Veterinary services group

Veterinary services group Medicine, Surgery And Artificial insemination technician

27/10/2023

Follow the Veterinary Services Channel channel on WhatsApp:

06/09/2023

سرن/سرنی وا/چٹکی کا کامیاب علاج سرجری کے ذریعے۔
MPD l Demonstration of Medial patellar desmotomy l upward fixation of the patella l dr Noor Elahi
Contact us ;
0300 1520255
0317 7523796

😜
26/02/2023

😜

فوری ویکسین کروائیں
21/02/2023

فوری ویکسین کروائیں

01/08/2022

ول Vil کا بخار ( لنگڑی کا بخار) افریقی ملک تنزانیہ سے شروع ہونے والا گائیوں بھینسوں کا یہ موسمی بخار جس کو Ephemeral viral Fever یا Three Days Sickness بھی کہتے ہیں یہ بیماری جنگلی جانور کو بھی متاثر کرتا ہے ۔ امریکہ اور یورپ کے علاوہ پورے دنیا میں پایا جاتا ہے۔ ول کا بخار 1919 میں پاکستان کے پنجاب کے صوبے میں ایا تھا۔ اس کے بعد یہ بہت شدت کے ساتھ جولائی سے اکتوبر تک اتا رہتا ہے اس وجہ سے اس کو برسات کا لنگڑی یا برسات کا بخار بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ پنجاب میں پہلے پہل دیکھا گیا ہے اس لیے اس کو ول کا بخار Vil Fever کہنا زیادہ موزن ہے۔ اس بیماری کا سب بڑا خاصیت یہ ہے کہ یہ بیماری ایک سال شدید ہوتا ہے تو اگلے دو سال تک نرم رہتا ہے۔ اس طرح اس بیماری جب بخار بھی ہوتا ہے تو اگر صبح کو بخار ہوتا ہے تو کچھ وقت بعد بخار خود بخود اتر جاتا ہے۔ لیکن پھر دوبار بخار چڑھ جاتا ہے۔ کسی بھی ڈیری فارم یا علاقے میں جتنے بھی جانور ہو ان کو یہ بخار ہوسکتا ہے ۔ مگر 1 سے 2 جانور فی 100 بیمار جانوروں میں مرتے ہیں ۔ شدید بیماری میں 20 جانور فی 100 جانور بھی مر چکے ہیں ۔

بیمار کے علامات :
اس بیماری میں تیز بخار 104 سے 107.6 فارن ہائیٹ کے علاوہ مندرجہ ذیل علامات ہوسکتے ہیں
1) منہ سے رال ٹپکنا
2) انکھوں سے پانی بہنا
3) معدے کا حرکت بند ہونا
4) کھانے اور نگلنے کا نظام ختم ہونا ( اس لیے جو بھی جانور کو زبردستی کوئی چیز کھلائے یا پلائے تو جانور کو نمونیا Pneumonia ہوگا)
5) کیلشم کی کمی کے وجہ سے جسم کا کانپتا اور جوڑوں میں ورم اور سوجن ہونا
6) تیز بخار کے وجہ سے جانور کا بچہ پھینکنا
7) جانور کا دودھ کم ہونا جو اگلے سوئے پہ دوبارہ نارمل ہوتا ہے
8) زیادہ وزن کے جانور کا تیزی سے وزن کم ہونا

یہ بیماری زیادہ دودھ اور زیادہ گوشت والے جانوروں کو بہت شدت سے اتا ہے۔ اس کے علاوه بھینس میں کم شدت جبکہ گائیوں میں ذیادہ شدت سے آتا ہے۔

علاج: اس وائرس کا براہ راست کوئی علاج نہیں

بخار کو کم کرنے کے لیے Panadol, Diclofenic sodium, Meloxicam, Flunixum, وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ شدید صورت میں سٹرائیڈز اور انٹی بیاٹکس لگاتے ہیں ۔
وباء کے صورت میں اپنے جانور کا بروقت تھرمامیٹر سے بخار چیک کیا کرے۔ اور بروقت بخار کے علاج اور انٹی
Loxin 20cc
Naflor 25cc
Daily for 2 days
بیاٹک سے بہت حد تک اس پہ قابو پایا جاسکتا ہے۔ جو جانور بیٹھ جائے اس کو اٹھانے کا کوشش نہ کرے کیونکہ ایسا کرنے جانور دباو کے وجہ سے مزید بیٹھ جاتا ہے
جو جانور بیٹھ جائے اس کو کیلشم ڈرپ اور Isotonic normal saline یا Ringer Lactate تین سے 4 ڈراپ لگوائے۔
جانور کو ہر دو گھنٹے کے بعد دوسرے طرف بیٹھنے کے لیے نرم جگہ پہ کرے

دیسی علاج: دیسی علاج میں جو جانور ایک دو دن تک کچھ نہ کھائے اس کو دریک ( دیسی بکائن کے پتے کھانے کو دیں) اس سے جانور کھانا لگ جائے گا اور دودھ بھی اپنے مقدار پہ لے آئے گا.

