقدار زیادہ رکھیں اور گندم بھوسہ توڑی کم مقدار میں دیں، جو خوراک جتنی دیر سے ہضم ہوتی ہے وہ اتنی ہی گرمی پیدا کرتی اور جانور کو کم قابل ہضم خوراک کو ہضم کرنے کے لیے زیادہ توانائی کی ضرورت پڑتی ہے، جس سے جانور زیادہ گرمی محسوس کرتا ہے

اگر آپ جانور باندھ کر رکھتے ہیں تو لازمی ہے کہ جانور نے صبح کے بعد کوئی خوراک نہیں کھائی ہوگی، تو دوپہر تک جانور خوراک ہضم کرچکا ہوتا ہے اور گرمی کی شدت کی وجہ سے بھی جانور کو زیادہ توانائی طاقت چاہیے ہوتی ہے
اس وقت آپ آدھا کلو سے ایک کلو تک جانور کو کسی بھی اناج، جو، مکئی، گندم کا دلیہ یا چوکر، شیرہ راب، گڑ، شکر، گلوکوز دے سکتے ہیں، دلیہ اناج وغیرہ کو تھوڑے سے چارہ میں مکس کرکے دیا جائے تو زیادہ بہتر ہے

اوپر بیان کی گئی چیزوں کے ساتھ پانی بھی انتہائی ضروری ہے، ان چیزوں کے ساتھ پانی بھی پلائیں گے تو فائیدہ زیادہ ہوگا، اگر آپ پہلے ایسا نہیں کے رہے تو یہ چیزیں تھوڑی مقدار سے شروع کرنے ہیں, ایک دم سے آدھا کلو نہیں دینا, آہستہ آہستہ ١٠ دن تک اتنی مقدار پر آئیں

بائی پاس فیٹ بہت اچھی چیز ہے لیکن اس کی قیمت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے، اگر آپ کو سرسوں یا کینولہ کی کھل ملے تو وہ بھی بہت اچھی ہے کیونکہ دیسی طریقہ سے حاصل کی گئی کھل میں تیل کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اور تیل توانائی کا اچھا ذریعہ ہے

خوراک میں سرسوں کا تیل بھی جانور کو اضافی توانائی دیتا ہے، لیکن سرسوں کا تیل ہمیشہ کسی بھی خوراکی جزو جیسے چوکر یا اناج دلیہ میں مکس کرکے دینا چاہیے، اس طرح دینے سے زیادہ فائدہ ہے
الگ سے مائع حالت میں اور نال نلکی وغیرہ سے جانور کو زبرستی نہ پلائیں،

گرمیوں میں جانور کی نمک کی ضرورت بھی بڑھ جاتی ہے، اگر آپ نے جانوروں کی کھرلیوں میں نمک کی ڈلیاں رکھی ہیں تو بہت اچھی بات ہے، لیکن کم از کم گرمیوں میں تو یہ ناکافی ہے، آپ الگ سے پچاس سے ستر گرام نمک فی بڑا جانور روزانہ خوراک میں شامل کریں باقی جانور جتنا مرضی نمک خود کی مرضی سے چاٹ لے، یہ اضافی نمک آپ ستمبر تک دے سکتے ہیں، گرمیوں میں جو ونڈا آپ بناتے ہیں اس میں دو کلو نمک فی سو کلو ونڈا اجزاء کے بھی ضرور استعمال کریں

اگر آپ جانوروں کو میٹھا سوڈا نہیں دے رہے تو شدید گرمیوں اور حبس کے موسم تک 50 گرام روزانہ میٹھا سوڈا ضرور استعمال کریں، اور بہتر ہے کہ یہ مقدار آپ دن کے وقت استعمال کریں، اگر آپ پہلے سے ونڈے کے حساب سے میٹھا سوڈا دے رہے ہیں تو گرمیوں تک اس میں 50 گرام کا اضافہ کرسکتے ہیں

اگر مجبوری نہیں ہے تو جانوروں کو نرم کچی جگہ ضرور دیں،
اگر آپ جانور کے بیٹھنے کے لیے ریت کا بندوست کرسکتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی چیز نہیں، ایک تو ریت نرم ہوتی ہے اور جلدی ٹھنڈی بھی ہوجاتی ہے، ریت میں بیٹھا جانور زیادہ پرسکون رہتا ہے، جتنا جانور گرمی میں پر سکون رہے گا اتنا ہی جانور اپنی پیداوار ٹھیک رکھے گا

گرمیوں کا موسم زیادہ شدید ہے اور ابھی گرمیوں کے چار ماہ باقی ہیں، جانوروں کے لیے کچھ ایسا انتظام ضرور کریں کہ صاف اور تازہ پانی جانور کو ہر وقت دستیاب ہو

ایک تصویر سیکنڑوں الفاظ سے زیادہ اثر رکھتی ہے، تصویر انٹرنیٹ سے لی ہے

Follow Dr Numan Ali

26/04/2023

19/03/2023

دودھ دینے والی بہت سی گائیں ایسی ہوتی ہیں جن میں نسل اور ساخت کے اعتبار سے دودھ زیادہ ہوتا ہے مگر وہ دودھ ہم حاصل نہیں کر پاتے-

ایسی گائے کو ہم مطلوبہ مقدار میں خوراک نہیں کھلا پاتے کیونکہ گائے کو ھم اس وقت خوراک نہیں کھلا رہے ہوتے جس وقت وہ قدرتی طور پر کھانا چاہتی ہے -

گائے قدرتی طور پر صبح سحری اور شام کے وقت خوراک کھانا پسند کرتی ہے چنانچہ صبح کی چوائی کے فوراً بعد کی خوراک بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے -

