آل پاکستان لائیوسٹاک سرکل

آل پاکستان لائیوسٹاک سرکل We are a team of qualified and highly competitive DVM Doctors and provide all kinds of consultation
(3)

پاکستان سمیت دنیا بھر میں دودھ کی اہمیت کا عالمی دن یکم جون کو منایا جاتا ہے اس دن کے منانے کا مقصد خوراک میں دودھ کی اف...
01/06/2021

پاکستان سمیت دنیا بھر میں دودھ کی اہمیت کا عالمی دن یکم جون کو منایا جاتا ہے اس دن کے منانے کا مقصد خوراک میں دودھ کی افادیت اور اس کی پیداوار بڑھانے کیلئے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں دودھ پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے لیکن دودھ کی بھرپور پیداوار کو منافع بخش سرمایہ کاری میں منتقل کرنے میں مکمل کامیابی حاصل نہ ہو سکی ہے ،پاکستان ایک زرعی ملک ہے جبکہ یہاں پرڈیری فارمنگ اور لائیوسٹاک کی ترقی سے بہتری کے وسیع امکانات موجود ہیں جن سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے بہترین جانور پالے جا سکتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کیلئے جانوروں کی صحت اور خوراک کے مسائل کے حل کیلئے ہمیں خود کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرنا ہوگا۔
Happy World Milk Day 🥛🐄🐃🐪🐐

موسم کی صورتحال:مغربی ہواؤں کا بارش برسانے والا سلسلہ آج  سے پاکستان پر اثر انداز ہوگا جو جمعرات تک جاری رہے گا اس دوران...
01/06/2021

موسم کی صورتحال:
مغربی ہواؤں کا بارش برسانے والا سلسلہ آج سے پاکستان پر اثر انداز ہوگا جو جمعرات تک جاری رہے گا اس دوران مری/ کشمیر/ ہزارہ ڈویژن گلگت بلتستان اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ تیز آندھی اور ہلکی سے معتدل بارش کا امکان پنجاب/ بلوچستان/ سندھ/ خیبر پختوں خواہ کے بھی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور تیز آندھی کا امکان تفصیلی ملاحظہ کریں۔🌦🌧🌩

پنجاب:
کی بات کی جائے تو اس دوران پنڈی/ اسلام_آباد/ اٹک/ چکوال/ گجرات/ جہلم/ سیالکوٹ/ کھاریاں/ ناروال/ ڈسکہ/ میانوالی/ خوشاب/ سرگودھا/ لاہور/ حافظ آباد/ گوجرانوالہ/ مریدکے/ فیصل_آباد/ جھنگ/ چنیوٹ اور گردونواح میں تیز اندھی کا امکان چند مقامات پر ہلکی بارش اور کہیں معتدل بارش کا امکان اس کے علاوہ رحیم یار خان/ خانپور/ صادق آباد/ ملتان/ بہاولپور/ سخی سرور/ تونسہ/ مظفرگڑھ/ لیہ/ بھکر/ بہاولنگر/ عارف والہ/ خانیوال/ بوریوالا/ ساہیوال/ پتوکی/ پاکپتن اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ تیز آندھی اور معتدل سے تیز بارش کا امکان چند مقامات پر ژالہ باری کا بھی امکان اس دوران آندھی کی رفتار 80 سے 90 کلومیٹر تک ہو سکتی شدید گرج چمک کا بھی امکان لاہور/ مریدکے/ شیخوپورہ/ بہاولنگر میں تیز آندھی کا امکان درجہ حرارت میں وقتی طور پر کمی کا امکان۔🌦🌧🌩.

:
مندرجہ بالا علاقوں میں جاری شدید گرم موسم کی وجہ سے خطرناک موسمی صورتحال آنے والے دنوں میں پیدا ہوسکتی ہے. جس میں تیز آندھی کی رفتار 60-80 کلو میٹر فی گھنٹہ جبکہ چند مقامات پر 110 کلو میٹر فی گھنٹہ سے تجاوز کرسکتی ہے. اس دوران گرج چمک شدید ہوگی جبکہ چند مقامات پر ژالہ باری ہوسکتی ہے.

پوسٹ کو شئیر کریں! شکریہ

🍀 جمعہ مبارک 🍂اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمارے گھرانوں کو حوادث زمانہ ، موسم کی سختیوں، نامساعد حالات ، دیدہ و نادیدہ مخالفین س...
28/05/2021

🍀 جمعہ مبارک 🍂
اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمارے گھرانوں کو حوادث زمانہ ، موسم کی سختیوں، نامساعد حالات ، دیدہ و نادیدہ مخالفین سے محفوظ رکھے اور ہماری زندگیوں میں امن ، سکون ، صحت و عافیت اور کشادگی لکھ دے.
آَمِيّـٍـِـنْ.ثمہ آَمِيّـٍـِـنْ يَآرَبْ آلٌعَآلَمِِيِنِ

💥⛅💧خبردار - موسم کی بگڑتی صورتحال ☔🌤💥
12/05/2021

💥⛅💧خبردار - موسم کی بگڑتی صورتحال ☔🌤💥

💥💥 سوزش حوانہ، ساڑو mastitis 💥💥براہ کرم پوسٹ کو دوسروں کے ساتھ share ضرور کریں ساڑو دودھ والے جانوروں کے میمری گلینڈ یا ...
12/05/2021

💥💥 سوزش حوانہ، ساڑو mastitis 💥💥
براہ کرم پوسٹ کو دوسروں کے ساتھ share ضرور کریں

ساڑو دودھ والے جانوروں کے میمری گلینڈ یا حوانے کے ٹشوز میں بیکٹیریا کی وجہ سے ہونےوالی سوزش، سوجن یا ورم ہے۔ یہ بیکٹیریا جانور کے تھنوں میں داخل ہو کر حونے udder میں داخل ہوجاتے ہیں اور انفیکشن کا باعث بن جاتے ہیں یہ بیماری دودھ دینے والے جانوروں کی سب سے اہم اور سب سے زیادہ ہونے والی ایسی بیماری ہے جس سے جانور کے دودھ کی پیداوار میں شدید کمی اور بعض اوقات 1 یا اس سے زیادہ تھنوں کے ضائع ہونے سے پورے سوئے کا خراب ہوجانا ہے۔ اس بیماری کے شکار جانور کے دودھ کی یومیہ پیداوار شدید متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ دودھ کا معیار بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ ساڑو نہ صرف جانور کی صحت بلکہ اسکی قیمت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر 1 اچھے اور مہنگے جانور کا صرف 1 تھن ضائع ہوجائے تو اس جانور کی قیمت آدھی یا،اس سے بھی کم ہوجاتی ہے۔

ساڑو کی مراحل:-
عام طور پر ساڑو کے دو مراحل ہوتت ہیں۔
1 غیر واضح یا علامات کے بغیر subclinical mastitis
2 واضح علامات کے ساتھ clinical mastitis