Antibiotics classification
21/06/2022

Antibiotics classification

21/06/2022
21/06/2022
21/06/2022

Lumpy Skin Disease

اس خواب کی تکمیل کیسے ممکن ہے بچے سے ماں تک کا سفرگبھن جانور کی خوراک، بچے کی خوراک اور دیکھ بھال کی اہمیتکچھ عرصہ پہلے ...
20/06/2022

اس خواب کی تکمیل کیسے ممکن ہے

بچے سے ماں تک کا سفر

گبھن جانور کی خوراک، بچے کی خوراک اور دیکھ بھال کی اہمیت

کچھ عرصہ پہلے آپ کو جانوروں اور انسانوں پر سائنسی تجربات سے ثابت کہانی سنائی تھی

شاید الفاظ میں کچھ کمی تھی تو آپ کو زیادہ پسند نہیں آئی۔ اس کو آسان اور مزید بہتر کیا ہے

1944 سے لیکر 1945 مغربی یورپ میں شدید سردی اور قحط کا وقت کہلاتا ہے Dutch Hunger Winter

چار سالہ دوسری جنگ عظیم اور اس پر غذائی قلت نے سب سے زیادہ مغربی ہالینڈ کو متاثر کیا جوکہ اس وقت تک جرمنی کے قبضے میں تھا۔ جرمنی کی طرف سے خوراک کی مکمل بندش کے باعث اس عرصے میں ہالینڈ کے لوگوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ لوگ دن کی خوراک کا صرف تیس فیصد کھا کر گزر اوقات کر رہے تھے۔ گھاس پھوس کو خوراک بنایا گیا اور لکڑی کا جو ٹکڑا ملتا اسکو جلا کر زندہ رہنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ مئی 1945 میں جب خوراک کی ترسیل دوبارہ شروع ہوئی تو تب تک بیس ہزار لوگ لقمہ اجل بن چکے تھے۔

اس بھیانک واقعہ نے ان آبادیوں کو سائنسی تحقیقات کیلئے بھی موضوع بنادیا۔ یہ لوگ ایک ہی وقت میں غذا کی قلت کا شکار رہے تھے۔ ہالینڈ کے بہترین صحت کے نظام اور عمدہ ریکارڈز کی بدولت ماہرین قحط کے دوررس اثرات کو دیکھنے کے قابل ہوگئے اور نتائج بالکل غیر متوقع تھے

اس تحقیق کا ایک ابتدائی پہلو قحط کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کے وزن کے بارے تھا۔ مثلاً جو حاملہ عورتیں اپنے حمل کے آخری مہینوں میں غذائی قلت کا شکار رہی تھیں ان کے بچے پیدائش کے وقت وزن میں کم تھے۔

اس میں تو کوئی حیران کن بات معلوم نہیں ہوتی ہم سب جانتے ہیں کہ بچہ ماں کے پیٹ میں آخری تین مہینوں میں اپنی زیادہ تر بڑھوتری کرتا ہے
لیکن سائنس دان ان لوگوں کو لمبے عرصے تک سٹڈی کرنے میں کامیاب رہے۔ وہ بچے جو پیدائشی طور پر کمزور تھے اپنی اگلی تمام عمر تک کمزور ہی رہے اور دوسرے لوگوں کے مقابلے میں انکے اندر موٹاپے کی شرح کم تھی۔ پیدایش کے بعد اگلے چالیس سال انکو بہترین خوراک دستیاب تھی لیکن انکے جسم اپنے ابتدائی دنوں کی غذائی قلت کو پورا نہ کرپائے

ایسا کیوں تھا؟ ان ابتدائی ایام کا اثر انکی عمر کی دہائیوں پر کیسے پڑرہا تھا؟

ماں کے پیٹ میں ایسا کیا اثر پڑا تھا جس نے انکو پوری زندگی کیلئے متاثر کردیا تھا؟

اس سے بڑھ کر عجیب بات یہ تھی کہ یہ اثرات صرف ان ماؤں کے بچوں تک محدود نہیں تھے بلکہ انکے بچوں کے بچوں میں بھی موجود تھے

"یعنی حاملہ عورتیں جو غذائی قلت کا شکار ہوئیں انکے پوتوں تک یہ اثرات منتقل ہوئے تھے"
The Femine Ended 70 years Ago, but Dutch Genes Still Bears the Scars
(New York Times, 2018)

Moral of the Story کہانی سے سبق حاصل ہوا

"حاملہ ماں کی خوراک پر توجہ دیں "

کئی رینگنے والے جانوروں میں مادہ اور نر کے ڈی این اے DNA میں فرق نہیں۔ مثلا، مگرمچھ کے مادہ یا نر ہونے کا تعلق اس کے انڈے کے درجہ حرارت سے ہے۔ گرم ہوتا ماحول ان کے نر اور مادہ کے تناسب پر اثرانداز ہوتا ہے

"ماحول اور دیکھ بھال کا جانوروں پر اثر پڑتا ہے"
Environment and Management
(رفاقت حسین - علم کی جستجو page)