جانور کی خوراک کا تقریبا 60 فیصد سحری کے وقت دیا جانا چاہیے

اگر آپ صبح کی خوراک کے بعد جانور کے آگے خالی فرش دیکھیں جو کے آدھا دائرہ کی شکل (semicircle) ہو تو اس کا مطلب ہے جانور کی خوراک پوری نہیں ہوئی -

گائے کی صبح سحری والی خوراک بھرپور کر کے ہم اس سے بہتر دودھ لے سکتے ہیں-

Follow Dr Numan Ali

#

16/03/2023

عنوان: جانوروں کی غزا میں منرلز یعنی معدنیات و نمکیات کا کردار:

جانوروں خصوصا دودھ والے جانوروں کی صحت نشونما، دودھ کی پیداوار اور وقت پر بچہ جننے reproductive system کیلیے جانوروں کو بہت سے منرلز اور مائیکرو منرلز کی مناسب مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ ان منرلز میں کیلشیم ، فاسفورس، سوڈیم، کلورین،۔پوٹاشیم، میگنیشیم اور سلفر زیادہ اہم ہیں۔ میکرو منرلز جانور کی ہڈیوں اور ٹشوز کو بنانے میں خاص اہمیت رکھنے کے علاوہ جسم میں موجود مادوں کیلیے بھی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ منرلز جسم میں اساسیت اور تیزابیت کو کنٹرول رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ اعصابی نظام کی بہتری اور دماغ سے جسم کو ملنے والے سگنلز کی ترسیل کے نظام میں بھی اہم ہیں۔
کچھ منرلز تھوڑی مقدار میں چاہیے ہوتے ہیں ان منرلز کو مائیکرو منرلز کہتے ہیں ان میں کوبالٹ، کاپر، آئیوڈین، آئرن، میگانیز، سیلینیم اور زنک زیادہ اہم ہیں۔ یہ مائیکرو منرلز باڈی کے ٹشوز میں موجود ہوتے ہیں اور بعض اوقات enzymes اور جانوروں کے ہارمونز کیلیے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

میکرو منرلز macro minerals کے فنکشن اور کمی کی علامات:-
کیلشیم calcium:-
جسم کیلیے ضروری مادوں مسلز، ہڈیوں، خون کو جمنے سے بچانے، ہارٹ بیٹ کو صحیح رکھنے جانور کی حسیات کو صحیح رکھنے میں اہم ہے۔ کیلشیم کی کمی سے جانور کی ہڈیوں کا کمزور ہوجانا، ٹوٹ پھوٹ کا،شکار ہوجانا اور سوکھڑا ہو جانا۔ دودھ کی پیداوار کا کم ہونا۔ ملک فیور کا خطرہ ہونا وغیرہ۔

کلورین chlorine:-
جسمانی مادوں کو صحیح طار پر جاری کرنا، ph کو کنٹرول میں رکھنا، معدے کے چوتھے خانے abomasum میں hclکا پیدا کرنے میں کلورین بہت اہم ہے۔ جسم کی خراب حالت، کھال کا کھردرا ہونا اور تیزی سے وزن گرنا کلورین کی کمی کی خاص نشانیاں ہیں۔

میگنیشم magnesium:-
جانور کے ڈھانچے، دماغ سے سگنلز کو جسم کے دوسرے حصوں کو پہنچانے اور enzymes کو صحیح رکھنے میں اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی کمی بچوں کی نشونما کو آہستہ کر دیتی ہے اور ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتی ہے، بڑے جانوروں میں چارے سے الرجی پیدا ہونا اور فوڈ پوائزننگ کا باعث بننا وغیرہ ہیں۔

فاسفورس phosphorus:-
ہڈیوں کو جوڑنے اور اپنی جگہ قائم رکھنے، ٹشوز اور خون کیلیے ضروری اچھی چکنائی کو پیدا کرنے، گلوکوز بنانے اور enzymes خے فنکشن کیلیے ضروری ہے۔ فاسفورس کی کمی سوکڑا، ہڈیوں کا ہمزور ہونا، جانور کا غیر ضروری چیزیں کھانا اور جانور کی فرٹیلٹی کو متاثر کرتا ہے۔

پوٹاشیم potassium:-
جسم کیلیے ضروری مادوں کو بیلنس رکھنے حسیات اور مسلز کی حرکات کو کنٹرول کرنے، آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے نظام کو صحیح رکھنے ph اور enzymes کو ایکٹو کرنے کیلے ضروری ہے۔ اسکی کمی جانور کے وزن کا گرنا، بھوک نہ لگنا، کمزور ہونے کا باعث بنتی ہے۔

سوڈیم sodium:-
جسمانی مادوں کو صحیح رکھنے PH کو کنٹرول کرنے کے علاوہ پورے جسم میں امائینو ایسڈ اور گلوکوز کو پہنچانے کے ساتھ ساتھ مسلز کی حرکات کو کنٹرول کرنے اور خوراک کے ہضم کرنے کے نظام کو ٹھیک رکھتا ہے۔ وزن گرنا، گوبر میں غیر ہضم شدہ خوراک کا نکلنا کھال کی چمک کا ختم ہوجانا وغیرہ سوڈیم کی کمی کی علامات ہیں۔

سلفر sulphur:-
یہ امائینو ایسڈ کیلیے ضروری ہوتا ہے، وٹامنز کو جسم کا حصہ بنانے، جسم میں توانائی کو پیدا کرنے وغیرہ کیلیے ضروری ہے۔ اسکی کمی سے جانور میں وزن بڑھانے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔

مائیکرو منرلز micro minerals کے فنکشن اور کمی کی علامات:-
کوبالٹ cobalt:-
معدے کا پہلا حصہ rumen کوبالٹ کی مدد سے vitamin B12 کو جسم کا حصہ بناتا ہے۔ جسم کا کھردرا ہونا ہیٹ سائیکل کا خراب ہونا،جانور کا حمل گرا دینا، نر اور مادہ جانوروں کا بانجھ پن اور خون کی کمی کوبالٹ کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

کاپر copper:-
کاپر enzymes system کا ایک اہم جز ہے اسکی کمی خون کی کمی، بالوں کا جھڑنا، زخم کا دیر سے بھرنا اور جسم کے کسی حصے سے خون کے اخراج کا باعث بنتا ہے۔

آئیوڈین iodine:-
جانور کی نشونما، بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت، دودھ پیدا کرنے کی صلاحیت میں اہم ہے اسکی کمی بچوں میں گلہڑ کا باعث بنتی ہے۔

میگنیز meganiese:-
ہڈیوں کا توازن ٹھیک رکھنے، پروٹین کو بنانے، دوران خون اور کابوہائیڈریٹ کے نظام کیلیے ضروری ہے۔ ہڈیوں کی طاقت کا ختم ہوجانا، ہڈیوں کا جڑ جانا یا پھنس جانا، جوڑوں کا نارمل سے زیادہ بڑا ہوجانا، ٹانگوں کا مڑ جانااور کمزوری وغیرہ میگنیز کی کمی کی علامات ہیں۔

زنک zinc:-
زنک کا کردار DNAکے اسٹرکچر میں میں اہم ہوتا ہے، جسم میں توانائی پیدا کرنے کے فنکشن میں ضروری، کھروں اور سینگوں کیلیےضروری پروٹین میں اہمیت کا حامل ہے۔ اسکی کمی سے کھال کی چمک کا ختم ہوجانا، نشونما کا کم ہونا، بھوک کی کمی، ہڈیوں کے ٹھوس پن کی کمی، جنسی ہارمونز کا صحیح کام نا کرنا زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونے وغیرہ کا باعث بنتا ہے۔

صرف جانوروں کی کھرلیوں میں نمک کی موجودگی، گڑ اور چونے کا،استعمال ان بہت سارے منرلز کی ضروریات کو پورا کرنے کی پوری پوری صلاحیت رکھتا ہے اس کے ساتھ منرلز مکسچر وغیرہ کا ریگولر استعمال فارمر کو بہت ساری پریشانیوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

Follow Dr Numan Ali

پاکستان میں بھیڑ بکریوں کی سب سے خطرناک بیماری پاکستان میں یہ بیماری پہلی بار ١٩٩١ میں دیکھی گئیآٹھ سال پہلے کی رپورٹ (٢...
28/02/2023

پاکستان میں بھیڑ بکریوں کی سب سے خطرناک بیماری

پاکستان میں یہ بیماری پہلی بار ١٩٩١ میں دیکھی گئی

آٹھ سال پہلے کی رپورٹ (٢٠١٦) کے مطابق پاکستان میں اس بیماری سے تقریبا ہر سال اکیس ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، اب کے اعداد و شمار یقیناً اس سے کہیں سے زیادہ ہونگے

اس بیماری کو عام زبان میں کاٹا یا پی پی آر کہا جاتا ہے

Peste des Petitis Ruminants - PPR
پی پی آر اس کا مخفف ہے

یہ بیماری انتہائی متعدی ہے اور بہت تیزی سے پھیلتی ہے اس کو بھیڑ بکریوں کا طاعون بھی کہا جاتا ہے

بیماری کی علامت

🔸 جانور کو بیماری شدید بخار سے شروع ہوتی ہے
🔸منہ آنکھوں اور ناک سے پانی آتا ہے جو بیکٹیریا کی انفیکشن سے گاڑھا ہوجاتا ہے اور 🔸جانور کو سانس لینے میں مسئلہ ہوتا ہے
🔸جانور کے ہونٹوں اور منہ میں دانے نکل آتے ہیں
🔸جانور کو نمونیا جیسی علامات شروع ہوجاتیں ہیں
🔸اور اس کے ساتھ جانور کو دست پیچس لگ جاتے ہیں جس میں خون کی آمیزش بھی ہوسکتی ہے
اس بیماری کا وائرس جانور کے اندرونی اعضاء کو شدید نقصان پہنچاتا ہے اور جانور کو قریب المرگ کردیتا ہے

اس بیماری کی علامات دو تین اور بیماریوں سے ملتی ہیں اور کئی بار اس کی پہچان کرنا عام فارمر کے لیے مشکل ہو جاتا ہے
اس لیے بہتر ہے اس کی ویکسین ہی کر لی جائے اور ضرور کی جائے
منہ پکنا کی علامات کو اس بیماری سے ملایا جاتا ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ یہ تو خطرناک نہیں , لیکن یہ بیماری اس سے الگ ہے اور انتہائی خطرناک ہے

صرف ویکسین ہی اس کا حل ہے, کیوں کہ یہ بیماری وائرس سے پھیلتی ہے

ویکسین چاہے سرکاری لینی ہے یا پرائیویٹ
ساتھ آئس باکس برف والا کولر لے کر جانا ہے

ویکسین ضلع کے بڑے سرکاری ہسپتال سے لیں یا کم از کم تحصیل کے ہسپتال سے، کیونکہ یہاں تک تو لازمی ویکسین کو ٹھنڈا رکھنے کا خیال رکھا جاتا ہے، اس کے بعد سرکاری وسائل محدود ہونے کی وجہ سے ویکسین ٹھنڈی نہ رہنے کا خدشہ رہتا ہے