1۔ subclinical یا بغیر علامات کا،ساڑو:-
اس مرحلے کی تشخیص بہت مشکل کام ہے اس اسٹیج پر جانوروں میں بظاہر کسی قسم کی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جانور بظاہر صحتمند نظر آتے ہیں، حوانے پر کسی قسم کی سوزش یا ورم ظاہر نہیں ہوتا دودھ بھی بظاہر نارمل ہی لگتا ہے لیکن دودھ کا لیبارٹری ٹیسٹ کرانے پر خوردبینی جرثومے اور خون کے سفید زرات white blood cells/ somatic cells بڑی تعداد میں ملتے ہیں یہ وہ زرات اور جرثومے ہوتے ہیں جو بیکٹیریا کے خلاف قوت مدافعت کر کہ انفیکشن سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس مرحلے میں دودھ بتدریج کم ہونا شروع ہوجاتا ہے، دودھ کے ٹیسٹ میں somatic cell کا ملنا اور دودھ میں پائی جانے والی ایک اہم پروٹین casein کی مقدار کا کافی حد تک کم ہوجانا۔ caseinکی کمی دودھ کی پیداوار کیلیے ضروری کیلشیم لیول کےلیے ضروری ہوتی ہے اسکی کمی کیلشیم کی کمی کا سبب بن کر دودھ کی پیداوار میں کمی کر دیتی ہے۔ subclinical ساڑو سے متاثرہ جانور دوسرے جانوروں کیلیے بھی خطرے کا باعث ہوتے ہیں کیونکہ ان میں موجود بیکٹیریا دودھ نکالنے والی مشینوں یا ایسے جانوروں کی چوائی کے بعد دوسرے جانور کی چوائی کے دوران صحتمند جانوروں میں بھی منتقل ہو کر بیماری کا باعث بن جاتے ہیں۔

واضح علامات یا clinical ساڑو:-
اس مرحلے کو بھی تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
1. Mild clinical mastitis ابتدائی اسٹیج:-
اس مرحلے میں دودھ نکالنے کے دوران دودھ میں کبھی کبھار پھٹکیوں کی موجودگی، دودھ کے کلر کا تھوڑا تبدیل ہونا کے ساتھ حوانے پر ہلکی سوزش اور ورم کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔

2۔سوزش حوانہ کی انتدائی شدت acute mastitis:-
اس مرحلے میں بیماری کی شدت ایک دم شدید ہوجاتی ہے۔ اس مرحلے میں حوانہ نارمل سے زیادہ یا بعض اوقات کافی زیادہ سوج جاتا ہے۔ حوانے میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے، متاثرہ تھن سے پانی اور پھٹکیوں کا آنا دودھ کی پیداوار کا بہت کم ہوجانا اس مرحلے کی اہم نشانیاں ہیں۔

3۔ شدید حالت paracute mastitis:-
اس مرحلے میں بیماری کی شدت کے ساتھ جانور کی تکلیف میں بھی شدید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس مرحلے میں جانور کا دودھ ایک دم بالکل کم ہوجاتا ہے، حوانے میں شدید سوزش،ورم، سوجن کے ساتھ حوانے کا سخت اور گرم ہونا حوانے کا لال ہوجانا، ہاتھ لگانے سے جانور کو درد ہونا،تھن سے پھٹکیوں، خون اور پانی کا زیادہ آنا وغیرہ اہم ہیں۔ چونکہ حوانے میں موجود بیکٹیریا،اس مرحلے میں بہت شدت سے حملہ آور ہوتے ہیں اس لیے خون اور ٹشوز میں زہریلے مادوں کی مقدار بڑھنے سے جانور کی بھوک کا ختم ہوجانا، بخار، نظام انہظام کا خراب ہوجانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اگر جانور اس مرحلے کا شکار ہوجائے تو اس میں اگلی شیر آوری کے دوران دودھ کا تھنوں سے نا آنا یا دودھ نا اترنا کے خطرات بھی موجود رہتے ہیں۔

احتیاطی تدابیر:-
یہ بیماری عام طور پر دودھ والے جانوروں کی دیکھ بھال میں لاپرواہی کی وجہ سے پروان چڑھتی ہے۔ جانوروں کے بیٹھنے کی جگہ کو خشک اور صاف رکھنا، چوائی کے وقت ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا، تھنوں کو صاف پانی سے دھو کر خشک کرنا، چوائی کیلیے جانور کو اچھی طرح تیار کرنا یا،سنگھانا، دودھ والے برتنوں کا دھلا ہوا صاف اور جراثیم سے محفوظ ہونا، چوائی کے دوران تھنوں کو زیادہ زور سے نہ دبانا، چوائی کے بعد کم از کم آدھے گھنٹے تک جانور کو بیٹھنے نہ دینا، چوائی کے دوران تھنوں کو اچھی طرح خالی کرنا،اور اسکے 10 منٹ بعد معائنہ کرنا اوراگر کوئی دھار نظر آئے تو اسے فورا خالی کر دینا وغیرہ اہم احتیاطی تدابیر ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ دوہنے کے بعد %1 ڈیٹول کے محلول میں تھنوں کو 30 سیکنڈ تک ڈبونا جراثیموں سے بچائو میں بہت اہم ہیں اس کے علاوہ ہر 15 دن بعد سرف ٹیسٹ وغیرہ سےاس مرض کی تشخیص ابتدا میں ہی ہونے سے بروقت علاج ممکن ہو جاتا ہے۔

علاج :-
اگر ساڑو کی علامات ظاہر ہوں تو فوری ظور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اس مقصد کیلیے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال کیا جاتا۔ اس کے ساتھ متاثرہ جانور کا تھن وقفے وقفے سے خالی کریں۔
میسٹائٹس یا ساڑو کے پہلے ٹاپک میں ساڑو کی علامات، وجوہات اور احتیاطی تدابیر پر تفصیل سے پوسٹ کرنے کے بعد اس حصہ میں ساڑو کے علاج اور کچھ دیسی طریقوں کو بیان کرنے کیلیے کچھ چیزوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

بیکٹیریا:-
اس بیماری کے پھیلنے کی بنیادی وجہ تھنوں کے راستے حوانے میں داخل ہونے والے کچھ بیکٹیریاز ہیں جن میں اہم
Streptococcus , staphylococcus, klebsiellah, E coli
وغیرہ زیادہ اہم ہیں ان بیکٹیریا کو ختم کرنے اور ساڑو کا علاج کرنے کیلیے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال ناگزیر ہے ان اینٹی بائیوٹک میں زیادہ اہم ceftofer, amoxicilin, ampicilin, gentamycin, penicilin وغیرہ زیادہ تر استعمال کی جاتی ہیں۔

