12/05/2021
💥💥 سوزش حوانہ، ساڑو mastitis 💥💥
براہ کرم پوسٹ کو دوسروں کے ساتھ share ضرور کریں
ساڑو دودھ والے جانوروں کے میمری گلینڈ یا حوانے کے ٹشوز میں بیکٹیریا کی وجہ سے ہونےوالی سوزش، سوجن یا ورم ہے۔ یہ بیکٹیریا جانور کے تھنوں میں داخل ہو کر حونے udder میں داخل ہوجاتے ہیں اور انفیکشن کا باعث بن جاتے ہیں یہ بیماری دودھ دینے والے جانوروں کی سب سے اہم اور سب سے زیادہ ہونے والی ایسی بیماری ہے جس سے جانور کے دودھ کی پیداوار میں شدید کمی اور بعض اوقات 1 یا اس سے زیادہ تھنوں کے ضائع ہونے سے پورے سوئے کا خراب ہوجانا ہے۔ اس بیماری کے شکار جانور کے دودھ کی یومیہ پیداوار شدید متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ دودھ کا معیار بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ ساڑو نہ صرف جانور کی صحت بلکہ اسکی قیمت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر 1 اچھے اور مہنگے جانور کا صرف 1 تھن ضائع ہوجائے تو اس جانور کی قیمت آدھی یا،اس سے بھی کم ہوجاتی ہے۔
ساڑو کی مراحل:-
عام طور پر ساڑو کے دو مراحل ہوتت ہیں۔
1 غیر واضح یا علامات کے بغیر subclinical mastitis
2 واضح علامات کے ساتھ clinical mastitis
1۔ subclinical یا بغیر علامات کا،ساڑو:-
اس مرحلے کی تشخیص بہت مشکل کام ہے اس اسٹیج پر جانوروں میں بظاہر کسی قسم کی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جانور بظاہر صحتمند نظر آتے ہیں، حوانے پر کسی قسم کی سوزش یا ورم ظاہر نہیں ہوتا دودھ بھی بظاہر نارمل ہی لگتا ہے لیکن دودھ کا لیبارٹری ٹیسٹ کرانے پر خوردبینی جرثومے اور خون کے سفید زرات white blood cells/ somatic cells بڑی تعداد میں ملتے ہیں یہ وہ زرات اور جرثومے ہوتے ہیں جو بیکٹیریا کے خلاف قوت مدافعت کر کہ انفیکشن سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس مرحلے میں دودھ بتدریج کم ہونا شروع ہوجاتا ہے، دودھ کے ٹیسٹ میں somatic cell کا ملنا اور دودھ میں پائی جانے والی ایک اہم پروٹین casein کی مقدار کا کافی حد تک کم ہوجانا۔ caseinکی کمی دودھ کی پیداوار کیلیے ضروری کیلشیم لیول کےلیے ضروری ہوتی ہے اسکی کمی کیلشیم کی کمی کا سبب بن کر دودھ کی پیداوار میں کمی کر دیتی ہے۔ subclinical ساڑو سے متاثرہ جانور دوسرے جانوروں کیلیے بھی خطرے کا باعث ہوتے ہیں کیونکہ ان میں موجود بیکٹیریا دودھ نکالنے والی مشینوں یا ایسے جانوروں کی چوائی کے بعد دوسرے جانور کی چوائی کے دوران صحتمند جانوروں میں بھی منتقل ہو کر بیماری کا باعث بن جاتے ہیں۔
واضح علامات یا clinical ساڑو:-
اس مرحلے کو بھی تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
1. Mild clinical mastitis ابتدائی اسٹیج:-
اس مرحلے میں دودھ نکالنے کے دوران دودھ میں کبھی کبھار پھٹکیوں کی موجودگی، دودھ کے کلر کا تھوڑا تبدیل ہونا کے ساتھ حوانے پر ہلکی سوزش اور ورم کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