سرکاری ویکسین کا بھی اتنا ہی اچھا رزلٹ ہے جتنا پرائیویٹ اور مہنگی ویکسین کا ہے، اور یقینا پرائیویٹ سے اچھا ہی ہوگا کم نہیں

مارکیٹ میں تین طرح ویکسین دستیاب ہیں
روس
اردن
ترکی

ان میں سے جو بھی اچھے سٹور سے مل جائے سب ہی ٹھیک ہیں

اور پرائیوٹ تو آپ نے پیسے خرچنے ہیں تو کبھی بھی ایسے سٹور سے نہ خریدیں جو ویکسین کا بڑا کاروبار نہ کرتے ہوں، اچھے اور نامور سٹور سے ہی خریدیں

سرکاری یا پرائیویٹ دونوں طرح کی ویکسین جب لیں گے تو دو بوتلیں ملیں گی, ایک چھوٹی بوتل میں خشک منجمد گولی یا ٹکی ہوگی اور دوسری میں اس ویکسین کو بنانے کے لیے مائع لیکوئیڈ ہوگا, دونوں ہی لینی ہیں اور دونوں کو ٹھنڈا رکھنا ہے,

پھر بھی ویکسین خریدتے وقت احتیاطی تدابیر پوچھ لیں

چاہے سرکاری ویکسین ہے یا پرائیویٹ تمام ہی 100 جانوروں کے لیے ہوتی ہیں
اس لیے کوشش کریں ساتھ علاقہ کے کسی اور کسان سے بھی رابطہ کرلیں اور ملکر ویکسین خرید لیں اور لگا لیں، خرچہ بھی کم ہو جائے گا اور کسی اور بھلا بھی ہو جائے گا

اضافی نیڈل سرنج، سوئیاں ضرور لائیں، کسی دوسرے ریوڑ یا جانوروں پر سرنج کی سوئی تبدیل کر لیں

ویکسین تیار کرنے، یعنی دونوں بوتلوں کو ملانے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر اندر آپ کو استعمال کرنی ہے اور ایک گھنٹے کا مطلب یہ نہیں آپ ویکسین کو دھوپ میں رکھیں اور برف والے ڈبے میں نہ رکھیں، سرنج بھر لیں اور دوبارا برف والی جگہ پر رکھ دیں، پھر سرنج بھر لیں اور دوبارا پھر برف والے ڈبے میں رکھ دیں

اگر اوپر بیان کی گئی احتیاط نہیں کرنی اور ویکسین کی سائنس پر عمل نہیں کرنا تو

تو پھر ویکسین لگانے کا کوئی فائیدہ نہیں ، ویسے ہی جانور کو سوئی چبھونے کا کام نہ کریں، ویکسین کرنی ہے تو پورے پروٹوکول کے ساتھ کریں

یہ اتنی خطرناک اور متعدی بیماری ہے کہ آپ کے ریوڑ کے ٩٠ نوے فیصد تک جانور اس سے بیمار ہو سکتے ہیں, اور خوراک, جسمانی حالات, قوت مدافعت، موسم کی شدت کی بنیاد پر تیس سے ستر فیصد تک جانور مر بھی سکتے ہیں

گبھن جانور کو بھی لگا سکتے ہیں اور لوگ لگاتے بھی ہیں

کوشش کریں جب جانور کا بچہ دینے سے ایک مہینہ باقی رہ جائے اس سے پہلے پہلے ایسی ماؤں کو ویکسین لگوا لیں، اس سے یہ فائیدہ ہوگا کہ پیدا ہونے والے بچے جب ماں کا دودھ پئیں گے تو وہ بھی بیماری سے محفوظ رہیں گے

یہ بیماری بھیڑوں کو بھی متاثر کرتی ہے لیکن بکریاں اس سے زیادہ بیمار ہوتی ہیں اور بکریوں کے بچوں میں یہ بیماری شدید ہو جاتی ہے، اس لیے حاملہ ماؤں کو ویکسین ضرور کروایں

اس کا مطلب یہ نہیں کہہ بھیڑ کو یہ بیماری ہوتی ہی نہیں, اُن کی ویکسین بھی کریں

ویسے کاٹا بیماری، پی پی آر کی ویکسین تین سال کے لیے ایک بار ہی کافی ہے, لیکن بہت سے وجوہات کی بنا پر کہا جاتا ہے کہ ہر جانور کو سال میں ایک بار ویکسین ضرور کروا لیں، اور اس بیماری کی ویکسین کا شیڈیول ایسے بنائیں کہ سردی سے پہلے پہلے اس کی ویکسین کروا لیں، اکتوبر سے اپریل تک یہ بیماری زیادہ متاثر کرتی ہے,

جن بچوں کی ماں کو ویکسین نہیں لگی ایسے بچوں کو دو ماہ کی عمر کے بعد یہ ویکسین ضرور کروا لیں
اور جن بچوں کی ماؤں کو ویکسین لگی ہو تو ایسے بچوں کو چار ماہ کی عمر پر ویکسین کر سکتے ہیں
سب جانوروں کو چاہے چھوٹے ہوں یا بڑے سب کو ایک سی سی ویکسین لگتی ہے

ویکسین سب کو زیر جلد لگائے۔۔

Follow Dr Numan Ali

جانوروں کے چھوٹے بچوں میں 60 فیصد تک اموات کی وجہ اسہال پیچس (Diarrhea/scour) ہےاکتوبر ٢٠٢٢ کینیڈا کی یونیورسٹی میں گائے...
21/02/2023