غیر واضح علامات کا ساڑو یا subclinical mastitis:-
اس اسٹیج کا سب سے کارگر علاج ڈرائی پیریڈ میں ہی ممکن ہے ڈرائی پیریڈ آنے والی شیرآوری کا سب سے اہم مرحلہ ہے اس وقت جانور کے حوانے اور میمری گلینڈ میں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں کیونکہ جب جانور کا دودھ نکالنا بند کر دیا جاتا ہے تو حوانے میں بچ جانے والا دودھ حوانے میں جزب ہونا شروع ہوجاتا ہے جس وجہ سے udderمیں cells/tissues میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور حوانے میں دبائو بڑھ جاتا ہے یہ سلسلہ آخری چوائی کے بعد 10 سے 15 دن تک چلتا رہتا ہے اس سب سے اہم وقت میں میمری گلینڈ میں ہونے والی پیچیدگیاں اور قوت مدافعت کی کمی بیکٹیریا کو زیادہ تیزی سے حملہ کرنے کا موقع فراہم کر کے نئے انفیکشنز کا باعث بنتی ہیں اگر اس وقت اینٹی بیکٹیریل ٹیوبز کو تھنوں میں چڑھا دیا جائے اور جانور کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ کر دیا جائے تو mastitis کا خطرہ %90 تک کم ہو جاتا ہے یہ ٹیوبز البا ڈرائی پلس، ٹیٹرا ڈیلٹا ٹیوبز وغیرہ کے نام سے باآسانی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔

ظاہری یا علامتی ساڑو یا clinical mastitis:-
اصل میں اس بیماری کا علاج 3 چیزوں کو سامنے رکھ کر کیا جاتا ہے۔
1۔ بیکٹیریا کو ختم کرنا۔
2۔ بیکٹیریا کی وجہ سے بننے والے زہر یا فاسد مادوں کے اثرات کو ختم کرنا۔
3۔ سوزش،سوجن،ورم اور درد وغیرہ کو ختم کرنا۔

1۔ بیکٹیریا کی روک تھام؛-
ساڑو کا علاج کرنے کیلیے سب سے بنیادی اور ضروری چیز انفیکشنز کا باعث بننے والے بیکٹیریا کا خاتمہ اور انکی روک تھام ہے اس مقصد کیلیے بہت ساری اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کیا جاتا ہے مناسب،بروقت اور صحیح اینٹی بائیوٹک کا انتخاب ہی ساڑو کے علاج کا بنیادی نکتہ ہے۔ دودھ کو لیبارٹری سے ٹیسٹ کروا کر دودھ میں ملنے والے بیکٹیریا کے حساب سے اینٹی بائیوٹک کا،استعمال ہمیشہ کارگر رہتا ہے۔ کچھ اہم اینٹی بائیوٹکس ادویات میں ceftiofur کی ادویات مثلا exenel RTU, cefur اہم ہیں۔
یا
دوسری اینٹی بائیوٹک میں gentamycin کی ادویات مثلا gentafer, genton, gentasel وغیرہ زیادہ استعمال کی جاتی ہیں۔
یا
Amixicilin
ادویات میں اہم اور زیادہ استعمال کی جانے والی
farmox LA, calmoxyl LA, getmox LA اور amoxivet LA
وغیرہ زیادہ اہم ہیں ان سب کی مقدار جانور کی ظاہری علامات انفیکشنز کی شدت وغیرہ کو مدنظر رکھ کر دی جاتی ہیں۔

2۔ بیکٹیریا کی وجہ سے پھیلنے والے زہر کے اثرات کو ختم کرنا:-
بیکٹیریا کے اثرات دودھ میں پھٹکیوں، چیچڑ اور پھٹے ہوئے دودھ کی شکل میں نظر اتے ہیں جو clinical ساڑو کی واضح علامات ہیں اسکی وجہ بیکٹیریا کے زہر سے حوانے میں ہونےوالی تبدیلیاں ہیں ان زہریلے اثرات کو ختم کرنے کیلیے
Trimethoprim+sulphadiazine
کے کمبینیشن کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے اس مقصد کیلیے tribersin, triself,trbactral,tryton,triben وغیرہ اہم ادویات ہیں۔

3۔ انفیکشنز کی وجہ سے ہونے والی سوزش،ورم،سوجن اور درد وغیرہ کو ختم کرنے کیلیے flunixim meglumin کی ادویات جن میں loxin اور fluen وغیرہ شامل ہیں کا،استعمال کیا جاتا ہے۔

ٹیسٹ کیس:-
اس پورے عمل کو مزید سمجھانے کیلیے فرض کرتے ہیں کہ ایک جانور کے تھن میں پھٹکیاں اور چیچڑ وغیرہ آرہے ہیں تھن میں سوزش بھی ہے تو اسکو اس طرح treatکیا جائے گا
Farmox La (بیکٹیریا کو ختم کرنے کیلیے)
+ gentafer (بیکٹیریا کے زہر کو ختم کرنے کیلیے)
+ loxin (سوزش،ورم وغیرہ کو ختم کرنے کیلیے)
بعض اوقات تھنوں سے دودھ کے ساتھ خون بھی آتا ہے خون آنا کبھی کبھار کیلشیم کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے لیکن اگر ساڑو کی وجہ سے خون آئے تو transamin انجیکشن کا،استعمال بھی باقی ادویات کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

دیسی علاج:-
1۔لیموں 250 گرام آدھا لٹر دودھ میں بھگو دیں اور اگلے دن صبح جانور کو استعمال کرائیں یہ عمل 5 دن مسلسل کریں۔

2۔ لال کٹی ہوئی مرچ 250 گرام 1 لٹر پانی میں اچھی طرح ابال لیں اور جب کھیر سی بن جائے تو اس میں 1پائو کوکنگ آئل ملا کر 2 خوراکیں بنا لیں اور دو دن میں یہ دو خوراکیں استعمال کرائیں۔

3۔ دیسی لہسن 1پائو دودھ 2 لٹر سفید زیرہ 100 گرام ان سب چیزوں کی کھیر بنا کرروز 5 دن تک کھلانا بھی ساڑو کی بیماری کا موئثر علاج ہے۔
دیسی علاج پر بہت سارے لوگوں کے اعتراض کا جواب:-
جب حوانے یا میمری گلینڈ میں آکسیڈائزیشن یا آسان الفاظ میں بیکٹیریا کیلیے موجود ضروری آکسیجن وافر مقدار میں پیدا ہوجائے اور اینٹی آکسیڈینٹ یا بیکٹیریا کا راستہ روکنے والے ماحول کی مقدار کم ہو تو یہ بیکٹیریا پھل پھول کر انفیکشنز کا باعث بن جاتے ہیں۔
لیموں میں %88، لال مرچ میں %200، اور لہسن میں %52 وٹامن سی کی موجودگی جانور میں قدرتی طور پر قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے جبکہ اس کہ ساتھ ان تینوں چیزوں میں قدرتی اینٹی آکسیڈینٹس کی موجودگی بیکٹیریا کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

1.اُمید ہے آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگی ہو گی۔
2-مزید اچھی اور معلوماتی پوسٹس کے لیے پیج لائک کریں-
3-کومنٹس کے زریعے اپنی راۓ کا اظہارضرور کریں.
4-اگر پسند آۓ تو شیئر بھی کریں.