شہد کی مکھیوں میں مکھی کے ملکہ یا خادم ورکر ہونے کا تعلق صرف اس کی ابتدائی خوراک سے ہے۔ اس کے علاوہ کوئی فرق نہیں۔ دونوں کا لاروا بالکل ایک ہی ہوتا ہے۔ مگر اس کے باوجود ملکہ کا نہ صرف کام بالکل مختلف ہوتا ہے بلکہ اس کی زندگی خادم کے مقابلے میں بیس گنا زیادہ ہے
Moral of the Story
"بچے کی خوراک پر توجہ دیں"
Calf Nutrition

جڑواں پیدا ہونے والی بچھڑیوں/ بچھڑوں پر تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دیکھ بھال (management) اور خوراک (Feeding) ان کے وزن، بلوغت کا وقت، بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت، اور دودھ گوشت کی پیداوار پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ یعنی جب ایک جیسی وراثت، ایک ہی ماں اور ایک ہی باپ کے بچھڑوں بچھڑیوں کو مختلف ماحول (management) اور خوراک (Feeding) دی گئی تو ان کے وزن، بلوغت، بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت اور پیداوار میں بہت زیادہ فرق تھا۔ ماحول اور خوراک کی بات یہیں تک محدود نہیں رہتی بلکہ قحط والی مثال میں دیکھ چکے ہیں یہ تیسری نسل تک بھی اثرانداز ہوتی ہے

یعنی اگر آپ نے اچھی پیداوار لینی ہے تو تین نسلوں کو اچھی خوراک اور دیکھ بھال چاہیے

آپ چاہے 6000 والے سیمن semen سے اپنے جانوروں کے بچے پیدا کروالیں جب تک اچھی خوراک اور اچھی دیکھ بھال (management) یا ماحول نہیں دیا جائے گا تب تک مکمل فایدہ نہیں ہوگا۔ یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ بچھڑیوں کو "ملکہ Queen " بنانا ہے یا
"خادم Worker "

نسل (Breeding) خوراک (Feeding) اور ماحول (Management) تینوں ضروری ہیں، اچھی نسل کو خوراک اور ماحول نہ دیں یا ہلکی نسل کو خوراک اور ماحول دیں تو نتائج اس طرح نہیں آتے جس طرح سے آنے چاہیے

حاملہ جانور کو آخری دو ماہ اچھی خوراک دیں

بچے کو اچھی مقدار اور معیار کی بوہلی آدھے گھنٹے کے اندر اندر پلائیں

چھوٹے بچوں کو ونڈا کاف سٹارٹر 6 دن پر شروع کردیں

دیکھ بھال (management) کے طور طریقے اچھے رکھیں
چھوٹی سی کمی کوتاہی نسلوں تک سفر کرتی ہے

مکھیاں، مچھر، چیچڑ، جوئیں، پسو کا تدارکموجودہ موسم میں مکھیوں، مچھروں اور چیچڑوں کی افزائش نسل زیادہ ہوتی ہےیہ نہ صرف جا...
11/06/2022

مکھیاں، مچھر، چیچڑ، جوئیں، پسو کا تدارک

موجودہ موسم میں مکھیوں، مچھروں اور چیچڑوں کی افزائش نسل زیادہ ہوتی ہے

یہ نہ صرف جانوروں کے تکلیف دہ ہوتے ہیں اور دودھ گوشت کی پیداوار میں کمی کا باعث بنتے ہیں بلکہ جانوروں میں کئی خطرناک بیماریاں بھی پھیلاتے ہیں

بیماریوں کو پھیلانے میں سب سے زیادہ مکھیوں اور چیچڑوں کا کردار ہے۔ نوٹ کریں کہ گرمیوں میں ساڑو انگیاری یا میسٹائٹس بڑھ جاتا ہے، اس کی ایک بڑی اور اہم وجہ مکھیاں ہیں کیونکہ مکھیاں گندگی سے جراثیم کو جانور کے تھنوں تک لے جاتی۔ مکھیوں، مچھروں کی وجہ سے جانور ہر وقت اپنی دم کان اور جلد ہلاتا رہتا ہے جس سے دودھ کی پیداوار بھی کم ہوجاتی ہے کیونکہ کہ جانور پریشان رہتا ہے، سٹریس میں ہوتا ہے اور چارہ خوراک بھی سکون سے نہیں کھاتا، حتیٰ کہ آرام سے بیٹھ اور جگالی بھی نہیں کر سکتا

کچھ مکھیاں، چیچڑوں اور مچھروں کی طرح ڈنگ مارنے والی یا کاٹنے والی بھی ہوتی ہیں جو جانوروں کے لئے شدید تکلیف کا باعث بنتا ہے
مکھیوں، مچھروں اور چیچڑوں کو مارنے کا ایک طریقہ کار ہے!!
عمل ہوگا تو یہ کنٹرول ہونگے، نہیں تو کبھی دوائی کا قصور نکالیں گے اور کبھی مکھیوں کی ہٹ دھرمی کا