جانوروں کے چھوٹے بچوں میں 60 فیصد تک اموات کی وجہ اسہال پیچس (Diarrhea/scour) ہے

اکتوبر ٢٠٢٢ کینیڈا کی یونیورسٹی میں گائے کے بچوں میں اسہال / پیچس پر ایک ریسرچ مکمل ہوئی، جس میں ،دو چار سو نہیں، بلکہ چھبیس سو ٢٦٠٠ بچوں پر ایک ریسرچ کی گئی، اور ریسرچ بھی قابل اعتماد ادارے اور افراد نے کی ہے

جو بچے اسہال پیچس سے مر گئے وہ تو بات ختم, اس ریسرچ میں دیکھا گیا کہ جو بچے اسہال پیچس سے ٹھیک ہوئے انکی باقی کی زندگی پر کیا اثرات ہوئے

ایسے بچے جن کو پیدائش کے پہلے ١٠٠ دن تک پیچس نہیں ہوئے انہوں نے روزآنہ ٩٨٠ گرام وزن حاصل کیا اور جن بچوں کو چار سے چھ دن پیچس رہے انہوں نے اٹھ سو گرام وزن روزآنہ بڑھایا
خوراک ایک جیسی، ماحول ایک جیسا، سبھی بچے ایک ہی نسل اور معیار کے تھے لیکن جن بچوں کو پیچس رہے انہوں نے ایک سو اسی گرام روزآنہ کا وزن کم حاصل کیا,
جن بچوں کو پیچس رہے اُن میں سانس کی بیماری/ نمونیا بھی زیادہ ہوا اور دوسری بیماریوں سے اموات کی شرح بھی زیادہ رہی

ایک اور قابل اعتماد ریسرچ میں یہ دیکھا گیا کہ جن بچھڑیوں کو بچپن میں پیچس رہے تھے انہوں نے اپنی پہلی بار دودھ دینے کے دورانیے / پہلی بیانت میں تین سو چھبیس لٹر دودھ کم دیا, بنسبت ان بچھڑیوں کے جن کو پیچس نہیں تھے

تو پیچس کے زیادہ دن رہنے سے روزآنہ وزن میں کم اضافہ, ایسی بچھڑیوں نے دودھ بھی کم دیا اور ایسے بچوں کو دوسری بیماریوں نے زیادہ متاثر کیا

جانوروں کے چھوٹے بچوں میں 60 فیصد تک اموات کی وجہ اسہال پیچس ہے یہ نقصان تو کبھی پورا ہوتا نہیں

یہ پتہ نہیں کہاں سے سوچ آ گئی ہے کہ پیچس کو روکنا نہیں ہے, اور خود ہی ٹھیک ہونے کا انتظار کرنا ہے
خود اپنی سوچ سے اپنا نقصان نہ کریں, اگر بچہ دو بار پیچس کر دے تو چوکنا ہو جائیں

جب تک کسی ڈاکٹر سے رابطہ نہ ہو تو پیچس کی صورت میں ORS پلانا ضرور شروع کر دیں، اگر جانور تین یا تین سے زیادہ بار پیچس کردے تو فوراً ORS ضرور شروع کروا دینا چاہیے۔ORS دن میں 4-5 دفعہ پلائیں
45 کلو گرام کے بچے کو 2 لیٹر ORS ضرور پلانا چاہیے 24 گھنٹوں میں، یہ مقدار دودھ کے علاوہ ہے، دودھ بچے کے جسمانی وزن کے %10 کے حساب سے پلاتے ہیں، یعنی 45 کلو کا بچہ تو 24 گھنٹوں میں ساڑھے چار کلو دودھ
45 کلوگرام کے بچے کو 24 گھنٹے میں 2 لیٹر ORS اس صورت میں کہ بچہ پیچس کر رہا ہے لیکن دکھنے میں چاک و چوبند اور الرٹ ہے، ہر وقت بیٹھا یا لیٹا ہوا نہیں ہے۔ ایسی صورت میں بچے کو %4 تک پانی اور نمکیات کی کمی ہوتی ہے
لیکن اگر بچے کو پیچس ہیں اور بچہ کمزور ہوگیا ہے، آنکھیں دھنسی ہوئی ہیں اور جلد کھینچنے سے فوراً واپس اپنی حالت میں نہیں آتی تو ORS کی مقدار بڑھا دیں۔ اگر بچہ کو پانی کی کمی %10 سے زیادہ ہوجائے تو اکثر بچے کو بوتل ڈرپس لگانی پڑتی ہیں اور اس کے علاوہ جانور ٹھیک نہیں ہوتا۔ اس لیے جیسے ہی پیچس لگیں تو فوراً ORS شروع کروا دیں تاکہ بچے میں پانی اور نمکیات کی کمی نہ ہو۔ اگر ایسی صورت حال تو فوراً علاقہ کے مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں، یہ صورت حال تشویش ناک ہے۔
چاہے انسان کے بچے ہوں یا جانور کے
پیچس میں جسم سے نمکیات نکل جاتے ہیں
اور موت کی وجہ اکثر hypokalemia بنتی ہے, پوٹاشیم کی کمی، جس سے دل کی دھڑکن بند ہوجاتی ہے، ORS میں سوڈیم کے علاوہ پوٹاشیم اور سٹریٹ ہوتا ہے جو کہ بہت ضروری ہے۔
ہر گھر میں ORS ضرور ہونا چاہیے، انسانوں اور جانوروں کے بچوں کے لیے
تین بار پیچس لگ جائیں تو فوراً ORS شروع کریں