گھر کے پاس ایک 9 مرلے کا پلاٹ لیا تھا کچھ سال قبلچھ ماہ قبل سوچا اس کو استعمال میں لایا جائے اور گھر کے استعمال کی سبزیا...
12/05/2021

گھر کے پاس ایک 9 مرلے کا پلاٹ لیا تھا کچھ سال قبل

چھ ماہ قبل سوچا اس کو استعمال میں لایا جائے اور گھر کے استعمال کی سبزیاں لگائی جائیں،

تیاری کے بعد اس میں ٹماٹر، بھنڈی، کریلے، تریں، گھّیا کدو، پیٹھا کدو، ویل توری، دھنیا، دیسی کھیرے وغیرہ لگا دئیے۔

ابھی براکلی کے بیج بھی لگائے ہیں پنیری کے لئے، پھر ان کو مناسب جگہ لگائیں گے۔

یہ طے کیا گیا کہ اس میں نہ تو کوئی کھاد ڈالی جائے گی اور نہ ہی کوئی سپرے کیا جائے گا پانی بھی مناسب لگایا جائے گا۔

گرمی سے بچانے کےلئے ملچنگ بھی کر دی گئی۔ جو کچھ آصف بھائی نے لیکچرز میں بتایا تھا وہ سب کر دیا۔

بیج بھی جلو موڑ کی ایک کریانہ دکان سے لیا

پہلے ٹماٹر تیار ہوئے اور بے شمار ہوئے، اب روزانہ کی بنیاد پر بھنڈی، کریلے، پالک، کدو، دھنیا، ویل توری مل رھی ہے۔ اب سبزی خرید نہیں رھے، اپنی توڑ رھے ہیں۔

یہ ایک ماڈل پلاٹ تیار کر رھے ہیں۔ محلہ داروں کی توجہ یہ پلاٹ ابھی سے اپنی طرف کر رھا ہے۔ محلے کے دیگر افراد کو بھی کہ رھا ہوں کہ سبزیاں لگائیں۔

اس پلاٹ پر اب میں نے پانی کے انتظام کے لئے پانی موٹر بھی لگوا لی ہے۔

پہلے پانچ مرلے سے کم میں یہ سبزی لگائی تھی اور اب باقی کے چار مرلے کو بھی تیار کر کے اس میں ٹینڈے، کریلے، کھیرے، پالک لگانے کے لئے بیج خرید لئے ہیں۔
تحریر : فاروق طارق

🐂💥 جدید ڈیری فارمز کی ناکامی کی وجوہات 💥🐂پچھلے 3-5 سالوں سے ڈیری کو بزنس کے طور پر اپنانے کے رجحان میں بہت زیادہ اضافہ ہ...
12/05/2021