مکھی اپنی 25 سے 30 دن کی عمر میں میں تقریباً 500 انڈے دیتی ہے اور گرمیوں کے موسم میں انڈے سے مکھی بننے میں 8 سے 14 دن لگتے ہیں۔ مکھی اپنے انڈے کسی نہ کسی گندگی یا گوبر کے ڈھیر پر دیتی ہے اگر یہ چیزیں آپ کے فارم پر موجود ہیں تو مکھی کی افزائش نسل ہوتی رہے گی۔ اگر آپ مکھیوں کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو انکی انڈے دینے والی جگہوں کو کم یا ختم کریں۔ بالغ مکھی نے اپنی طبعی عمر یعنی 30-25 دن کے بعد مر ہی جانا ہے اگر آپ نے نے مکھی کے انڈوں یا لاروں والی جگہ کو کنٹرول نہیں کیا تو مکھیاں بھی آپ سے سے کنٹرول نہیں ہونگی

مکھیوں، مچھروں اور چیچڑوں کا کیمیکل سے کنٹرول:

ٹرائی کلورفان پاؤڈر Trichlorfon کے 2 گرام 1 لیٹر پانی میں مکس کرکے فارم کے اندر سپرے کریں جانوروں کے اوپر بھی سپرے کر سکتے ہیں

ٹرائی کلورفان Trichlorfon بہت محفوظ دوا ہے، اس کو جانوروں کے اندرونی کیڑوں کے لیے ایک خاص مقدار میں پلایا بھی جاتا ہے اور زخم میں کیڑے پڑنے سے زخم کے اندر 20 گرام فی لیٹر پانی میں حل کر کے یا بغیر حل کئے بھی زخم کے اند بھرا بھی جاتا ہے

سئیاپرمیتھرین Cypermethrin

اس دوائی Cypermethrin کا 1.5ml ایم ایل اور پانی کا ایک لیٹر مکس کر کے جانوروں پر سپرے کریں
زرعی اور جانوروں میں استعمال کے لیے سائیپر میتھرین کیمیکل ایک ہی ہے لیکن کیمیکل کی مقدار زرعی ادویات میں زیادہ ہوتی ہے جو جانوروں کے لیے خطرناک ہوتا ہے

کوشش کریں Cypermethrin
سائیپر میتھرین جانوروں کی ادویات کے سٹور سے
خریدیں

یہ دوائی جتنی مقدار بتائی گئی ہے اس کے مطابق استمعال کریں تو جانوروں پر زہریلے اثر نہیں رکھتی لیکن پھر بھی جانور کی آنکھوں، ناک منہ پر نہ پڑے اور جانور اس کو چاٹیں نہ اس بات کا خیال رکھنا ہے۔ جانور پر سپرے کرنے کے بعد ایک دو گھنٹے نظر رکھیں اتنے وقت میں سپرے کی گئی دوائی سوکھ جائے گی اور پھر جانور کو کوئی مسئلہ نہیں

جانوروں کو شیڈ سے باہر نکال کر شیڈ میں سپرے کریں، چھت پر، کونے درزوں، دراڑوں میں، گوبر کے ڈھیر وغیرہ پر بھی۔ اگر باڑے یا شیڈ میں کرنا ہو تو دوائی کی مقدار 2-3 ملی لیٹر ایک لیٹر پانی کر سکتے ہیں۔ لیکن جانوروں پر سپرے کے لیے 1.5 ملی لیٹر فی لیٹر ہی رکھیں

بھینس کے جسم پر بال کم ہوتے ہیں اس لیے بھینس پر سپرے کرنا ہو 1 ml ایم ایل فی ایک لیٹر پانی میں حل کرکے سپرے کرسکتے ہیں
جب صبح جانوروں کو باڑے یا شیڈ سے باہر نکالیں تو اس وقت سپرے کر دیں شام سے پہلے تک سپرے کا اثر ختم ہوچکا ہوگا

یہ دوائیاں جانوروں سے مکھیوں کے ساتھ ساتھ چیچڑوں، جوؤں، پسووں اور مچھروں کا خاتمہ بھی کرتی ہے
پوسٹ میں لکھی دوائیاں سال ہہ سال سے جانوروں میں استعمال ہورہی ہیں

تحریر: AyeshaZahoorAgri

اب بات کرتے ہیں کہ مکھیاں اور چیچڑ آپ سے کنٹرول کیوں نہیں ہوتیں۔ ان کو کنٹرول کرنے کے لیے آپ کو طریقہ کار سے چلنا پڑے گا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ ایک دن سپرے کریں اور سمجھیں کہ مکھیاں اور چیچڑ ختم ہو جائینگی۔ ان کو قابل برداشت حد تک ک کنٹرول کرنے کے لئے یے آپ کو سپرے کرنے کا عمل صبح اور شام میں کرنا پڑے گا اور ہفتے میں تین چار دن کرنا پڑے گا، پھر ہر 12-15 دن بعد کرتے رہیں۔ کیونکہ کہ ایک بالغ مکھی پانچ سو 500 کے قریب انڈے دیتی ہے جو آٹھ سے 14 دن میں میں مکھی بن جاتے ہیں۔ ان کو کنٹرول کرنے کے عمل میں میں خرچہ زیادہ نہیں ہے، محنت ضرور ہے. لیکن اگر ایک بھی جانور نے اپنا آدھا لیٹر دودھ بھی کم کردیا تو آپ کو معاشی نقصان زیادہ ہے