2۔سوزش حوانہ کی انتدائی شدت acute mastitis:-
اس مرحلے میں بیماری کی شدت ایک دم شدید ہوجاتی ہے۔ اس مرحلے میں حوانہ نارمل سے زیادہ یا بعض اوقات کافی زیادہ سوج جاتا ہے۔ حوانے میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے، متاثرہ تھن سے پانی اور پھٹکیوں کا آنا دودھ کی پیداوار کا بہت کم ہوجانا اس مرحلے کی اہم نشانیاں ہیں۔
3۔ شدید حالت paracute mastitis:-
اس مرحلے میں بیماری کی شدت کے ساتھ جانور کی تکلیف میں بھی شدید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس مرحلے میں جانور کا دودھ ایک دم بالکل کم ہوجاتا ہے، حوانے میں شدید سوزش،ورم، سوجن کے ساتھ حوانے کا سخت اور گرم ہونا حوانے کا لال ہوجانا، ہاتھ لگانے سے جانور کو درد ہونا،تھن سے پھٹکیوں، خون اور پانی کا زیادہ آنا وغیرہ اہم ہیں۔ چونکہ حوانے میں موجود بیکٹیریا،اس مرحلے میں بہت شدت سے حملہ آور ہوتے ہیں اس لیے خون اور ٹشوز میں زہریلے مادوں کی مقدار بڑھنے سے جانور کی بھوک کا ختم ہوجانا، بخار، نظام انہظام کا خراب ہوجانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اگر جانور اس مرحلے کا شکار ہوجائے تو اس میں اگلی شیر آوری کے دوران دودھ کا تھنوں سے نا آنا یا دودھ نا اترنا کے خطرات بھی موجود رہتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر:-
یہ بیماری عام طور پر دودھ والے جانوروں کی دیکھ بھال میں لاپرواہی کی وجہ سے پروان چڑھتی ہے۔ جانوروں کے بیٹھنے کی جگہ کو خشک اور صاف رکھنا، چوائی کے وقت ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا، تھنوں کو صاف پانی سے دھو کر خشک کرنا، چوائی کیلیے جانور کو اچھی طرح تیار کرنا یا،سنگھانا، دودھ والے برتنوں کا دھلا ہوا صاف اور جراثیم سے محفوظ ہونا، چوائی کے دوران تھنوں کو زیادہ زور سے نہ دبانا، چوائی کے بعد کم از کم آدھے گھنٹے تک جانور کو بیٹھنے نہ دینا، چوائی کے دوران تھنوں کو اچھی طرح خالی کرنا،اور اسکے 10 منٹ بعد معائنہ کرنا اوراگر کوئی دھار نظر آئے تو اسے فورا خالی کر دینا وغیرہ اہم احتیاطی تدابیر ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ دوہنے کے بعد %1 ڈیٹول کے محلول میں تھنوں کو 30 سیکنڈ تک ڈبونا جراثیموں سے بچائو میں بہت اہم ہیں اس کے علاوہ ہر 15 دن بعد سرف ٹیسٹ وغیرہ سےاس مرض کی تشخیص ابتدا میں ہی ہونے سے بروقت علاج ممکن ہو جاتا ہے۔
علاج :-
اگر ساڑو کی علامات ظاہر ہوں تو فوری ظور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اس مقصد کیلیے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال کیا جاتا۔ اس کے ساتھ متاثرہ جانور کا تھن وقفے وقفے سے خالی کریں۔
میسٹائٹس یا ساڑو کے پہلے ٹاپک میں ساڑو کی علامات، وجوہات اور احتیاطی تدابیر پر تفصیل سے پوسٹ کرنے کے بعد اس حصہ میں ساڑو کے علاج اور کچھ دیسی طریقوں کو بیان کرنے کیلیے کچھ چیزوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