🐂💥 جدید ڈیری فارمز کی ناکامی کی وجوہات 💥🐂
پچھلے 3-5 سالوں سے ڈیری کو بزنس کے طور پر اپنانے کے رجحان میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ کئی سو لوگوں نے جدید طرز کے ڈیزائن(فن تعمیر)، جدید مشینری اور جانوروں کی بہترین نسلوں کے ساتھ ڈیری فارم کا بزنس شروع کیا۔ لیکن ان میں سے 20% بھی ایسے فارمر نہیں جو اب نفع بخش بزنس کر رہے ہوں۔
سچ تو یہ ہے کہ پچھلے تین سالوں سے ڈیری کا کاروبار بہت متاثر ہوا ہے۔ لیکن ایسی بات کرنے کا مقصد کسی نئے کسان(فارمر)کو مایوس کرنا نہیں۔ بلکہ ایک ان وجوہات کا بتانا مقصود ہے جن سے جدید ڈیری فارم ناکام ہو رہے ہیں۔
نیچے دی گئی وجوہات نئے فارمز کی ناکامی کا سبب بنی۔
وجہ نمبر 1 ۔ نا تجربہ کار اور لاعلم لوگوں کا ڈیری فارم شروع کرنا۔
ایسے لوگوں کو چار گروپ میں تقسیم کیا جاتا جنہوں نے جدید ڈیری فارمنگ شروع کی۔
پہلا گروپ ان لوگوں کا ہے جو کہ مقامی ہیں اور اچانک امیر ہو گئے(جیسے بھی ہوئے) اور ان کے پاس کافی پیسے ہیں۔
دوسرا گروپ اوسیزز (بیرون ملک کام کرنے والے)کا ہے جن کے پاس سخت محنت سے کمایا ہوا پیسہ ہے۔
تیسرا گروپ ان سافٹ ویر انجنئیرز کا ہے جنہوں نے اپنی نوکریوں سے کافی پیسے کما لیے اور وہ اپنے آجداد کے کام کی طرف واپس آنا چاہتے ہیں۔
چوتھا گروپ مڈل کلاس گھرانوں کے پڑھے لکھے بے روزگاروں کا ہے
ان چاروں گروپس کے لوگوں کو ڈیری کے کام کا کوئی تجربہ نہیں(کچھ نے تو گائے/بھینس کو پہلے کبھی چھوا تک نہیں)۔ یہ سب اچھی نیت سے جدید ڈیزائن اور جدید ٹیکنالوجی کو ڈیری کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے اپنانا چاہتے تھے۔ لیکن کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا(کچھ تو گائے اور بیل میں فرق بھی نہیں جانتے)
وجہ نمبر 2: لوگوں کا ڈیری فارمنگ کی طرف بڑھتا ہوا رجحان پیسے کی وجہ سے ہے۔(کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کام بہت آسان ہے)۔ جیسا کہ نام(ڈیری فارمنگ) سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ "ڈیری فارمنگ" فارمنگ کی ایک قسم ہے اور فارمنگ کوئی بزنس نہیں ہے(اگر خالصتاً دیکھا جائے)
ڈیری فارمنگ اصل میں بزنس نہیں بلکہ جنون ہے۔
بنیادی طور پر نئے ڈیری فارمرز اس بات کو سمجھنے میں ناکام ہوئے کہ وہ اپنا تعلق ایک زندہ جانور سے جوڑ رہے ہیں نہ کہ کسی مشین سے۔ ڈیری فارمنگ کے لیے بہت زیادہ علم اور اس سے زیادہ صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہت سے ناکامیاب ڈیری فارم ان لوگوں نے شروع کیے جن کے پاس ہائی فائی ڈگریاں اور تعلیم تھی۔ ان میں سے اکثر نے اپنے خیالوں میں محل تعمیر کر لیے تھے۔ یہ لوگ ایکسل شیٹوں اور پراجیکٹ مینجمنٹ کے اصولوں کو اپنے فارم پر استعمال کرتے تھے۔ اگر دیکھا جائے تو بظاہر اس میں کوئی بُرائی بھی نہیں لیکن صرف ان ٹولز کا استعمال بھی کافی نہیں۔ کئی شہزادے تو ایسے بھی تھے جنہوں نے یہ سوچا ہوا تھا کہ ایک بھینس سال کے 365 دن بارہ لیٹر
دودھ دیتی ہے۔
وجہ نمبر 3: بگ بینگ فارمولہ، بہت سے ہائی ٹیک فارمز بے بگ بینگ فارمولہ اپنایا۔ انہوں نے بڑے بڑے شیڈ تعمیر کیے اورایک ہی بہت بڑی تعداد میں جانور خریدے۔ جب اپ اس فیلڈ میں نئے ہوں اور اپ کے پاس بہت زیادہ جانوروں کا بڑا فارم ہو تو اس کے انتظامات چلانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ جانوروں کی تعداد میں اضافہ عام طور پر اپنی دودھ کی مقدار کو یکساں(کم یا زیادہ نہ ہو) رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ کچھ فارمز نے ایک بہت بڑی غلطی کی کہ انہوں نے تو بہترین قسم کے پروسیسنگ پلانٹ بھی اپنے فارمز پر لگا لیے جب کہ ان کے فارم پر ابھی دودھ کی پیداوار شروع بھی نہیں ہوئی تھی۔
وجہ نمبر 4: جانوروں کے دوبارہ بچہ دینے کے لیے گھبن ہونے کے بارے علم کا نہ ہونا۔ بہت سے نئے فارمرز صرف یہ سمجھتے ہیں کہ جانوروں سے صرف دودھ لیا جاتا ہے ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کو یہ پتا نہیں کہ جانور کو بچے کی پیدائش کے تین سے پانچ ماہ کے اندر دوبارہ کراس ہو جانا چاہیے۔ ایسے فارمرز بھی بہت ہیں جو یہ نہیں جانتے کہ جانور کے ہیٹ میں آنے کی کیا نشانیاں ہوتی ہیں باز فارمرز ایسے بھی ہیں جن کے فارم پر درجنوں جانور ہوتے ہیں لیک۔ ان کے پاس کراس کرنے یا ہیٹ کا پتا چلانے کے لیے کو بیل وغیرہ نہیں ہوتا۔ باز اوقات مصنوعی نسل کُشی پر بھروسہ کرنے یا صحیح استعمال نہ کرنے سے ہیٹ سائیکل مس کر دیتے ہیں۔ پھر کچھ وقت کے بعد جب ان کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے تو جانور اٹھ نو ماہ تک دودھ دے چکا ہوتا ہے۔
اگر اپ کے پاس پچاس جانور ہیں اور ان میں سے بیشتر ابھی تک کراس نہیں ہوئے اور اٹھ ماہ تک دودھ بھی دے چکے ہیں اس کا مطلب ہے اپ اپنے ان پچاس جانوروں کو اگلے نو دس ماہ تک چارہ کھلائیں گے اور دیکھ بھال کریں گے جس سے اپ کو بہت ذیادہ نقصان ہو گا۔ تو ہمیشہ اپنے جانوروں کے ہیٹ میں آنے کا خیال رکھیں اور جیسے ہی ہیٹ ہیٹ میں آئیں ان کو کراس کروا دیں۔ ایسا کرنے سے اپ بہت بڑے نقصان سے بچ سکتے ہیں۔
وجہ نمبر 5: بچھڑوں اور خاص طور پر بچھڑیوں کی دیکھ بھال نہ کرنا بھی نئے آنے والے فارمرز کے ناکام ہونی کی ایک وجہ ہے۔ ایسے بہت سے فارمرز نے اپنی بچھڑیوں کی مناسب دیکھ بھال نہ کر کے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ بچھڑیوں کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال ایک کامیاب فارمر کی نشانی ہے، کیونکہ یہی بچھڑیاں مستقبل میں فارمر کو بہت فائدہ دیتی ہیں۔ میں نے سو دودھ دینے والی بھینسوں کے فارم پر صرف بیس تیس کٹے/کٹیاں دیکھی تھیں۔ باقی کے بچے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے مر چکے تھے۔ یہ تھوڑے وقت یا ایک سال کا کوئی زیادہ نقصان نہیں لیکن جب ایک دو سال بعد اپ کے کچھ جانور بوڑھے/کمزور یا دودھ دینے کے قابل نہیں رہتے تب اپ کو اپنے فارم پر دودھ کی پیداوار کو یکساں رکھنے کے لیے مزید نئے جانور خریدنے پڑتے ہیں جس کے لیے مزید سرمایہ چاہیے۔ ایک کامیاب ڈیری فارمر ہی اپ کو بھچڑیوں/کٹیوں کی اہمیت کے بارے میں بتا سکتا ہے کیونکہ اس کو پتا ہوتا ہے کہ تین چار سال کے اندر اندر یہی بھچڑیاں اور کٹیاں دودھ دینے لگ جائیں گی۔
وجہ نمبر 6: ناکامی کی وجوہات میں یہ بہت اہم ہے۔ خوراک(ونڈہ۔ منرلز وغیرہ) اور چارے(سبز چارہ۔ مثلاً برسیم، مکئی، الفا الفا، گنا، جوار وغیرہ) کو مناسب طریقے سے مینج نہ کر پانا۔
بہت دے نئے ڈیری فارمر شروع میں اپنے جانوروں کو اچھی خوراک اور چارہ دیتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی پانچ چھ ماہ بعد دودھ کی پیداوار کم ہونا شروع ہوتی ہے نئے فارمرز خوراک اور چارے میں بھی کمی کر دیتے ہیں جس سے مزید نقصان ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جانور کمزور ہو جاتے ہیں اور دودھ کی پیداوار مزید متاثر ہوتی ہے۔ کچھ لوگ ایک دم ایسا کر کے بہت نقصان اٹھاتے ہیں۔
جانور کو خوراک اور چارہ اس کے جسمانی وزن اور دودھ کی پیداوار کے حساب سے دیا جانا چاہیے۔ دودھ خشک ہو جانے کے بعد اپ اس کی خوراک میں کمی کر سکتے ہیں لیکن وہ بھی اتنی ہو جس سے اس کی جسمانی ضروریات متاثر نہ ہوں۔ اور اگر کمی جانا مقصود ہو تو بھی ایک دم خوراک اور چارہ کم نہیں کرنا چاہیے۔ ہر روز تھوڑا تھوڑا کم کرتے جائیں۔
ایک دم چارے اور خوراک میں کمی سے جانور کی صحت پر مضر اثرات پڑتے ہیں جو کہ اس کی ریپروڈیٹو (دوبارہ گھبن ہونے) کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
وجہ نمبر 7: مکمل خود کار نظام کی ناکامی اور لیبر کے مسائل۔ بہت سے نئے ڈیری فارمر اپنے فارم کو مکمل خود کار بنانا چاہتے ہیں جو کہ بہت مشکل کام ہے۔
ایسی بھینسیں جن کی چوائی ہاتھوں سے کی جاتی ہو ان کو ایک ہی دفعہ مشینری ہر منتقل کرنے سے بہت سے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے بہت سارا وقت اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب ایسے فارمرز کو ان کی خواہش کے مطابق رزلٹ نہیں ملتے تو وہ جلدی بازی میں اپنی دودھ چوائی والی مشینوں کو ضائع کر دیتے ہیں یا بہت کم قیمت پر فروخت کرتے ہیں جس سے ان کو نقصان ہوتا ہے۔ لیکن ایسے بھی بہت سے فارمرز ہیں جن پر یہ تجربات کامیاب ہیں۔ لیبر بلیک میلنگ کا مسئلہ بھی نئے فارمرز کی ناکامی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ جب لیبر راتوں رات غائب ہو جائے تو اپ کے فارم کا نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے اسی لیے اپنی لیبر کو ہمیشہ خوش رکھیں اور ان کی ضروریات کا خاص خیال رکھیں۔
وجہ نمبر 8: ناکامی کیا ایک اور وجہ" دوسرے پر انخصار کرنا ہے"۔ باز لوگوں کے پاس ڈیری فارم شروع کرنے کے لیے پیسہ تو ہوتا ہے لیکن ان کے پاس اتنا علم نہیں ہوتا اور وہ اپنا وقت بھی ڈیری فارم پر نہیں گزارتے، فارم کی دیکھ بھال کے لیے دوسروں پر انخصار کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کافی نقصان ہو جاتا ہے۔ کیونکہ ڈیری فارم کو مالک کی توجہ کی ضرورت دن کے چوبیس گھنٹے، ہفتے کے سات دن، اور سال کے بارہ ماہ ہوتی ہے۔ دوسرے لوگ وہ کچھ اپ کے لیے ایسا نہیں کر سکتے خواہ اپ ان کو جتنی مرضی سہولیات دیں۔ اگر اپ اپنے فارم کو وقت نہیں دے سکتے(کم از کم اس وقت تک جب فارم ایک فلُو میں ا جائے یعنی ایک روٹین سیٹ ہو جائے) تو میرا اپ کو مشورہ ہے کہ ڈیری فارمنگ بالکل نہ شروع کریں۔
وجہ نمبر 9: چھوڑنے کا آسان راستہ۔
جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ نئے فارمرز کے پاس پیسے کافی ہوتا ہے اور وہ کچھ نقصان کر کے واپس اپنے کام کی طرف جا سکتے ہیں اس لیے جب بھی ان کو ڈیری فارم مینجمنٹ یا کسی اور طرح کی پریشانی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ فارم بند کرتے ہیں اور اپنے پروفیشن کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
یہاں تک تو سب ٹھیک ہے لیکن سب سے مایوس کن بات یہ ہوتی ہے کہ وہ ڈیری فارمنگ کو بُرا کہتے ہیں کہ اس میں کوئی فائدہ نہیں اور دوسروں کو بھی مایوس کرتے ہیں۔ اس سے بھی مایوس کن عمل یہ کرتے ہیں کہ بہترین نسلوں کے جانوروں کو ذبخہ ہونے کے لیے قصائی خضرات کو بیچ جاتے ہیں۔
اگر ایسے لوگوں کے پاس اتنا سرمایہ نہ ہو کہ وہ ایک تجربہ سے ناکام ہونے کے بعد اس کو اسانی سے چھوڑ سکیں تو وہ اس کے کام کو کرتے رہیں گے اور آہستہ آہستہ اسی ناکام ڈیری فارم کو کامیاب ڈیری فارم میں تبدیل کر دیں گے۔
ایسا کام کرنے کے لیے اپ کو اپنے اوپر مکمل بھروسہ ہو اور اللہ کی ذات پر بھی کامل ایمان ہو تاکہ جب کسی مقام پر اپ کو ناکامی ہو تو اپ کے قدم ڈگمگائے نہیں بالکہ اپ صبر کے ساتھ وہ نقصان برداشت کریں اور اس تجربہ سے سیکھ کر آگے بڑھ جائیں۔ یہی ایک کامیاب ڈیری فارم کی نشانی ہے۔
حاصل تحریر:
اس تجزے کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ جو لوگ یہ کام شروع کرنے کا سوچ رہے ہیں ان کو ڈیری فارمنگ سے ڈرایا جائے اور نہ یہ تاثر دینا مقصود ہے کہ یہ بہت مشکل کام ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ اپ دوسروں کے تجربات سے سیکھ کر بہتر طریقے سے کام کا آغاز کریں جن وجوہات کو یہاں بیان کیا گیا ہے ان کو مد نظر رکھ کر اپنی پلیننگ کریں تاکہ اپ کو کم سے کم مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔ ڈیری فارمنگ ان لوگوں کے لیے ہے جن کو اس کا جنون کی حد تک شوق ہے۔ ڈیری فارمینگ میں کامیاب ہونے کے لیے اپ کو بہت زیادہ وقت اور اس سے بھی زیادہ صبر کی ضرورت ہے۔
اللہ اپ سب کو اپ کے نیک مقاصد میں کامیاب کرے۔
اللہ اپ کو بہت ساری اسانیاں نصیب کرے اور اسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین
اُمید ہے آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگی ہو گی۔1
2-مزید اچھی اور معلوماتی پوسٹس کے لیے پیج لائک کریں-
3-کومنٹس کے زریعے اپنی راۓ کا اظہارضرور کریں.
4-اگر پسند آۓ تو شیئر بھی کریں