جب بھی کسی ڈاکٹر سے مشورہ یا پیچس کا علاج پوچھیں تو یہ باتیں ضرور بتائیں تاکہ بیماری کی تشخیص میں آسانی ہو۔ پیچس کی مختلف وجوہات ہیں اسی لیے علاج بھی مختلف ہے
⭕پیچس کی ساخت کیسی ہے
⭕پانی کی طرح پتلے ہیں یا تھوڑے ٹھوس ہیں
⭕پیچس میں بلبلے، ساتھ کوئی چکنائی جیسا مواد
⭕پچیس کا رنگ، سفید، پیلا، سبز، لال یعنی خون کی آمیزش،
⭕اور ایک دن میں کتنی مقدار اور تعداد میں پیچس کئے

بہتر تو یہی ہے ORS نمکول کا بندوبست کریں، اگر نہیں ہے تو آپ
چار گلاس پانی میں 8 چمچ چینی ڈالی۔ اب اس میں ایک لیموں ایک چٹکی میٹھا سوڈا اور ایک چٹکی نمک ڈالیں۔ اب اس تیار کردہ مشروب کو 24 گھنٹے میں بچے کو مکمل پلائیں۔
اس گھریلو نسخہ کو ORS کا متبادل نہ سمجھیں، اگر گھر میںORS موجود نہ تو اسی صورت میں استعمال کریں۔ پہلی فرصت میں ORS کا بندوبست کریں، 10-12 روپئے کا ایک پیکٹ مل جاتا ہے۔
جب بچہ ایک دن میں تین یا زیادہ مرتبہ پتلے دست کرے تو سمجھ لیں کہ بچے کو دستوں کی بیماری ہوچکی ہے۔ جتنی زیادہ مرتبہ پتلے دست آئیں گے پیچس کی یہ بیماری اتنی ہی خطرناک ہوتی جائے گی
اکثر یہ دیکھا ہے پیچس میں لوگ دودھ اور پانی بند کردیتے ہیں، جو کہ بہت غلط ہے، اگر آپ کو یقین ہے کہ پیچس بہت زیادہ دودھ پینے سے نہیں لگے تو دودھ اور ORS یا پانی پلانا ہرگز بند نہ کریں۔

پیدائش کے فوراً بعد بچوں کو پیٹ بھر کر بوہلی ضرور پلائیں۔ بوہلی بچوں کا پہلا حفاظتی ٹیکہ ہے اور جو بچے پیٹ بھر کے اور جتنی جلدی بوہلی پئیں اتنا ہی بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔

دودھ ہمیشہ ایک جتنا ہی پلانا ہے شروع کے دنوں میں ایسا ہرگز نہیں کرنا کے کبھی ایک کلو پلا دیا تو کبھی ڈیڑھ کلو، اگر دودھ کم یا زیادہ کرنا ہو تو بہت تھوڑی مقدار میں کمی یا اضافہ کریں, آہستہ آہستہ

دودھ پلانے کے بے قاعدہ اوقات، دودھ پلانے کا وقت بھی ایک ہی رکھیں, کبھی جلدی پلا دیا کبھی دیر سے ایسا نہ کریں,

دودھ کے ساتھ تیسرے دن بچوں کا ونڈا / کاف سٹارٹر دینا شروع کریں، سردیوں میں تو انتہائی ضروری ہو جاتا ہے،بچے کو اچھی خوراک/دودھ ملے گا تو سردی اور بیماری کا اچھی طرح مقابلہ کر سکے گا

پیچس کی مختلف وجوہات ہیں اور ہر وجہ کا علاج مختلف ہے، اس لیے کوشش کریں کہ ڈاکٹر کو زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کریں تاکہ پیچس کی وجہ کے مطابق علاج بتایا جا سکے۔ کوئی بھی ٹوٹکہ جامن کے پتے، تیل دہی، چائے کی پتی، انار کا چھلکا، مکھن وغیرہ ہر طرح کی موک ڈائیریا پیچس میں کام نہیں کرتی۔

Follow Dr Numan Ali

17/02/2023

1۔اندرونی کرموں کا مسئلہ،
اندرونی طفیلی کرم ہم جانوروں جیسے گائے بھینس بھیڑ اور بکری کی ناصر پیداواری صلاحیت کو کم کرتے ہیں بلکہ ان کی اموات کا موجب بھی بن سکتے ہیں چونکہ یہ جانور سبز چارہ اور چراگاہوں پر پلتے ہیں اس لیے اندرونی تفیلی کرم ان پر متواتر حملہ کرتے رہتے ہیں تجربات سے معلوم ہوا کہ اگر بظاہر صحت مند نظر آنے والے جانور پر بھی احتیاطی طور پر ادویات کا استعمال کیا جائے تو نہ صرف ان میں شرح اموات کم ہو جاتی ہے بلکہ ان کی پیداواری صلاحیت بھی کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور جانور بہتر طور پر نشو نما پاتے ہیں نیز اچھی صحت کی وجہ سے یہ جانور دوسری بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں

2۔جگر کے کرم و لیور فلوکس کا مسئلہ،

جگر کے کرم جانوروں کی صحت ،گوشت اور دودھ کی پیداوار پر بری طرح اثر انداز ہوتے ہیں یہ جانوروں کی پتے کی نالیوں میں پائے جاتے ہیں

3۔پھیپھڑوں کے کرموں کا مسئلہ،

پھیپھڑوں کے کرم سانس کی چھوٹی نالیوں میں موجود ہو تے ہیں ان کرموں کی وجہ سے جانوروں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اس کے علاوہ سانس کی نالیوں میں مسلسل خارش کی وجہ سے جانوروں کو کھانسی ہو جاتی ہے