یہ دوائیاں زراعت میں بھی استعمال ہوتی ہیں اور ہوسکتا ہے آپ ان سے واقف ہوں، لیکن جانوروں کے استعمال کے لیے ان میں کیمکل کی مقدار کم ہوتی ہے

جانوروں میں Cypermethrin 10% استعمال ہوتی ہے، یعنی 10EC Cypermethrin کا ایک ایم ایل ایک لیٹر پانی میں حل کریں

بہتر ہے جانوروں کے استعمال کی دوائیں ویٹرنری سٹور سے خریدیں

کیمکل کنٹرول کے مختلف طریقے

اگر ہوسکتا ہے تو جانور کو نہلا لیں یا گیلے کپڑے سے صاف کر لیں، پھر کسی موٹے کپڑے یا تولیے کو دوائی کے محلول میں ڈبو کر جسم پر لگائیں

سپرے مشین موجود ہے تو مشین کو اچھی طرح دھوئیں تاکہ سپرے ٹینکی میں پہلی استعمال ہوئی دوائی کا اثر نہ رہے اور جانور پر سپرے کریں۔ تقریباً ایک لیٹر دوائی کا پانی ملا ہوا محلول ایک بڑے جانور پر استعمال کیا جاسکتا ہے

کان، اگلی اور پچھلی ٹانگوں پر چیچڑ زیادہ ہوتے ہیں، ان جگہوں پر اچھی طرح دوائی لگائیں
کوشش کریں اگر جسم پر زخم ہے تو دوائی وہاں نہ لگائیں

05/06/2022

Lumpy skin dieses:

Lumpy skin disease (L*D) is an acute virus disease of cattle characterised by eruption of variably sized skin nodules, oedema of the limbs and swelling of the superficial lymph nodes.

1.Etiology:

Lumpy skin disease (L*D) is caused by lumpy skin disease virus (L*DV), a virus from the family
Poxviridae, genus Capripoxvirus. Sheeppox virus and Goatpox virus are the two other virus species in this
genus.

2.Clinical signs:

○ Fever
○ Watery eyes,
○ increased nasal secretions,
○ enlarged superficial lymph nodes
○ loss of appetite,
○ reduced milk production,
○ depression and reluctance to move.
○ This is followed by the eruption of skin nodules that may cover the whole body. They can be found on any part of the body but are most numerous on the head and neck, perineum, genitalia and udder, and the limbs.

3.Transmission:

The principal means of transmission is believed to be by arthropod vector.
Transmission by direct contact with infected animals can occur at a low level but this is not considered a major method of spread. Most infection is thought to be the result of insect transmission. Many different types of biting insects are thought to be involved. Transmission is thought to be mechanical rather than biological.

4.Post mortem findings:

Nodules are found in the subcutaneous tissues, muscle fascia and muscles. They are grey-pink with necrotic cores. Nodules may also be found through the nasopharynx, trachea, bronchi, lungs, rumen, abomasum, renal cortex, testicles and uterus.

5.Diagnosis:

○ On basis of sign and symptoms
○ Laboratory tests
Identification of agents through PCR and electron microscopy

6.Treatment:

○ No specific antiviral drugs
○ Antibiotics to prevent secondary infections
○ dressing of wounds lesions

7.Prevention and control:

○ Import restrictions and surveillance
○ restrictions of movement in infected animals
○ culling infected animals
○ vaccination

05/06/2022

L*D (Lumpy Skine Disease)

 دودھ پیدا کرنے کی زمہ داری حیوانہ نامی عضو کی ہے. جس کو مزید چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے. ہر حصہ تھن کہلاتا ہے. بھیڑ...
04/06/2022



دودھ پیدا کرنے کی زمہ داری حیوانہ نامی عضو کی ہے. جس کو مزید چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے. ہر حصہ تھن کہلاتا ہے. بھیڑ بکریاں دو تھنوں پر مشتمل ہوتی ہیں.

حیوانہ غدودں پر مشتمل ہوتا ہے جس میں دودھ پیدا کرنے والے خلیات پائے جاتے ہیں.
ان غدودوں کی بیرونی تہہ مسکولر ہوتی ہے.
جو اسکی حفاظت کا کام سر انجام دیتی ہے.

ان غدودی بافتوں میں تقریبا دو ارب ننھے ننھےبلیڈرز پائے جاتے ہیں جن کو ایلویولائی کہتے ہیں. دودھ پیدا کرنے والے خلیات 8 سے 120 تک کی ترتیب میں ان ایلویلائی کی اندرونی دیوار پر پائے جاتے ہیں.