P.C : Vet Nouman Kakis

🐂💥 پاکستان کا ریڈ گولڈ  - ساہیوال گاۓ 💥🐂کیا آپ کو ساہیوال گائے کے پہچان ہے؟ اگر نہیں ہے تو پڑھیں اور جانیں ساہیوال گائے(...
12/05/2021

🐂💥 پاکستان کا ریڈ گولڈ - ساہیوال گاۓ 💥🐂

کیا آپ کو ساہیوال گائے کے پہچان ہے؟
اگر نہیں ہے تو پڑھیں اور جانیں
ساہیوال گائے(ریڈ گولڈ)

ساہیوال نسل کا اصل وطن صوبہ پنجاب کا علاقہ ساہیوال، فیصل آباد اور جھنگ ضلع ہے اپنی اچھی اور اعلٰی خصوصیات کی وجہ سے پورے پاکستان میں پھیل چُکی ہےاور بالخصوص سرگودھا ، میانوالی، لیہ، کوٹ ادو، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان، خوشاب، مٹھہ ٹوانہ، چوک اعظم، اور چوک مُنڈا کے علاقوں میں بکثرت پائی جاتی ہے
حکومتی سطح پر اس نسل کی بہتری کیلئے کوئ خاص توجہ نہیں دی گئی اور جو کام کیا گیا وہ بھی بھی صرف کاغذات کا پیٹ بھرنے کیلئیے اور فنڈز اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں ڈالنے کیلئے پریکٹیکل کوئ خاص ریسرچ نہیں کی گئی مگر کچھ شوقین اور اس نسل کے دلدادہ لوگوں کی وجہ سے یہ نسل بالکل ختم ہونے سے بچ گئی ہے مگر اس کی اصل نسل بھی کچھ مخصوص فارمرز تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور حکومت نے تو اپنے کسانوں کو فریژن و جرسی جیسی ٹرک کی بتیوں پیچھے لگا دیا یہ جانتے بوجھتے بھی کہ ولائیتی نسل کی مینیجمنٹ ایک عام کسان کے بس کی بات نہیں اور ساتھ ساتھ ساہیوال کو مکس کروا کر اپنی اس نسل کی تباہی میں کوئی کمی نہیں چھوڑی
اس نسل پر جو فارمر کام کر رہے ہیں یا اس نسل کو بچانے کی تگ و دو کر رہے ہیں اُن کی لسٹ فوٹو کی شکل میں بمعہ فون نمبر شیئر کر دی ہے نئے اور شوقین ان میں سے کسی کیساتھ بھی رابطہ کر سکتے ہیں اِن میں سے ایک بڑا نام “ سردار محمد آفتاب احمد خان” کا ہے جن کی گائیں “وٹو” نسل سے جانی و پہچانی جاتی ہیں اُن کی مشہور گائے “ملکہ” نے ۲۰۱۲۶ میں ریکارڈ دودھ دیا جو کہ ۳۳:۱۷ کلو گرام ہے