بیکٹیریا:-
اس بیماری کے پھیلنے کی بنیادی وجہ تھنوں کے راستے حوانے میں داخل ہونے والے کچھ بیکٹیریاز ہیں جن میں اہم
Streptococcus , staphylococcus, klebsiellah, E coli
وغیرہ زیادہ اہم ہیں ان بیکٹیریا کو ختم کرنے اور ساڑو کا علاج کرنے کیلیے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال ناگزیر ہے ان اینٹی بائیوٹک میں زیادہ اہم ceftofer, amoxicilin, ampicilin, gentamycin, penicilin وغیرہ زیادہ تر استعمال کی جاتی ہیں۔
غیر واضح علامات کا ساڑو یا subclinical mastitis:-
اس اسٹیج کا سب سے کارگر علاج ڈرائی پیریڈ میں ہی ممکن ہے ڈرائی پیریڈ آنے والی شیرآوری کا سب سے اہم مرحلہ ہے اس وقت جانور کے حوانے اور میمری گلینڈ میں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں کیونکہ جب جانور کا دودھ نکالنا بند کر دیا جاتا ہے تو حوانے میں بچ جانے والا دودھ حوانے میں جزب ہونا شروع ہوجاتا ہے جس وجہ سے udderمیں cells/tissues میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور حوانے میں دبائو بڑھ جاتا ہے یہ سلسلہ آخری چوائی کے بعد 10 سے 15 دن تک چلتا رہتا ہے اس سب سے اہم وقت میں میمری گلینڈ میں ہونے والی پیچیدگیاں اور قوت مدافعت کی کمی بیکٹیریا کو زیادہ تیزی سے حملہ کرنے کا موقع فراہم کر کے نئے انفیکشنز کا باعث بنتی ہیں اگر اس وقت اینٹی بیکٹیریل ٹیوبز کو تھنوں میں چڑھا دیا جائے اور جانور کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ کر دیا جائے تو mastitis کا خطرہ %90 تک کم ہو جاتا ہے یہ ٹیوبز البا ڈرائی پلس، ٹیٹرا ڈیلٹا ٹیوبز وغیرہ کے نام سے باآسانی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔
ظاہری یا علامتی ساڑو یا clinical mastitis:-
اصل میں اس بیماری کا علاج 3 چیزوں کو سامنے رکھ کر کیا جاتا ہے۔
1۔ بیکٹیریا کو ختم کرنا۔
2۔ بیکٹیریا کی وجہ سے بننے والے زہر یا فاسد مادوں کے اثرات کو ختم کرنا۔
3۔ سوزش،سوجن،ورم اور درد وغیرہ کو ختم کرنا۔
1۔ بیکٹیریا کی روک تھام؛-
ساڑو کا علاج کرنے کیلیے سب سے بنیادی اور ضروری چیز انفیکشنز کا باعث بننے والے بیکٹیریا کا خاتمہ اور انکی روک تھام ہے اس مقصد کیلیے بہت ساری اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کیا جاتا ہے مناسب،بروقت اور صحیح اینٹی بائیوٹک کا انتخاب ہی ساڑو کے علاج کا بنیادی نکتہ ہے۔ دودھ کو لیبارٹری سے ٹیسٹ کروا کر دودھ میں ملنے والے بیکٹیریا کے حساب سے اینٹی بائیوٹک کا،استعمال ہمیشہ کارگر رہتا ہے۔ کچھ اہم اینٹی بائیوٹکس ادویات میں ceftiofur کی ادویات مثلا exenel RTU, cefur اہم ہیں۔
یا
دوسری اینٹی بائیوٹک میں gentamycin کی ادویات مثلا gentafer, genton, gentasel وغیرہ زیادہ استعمال کی جاتی ہیں۔
یا
Amixicilin
ادویات میں اہم اور زیادہ استعمال کی جانے والی
farmox LA, calmoxyl LA, getmox LA اور amoxivet LA
وغیرہ زیادہ اہم ہیں ان سب کی مقدار جانور کی ظاہری علامات انفیکشنز کی شدت وغیرہ کو مدنظر رکھ کر دی جاتی ہیں۔