ایلویلائی کی طرف سے آنے والی باریک شریانیں مل کر دودھ کا نسبتا ایک بڑی دودھ کی نالی بناتی ہیں. اور یہ نالیاں تھن کے اوپر ایک خانہ میں اکٹھی ہوتی ہیں.اس خانہ کو سسٹرن کہا جاتا ہے.یہ سسٹرن کل حیوانے کا 30فیصد دودھ زخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں. اور اس سسٹرن سے ایک نالی تھن میں آتی ہے. اور اس کے آخر پر ایک چھلا یعنی سفنکٹر ہوتا ہے. جو دودھ کو کنٹرول کرنے اور حیوانے کو جراثیم سے بچانے کا کام سر انجام دیتا ہے.

حیوانے میں خون اور رطوبتوں والی نالیوں کی کثرت پائی جاتی ہے.جو اجزاء ضروریہ سے بھرپور خون کو دل سے حیوانہ میں لاتی ہیں.
جہاں پر یی باریک شریانوں کے زریعے ایلویولائی کے گرد پھیل جاتا ہے. جس سے دودھ پیدا کرنے والے خلیات کو یہ اجزاء آسانی سے اور کثیر مقدارمیں مل جاتے ہیں.
جس سے یہ دودھ پیدا کرتے ہیں.
باقی ماندہ خون نالیوں کے زریعےوریدوں میں اور پھر وریدوں سےدوبارہ دل کی جانب بھیج دیا جاتا ہے.

جیسے ہی ایلویلائی خون سے دودھ پیدا کرتیں ہیں انکے اندر پریشر بڑھ جاتا ہے اور اگر ساتھ ساتھ چوائی کا عمل نا کیا جائے تو دودھ بننے کا یہ عمل ایک خاص مقام پر آکر رک جاتا ہے.جیسے جیسے پریشر بڑھتا ہے تو دودھ کی کچھ مقدار سسٹرن میں آنی شروع ہوتی ہے. دودھ کی یہ مقدار اپنے آپ یہاں نہیں پہنچ سکتی اس کے لئیے اضافی پریشر درکار ہوتا ہے جو اس کو مسکولر ٹشو فراہم کرتے ہیں. اور یہ عمل دودھ نکالنے کے دوران جاری رہتا ہے.

دودھ بننے کا یہ عمل بچہ دینے سے چند دن پہلے شروع ہو جاتا ہے تاکہ بچے کی پیدائش کے فورا بعد بچہ اپنی خوراک حاصل کر سکے اور یہ عمل عموما دس ماہ گنا جاتا ہے. اس کے بعد دودھ کی پیداوار 25 سے 50 فیصد کم ہو جاتی ہے.

حیوانے میں اس کے علاوہ لمفیٹک سسٹم بھی موجود ہوتا ہے.جو حیوانے کے فالتو مادوں کو حیوانے سے نکالنے کا کام سر انجام دیتا ہے.لمف نوڈز نا صرف فلٹر کا کام سر انجام دیتے ہیں بلکہ حملہ آور جراثیموں کو بھی مارنے کیلئیے لمفوسائیٹس بھی فراہم کرتے ہیں.

".
القرآن

31/05/2022
31/05/2022

اسلام علیکم،
آپ سب نے لمپی سکن نامی بیماری کا سنا ہو گا، سندھ کے بعد یہ پنجاب میں بھی تیزی سے پھیل رہی ھے،
لمپی سکن بماری کی علامات میں بخار، جانور کی ناک کا بہنا، تھوک یا رال بہنا، بھوک نہ لگنا، جسم پر بڑے بڑے دانوں کا ابھرنا اور دودھ کی مقدار کم ہونا شامل ہیں،''اگر دانے پورے جسم پر پھیل جائیں تو تیزی سے وزن کم ہونے کے ساتھ جانور کی موت واقع ہو جاتی ہے۔‘‘
اس خطرناک بیماری سے اپنے قیمتی جانوروں کو بچانے کے لیے حفاظتی ویکسین جلد سے جلد لگوائیں،
حفاظتی ویکسین لگوانے کے لیے اس نمبر پر ربطہ کریں،
0300 1520255
0317 7523796

24/05/2022

Lumpy Skine Disease

Cat breeds 😻😻
07/05/2022

Cat breeds 😻😻

کینسر (13) ۔ سرجریسکاٹ لینڈ کے سرجن جوزف لسٹر نے 1865 میں ایک غیرروایتی خیال پیش کیا۔ لسٹر نے ایک پرانا مشاہدہ اپنے اصول...
10/01/2022