علامات :
جانوروں کا کمزور اور لاغر نظر آنا،جبڑے کے نیچے سوزش ظاہر ہونا،دودھ اور گوشت کی پیداوار کا کم ہونا،خوراک میں بہت زیادہ یا بہت کم کھانا،فضلات کا پتلا ہونا فضلات کے ساتھ خون آنا،تولیدی نظام مسائل پیدا ہونا،کھانسی کا آنا ناک سے پانی بہتے رہنا،جلد کی چمک رنگت ختم ہونا جلد خشک ہو جانا بال گرنا،قبض ہونا نمکیات کم ہونا اسہال لگ جانا،بھیڑوں میں اون کی پیداوار کم ہونا،پیٹ کے نیچے جلد کا لٹک جانا،آنکھوں سے پانی بہنا،بیمار نظر آنا،سانس لینے میں دشواری۔

ان سب چیزوں کا بتانے کا مقصد یہ ہوتا ہے ہے کہ ہمارے قیمتی جانوروں کی جان بچائی جا سکے کے اور آنے والی بیماری کے بارے میں ہمیں پتہ ہو اور ہمارے جانوروں کا قوت مدافت مضبوط ہو ہو تاکہ آنے والی بیماری سے لڑ سکے ۔۔

Follow Dr Numan Ali

15/02/2023

Licking, sniffing and standing heat. Do Ai after 14-16hrs of standing heat, you'll get better results InshaAllah
جانور کے ہیٹ میں آنے کے 14-16 گھنٹے بعد سیمن رکھیں انشاءاللہ اچھا رزلٹ ملے گا
Follow Dr Numan Ali

"                   تھرما میٹر 🌡    #تھرمامیٹر             "تھرمامیٹر آپ کے فارم کی بنیادی ضرورت ہےاسی نے بیماری کی تشخی...
15/02/2023

" تھرما میٹر 🌡 #تھرمامیٹر "

تھرمامیٹر آپ کے فارم کی بنیادی ضرورت ہےاسی نے بیماری کی تشخیص کرنے سے پہلے جانور کا بخار چیک کرنا بہت ضروری ہے پھر ہیں ہم جانور کی بیماری کا صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں
ہر فارم پر اور ہر اس شخص کے پاس تھرمامیٹر کا ہونا ضروری ہے جس نے جانور پال رکھے ہیں تاکہ آپ کا جانور اگر آپ کو ڈسٹرب نظر آئے تو آپ فورا اس کا درجہ حرارت جیک کر سکیں

کچھ بیماریوں میں فرق ہیں صرف درجہ حرارت کی بنیاد پر پتہ چلتا ہے جیسا رت موترا اور ببیزیا ۔ اکثر ولائیتی جانور گرمی کی وجہ سے زبان نکال کر کھڑے ہوتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں نہ گرمی لگ رہی ہے بعض اوقات شام بھی ہو جاتی ہے اور وہ ویسے ہی زبان نکال کر تیز سانس لے رہے ہوتے ہیں تب ہمیں تھرمامیٹر کا استعمال کرنا چاہیے اور ان کا بخار چیک کرنا چاہیے اکثر اوقات بخار ایک سو پانچ سے چھ پر پہنچ چکا ہوتا ہے اور جیسے جیسے ہم لیٹ کرتے ہیں جانور کے لئے نقصان کا باعث بنتا ہے

اس کو چیک کرنے کا بہت آسان طریقہ ہے اب تو ڈیجیٹل تھرمامیٹر آگئے ہیں جن کی قیمت صرف تین سو روپے کے قریب ہے ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے جو لوگ پارے والا تھرمامیٹر نہیں دیکھ سکتے

💡تھرمامیٹر کو جانور کے مقعد (ریکٹم) میں رکھ دیں اور ایک منٹ بعد نکال کر اس کی ریڈنگ نوٹ کریں ڈیجیٹل تھرمامیٹر خود ہی بیپ بجھا دیتا ہے

گائے بھینس کا نارمل ٹمپریچر 101سے 102 فارن ہائیٹ

بکری 102 سے 103 فارن ہائیٹ ہے۔

Follow Dr Numan Ali

گرمی ہو یا سردی جانوروں کی کھرلی میں نمک کے ڈھیلے ضرور ہونے چاہیےمارکیٹ میں ایسے نمک/سالٹ بلاک بھی موجود ہیں جن میں عام ...
12/02/2023

گرمی ہو یا سردی جانوروں کی کھرلی میں نمک کے ڈھیلے ضرور ہونے چاہیے
مارکیٹ میں ایسے نمک/سالٹ بلاک بھی موجود ہیں جن میں عام خوردنی نمک، سوڈیم کلورائیڈ، کے ساتھ ساتھ میگنیشیئم، زنک، کوبالٹ، سیلینیم، مینگانیز، آئرن اور آئیوڈین بھی شامل ہوتے ہیں

منرلز/ معدنیات کو پورا کرنے کے لیے دو طریقے ہیں ایک جانوروں کی خوراک میں منرل وٹامن پاؤڈر شامل کرنا اور دوسرا منرل بلاک کی صورت میں جانوروں کی کھرلیوں میں رکھنا

نمک کے ڈھیلے اور منرل بلاک جانوروں کو نمکیات معدنیات تو فراہم کرتے ہیں ساتھ ساتھ جانور غیر خوراکی چیزیں جیسے کھرلی، دیوار اور خوراک کے برتنوں کو چاٹنا بھی کم ہو جاتا ہے