2۔ بیکٹیریا کی وجہ سے پھیلنے والے زہر کے اثرات کو ختم کرنا:-
بیکٹیریا کے اثرات دودھ میں پھٹکیوں، چیچڑ اور پھٹے ہوئے دودھ کی شکل میں نظر اتے ہیں جو clinical ساڑو کی واضح علامات ہیں اسکی وجہ بیکٹیریا کے زہر سے حوانے میں ہونےوالی تبدیلیاں ہیں ان زہریلے اثرات کو ختم کرنے کیلیے
Trimethoprim+sulphadiazine
کے کمبینیشن کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے اس مقصد کیلیے tribersin, triself,trbactral,tryton,triben وغیرہ اہم ادویات ہیں۔
3۔ انفیکشنز کی وجہ سے ہونے والی سوزش،ورم،سوجن اور درد وغیرہ کو ختم کرنے کیلیے flunixim meglumin کی ادویات جن میں loxin اور fluen وغیرہ شامل ہیں کا،استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹیسٹ کیس:-
اس پورے عمل کو مزید سمجھانے کیلیے فرض کرتے ہیں کہ ایک جانور کے تھن میں پھٹکیاں اور چیچڑ وغیرہ آرہے ہیں تھن میں سوزش بھی ہے تو اسکو اس طرح treatکیا جائے گا
Farmox La (بیکٹیریا کو ختم کرنے کیلیے)
+ gentafer (بیکٹیریا کے زہر کو ختم کرنے کیلیے)
+ loxin (سوزش،ورم وغیرہ کو ختم کرنے کیلیے)
بعض اوقات تھنوں سے دودھ کے ساتھ خون بھی آتا ہے خون آنا کبھی کبھار کیلشیم کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے لیکن اگر ساڑو کی وجہ سے خون آئے تو transamin انجیکشن کا،استعمال بھی باقی ادویات کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
دیسی علاج:-
1۔لیموں 250 گرام آدھا لٹر دودھ میں بھگو دیں اور اگلے دن صبح جانور کو استعمال کرائیں یہ عمل 5 دن مسلسل کریں۔
2۔ لال کٹی ہوئی مرچ 250 گرام 1 لٹر پانی میں اچھی طرح ابال لیں اور جب کھیر سی بن جائے تو اس میں 1پائو کوکنگ آئل ملا کر 2 خوراکیں بنا لیں اور دو دن میں یہ دو خوراکیں استعمال کرائیں۔
3۔ دیسی لہسن 1پائو دودھ 2 لٹر سفید زیرہ 100 گرام ان سب چیزوں کی کھیر بنا کرروز 5 دن تک کھلانا بھی ساڑو کی بیماری کا موئثر علاج ہے۔
دیسی علاج پر بہت سارے لوگوں کے اعتراض کا جواب:-
جب حوانے یا میمری گلینڈ میں آکسیڈائزیشن یا آسان الفاظ میں بیکٹیریا کیلیے موجود ضروری آکسیجن وافر مقدار میں پیدا ہوجائے اور اینٹی آکسیڈینٹ یا بیکٹیریا کا راستہ روکنے والے ماحول کی مقدار کم ہو تو یہ بیکٹیریا پھل پھول کر انفیکشنز کا باعث بن جاتے ہیں۔
لیموں میں %88، لال مرچ میں %200، اور لہسن میں %52 وٹامن سی کی موجودگی جانور میں قدرتی طور پر قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے جبکہ اس کہ ساتھ ان تینوں چیزوں میں قدرتی اینٹی آکسیڈینٹس کی موجودگی بیکٹیریا کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
1.اُمید ہے آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگی ہو گی۔
2-مزید اچھی اور معلوماتی پوسٹس کے لیے پیج لائک کریں-
3-کومنٹس کے زریعے اپنی راۓ کا اظہارضرور کریں.
4-اگر پسند آۓ تو شیئر بھی کریں.