کینسر (13) ۔ سرجری
سکاٹ لینڈ کے سرجن جوزف لسٹر نے 1865 میں ایک غیرروایتی خیال پیش کیا۔ لسٹر نے ایک پرانا مشاہدہ اپنے اصول کے لئے استعمال کیا۔ ایسے زخم جو کھلے رہ جاتے ہیں، ان میں جلد گینگرین شروع ہو جاتی ہے جبکہ بند کر دیے جانے والے زخموں میں ایسا نہیں ہوتا۔ لسٹر نے ان زخموں کا بہت قریب سے مشاہدہ کیا تھا۔ زخم کے باہری کناروں سے سرخ رنگ کا غصیلا مارجن شروع ہوتا تھا جو پھیلتا جاتا تھا اور پھر جلد گلنے لگتی تھی۔ اس کے بعد بخار آ جاتا تھا اور پیپ پڑ جاتی تھی اور جلد موت واقع ہو جاتی تھی۔
لسٹر کو ایک بظاہر غیرمتعلقہ لگنے والے تجربے کی یاد آئی جو پیرس میں لوئی پاسچر نے کیا تھا۔ انہوں نے دکھایا تھا کہ اگر گوشت کھلا رہ جائے تو سڑنے لگتا ہے جبکہ اگر ویکیوم جار میں ہو تو وہ صاف رہتا ہے۔ ان مشاہدات کی بنیاد پر پاسچر نے بڑا دعویٰ کیا تھا۔ یہ کام نہ نظر آنے والے جراثیم کرتے ہیں جو ہوا سے گوشت میں داخل ہو جاتے ہیں۔
لسٹر نے یہی وضاحت لی اور اسے آگے بڑھایا۔ کھلا زخم بھی اسی لئے خراب ہوتا ہے۔ کیا وہ بیکٹیریا جو پاسچر کے گوشت میں داخل ہو رہے تھی، وہی لسٹر کے مریضوں کے زخموں میں بھی؟
لسٹر نے ایک اور منطقی چھلانگ لگائی۔ اگر یہ بیکٹیریا سے ہو رہا ہے تو کوئی اینٹی بیکٹریا پراسس یا کیمیکل بھی ہو گا۔ اگر ایسی کسی شے کو پٹی کے ساتھ زخم پر لگا دیا جائے جو جراثیم کو مار سکے تو یہ ان اڑتے خوردبینی جاندار کو ختم کر دے گا۔
لسٹر نے دیکھا کہ ان کے ساتھ کے شہر میں سیوریج والے کاربولک ایسڈ کو استعمال کرتے ہیں۔ یہ سستا اور خوشبودار کیمیکل تھا جس کو وہ فضلے اور کچرے پر پھینکتے تھے۔ کیا کاربولک ایسڈ کا پیسٹ سرجری کے بعد زخموں پر لگایا جا سکتا ہے؟
اگست 1867 میں تیرہ سالہ لڑکا لسٹر کے پاس داخل ہوا۔ اس کا بازو گلاسگو کے میلے میں مشین چلاتے ہوئے بری طرح زخمی ہوا تھا۔ اس بڑے اور کھلے زخم میں گینگرین پڑ جایا کرتی تھی۔ لسٹر نے کاربولک ایسڈ کا استعمال اس لڑکے پر کیا کہ یہ بازو بچ جائے۔ ابتدا میں کوئی افاقہ نہیں ہوا لیکن لسٹر نے اسے جاری رکھا۔ کچھ ہفتے گزر گئے تھے اور یہ تجربہ ناکام لگ رہا تھا لیکن پھر اچانک ہی فرق پڑنے لگا۔ زخم سوکھنا شروع ہو گیا۔ ایک مہینے بعد جب زخم سے تمام پٹیاں کھولی گئی تو یہ مندمل ہو چکا تھا۔
لسٹر کی یہ دریافت سرجری کے لئے بڑا قدم تھا۔ 1869 میں لسٹر نے اپنی بہن کا چھاتی کا ٹیومر کاٹ کر نکالا۔ یہ آپریشن گھر کی کھانے کی میز پر کیا گیا تھا۔ ایتھر کو اینستھیزیا کے لئے استعمال کیا۔ کاربولک ایسڈ کو اینٹی سیپٹک کے طور پر۔ بغیر انفیکشن کے، یہ کامیابی سے ہو گیا۔ (بہن کا انتقال تین سال بعد کینسر کے جگر میں میٹاسٹیسس کی وجہ سے ہوا)۔ چند ماہ بعد لسٹر نے کینسر کا ایک اور آپریشن کیا جو ایک مریض کی ران میں سارکوما تھا۔ 1870 کی دہائی کے وسط تک لسٹر روٹین میں سرجری کر رہے تھے۔ اس میں چھاتی میں کینسر سے متاثرہ لمف نوڈ کی سرجری بھی شامل تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب سرجن کینسر پر نشتر سے حملہ کر رہے تھے۔ ایسے مشہور سرجن تھیوڈور بلروتھ تھے۔ جانوروں اور لاشوں پر تجربات کے بعد انہوں نے کینسر کی سرجری کے کئی واضح اور محفوظ روٹ 1880 تک بنا لئے تھے۔ معدے، بڑی آنت، اووری اور غذائی نالی کے کینسر پر بلروتھ اور ان کی ٹیم تکنیک بنا رہی تھی۔
جلد ہی بلروتھ کو معلوم ہو گیا کہ کینسرزدہ ٹشو کو کاٹ دینا جبکہ نارمل ٹشو اور اعضاء کو نہ چھیڑنا ایک انتہائی مشکل کام ہے۔
سرجری نارمل اعضاء پر کی جاتی تھی لیکن کینسر اس اناٹومی کو بگاڑ دیتا تھا۔ اگر معدے کا نچلا نصف کاٹنا ہے تو باقی حصے کو آنت کے ساتھ کیسے ملانا ہے۔ 1890 کی دہائی کے وسط تک بلروتھ 41 آپریشن کر چکے تھے جن کا تعلق گیسٹرک کارسینوما سے تھا اور ان کے نظامِ انہضام کی کنفیگریشن کو تبدیل کیا گیا تھا۔ ان میں سے انیس زندہ رہے تھے۔
بیسویں صدی کی ابتدا تک کئی قسم کے مقامی کینسرز کو سرجری سے نکالا جا رہا تھا۔ اس میں یوٹرس اور اووری کے کینسر تھے۔ چھاتی اور پروسٹیٹ کے کینسر تھے۔ پھیپھڑوں اور بڑی آنت کے کینسر تھے۔ اگر دوسرے اعضاء تک پھیلنے سے قبل ان ٹیومر کو نکال لیا جائے تو ایسے آپریشن میں اچھی شرح تھی جن کا علاج ہو جایا کرتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اس ترقی کے باجوود کئی کینسر، جو مقامی لگتے تھے، سرجری کے بعد واپس آ جاتے تھے۔ دوسری اور تیسری کوشش کی جاتی تھی۔ سرجن واپس آپریٹنگ ٹیبل پر آ جاتے تھے۔ کاٹنے اور پھر کاٹنے کا کام کیا جاتا تھا۔ جیسے چوہے اور بلی کا کھیل ہو۔ کینسر ٹکڑے ٹکڑے کر کے باہر نکالا جاتا تھا۔
لیکن اگر کینسر کو ابتدائی سٹیج پر مکمل طور پر اکھاڑ کر پھینک دیا جائے؟ مقامی سرجری کے بجائے بڑی سرجری کی جائے تا کہ اس کی کوئی بھی جڑ رہنے نہ پائے؟ سرجن کے چاقو پر اعتبار کے اس دور میں کینسر کو جڑ سے اکھاڑ دینے کا یہ آئیڈیا پرکشش لگتا تھا۔ اونکولوجی کے شعبے میں یہ ریڈیکل سرجری کا آئیڈیا تھا۔
(جاری ہے)