پہچان
اس کا رنگ لال بادامی، اناری یا گہرا بُھوراہوتا ہے بہت ہی کم اناری یا ہلکا سبز بھی دیکھنے میں آیا ہے جسم میں کہیں کہیں اور کسی کسی میں سفید دھبے بھی پائے جاتے ہیں جو کہ بہت ہی کم ہوتے ہیں اِن کا جسم سڈول، چہرا لمبوترا، ماتھا چوڑا، سینگ درمیانے و نوکدار اور اُوپر اُٹھے ہوئے، کوہان،لٹکتے کان، ڈھیلی ڈھالی جِلد، جسم آگے سے نیچا اور پچھلے پُٹھے اونچے، ناف بڑی و کشتی نما، گردن کی جھالر موٹی اور اگلی ٹانگوں کے درمیان تک، اگلے دونوں تھن پچھلے تھنوں کی نسبت تھوڑے بڑے اور دیکھنے میں برابر فاصلہ پر، لمبی دُم پاؤں کے کُھروں تک اور دُم کے آخر میں کالے بالوں کا گُچھا

نَر بیل کے پُٹھے ، گردن اور کندھے ڈارک براؤن ، بھاری کوہان اور سینگ موٹے ہوتے ہیں

جسمانی وزن
نَر جانور کا اوسط وزن 450سے 590کلو گرام تک ہوتا ہے
مادہ جانور کا اوسط وزن 320 سے 370 کلوگرام تک ہوتا ہے
ساہیوال نسل کی بچھڑی تئیس سے چھبیس ماہ کی عمر میں ہیٹ پر آجاتی ہے

دودھ کی اوسط پیداوار چھ ہزار کلوگرام تک ریکارڈ کی گئی ہے پاکستان کے سب موسموں کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے بیماریوں کے خلاف اچھی قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔




💥💥 چچڑ اور تھیلیریا Ticks and Theleria 💥💥وہ علاقے جن کو گرم مرطوب کہا جاتا ہے, چچڑ کے افزائش اونسل کے لیے ideal علاقے گر...
11/05/2021

💥💥 چچڑ اور تھیلیریا Ticks and Theleria 💥💥

وہ علاقے جن کو گرم مرطوب کہا جاتا ہے, چچڑ کے افزائش اونسل کے لیے ideal علاقے گردانا جاتا ہے۔ چچڑ عموماً گرمیوں میں زیادہ ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہ سرد خون والے جاندار ہے۔
گلٹیوں کا تیز بخار ایک جراثیم جس کو Theleria parva or Annuletica کہتے ہیں، سے ہوتا ہے۔

تھیلیریا جو میلیریا ہی کے طرح گرمیوں کی بیماری ہے فرق اتنا ہے کہ تھیلریا گائے بھینس بکری کو ہوتا ہے جبکہ میلیریا انسان اور پرندوں کو ہوتا ہے۔
تھیلریا چچڑ کو لگتا ہے اور میلیریا مچھروں کو کے ذریعے پھیلتا ہے۔
تھیلریا کو Buparvocone اور Ivermectin سے قابو کیا جاتا ہے ۔ جبکہ میلریا کو Doxycycline, Artem وغیرہ سے علاج کیا جاتا ہے۔

تھیلریا کے علامات مندرجہ ذیل ہیں۔
جانور کے انکھوں کے پھوٹے سوج جاتے ہیں جس سے مسلسل انسو بہنا شروع ہوجاتا ہے۔
جانور کے سینے میں پانی بھر جاتا ہے جس سے دن ایک دو کھانسی کرتا ہے۔ اس کو ہلکی ہلکی کھانسی لگتا ہے۔
جانور کے انت سوج جاتے ہیں جس سے اس کو کبھی کبھی ہلکا ہلکا دست لگتے رہتے ہیں۔
اگر موسم زیادہ گرم ہوجائے اور جانور کو کوئی دوسری بیماری لگ جائے تو اس 107 سنٹی گریڈ بخار ہوجاتا ہے۔
اس کا زبان باہرنکل اتا ہے، گرمی محسوس کرتی ہے اور منہ بہت زیادہ جھاگ اور پانی نکل اتا ہے۔ جانور 12 گھنٹوں کے اندر اندر علاج نہ ہونے کی صورت میں مر جاتا ہے۔

تشخص : جانور کا خون لیکر لیب سے خوردبین کے زریعے دیکھا جائے، اس میں سلائیڈ بناکر خون کو شیشے پہ باریک پھیلا دیا جاتا ہے۔ پھر Geimsa Stain ڈالا جاتا ہے اور الکوحل سے سلائیڈ کو فکس کیا جاتا ہے۔ پھر خوردبین کے نیچے پڑھتے ہیں ( Study) خون کے سرخ جسموں پہ جراثیم دو نشپاتی کے طرح نظر اتے ہیں۔ یہ جراثم خون کو پیتے ہیں۔
ایک طرف چچڑ جانور کا خون پیتے ہیں تو دوسرے طرف چچڑ میں موجود تھیلیریا جراثیم خون کو پیتے ہیں یعنی ڈبل نقصان ہوتا، Burn the Candle with both ends
اب اپ چچڑ کے نقصان کا اندازہ لگاسکتے ہیں

علاج : سب سے پہلے تو چچڑ کو ختم کرنے کے لیے Ivermectin, Cypermethrin, Delta methrin, وغیرہ لگائے تاکہ چچڑ پہلے ختم ہو
اس کے بعد Buparvocone جو مارکیٹ میں Butalax, Parvon یا Brupalax کے ناموں سے دستیاب ہے۔ 20 سی سی لگا دے۔ اگر ضرورت محسوس ہوا تو 48 گھنٹوں کے بعد دوبارہ لگائے۔
احتیاط کے لیے Oxytetracycline 50 cc بھی روزانہ 3 دن لگائے تاکہ Anaplasma وغیرہ اگر ہو تو ختم ہو سکے۔
خون کی کمی دور کرنے Ferrous Polymoltose کے انجکشن 4 عدد Dextrose drip میں لگائے۔

یاد رہے کہ پنجاب بھر خون کے نمونے ہر ضلع کے سطح پہ موجود لیبارٹری سے بلکل مفت کیا جاتا ہے۔ جبکہ کے پی کے میں
پشاور، کوہاٹ، سوات مینگورہ ، ابیٹ آباد اور تیمرگرہ میں سرکاری لیب سے کچھ پیسوں دیکر کیا جاتا ہے۔
ان لیب میں کیڑوں ( گوبر سے) دودھ کا ساڑو اور بروسیلہ کا ٹیسٹ بھی کیا جاتا ہے۔