نمک کے ڈھیلوں یا سالٹ منرل بلاک کو چاٹنے سے جانور لعاب زیادہ پیدا کرتا ہے جس سے نظام انہضام بہتر رہتا ہے
نمک کے ڈھیلوں اور منرل بلاک کو چاٹنے سے جانوروں میں معدے کی تیزابیت اور ہاضمہ کے مسائل کم ہوتے ہیں

مارکیٹ میں عام منرل مکسچر بھی پانچ سو روپے فی کلو تک کی قیمت میں ہوتا ہے جبکہ اس طرح کے پانچ کلو منرل بلاک کی قیمت ایک ہزار روپے یعنی دو سو روپے فی کلو تک بنتی ہے

زیادہ پیداواری جانوروں کی منرل کی ضرورت بحرحال منرل وٹامن پاؤڈر سے بھی پورا کرنا ضروری ہے

پانچ کلو تک کا ایک نمک کا ڈھیلا یا منرل بلاک پانچ جانوروں کے لیے کافی ہوتا ہے

Follow Dr Numan Ali

PROLAPSE OF UTERUS1.  More common in buffaloes than in cattle.2.  May have genetic predisposition and may occur pre or p...
10/02/2023

PROLAPSE OF UTERUS

1. More common in buffaloes than in cattle.

2. May have genetic predisposition and may occur pre or post partum.

3. Place the pr*****ed mass gently over a clean surface and protect it from soiling /flies/birds etc.

4. Do not attempt to remove anything or push the uterus back, this may cause severe bleeding.

5. Gently wash with saline solution if excessively soiled.

6. Call a veterinarian for further treatment at the earliest.

7. Prone animals may be kept with the hind quarter at a slight elevation.

8. Check the vulval area for any stitch marks before purchasing an animal.

Follow Dr Numan Ali

نمکیات  ( Minerals and Electrolytes ) کیوں ضروری ہیں  ؟جانداروں کے جسم میں ہونے والے بے شمار فنکشنز میں نمکیات کا استعما...
05/02/2023

نمکیات ( Minerals and Electrolytes ) کیوں ضروری ہیں ؟

جانداروں کے جسم میں ہونے والے بے شمار فنکشنز میں نمکیات کا استعمال اور موجودگی بہت ضروری ہے
انکے بغیر جسم کے اندر ہونے والے بہت سے کام ادھورے رہ جاتے ہیں
بالخصوص دودھیل جانوروں میں حمل کے دوران یا وضع حمل کے بعد ہونے والی پیچیدگیوں سے بچانے کے لئے ......
ڈائریا کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی
( Dehydration)
موسمی تغیرات کے حوالے سے پیدا ہونے والی نقاہت , امیون سسٹم کی کمزوری اور دیگر وابستہ الجھنوں سے بچاؤ کے لئے ان کا استعمال ازبس ضروری ہے

چند ضروری نمکیات اور انکے افعال کے بارے ہمیں معلوم ہونا چاہئے .....!!!

1 . سوڈیم آئیو ڈائڈ ( Sodium Iodide )

جسم میں آئیوڈین کی کمی دور کرکے تھائرائڈ گلینڈ کے افعال کو درست کرتا ہے

2. پوٹاشیم آئیوڈائیڈ ( Potassium Iodide )

یہ بھی تھائیرائڈ گلینڈ کے افعال کو برقرار رکھنے کیلئے موثر ہے

3. پوٹاشیم کلورائیڈ (Potassium Chloride)

دل کی دھڑکن نبض اور بلڈ پریشر کو مربوط رکھنے میں مدد گار ہے

4. زنک کلورائیڈ (Zinc Chloride)

کولیسٹرول پروٹین اور چکنائی کے لیول کو برقرار رکھنا اور مدافعتی نظام بہتر بنانا اسکا کام ہے

5. میگانیز کلورائیڈ ( Maganese Chloride )

ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے

6 میگنیشیم کلورائیڈ (Magnesium Chloride)

پٹھوں اور اعصاب کی کمزوری سے بچاتا ہے

7. کاپر کلورائیڈ (Copper Chloride)

خون کے سرخ ذرات ہیموگلوبن کے ذریعہ آکسیجن کی فراہمی والے
انزائیم سسٹم کو مضبوط اور مربوط بناتا ہے
8. فیرس کلورائیڈ (Ferrus Chloride)

خون کے سرخ ذرات کو آئرن فراہم کرتا ہے جس سے آکسیجن کی سپلائی بہتر ہوتی ہے اور انرجی میٹابولزم وقوع پذیر ہوتی ہے

9. امونیم مولبیڈیٹ (Ammonium Molbedate)

جسم سے زہریلے مواد کے اثرات کو زائل کرنے میں مدد دیتا ہے

10. کوبالٹ کلورائیڈ (Cobalt Chloride)

ہڈیوں کے گُودے اور دیگر جسمانی خلیات کو اپنی جگہ قائم رکھنے کیلئے کام کرتا ہے
اور یہ وٹامن بی.12 کا لازمی جزو ہے

11. کیلشیم گلوکونیٹ
(Calcium Gluconate)

ملک فیور یا سوتک سے بچاؤ اور علاج کیلئے بہت ضروری ہے

اسکے علاوہ جسم میں میگنیشیم اور کیلشیم کی موجودگی تولیدی پیچیدگیوں سے بچانے کے لئے بہت اہم ہے

Follow Dr Numan Ali

Address

Multan

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Numan Ali posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Dr Numan Ali:

Share

Category


Other Veterinarians in Multan

Show All

You may also like