تحریر: وہارا امباکر

✅𝗙𝗢𝗢𝗧 𝗔𝗡𝗗 𝗠𝗢𝗨𝗧𝗛 𝗗𝗜𝗦𝗘𝗔𝗦𝗘 (FMD) ----------------------------------------'is a severe, highly contagious viral disease. The...
06/01/2022

✅𝗙𝗢𝗢𝗧 𝗔𝗡𝗗 𝗠𝗢𝗨𝗧𝗛 𝗗𝗜𝗦𝗘𝗔𝗦𝗘 (FMD)
----------------------------------------'
is a severe, highly
contagious viral disease. The FMD virus causes illness
in cows, pigs, sheep, goats, deer, and other animals
with divided hooves..

✅What Is FMD?

Animals with FMD typically have a fever and blisters
on the tongue and lips, in and around the mouth,
on the mammary glands, and around the hooves.
These blisters, called vesicles, pop and turn into red
areas called erosions. Pain and discomfort from the
vesicles and erosions lead to other symptoms such as
depression, anorexia, excessive salivation, lameness,
and reluctance to move or stand. Most affected animals
will not die from FMD, but the disease leaves them
weakened and unable to produce meat and milk the
way they did before

🔴𝗛𝗢𝗪 𝗗𝗢𝗘𝗦 𝗙𝗠𝗗 𝗦𝗟𝗥𝗘𝗔𝗗?

🔘FMD can spread when infected animals bring the
virus into physical contact with susceptible animals
🔘• Are exposed to contaminated materials such as
hay, feed, hides, or biologic products;
🔘• Drink contaminated water; or
SALIVA MUCUS MILK AND FEACES

✅𝗦𝗜𝗚𝗡𝗦

These signs may appear in affected animals during an
FMD outbreak:
🔹SORE THROAT
🔸PAINFULL RED BLISTER LIKE LESSIONS ON THE TANGUE GUMS
🔹• Vesicles that rupture and discharge clear or cloudy
fluid, leaving raw, eroded areas surrounded by
ragged fragments of loose tissue
🔸• Sticky, foamy, stringy saliva
🔸• Eating less because of painful tongue and
mouth blisters
🔸• Lameness with reluctance to move
🔸• Abortions
🔸• Low milk production in dairy cows

🔻𝗣𝗥𝗘𝗩𝗘𝗡𝗧𝗜𝗢𝗡 𝗔𝗡𝗗 𝗧𝗥𝗘𝗔𝗧𝗠𝗘𝗡𝗥

THERE IS NO SPECIFIC TREATMENT FOR 𝗙𝗠𝗗
ANTIBIOTIC THERAPY MAY BE USED TO CONTROL SECONDARY BACTERIAL INFECTION OF ULCERS

Address

Lahore

Telephone

+923001520255

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Veterinary services group posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other Veterinarians in Lahore

Show All

You may also like