تحریر ڈاکٹر سرتاج خان
نوٹ: تھیلریا کا علاج کرنے کے بعد جانور کا دودھ اور گوشت اچھے خوراک سے بڑھ جاتا ہے

🐂💥 بخار کیا ہے؟ 💥🐂اس کی وجہ کیاہے؟انسانوں اور حیوانات کا نارمل بخار کتنا ہوتاہے؟بخار کے فوائد کیا ہے؟بخار کے علاج کی ادو...
10/05/2021

🐂💥 بخار کیا ہے؟ 💥🐂

اس کی وجہ کیاہے؟
انسانوں اور حیوانات کا نارمل بخار کتنا ہوتاہے؟
بخار کے فوائد کیا ہے؟
بخار کے علاج کی ادویات کے فوائد اور نقصانات کیا ہے؟

بخار انسانی یا حیوانی جسم کی وہ حالت جب جسم کا اندرونی درجہ حرارت نارمل حد سے بڑھ جاۓ۔ بخار کوئی بیماری نہیں بلکہ 101 بیماریوں کا علامت ہے. اس وجہ سے صرف بخار کا علاج کرنا بے وقوفی کے سوا کچھ نہیں۔

بخار کا وجہ:
ہمارا جسم چھوٹے چھوٹے اربوں کھربوں خلیوں یا جسموں سے بناہوا ہے. جب بھی کسی خلیوں کو نقصان ہوتاہے تو اس تباہ شدہ خلیوں سے ایک خاص قسم کا ذرہ پھوٹ جاتی ہے جس کو پروسٹان گیلنڈین Prostaglandin ‏E‏ کہتے ہیں.
اس پروسٹاگلیڈین کی وجہ دماغ کا ہافوتھامس جو جسم کا درجہ حرارت کو ایک خاص حد تک رکھتاہے. جب پروسٹاگلینڈین دماغ کے اس حصے کو چھوتا ہے تو دماغ کا دوسرا حصہ جس کو میڈولہ کہتے ہے وہ دل کی دھڑکن تیز کراتی ہے. نتیجہ ایک ہوتاہے کہ خون کی گردش تیز ہوجاتی ہے. اور جس جگہ میں خرابی ہو خون کی ذیادہ مقدار وہاں پنہچ کر اس خراب خلیوں کو کھانا شروع کردیتاہے. اس طرح بخار بیماری کو ختم کرانے میں مدد کرتی ہے. بخار کی دوسرا وجہ جراثم ہے جب جراثم مرتے ہیں تو اس سے ایک مادہ جس کو لافوپولی سیکاراڈ کہتے ہیں. اس سے جسم کا درجہ حرارت یا بخار بڑھ جاتاہے. اس وجہ سے بخار میں جراثم کو مارنے والے ادویات کا استعمال کیا جاتاہے اس پروسٹاگلیڈین کی وجہ دماغ کا ہافوتھامس جو جسم کا درجہ حرارت کو ایک خاص حد تک رکھتاہے. جب پروسٹاگلینڈین دماغ کے اس حصے کو چھوتا ہے تو دماغ کا دوسرا حصہ جس کو میڈولہ کہتے ہے وہ دل کی دھڑکن تیز کراتی ہے. نتیجہ ایک ہوتاہے کہ خون کی گردش تیز ہوجاتی ہے. اور جس جگہ میں خرابی ہو خون کی ذیادہ مقدار وہاں پنہچ کر اس خراب خلیوں کو کھانا شروع کردیتاہے. اس طرح بخار بیماری کو ختم کرانے میں مدد کرتی ہے. بخار کی دوسرا وجہ جراثم ہے جب جراثم مرتے ہیں تو اس سے ایک مادہ جس کو لافوپولی سیکاراڈ کہتے ہیں. اس سے جسم کا درجہ حرارت یا بخار بڑھ جاتاہے. اس وجہ سے بخار میں جراثم کو مارنے والے ادویات کا استعمال کیا جاتاہے.
بخار ان بیماروں میں ہوتاہے.‏
نمونیا، کینسر، زخم، ٹائفائیڈ، تھلیریا، ملیریا، سارہ، جراثمی رت موترا، گھل گھوٹو، منہ کھر، فٹ راٹ، لمانیٹس، فلو زکام، انتوں کا زخم، دل کی جھلی کا زخم، ڈنگ لگنے، کیل وغیرہ نگلنے سے اور بے شمار دوسرے وجوہات سے۔

انسان اور حیوانات کا نارمل درجہ حرارت:
انسان 98.6 فارن ہائیٹ
بھنس 102 فارن ہائیٹ
گاۓ 102 فارن ہائیٹ
بکری 104 فارن ہائیٹ
دنبہ 105 فارن ہائیٹ
گھوڑا 100 فارن ہائیٹ
کتا 99 فارن ہئیٹ
اس سے ذیادہ بخار ہوگا۔

بخار کے درجہ ذیل علامات ہیں۔
‏1 کھانا نہ کھانا
‏2 افسردگی
‏3 توجہ کی کمی
‏4 اپنے ماحول سے بیزاری
‏5 پانی ذیادہ پینا۔


بخار کا علاج :
ان ادویات سے بخار کا علاج ہوتاہے.
Paracetamol (panadol)
Disperin
Diclofanic (dicloran, diclo, vorin)
Ketofen
Ibufen (Brufen)
Mefaminc acid ( Ponastan)
Aspirin

فوائد:
ان ادویات سے بخار جلدی جلدی ختم ہوجاتی ہے. مریض کو کچھ افاقہ ہو جاتاہے اور بخار کے 5 علامات میں بڑی حد تک کمی ہوجاتا ہے.اس کے علاوہ ڈسپرین دل کا حملہ‏heart attack ‎‏ اور فالج حملہ ‏STROKE‏ کے خطرہ کم کراتاہے. ‏Loprin‏ جو لوپرین کے نام سے دستیاب ہے. اس دوائی صرف تشحض کے بعد استعمال کرنا ہوتاہے۔

نقصانات: ان ادویات کے بےجا اور غیر ضروری استعمال سے یہ نقصانات ہے.
‏1 معدے کا زخم اور دل کا جلن
‏2 دمہ اور سانس کی دشواری ‏Disprine
‏3 مادہ کا گرم نہ ہونا یا لمبے عرصہ بعد گرم ہونا۔
بخار کے نقصانات انسانوں میں اور بھی ذیادہ ہے.
سب سے اچھی دوائی ‏Paracetamol‏ ہے. جس کا نقصان بہت کم ہے۔
سب کے لئیے دعا گو ہوں الّٰلہ کریم آپکے جان و مال کی حفاظت فرمائے آمین۔

Address

Faisalabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when آل پاکستان لائیوسٹاک سرکل posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category


Other Veterinarians in Faisalabad

Show All

You may also like